وحدت نیوز(قم) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ قم المقدس کی جانب سے مسجد اھل بیت علیھم السلام میںہفتہ وار علمی اور فکری نشست بعنوان ولایت فقیہ منعقد کی گئی۔اس نشست میں حوزہ علمیہ اور یونیورسٹی کے استاد حجۃ الاسلام و المسلمین آقا مجید اشکوری صاحب نے اپنے لیکچر کو گذشتہ سے پیوستہ شروع کیا اور پچھلے درس کا خلاصہ بتانے کے بعد فرمایا:"اسلامی معاشرے کی امامت کی تھیوری کے مطابق کیسے شناخت کی جا سکتی ہے۔اس کی توضیح شیعہ مرجعیت اور لوگوں کے رابطے کے دوران تحول کی روش کو پرکھنے سے دی جا سکتی ہے۔میری مراد شیعہ مرجعیت سے یہ ہے کہ ایک وقت شیعہ مرجعیت امام معصوم کے ہاتھ میں ہے۔اور ایک وقت مجتہد جامع شرائط کے اختیار میں ہے۔ لوگوں سے مراد ایک جغرافیائی وسعت یعنی ایک ملک کی ابادی ہے۔اب ہم تین قسم کے رابطے اور دور کی خصوصیات بیان کریں گے۔ ایک قسم کا رابطہ،علمی ہے۔یہ دور ۱۰ قرن کا تھا۔صدر اسلام سے لے کر صفویوں کے سلسلے تک۔ اس ہزار سالہ دور کی خصوصیات یہ تھیں۔1- اس دور میں لوگ امامت کے مفہوم سے آشنا نہیں تھے۔امامت بعنوان ایک تھیوری۔2- اکثریت اہل سنت کی تھی۔3-حکومت اہل سنت کے پاس تھی۔خلفاء،بنی امیہ،بنی مروان،بنی عباس،عثمانی۔4- اس دوران شیعوں پر بہت سختی کی جاتی تھی۔اس سختی کے دور میں شیعہ مرجعیت کی کوشش تھی کہ لوگ امامت کی تھیوری سے آشنا ہوں۔اور اس کیلئے مختلف فرصتوں سے استفادہ کرتے تھے ۔مثلاً ایک وقت ایسا آتا ہے کہ آل بویہ قدرت حاصل کر لیتے ہیں۔ اب شیعوں کیلئے تھوڑی فرصت مہیا ہوتی ہے۔اس دوران شیخ مفید بعنوان مجتہد فرصت پیدا کرتے ہیں اور حوزہ بغداد کو تشکیل دیتے ہیں جو پہلا شیعہ حوزہ کہلاتا ہے۔اس حوزہ بغداد میں شیخ مفید رہ ،سید مرتضی ، سید رضی، شیخ طوسی جیسے شاگرد تربیت کرتے ہیں۔شیخ مفید کی وفات کے بعد یہ حوزہ شیخ طوسی کے ہاتھ میں آ جاتا ہے۔ آل بویہ ضعیف ہو جاتے ہیں۔یہاں تک کہ حوزہ بغداد کو آگ لگادی جاتی ہے اور شیخ طوسی رات کی تاریکی میں فرار ہو جاتے ہیں۔بس مغل،تیموریان،خواجہ نصیر الدین طوسی،ابن سینا وغیرہ فرصت ایجاد کرتے ہیں اور کچھ علمی کام کر جاتے ہیں۔اس دورہ کو دورۂ محنت کہتے ہیں۔
استاد سید اشکوری نے دوسرے رابطہ کی خصوصیات کے بارے میں فرمایا:" اس رابطہ کو رابطہ مقلد اور مقلدی کہیں گے۔یہ دورہ دو قرن شامل ہے۔دورۂ صفویہ سے ،دورۂ افشاریہ،دورۂ زندیہ تا دورۂ اول قاچار،فتح علی قاجار۔اس دورہ کی خصوصیات یہ ہیں۔1- ایک مستقل شیعہ حکومت کی تشکیل۔شاہ اسمعیل صفوی۔ بعد میں یہ دربار عثمانی کو اپنا آئیڈیل سمجھتا ہے۔چونکہ خود کوئی سابقہ دار نہیں۔ اس دور میں اکثریت سنی تھے۔شاہ اسماعیل ایک سفر کرتا ہے مکہ کا۔وہاں اس کو بتایا جاتا ہے کہ جبل آمل لبنان سے یہاں ایک مجتہد آئے ہوئے ہیں ان کا نام تھا محقق کرکی۔محقق کرکی کو ایران آنے کی دعوت دی گئی۔ایران اکر محقق کرکی ،شیخ بہائی کے والد ،شیخ بہائی کے ساتھ ان فرصتوں سے فایدہ اٹھاتے ہیں اور حوزوں کی تشکیل اور شاگرد تربیت کرتے ہیں۔جیسے فیض کاشانی،علامہ مجلس اول ،علامہ مجلس دوم،ملا صدرا ان حوزوں میں تربیت پاتے ہیں۔یہ پورے علاقے میں پھیل جاتے ہیں اور شیعہ تربیت کرتے ہیں۔پچاس سال کے اندر ایران میں اکثر شیعہ ہیں۔بس یہ رابطہ مقلد اور مقلدی ہے۔خود یہ دورہ دو دوروں میں تقسیم ہوتا ہے۔1- منتشر مرجعیت۔اخباریوں اور حوزہ ہائے علمیہ کی حاکمیت کے سبب ۔اس دور میں اخباری ہمارے حوزوں میں غالب تھے۔زندیوں کے دور میں ایک اخوند مرحوم وحید بہیبانی ایک اصولی تحریک لیکر اٹھتے ہیں جو اخباریوں پر غالب آجاتے ہیں۔تقلید کو رواج ملتا ہے۔شیخ انصاری مرجع عام کے طور پر معروف ہوتے ہیں۔مرجیعت عامہ۔قاجاریوں کے دور میں ایران میں طاقت اور قدرت دو حصوں میں تقسیم ہو جاتی ہے۔ایک سیاسی قدرت جو شاہ قاچار کے اختیار میں تھی اور ایک مذھبی طاقت جو شیخ انصاری کے پاس تھی۔
"استاد اشکوری نے تیسرے رابطہ کے بارے میں وضاحت فرمائی کہ:" تیسرا رابطہ ولائی ہے۔اب آہستہ آہستہ لوگ ان مفاہیم سے آشنا ہو رہے ہیں۔ یہ رابطہ فتح علی قاچار سے لیکر آج تک ،رابطہ ولائی کہلاتا ہے۔یہ رابطہ تین دوروں کو طے کرتا ہے۔دورۂ اول کو احکام کے اجراء کا عملی دور کہتے ہیں۔ جیسے اعلان جہاد۔دوسرے دورہ کو حوزۂ جعل حکم میں ولایت کا عملی دور کہتے ہیں۔تیسرے دورہ کو ساختار سازی یعنی ولائی نظام کہتے ہیں۔" آخر میں استاد حجۃالاسلام آقا سید مجید اشکوری نے حاضرین کو آئندہ لیکچر میں آنے سے پہلے حضرت امام خمینی رہ کے وصیت نامے کے مقدمے کا مطالعہ کرنے کی تاکیدکی،یاد رہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ قم المقدس کی جانب سے مختلف موضوعات پر ہفتہ وار دروس کا سلسلہ جاری ہے جن میں علماء اور فاضل طلاب کی ایک کثیر تعداد شریک ہوتی ہے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) وزیر اعظم پاکستان وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی خصوصی ہدایت پر تحریک انصاف اور مجلس وحدت مسلمین کی اعلیٰ سطحی جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی قائم ۔کمیٹی کے قیام کا مقصد قومی و ملکی اہداف کے حصول کے لئے حکومت پاکستان کو تجاویز دینااور مشترکہ اہداف کے حصول میں رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے عملی اقدامات کرنا ہیں ۔جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی میں تحریک انصاف کی جانب سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق ،وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شیپنگ علی حیدر زیدی اور ایڈیشنل سیکرٹری جنرل تحریک انصاف اعجاز چوہدری شامل ہیں جبکہ مجلس وحدت مسلمین کی جانب مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ ،سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی اور معاون سیکرٹری سیاسیات محسن شہریار شامل ہیں ،سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اس اعلیٰ سطحی کوآرڈینیشن کمیٹی کے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے امید ظاہرکی کہ مشترکہ اہداف کے حصول کی پیشرفت میں یہ کمیٹی اہم کردار ادا کرےگی۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) حلقہ پی بی 26کوئٹہ کے ضمنی انتخاب میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کی جانب سے کارکنان ، عہدیداران اور معززین کے اعزازمیں عصرانے کا اہتمام کیا گیا ، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر قانون آغا رضا نےکہاکہ با شعور سیاسی جد و جہد میں ہی آبرو مندانہ زندگی کا راز پنہاں ہے،ضمنی الیکشن پی بی 26 ہزارہ ٹاون میں دوسری اور مجموعی طور پر پورے حلقے میں تیسری پوزیشن لینا بڑی کامیابی ہے،مجلس وحدت مسلمین پاکستان وطن عزیز پاکستان میں تمام مکاتب فکر کے درمیان عملی اتحاد کی داعی دینی سیاسی جماعت ہے، ضمنی الیکشن پی بی 26 میں ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے نامزد امیدوار سید محمد رضا (آغا رضا ) پر عوامی اعتماد اس حلقے کی سیاسی بصیرت کی دلیل اور بھر پور عوامی تائید عوامی بیداری کا ثبوت ہے،خصوصا چیف آف ہزارہ قبائل جناب محترم سردار سعادت علی خان، ہزارہ ٹاون سے ملحقہ تمام محلوں عوام الناس سیاسی شخصیات علماء کرام بزرگ اکابرین سب ٹرائب سیاسی سماجی شخصیات نوجوانوں خواتین ماوں بہنوں بیٹیوں اور مخلص کارکنوں کے مشکور ہے جنہوں نے 40 دنوں کی کم وقت میں انتھک محنت کیں اعتماد کا اظہار کیا اور اپنی سیاسی بیداری کا ثبوت دیا ،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے قائدین صوبائی کابینہ ڈویژنل اقر ضلعی عہدہ داروں کی طرف سے تمام ووٹرز سپورٹرز اور کارکنوں کے بے حد مشکور ہیں،جنہوں نےبھر پور تعاون اور حمایت کا اعلان کیا ۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ احمد نوری نے اسلام آباد میں سابق آئی جی سندھ، معروف تجزیہ کار، سماجی شخصیت افضل علی شگری سے ملاقات کی۔ ملاقات میں جی بی کے آئینی حقوق کی راہ میں حال پیچیدگیوں اور دیگر مسائل پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم جی بی کے سیکریٹری جنرل آغا علی رضوی نے سابق آئی جی کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے ہر فورم پر گلگت بلتستان کے حقوق اور مسائل حل کرنے کے لئے آواز بلند کی۔ اس اہم ملاقات میں طے پایا کہ خطے کے عوام کو محرومیوں سے نکالنے اور حقوق کے لئے تمام شعبہ ہائے زندگی اور تمام مکاتب کے ساتھ مل کر جدوجہد کی جائے گی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آغا علی رضوی نے کہا کہ وفاقی سیاسی جماعتوں اور دیگر ذمہ داروں کی غفلت کے سبب قدرتی وسائل سے بھرپور یہ خطہ محرومیوں کا شکار ہے۔ اس خطے کی تعمیر و ترقی پر توجہ دیتے تو آج ملکی معیشت کو گلگت بلتستان سے سبنھالا دیا جاسکتا تھا، مگر آج تک کسی میگا پروجیکٹ کی طرف توجہ نہیں دی گئی۔ سی پیک میں بھی تاحال جی بی کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ ملاقات میں افضل علی شگری نے کہا کہ گلگت بلتستان کی اہمیت مسلمہ ہے اور پاکستان کے لئے سب سے زیادہ قربانیاں اس خطے نے دی ہیں، چنانچہ اس خطے کے حقوق کے لئے مزید جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ ملاقات میں دونوں شخصیات میں طے پایا کہ جی بی کو یہاں کی عوامی امنگوں کے مطابق حقوق دلانے کیلئے جدوجہد تیز کر دی جائے گی۔
وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ شیخ احمد نوری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جی بی میں کبھی بھی جمہوری اقدار اور مثبت صحافت کو پنپنے نہیں دیا۔ صحافت کسی بھی معاشرہ کا چہرہ اور حکومتی کارکردگی کا آئینہ ہوتا ہے۔ معاشرہ میں موجود مسائل کی درست نشاندہی کرنے پر ہمیشہ انتقامی سیاست کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جمہوری دور میں صحافت کو ریاست کا چوتھا سکون کہا جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے صحافت کو نشانے پر رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں جہاں دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے مسائل کا شکار ہیں وہیں عامل صحافی اور صحافت بدترین مسائل کے شکار ہیں۔ عام عوام کے مسائل حل کرنے اور مسائل کو اجاگر کرنے کی سزا سب سے پہلے صحافیوں اور اس کے بعد اخبار مالکان کو مختلف طریقوں سے دی جاتی ہے۔ اشتہارات کی غیر منصفانہ تقسیم سمیت دیگر قدغنوں کے ذریعے صحافت کا گلا گھونٹا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں روزنامہ سلام جیسے معتبر اخبار کا گلا گھونٹنے کی حکومتی سازش انتہائی افسوسناک اور شرمناک عمل ہے۔ ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جی بی کے تمام اخبارات کو درپیش مسائل حل کریں کیونکہ خطے کی تعمیر و ترقی،کرپشن کی نشاندہی اور خطے کی سیاحتی اہمیت کو واضح کرنے میں ان کا بنیادی کردار رہا ہے۔ ان اخبارات کو ناجائز طریقے سے بند کرنے کی کوشش کرنے کی بجائے حکومت اپنی کارکردگی کو بہتر کرے۔ ہمیں اندازہ ہے کہ گلگت بلتستان میں صحافی بدترین ظلم و ستم کے شکار ہیں، تمام صحافی متحد ہو کر اپنے حقوق کے لیے نکل آئیں تو پوری قوم انکے شانہ بشانہ کھڑی ہے کیونکہ قومی مسائل کے حل میں صحافیوں میں ہمیشہ مثبت کردار رہا ہے۔
وحدت نیوز (سلام آباد) سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری سے ان کے والد کی وفات پر تعزیت اور مرحوم کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی ۔ اس موقع پر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ والدین چاہئے جتنے بھی عمر رسید ہ ہوجائیں ان کی گھر میں موجودگی سکون کا باعث ہوتی ہے ۔خدا نے اطاعت والدین کو نبی اکر م ص کی اطاعت کے بعد واجب قرار دیا ۔ خد ا مرحوم کی بخشش کرئے اورجنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے ۔ اس موقع پرعلامہ راجہ ناصرعباس جعفری کے ہمراہ ایم ڈبلیوایم کے وفدمیں مرکزی سیکرٹری سیاسیات جناب اسد نقوی ، علامہ اعجاز حسین بہشتی اور شہریارمحسن بھی موجود تھے ۔