The Latest

amin shaheedi23شہید عارف حسین الحسینی سرزمین وطن پر رہبر کبیر بانی انقلاب امام خمینی رہ کے سپاہی اور مبلغ انقلاب تھے۔ عارف حسین الحسینی شخص نہیں شخصیت اور فکرکا نام ہے جو آج بھی ملت جعفریہ میں حسینی عزم کے پیکر جوان معاشرے کو فراہم کر رہی ہے۔ یہ الفاظ تھے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی کے جو اپنے شہید قائد کو ان کی ملی و اسلامی خدمات پر خراج تحسین پیش کرنے کے لئے اسلام آباد سے اورکزئی ایجنسی شہید کی برسی میں شرکت کے لئے آئے تھے۔ علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ شہید عارف حسین الحسینی رہ کو پاکستان و اسلام کے دشمن اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل میں ایک بڑی رکاوٹ تصور کرتے تھے اور یہی وجہ تھی کہ فرزند خمینی عارف حسین کو استعماری و استکباری ایجنٹوں نے شہید کر کے ملت جعفریہ کو اپنے جہاندیدہ و زیرک ،شفیق اور ہمدرد قائد سے محروم کر دیا۔ برسی کے اس پروگرام میں ان کے علاوہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی شوریٰ عالی کے رکن علامہ اقبال بہشتی اور ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخواہ کے سیکرٹری جنرل سبیل حسن نے شپہید کی قومی و ملی خدمات اور فکر پر روشنی ڈالی ۔

mwm logoمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کوخپلو ضلع گانچھے کے علمائ، عمائدین شہر اور مقامی مومنین کی طرف سے اجتماعی نمازجمعہ سے خطاب کی دعوت دی گئی۔جسے قبول کرتے ہوئے ناصر ملت علامہ ناصرعباس جعفری جمعہ کی صبح سکردو سے ضلع گانچھے کے شہر خپلو قافلے کی صورت میں روانہ ہوئے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا کاروان وحدت ، امن و بقائے باہمی کا علم تھامے اپنی منزل خپلو کی طرف چل پڑا۔ جب یہ کاروان حسین آباد پہنچا تو وہاں پر مقامی آبادی کے مومنین نے ناصر ملت کا والہانہ اور پرتپاک استقبال کیا ۔ حسین آباد کی فضاؤں میں بس ایک ہی آواز بازگشت کی طرح خودکو دہرا رہی تھی حق کا ناصر سچ کا ناصر راجہ ناصر راجہ ناصر ۔ عزاداران حسین علیہ السلام کی محبت اور خلوص کو دیکھتے ہوئے راہ حق کے سپاہی نے کچھ دیر وہاں قیام کیا اور ااستقبال کرنے والے مومنین سے خطاب کیا۔ کاروان وحدت اپنی منزل کی طرف روانہ ہوا حسین آباد کے مومنین ناصر ملت کے ہمراہ چلے۔ راستے میں لبیک یا حسین لبیک یا حسین کہتے ہوئے کربلا کے راہی منزل کی طرف رواں دواں تھے۔ ملی وحدت ،ایثار،محبت اور اخلاق کے اس ضرب المثل مظاہرے کو دیکھ کر جواں جذبوں سے معمور فرزندان ملت جعفریہ میں سے کئی ایسے تھے کہ جن کی آنکھوںمیں آنسو تھے جو خود سے کہہ رہے تھے کاش ہم کربلا ہوتے ہم لبیک یا حسین علیہ السلام کانعرہ بلند کرتے ہوئے اپنے مولا حسین علیہ السلام پر قربان ہو جاتے ۔ تھوڑی دیر میں قافلہ تھورگو پہنچتا ہے وہاں کے لوگ ناصر ملت کو دیکھنے کے مشتاق تھے۔ کوئی اپنے گھروںمیں نہیں تھا بوڑھے بچے اور جوان سب ہی ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کے خطاب کے لئے سٹرکوںپر تھے۔ ناصر ملت کے قافلے کا تھورگو میں ریلی کی شکل میں ملت جعفریہ کے سپوتوں نے پرجوش استقبال کیا۔ تھورگو سے مومنین کی ریلی بھی اس کاروان وحدت میںشامل ہو گئی اور قافلہ گول کو روانہ ہو گیا۔برہ کے مقام پر پہنچنے کے بعد مقامی لوگ علامہ ناصر عباس جعفری کے کاروان وحدت کے انتظار میں تھے ۔ لوگوںکا جذبہ احساس اور وحدت کی بلندیوںکو چھو رہا تھا۔ فضائیں لبیک یاحسین اورلبیک یاعلی علیہ السلام کے فلک شگاف نعروں سے گونج رہی تھیں۔ برہ کے مقام سے بھی عوامی ریلی نے خود کو قافلہ وحدت میں ضم کر دیا۔ قافلے کی اگلی منزل خپلو شہر تھی۔ جبکہ خپلو کے علمائ، عمائدین علاقہ، سیاسی و سماجی شخصیات سمیت عوامی جمع غفیر شہر سے باہر ناصر ملت اور اس کاروان وحدت کا استقبال کرنے کے لئے خپلو پل پر پہنچے ہوئے تھے۔ جوان، بوڑھے اور بچے سبھی حق کا ناصر سچ کا ناصر راجہ ناصر راجہ ناصرکے طاغوت شکن نعروں لگا رہے تھے۔ خپلو پر قافلہ پہنچا تو فکر حسینی کا وارث، اپنے شہید قائد کو اپنا رہبر و رہنماء تصور کرنے والا شہید حسینی کا سپاہی عوام میں عوام کا حصہ بن گیا اور وہاں بھی یہی کہتا سنائی دیا۔ نعرے زیب ہی شہید قائد کے نام کے دیتے ہیں۔ میں تو بس اسی راہ کا سپاہی ہوں۔ میرا دل چاہتا ہے کہ میں آپ کے ساتھ مل کر اپنے شہید قائد کے نام کے نعرے بلند کروں۔ اب عوام نے اپنے جذبات عقیدت کا رخ شہید کی طرف موڑتے ہوئے زندہ ہے حسینی زندہ ہے، فکر حسینی زندہ ہے۔ اس مقام پر دسیوں ہزار مومنین اپنے محبوب رہنماء و لیڈر کا پرتپاک استقبال کرنے کے لئے یہاں جمع تھے ۔ لبیک یا حسین لبیک یا علی اور زندہ ہے حسینی زندہ ہے کہ نعروں کی گونج میں عوامی جم غفیر کے ہمراہ یہ قافلہ خپلو پل سے شہر کی جانب رواں دواں ہوا۔خپلو شہر پہنچنے تک نما ز جمعہ کا وقت ہو چکا تھا۔جب نماز ادا کر لی گئی تو علامہ ناصر عباس جعفری قوم سے خطاب کے لئے سٹیج پر تشریف لائے تو مومنین نے لبیک یا حسین کے فلک شگاف نعروںسے ان کا کھڑے ہو کر تقریر کے لئے استقبال کیا۔ ناصر ملت کے خطاب کا محور کرپشن، ناانصافی، ملی وحدت کی ضرورت، بے حیائی اور فحاشی کی حالیہ لہر اور امریکی سفیر کے دورہ گلگت بلتستان اور بالخصوص ملکی معاملات میں بیرونی مداخلت تھی۔ انہوں نے مقامی حکومت کو بالخصوص اور مرکزی حکومت کو بالعموم اپنی غیر جمہوری اور عوامی مسائل سے بے بہرہ پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ملک بھر میں کرپشن کے خلاف عملی اقدامات کرنے کے ارادے کا اظہار کیا۔ممبر قومی اسمبلی کے خاتون کو تھپڑ مارنے پر سوموٹو ایکشن لینے والی عدالت عالیہ کی کوہستان وچلاس سمیت ملک بھر میں جاری نسل کشی پر مجرمانہ خاموشی پر نتقید بھی ان کے خطاب کا نمایاں عنصر تھی۔انہوں نے ملک بھر میں مغربی تہذیب کی یلغار اور خطے میں امریکی دلچسپی بالخصوص گلگت بلتستان میں غیر ملکی اور پاکستان دشمن عناصر کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوںپر اظہا ر تشویش کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہمیں تعلیمات اہل بیت علیھم السلام پر عمل پیرا ہو کر غیر ملکی عناصر کے غیر اسلامی ایجنڈے کے سامنے رکاوٹ بننا ہو گا۔ ہم امریکہ کو پاکستان کو کمزور اور امت مسلمہ کی صفوںمیں دراڑیں پیدا کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے ۔ ہم امریکی پالیسیوں کی مخالفت منطقی بنیادوں پر کرتے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ سراپا شرسے خیر کی امید عبث ہے۔ اپنے خطاب کے آخر میں ناصر ملت نے بلتستان کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کو اپنی قوم پر فخر ہے۔

mwmflagمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سکردو کے کامیاب دورے کے بعد اسلام آباد واپس پہنچ گئے۔ علامہ ناصر عباس جعفری جب بینظیر انٹرنیشنل ائیر پورٹ اترے تو ان کا مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی شوریٰ عالی کے رکن علامہ اقبال بہشتی، پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری، اسلام آباد راولپنڈی کے سیکرٹری جنرل مولانا فخر علوی، آغا عابد بہشتی، سرور عالم نقوی، مختار حسین، احسان حیدرسمیت مومنین کی کثیر تعداد نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ شمالی علاقہ جات کی غیور اور باغیرت مومنین نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ساتھ جس محبت اخلاص کا اظہار کیا اور ایم ڈبلیو ایم کے پیغام وحدت و وطن دوستی پر جس انداز میں لبیک کہا ہے اس پر وہ مبارکباد اور تشکر کی مستحق ہے۔

ayatullah safi editedبزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی صافی گلپائگانی نے میانمار میں مسلمانوں کے بہیمانہ قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ملکوں کو چاہئے کہ وہ ان وحشیانہ اقدامات کو روکوانے کے لئے فوری طور پر ٹھوس فیصلے کریں -انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے قتل عام کے سلسلے میں مغربی ملکوں اور انسانی حقوق کے دعویدار اداروں کی مجرمانہ خاموشی کی قابل مذمت کی -یاد رہے کہ شیعہ مرجع اور بزرگ عالم دین سے پہلے اسلامی دنیا کے عظیم پیشوا رہبر معظم سید علی خامنہ ای نے بھی میانمار کے مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے کیا تھا کہ یہ واقعہ مغربی ملکوں کے دعوؤں کے جھوٹے ہونے کامنہ بولتا ثبوت ہے -مزید یہ کہ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر لاریجانی نے بھی اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میانمار کے مسلمانوں کے قتل عام کو روکوانے کے لئے وہاں امن محافظ فوج روانہ کرے۔واضح رہے کہ میانمار کے مغربی علاقوں میں مسلمانوں کے خلاف انتہا پسند بودیسٹ اور پولیس کے وحشیانہ حملوں میں مسلمانوں کا بڑے پیمانے پر قتل عام جاری ہے جس میں اب تک دوہزار سے زائد برمی مسلمان مارے جاچکے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں نسلی صفائی کی اس بے رحمانہ کاروائی میں نوے ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔

abdulkhaliqasadi21مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی کا کہنا ہے کہ آل سعود اپنی اسلام و پاکستان دشمن ترک کر کے برمی مسلمانوں کی نسل کشی پر آواز بلند کریں۔ خود کو اسلامی دنیا کا لیڈر کہنے والوں کا مکروہ کردار اس بات سے عیاں ہوتا ہے کہ سعودی حکمران عراق اور پاکستان میں خود کش دھماکے کرنے والے بے گناہ شہریوں کے قاتلوں کی سرپرستی کرتے ہیں اوربحرین میں اپنی ہی عوام پر آل خلیفہ کی کرائے کے قاتلوں کے ذریعے کی جانے والی دہشت گردی کے حامی ہیں۔ علامہ اسدی نے مغرب کی نام نہاد انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں اور حکومتوں کو جو اپنے مقاصد کے حصول کے لئے کہیں ایک بھی عیسائی یا یہودی مر جائے تو پہنچ جاتی ہیں اور عالمی میڈیا بھی ان کے ساتھ ساتھ ہوتا ہے لیکن برما میں بدھ مذہب کے پیرو مسلمانوں کے خون کی ہولی کھیل رہے ہیں لیکن یہاں پر سب خاموش ہیں۔ اقوام متحدہ ہو یا انسانی حقوق کی تنظیمیں سب شیطان بزرگ امریکہ کی بی ٹیم کے طور پر کام کرتی ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے جنرل سیکرٹری نے عالم اسلام کے عظیم رہنماء سید علی خامنہ ای اور ایرانی حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سوائے ایران کے کسی اسلامی ملک نے برما کے مسلمانوں کی حمایت میں موثر آواز بلند نہیں کی۔ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے رہنماء نے مسلم امہ سے اپیل کی کہ وہ اپنے صفوںمیں اتحاد و وحدت کو فروغ دیتے ہوئے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں اسی میں مسلمانوں کے دنیاوی مسائل اور اخروی نجات کا راز پوشیدہ ہے۔

mwmflagحجتہ السلام والمسلین آغائے شیخ محمد موسیٰ کریمی  امام جمعہ والجماعت مرکزی امامیہ جامع مسجد علی ہنزہ /نگر نے اپنے ایک خطاب میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی حکومت نام نہاد فتویٰ سازوں کو گرفتار کرے جو ملکی خودمختاری کو چیلنج کرتے ہیں اور جن کی وجہ سے معاشرتی امن پارہ پارہ ہو کر رہ گیا ہے۔ ایسے فتنہ پرست تکفیری فکر کے حاملین کے شتر بے مہار کی طرح چھوڑ دینا اور امن پسندوںکے خلاف اوچھے ہتھکنڈوںکا استعمال انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے سیکٹری جنرل جناب علامہ ناصر عباس جعفر ی کی سکردو آمد پر صوبا ئی حکومت کی طرف سے صوبہ بدری اور وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر ہنزہ  و نگر کی عوام کی طرف سے پرزور الفاظ میں مذمت کی اور اسے گہری سازش قرار دیا اور کہا کی صوبائی نادیدہ قوتوں کے اشاروں پر کھیل رہی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ سانحہ کوہستان اور چلاس  کے زخم ٹھنڈے نہیں ہوئے تھے کہ حکومت کی طرف سے اصل مجرموں کی گرفتاری میں کوتاہی اور اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت سانحہ کوہستان اور چلاس کے اصل محرکین کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دیں اور ملت تشیع نے جو اس تمام گھناونی اور انسان کُش حادثات میں انتہائی برد باری کا مظاہر ہ کیا ہے، بے جا الزامات کے ذریعے مشغول کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔جس کی ہم پُر زور مذمت کرتے ہیں ۔

 بصیرت آرگنائزیشن اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ قم کا مشترکہ احتجاجی اجلاس قم المقدسہ میں منعقد ہوا، اجلاس سے مجلس وحدت مسلمین قم کی شوری عالی کے سیکرٹری اور بصیرت آرگنائزیشن کے صدر حجتہ الاسلام والمسلمین شیخ غلام محمد فخر الدین،

عالم اسلام کے عظیم رہنماء آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ہفتے کی شام یکم رمضان المبارک کی مناسبت سے دفتر رہبری میں محفل اُنس قرآن میں شریک افراد سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ برمی مسلمانوں کے قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اخلاق اور انسانی حقوق پر مبنی مغربی دعوؤں کے جھوٹا اور غیرواقعی ہونے کا واضح نمونہ میانمار میں ہزاروں مسلمان انسانوں کے وحشیانہ قتل عام پر مغربی ممالک کی پراسرار خاموشی ہے۔رہبر معظم کا کہنا تھا کہ مغربی ثقافت نے گذشتہ کئی صدیوں کے دوران دنیا کی جس جگہ بھی قدم رکھے ہیں سوائے دنگا فساد اور وہاں کے مقامی انسانوں کو اپنا غلام بنانے کے کچھ اور کام انجام نہیں دیا۔ انہوں نے تاکید کی کہ عزت، وقار، مادی اور روحانی ترقی، نیک اخلاق اور دشمنوں پر فتح صرف اور صرف قرآنی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے سے ہی ممکن ہے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مسلم اقوام میں اسلامی بیداری کی لہر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر مسلم اقوام وحی الہی اور روحانیت اور اخلاق کی بنیاد پر ایک نئی ثقافت ایجاد کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو پوری عالم بشریت سعادت مند ہو سکتی ہے۔ آپ نے عقل اور احساسات کا ایک ساتھ ہونے کو قرآن کریم سے مانوس ہونے کیلئے انتہائی مفید قرار دیا اور کہا کہ جب قرآن کریم میں موجود عقلانی عقائد محبت کے ساتھ مل جائیں تو قرآن کریم پر عمل کرنے کا زمینہ فراہم ہو جاتا ہے اور اسکے نتیجے میں اسلامی معاشرے کی توفیقات میں بھی اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔

قصور کیا ہے برما میں بسنے والے مسلمانوں کا؟ برمی مسلمانوں کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ امت محمدیہ کا ایک حصہ ہیں، اگر وہ عیسائی یا یہودی ہوتے یا کم از کم گوری رنگت کے حامل ہی ہوتے تو پوری دنیا کا میڈیا آسمان سر پر اٹھا لیتا، نیٹو کی افواج امن عالم کا نعرہ بلند کرتی ہوئی پہنچ جاتیں، امریکی قیادت کے دورے ہی ختم نہ ہوتے، یورپی یونین فورا بیشتر پابندیاں عائد کر دیتی، اقوام متحدہ حقوق انسانی کی پامالی پر قراردادیں منظور کرتا ہوا اپنے خزانوں کے منہ کھول دیتا، عرب شیوخ اتنی بڑی بڑی رقوم کے چیک پیش کرتے کہ آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جاتیں۔ لیکن افسوس کہ وہ بے چارے مسلمان تھے۔
دنیا میں یوں تو بہت سے ممالک ہیں جہاں کے مسلم باشندوں کو مصائب و آلام کے طویل صبر آزما حالات کا سامنا ہے۔ ان میں برما بھی ایک ایسا ہی ملک ہے۔ اس ملک میں اکثریت بدھ مذہب کے پیروکاروں کی ہے، جو عام طور پر اپنے آپ کو امن و شانتی کا علمبردار گردانتے ہیں۔ لیکن ان کا وہ رویہ جو انہوں نے گزشتہ کئی دہائیوں سے وہاں کے مسلم باشندوں کے ساتھ روا رکھا ہے، وہ نہایت شرمناک ہے اور اس سے ان کی اسلام و مسلم دشمنی کا پورا جذبہ نمایاں ہو جاتا ہے۔ حالیہ دنوں میں رونما ہونے والے سانحات میں اطلاعات کے مطابق صرف دس دنوں میں ہزاروں مسلمانوں کو تہہ تیغ کر دیا گیا۔ سینکڑوں بستیاں اجاڑ دی گئیں اور سینکڑوں ہی گاں خاکستر کر دئیے گئے ہیں، لاکھوں افراد کو ترک وطن پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ مسلم اکثریتی علاقے اراکان میں کرفیو نافذ کرکے مساجد کو سیل اور مسلم علاقوں کو فوج نے محصور کر رکھا ہے۔ اطلاعات یہ بھی کہتی ہیں کہ یہ فسادات بدھ مذہب کے پیروکاروں نے اس وقت شروع کئے جب دو بدھ خواتین کے مسلمان ہونے کی خبر آئی، اس کے بعد وہاں جو خوفناک حالات پیدا ہوئے وہ انتہائی تکلیف دہ ہیں۔ ایک ایک گاں سے سینکڑوں مسلم نوجوانوں کو زبردستی اٹھا کر غائب کر دیا گیا ہے، جہاں بعض کی کچھ وقت بعد لاشیں ملتی ہیں۔ برما کے مسلمانوں پر جو قیامت برپا ہے اس دکھ، مصیبت کی گھڑی میں ترقی پسند اور نام نہاد امن پسند غیر مسلم طاقتوں کی اپنے ایجنڈے کی تکمیل پر خاموشی تو سمجھ میں آتی ہے، لیکن پوری دنیا میں اسلامی ریاستوں کے سربراہوں سے لیکر مذہبی اور سیاسی راہنما تک اس انسانیت سوز واقع پرخاموش اور شرم ناک رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔ برما میں ہزاروں عورتوں، بوڑھوں، بچوں کے قتل ِ عام سے دیہات کے دیہات لاشوں اور خون سے بھرے ہیں، ندی نالوں، سڑکوں، جنگلوں میں برما کے مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے۔ اس درندگی میں مسلمانوں کے شہر، بستیاں اور دیہات جلا کر خاکستر اور صفحہ ہستی سے مٹا دئیے گئے ہیں۔ اس ظلم اور بربریت کے خلاف مناسب طریقے سے احتجاج تو دور کی بات ہے، مناسب الفاظ میں ان مظالم کی مذمت تک نہیں کی جا رہی۔ خاص طور پر بے مقصد چیخنے چلانے اور بریکنگ نیوز کے لئے ہر وقت مضطرب، بے چین آزاد میڈیا نے برما کے مسلمانوں کے ساتھ دل دہلا دینے والے مظام پر دانستہ، مصلحتا خاموشی اور بے حسی کی انتہا کر دی ہے۔
آج تمام غیر اقوام آپس کے اختلافات بھلا کر اسلام کے خلاف متحد ہوگئی ہیں۔ یہود ونصاری اور تمام غیرمسلم بھوکے بھیڑیوں کی طرح مسلمانوں پر جھپٹ رہے ہیں۔ غیر مسلم طاقتیں ایک طرف تمام مسلم ممالک کے وسائل کو بے دردی سے لوٹ رہی ہیں تو دوسری جانب انہی وسائل ذریعے امت مسلمہ کے چھوٹے اور معصوم بچوں، جوانوں، بوڑھوں اور عورتوں کا قتل ِ عام کرنے سمیت امت مسلمہ کے درمیان مزید اختلافات اور پھوٹ ڈالنے کی حکمت عملی پر کامیابی سے عمل پیرا ہیں۔ ہم ہیں کہ خود فریبی میں مبتلا ہو کر دنیا وآخرت سے بے فکر، جھوٹ، مکروفریب اور دھوکہ دہی میں لگے ہیں۔ آج دنیا کی محبت اور چاہ نے ہمیں ایسے مواقع پر اپنے اسلاف کا کردار، شاندار ماضی اور آخرت سب کچھ بھلا دیا ہے۔فلسطین کا مسئلہ ہو یا عراق کا، افغانستان ہو یا سوڈان، ہر جگہ مسلمان کی حیات کا دائرہ تنگ کیا جا رہا ہے، ہر جگہ مسلمان پر ظلم ہو رہا ہے، لیکن ہمارے مسلمان ممالک کے حکمران چین کی پانسری بجا رہے ہیں، انہیں یہ بہتا ہوا خون کیوں نظر نہیں آتا؟ احکامات الہی سے غفلت، لالچ اور حب ِ دنیا کی اسی روش نے ہمیں کمزور اور بے بس کر دیا ہے کہ غیرمسلم اسلام کی مخالفت میں سخت اور دلیر ہوتے جا رہے ہیں۔ ہم بجائے ایک امت کے، ذاتی اغراض کا شکار ہو کر مختلف فرقوں میں بٹ گئے اور پورے عالم میں صرف مسلم ممالک ہی انتشار، بدامنی، خانہ جنگی اور غیر مسلموں کے عتاب کا شکار ہیں۔ آج امت مسلمہ نے اپنے رب کی بجائے نیٹو، امریکہ اور ڈالر پر بھروسہ کرلیا، اپنے رب کو بھلا دیا اور رب نے ہمیں ہمارے حال پر چھوڑ دیا ہے۔۔۔۔اور یقین جانو خدا کے نزدیک قوم کو اس کے حال پر چھوڑ دینا بہت بڑی سزا ہے۔ کیسے نظرانداز کرسکتے ہیں ہم اس ظلم کو؟ کیا ہمیں ہزاروں فریاد کرتی لاشیں دکھائی نہیں دیتیں؟ کیا ہمیں مظلوموں کی صدا کہ ہماری مدد کو آئو سنائی نہیں دیتی؟ کہاں گئی ہماری غیرت و حمیت؟ ہمارے مسلمان بھائی فریاد کر رہے ہیں اور ہم ان کی طرف متوجہ نہیں؟ کیا قصور ہے ان کا؟ کیوں ان مظلوم مسلمانوں کو امریکہ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے؟ کیوں مسلم حکمران صدائے احتجاج بلند نہیں کرتے؟ تمہیں اپنے مسلمان بھائی تو کافر دکھائی دیتے ہیں لیکن وہ دکھائی نہیں دیتے جو سر سے لیکر پائوں تک مسلمانوں کے خون میں نہائے ہوئے ہیں۔ افسوس ہے تم پر افسوس! قصور کیا ہے برما میں بسنے والے مسلمانوں کا؟ برمی مسلمانوں کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ امت محمدیہ کا ایک حصہ ہیں، اگر وہ عیسائی یا یہودی ہوتے یا کم از کم گوری رنگت کے حامل ہی ہوتے تو پوری دنیا کا میڈیا آسمان سر پر اٹھا لیتا، نیٹو کی افواج امن عالم کا نعرہ بلند کرتی ہوئی پہنچ جاتیں، امریکی قیادت کے دورے ہی ختم نہ ہوتے، یورپی یونین فورا بیشتر پابندیاں عائد کر دیتی، اقوام متحدہ حقوق انسانی کی پامالی پر قراردادیں منظور کرتا ہوا اپنے خزانوں کے منہ کھول دیتا، عرب شیوخ اتنی بڑی بڑی رقوم کے چیک پیش کرتے کہ آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جاتیں۔ لیکن افسوس کہ وہ بے چارے مسلمان تھے۔ عالم اسلام کے عظیم رہنماء وارث رہبر کبیر سید علی خا منہ ای کا اس صورتحال پر کہنا ہے کہ انسانی حقوق اور اخلاق کے بارے میں مغربی ممالک کے جھوٹے دعوے کا آشکار نمونہ، میانمار میں ہزاروں مسلمانوں کے قتل عام کے مقابلے میں ان کی خاموشی ہے ۔۔۔۔۔ مغربی تمدن نے ماضی میں بھی جہاں کہیں پاں رکھا ہے، وہاں انھوں نے تباہی وبربادی اور انسانوں کا استحصال ہی کیا ہے ۔۔۔۔۔ عزت و عظمت، معنوی و مادی پیشرفت و ترقی، اچھا و نیک اخلاق، دشمنوں پر غلبہ، قرآنی معارف و تعلیمات پر عمل کرنے کے ذریعہ ہی حاصل ہوگا۔

Barsilondonامامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے سابق اراکین کی تنظیم امامینز برطانیہ کے زیراہتمام شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی رہ کی 24 ویں برسی کی تقریب ادارہ جعفریہ لندن میں منعقد کی گئی، جس میں ڈائریکٹر اسلامک سینٹر آف انگلینڈ نمائندہ ولی فقیہہ آیت اللہ موعزی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ دیگر اہم شرکا میں صدر مجلس علمائے شیعہ یورپ مولانا علی رضا رضوی، مولانا حسن رضوی، ہندوستان کے مشہور شاعر پیام اعظمی، صدر امامینز برطانیہ ملک ابرار طاہر، امامینز خواتین ونگ سے مستجاب زہرہ، شعیان حیدر، رضوان رضوی اور مرکزی جنرل سیکرٹری امامینز برطانیہ وجاہت حسین نقوی شامل تھے۔ اس کے علاوہ لندن، برمنگھم، مانچیسٹر، بریڈ فورڈ اور اسکاٹ لینڈ سے امامینز سمیت بحرین اور عراق کے جوانوں کی بڑی تعداد نے بھی اس عظیم تقریب میں شرکت کی اور عاشقان شہید الحسینی رہ سے اظہار یکجہتی کیا۔ اس موقع پر وڈیو لنک کے ذریعے سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین علامہ ناصر عباس اور علامہ شفقت شیرازی نے بھی خطاب کیا۔ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہل تشیع پر پاکستان میں ہر قسم کے مظالم ڈھائے گئے، ہم نے مقابلہ کیا ہمت نہیں ہاری، ہم ہر ظالم کے خلاف ہیں چاہے وہ شیعہ ہی کیوں نہ ہو۔ شہید الحسینی رہ کو کربلا اور حضرت امام حسین علیہ السلام کا عاشق قرار دیتے ہوئے کہا کہ عشق حسین ع سنت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہے۔انہوں نے علامہ عارف الحسینی کے نقش قدم پر چلنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شہادت شیعہ کے لیے فخر ہے۔ وڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری امور خارجہ علامہ شفقت حسین شیرازی نے کہا کہ یہ وقت ولی امرالمسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی قیادت میں سب مسلمانوں کے متحد ہونے کا ہے۔ انہوں نے کہا شہید قائد کو دشمنوں نے ہم سے چھین لیا کہ شاید شیعہ دب جائیں گے، مگر امریکہ اور اس کے حواریوں کو سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ ابرار طاہری کا کہنا تھا کہ علامہ عارف حسین الحسینی کی سیاسی جدوجہد جمہوریت اور اسلام پسندوں کے لئے مشعل راہ ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کی قائدانہ صلاحیتوں کو سلام پیش کرتے ہوئے انہوں نے برطانیہ کے امامینز پر زور دیا کہ وہ مجلس وحدت مسلمین سے تعاون کریں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree