The Latest
سکردو وحدت نیوز کے نمائندے کے مطابق ناصرملت کا قافلہ مضافاتی علاقے کچورا سے سکردو شہر کی جانب روانہ ہوچکا ہے قافلے میں ہزاروں کی تعداد میں گاڑیوں ،بسوں موٹر سائیکلوں پر لوگ سوار ہیں جبکہ جگہ جگہ استقبالیہ کیمپ لگائے گئے ہیں جس علاقے سے ناصرملت کا قافلہ گذرے گا اس علاقے کے لوگ پہلے سے ہی استقبال کے لئے تیار کھڑے ہیں واضح رہے کہ رات ڈھائی بجے کے قریب وزیرا علیٰ نے مقامی ایم این اے شیخ نثار کو ناصر ملت کے پاس بھیجا جو غلطی اور معافی کاپیغام اپنے ہمراہ لئے تھا لیکن ناصرملتے اور مقامی ایم ڈبلیو ایم کے رہنماوں نے کہا کہ ہم رات کے اندھیروں میں فیصلے اور مذاکرات نہیں کرتے فیصلہ عوام کے سامنے ہوگا اس وقت اپنے محبوب رہنما کے ہمراہ لبیک یا حسین ؑ حق ناصر سچ کا ناصر کے نعروں کے ہمراہ سکردو شہر کی جانب روانہ ہیں
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا مہدی شاہ کے حکم نامے کے بعدرات گئے احتجاجی مظاہرین سے خطاب(مکمل تقریر)
ماتم میں رہے، مجلس میں رہے، تکلیف میں رہے۔ آپ تھکے ہوئے ہیں، مجھے واقعاً بہت تکلیف ہوئی ہے۔ میں شرمندگی محسوس کر رہا ہوں۔ ہم یہاں آپ کو تکلیف میں ڈالنے کے لیے نہیں آئے۔ ہم نے شہید حسینی کا پرچم ملت و قوم کے درد کو کم کرنے کے لیے اٹھایا ہے۔ ہم نے اس جوش و جذبے سے پرچم اٹھایا تھا کہ ہم خود ملت پر فدا ہو جائیں۔ ہم ڈرنے والے نہیں ہیں، ہم بزدل نہیں ہیں، ہم اگر بزدل ہوتے تو حسین کو کبھی امام نہ مانتے۔ ہم اگر بزدل ہوتے تو کبھی مظلوموں کی حمایت نہ کرتے۔ ہم اگر بزدل ہوتے تو یزیدوں کا ساتھ دیتے۔ ہم بہادر ہیں، ہم شجاع ہیں، ہم غیرت مند ہیں، ہم بابصیرت ہیں، باشعور ہیں، ہم ثابت قدم رہنے والی قوم ہیں۔ ہم نے چودہ سو سال سے مظلوم کربلا کا ساتھ نہیں چھوڑا اور اب بھی کسی یزید کے منہ پر اگر نقاب ہو تو ہم اسے پہچان لیتے ہیں۔ میں یہاں عزاداری کے لیے آیا تھا۔ عاشورہ اسد میں خطاب کرنے کے لیے آیا تھا۔ وہ زمانہ گزر گیا جب حکمران اپنی طاقت سے ہماری عزاداری کو روکا کرتے تھے۔ وہ دور گزر گیا جب ہمارے حقوق پائمال کیے جاتے تھے۔ ہم اب جب تک ظالموں سے اپنے حقوق چھین نہیںلیتے، ہم واپس جانے والے نہیں ہیں۔ ایک دینی طالب جو صرف مجلس پڑھنے آیا ہے وہ وزیراعلیٰ پر ناگوار گزر رہا ہے۔ وزیراعلیٰ قاتلوں کو گرفتار کرتا، دہشت گردوں کو گرفتار کرتا، وزیراعلیٰ کو چاہیے تھا کہ دہشت گردوں کا تعاقب کرتا۔ وزیراعلیٰ کو چاہیے تھا کہ جو لوگ امریکہ و اسرائیل کے ایجنٹ بن کر یہاں دہشت گردی پھیلانے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہیں انہیں گرفتار کرتا۔ بدقسمتی سے ایسا وزیراعلیٰ ملا ہے جو پارٹی او رملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کر رہا ہے۔ پیپلزپارٹی کو باہر سے دشمنوں کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اس کا یہ وزیراعلیٰ ہی پیپلزپارٹی کی تباہی کے لیے کافی ہے۔ ہم پرامن لوگ ہیں، ہم ظلم کرنے والے امام کے ماننے والے نہیں ہیں، ہم عادل امام کے ماننے والے ہیں، ہم مہذب قوم ہیں۔ انتظامیہ تو کٹھ پتلی ہوتی ہے۔
ہماری کسی کے ساتھ مخالفت ہو سکتی ہے لیکن ہماری کسی کے ساتھ دشمنی نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ تبدیل نہ کرو۔ کفر ہو گا۔ لہٰذا ہم ان حکمرانوں کو وصیت کرتے ہیں، یہ سرزمین امن کی سرزمین ہے، قوم سے محبت کرنے والوں کی سرزمین ہے، ان پر اس طرح کا دبائو نہ ڈالا جائے کہ بعد میں یہاں کہ حکمرانوں کے لیے مشکلات پیدا ہوں۔ ہم وطن دوست ہیں، ہمارا نعرہ ہی یہی ہے کہ پاکستان بنایا تھا پاکستان بچائیں گے۔ ہم لا اینڈ آرڈر کے خلاف کچھ نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ لا اینڈ آرڈر کا انحراف کرنے والی خود انتظامیہ ہے۔ یقین کریں آپ کو دیکھ کر آئمہ کی مظلومیت یاد آ جاتی ہے۔ کاش آپ نوجوان ہوتے، کوئی ظالم ہمارے ساتویں امام کو پابند سلاسل نہیں رکھ سکتا تھا۔ آپ جیسے لوگ ہوتے نا تو کبھی مسلم بن عقیل تنہا نہ رہتا اور ان کو شہید کر کے اس کی لاش میں پائوں میں رسی باندھ کر کوفہ کے کوچہ و بازار میں نہ گھسیٹا جاتا۔ خدا گواہ ہے کہ مجھے آپ کو اس حال میں دیکھ کر تکلیف ہو رہی ہے۔ یہ سونے کا وقت ہے، آپ آرام کرتے، میں چاہتا ہوں کہ آپ کی تکلیف کو ختم کر دوں۔ میں یہاں کے علماء کا، یہاں کے بزرگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہاں سب کا میں شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنہوں نے اتنی محبت کا اظہار کیا ہے۔ ہم اس قابل نہیں ہیں۔ مجھے وہ نوجوان یاد آتا ہے کہ جس کو حکومت گرفتار کر کے اسے قید میں ڈال دیتی ہے، میں کہتا ہوں کہ ہم اس وقت ہوتے یا وہ نوجوان آج ہوتا تو ہم دیکھتے کہ کون ہے جو اس طرح قید کرتا ہے، تجھے کون وطن سے نکالتا ہے۔ امید ہے یہاں کہ حکمران ہوش کے ناخن لیں گے، عقل کے ناخن لیں گے، اپنے لیے مشکلات کھڑی نہیں کریں گے۔ ہم کہتے ہیں کہ اختلاف کا حق ہے۔ میرا سوال ہے کہ کیا گلگت بلتستان کی عوام اس حکومت سے راضی ہے، کیا حکومت نے اس علاقے کو امن دیا ہے، کیا دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عملی اقدام اٹھایا ہے، کیا کرپشن کم ہوئی ہے، کوئی کام ایسا ہو حکومت کا جس سے عوام مطمئن ہو۔ امام علیہ السلام نے یزید کو اپنا تعارف کرایا کہ ہم اہل نبوت ہیں، ہم وہ ہیں جن کے گھر ملائکہ نازل ہوتے ہیں، اللہ نے دین ہم پر نازل کیا اور اس کا خاتمہ بھی ہم پر ہی کرے گا۔ یزید کا تعارف امام حسین علیہ السلام نے یوں کرایا کہ یزید شرابی ہے، برے فعل انجام دیتا ہے، بے گناہوں کا قاتل ہے لہٰذا شرابی، قاتل اور فاسق و فاجر یزید ہے۔ مجھ جیسا کبھی یزید جیسے کی بیعت نہیں کر سکتا۔ یہ حسین علیہ السلام کی تعلیم ہے کہ اگر کوئی چاہتا ہے کہ حسینی کو ووٹ دیں تو اس کو اس وزیراعلیٰ کو برطرف کرنا ہو گا۔ ہم کوئی بکائو مال نہیں ہیں۔ ہم پاکستان میں پانچ کروڑ سے زیادہ شیعہ ہیں۔ اب کوئی شیعہ کسی شرابی، قاتل اور فاسق و فاجر کو ووٹ نہیں دے گا۔ ہم شریفوں کا ساتھ دیں گے، ہم مظلوم کا ساتھ دیں گے، ہم غیرت مندوں کا ساتھ دیں گے، ہم بہادر و شجاع کا ساتھ دیں گے۔ ہم پاکستان سے محبت کرنے والوں کا ساتھ دیں گے لہٰذا ہم دبنے والے نہیں ہیں۔ میں آپ لوگوں کے جذبات کی قدر کرتا ہوں۔ جب ہم کہتے ہیں لبیک یا حسین تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم میدان میں حاضر ہیں، قربانی دینے کے لیے حاضر ہیں، یزیدیت سے ٹکرانے کے لیے حاضر ہیں، ظلم سے ٹکرانے کے لیے حاضر ہیں۔ آپ پاکستان میں کربلا کو نہیں دہرائیں گے بلکہ خیبر کو دہرائیں گے۔ ہم بدر کو دہرائیں گے۔ اے عزیزو! میں آپ کے جذبات کی قدر کرتا ہوں اور ان حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ ہوش کے ناخن لیں کیونکہ ہم کسی کے دبانے سے دبنے والے نہیں ہیں۔ ہم پاکستان کے سب سے باوفا لوگ ہیں۔ ہم سب سے زیادہ محب وطن ہیں۔ ہم سب سے زیادہ پاکستان کے لیے قربانیاں دینے والے ہیں۔ امریکہ کے ساتھ ہمارا تعلق نہیں ہے، اسرائیل کے ساتھ نہیں ہے، انڈیا کے ساتھ نہیں ہے، ہمارا تعلق ان مسلمان ممالک کے ساتھ بھی نہیں ہے جو دہشت گردوں کے ساتھی ہیں۔ ہم شیعہ پاکستان کی پہلی دفاعی لائن ہیں۔ ہم پاکستان کا فطری دفاع ہیں۔ جو ہمیں تقسیم کرنا چاہتا ہے وہ پاکستان کا دشمن ہے، غیروں کا ایجنٹ ہے، وہ امریکہ کا ایجنٹ ہے، اسرائیل کا ایجنٹ ہے، وہ انڈیا کا ایجنٹ ہے، وہ افغانستان کا ایجنٹ ہے۔ ہم اس وطن کو بحرانوں سے نکالیں گے۔ ہم اس وطن کو امن لوٹائیں گے۔ ہم دہشت گردی ختم کریں گے۔ ہم محبت لائیں گے، نفرتیں مٹائیں گے۔ پاکستان کے آئین میں دیئے گئے پاکستانیوں کے حقوق تمام پاکستانیوں کے حق کا دفاع کریں گے۔ ہم ہندوئوںکے حقوق کا بھی دفاع کریں گے۔ ہم پاکستان میں بسنے والے تمام فرقوں کے حقوق کا دفاع کریں گے۔ ہم چودہ سو سال سے عزاداری کر رہے ہیں، ہم خاموش رہنے والے نہیں ہیں۔ ہم نہ شہیدوں کو بھولتے ہیں اور نہ ہی شداء کے قاتلوں کو بھولتے ہیں۔ وزیراعلیٰ صاحب کہاں ہیں سانحہ کوہستان و چلاس کے قاتل؟ ہم پیپلزپارٹی کے تمام دفاتر کا گھیرائو کر سکتے ہیں۔ میرے خیال میں وزیراعلیٰ کا دماغ کام نہیں کر رہا ہے۔ اس کو پتہ ہونا چاہیے کہ پاکستان کے پانچ کروڑ شیعوں کی دشمنی پیپلزپارٹی کے لیے صحیح نہیں ہے۔ ہم پیپلزپارٹی کی خاطر قربانی کا بکرا بنے رہے۔ یہ اسٹیبلشمنٹ کی گیم ہے کہ شیعوں کو کمزور کیا جائے، ان کو ٹکڑوں میں بانٹا جائے۔ ہم نے آج تک کتنی قربانیاں دیں ہیں، ہمیں شیعہ نہ بھی سمجھو، اپنا ووٹر تو سمجھو۔ کوئٹہ، کراچی، پاراچنار، گلگت، اندرون پنجاب میں کہاں کہاں شیعہ کا قتل عام نہیں ہو رہا لیکن اب ہم بیدار ہو چکے ہیں۔ اگر تم نے ہمیں امن نہ دیا تو پیپلزپارٹی پاکستان میں امن سے نہیں رہے گی، ہم اسے چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے۔ پیپلزپارٹی دہشت گردوں کا ساتھ دیتی ہے اور نفرتوں کو پھیلاتی ہے جبکہ ہم امن کا پیغام دیتے ہیں اور محبت کرنے والے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ پیپلزپارٹی کے خلاف پورے ملک میں مظاہرے کیے جائیں، ان کی تصویروں کو آگ لگائی جائے، ہم نے کہا کہ نہیں ابھی رک جائو۔ ہم نے انہیں روکا، ہم نہیں چاہتے کہ اختلاف کو شدید انتہاء تک لے جائیں۔ ہم پاکستان میں امن چاہتے ہیں، دوستی چاہتے ہیں لیکن اگر کوئی نہیں چاہتا تو ہم حسینی ہیں، ہمارے سر کٹ تو سکتے ہیں لیکن جھک نہیں سکتے۔ شیعوں نے پوری دنیا میں امریکہ، برطانیہ و دیگر ممالک کو شکست دی۔ شیعہ بہت بڑی طاقت ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا خون اپنی قوم کے لیے گرے اور انشاء اللہ آپ دیکھیں گے کہ ہم علی کے ماننے والے ہیں اور اپنی سچائی اپنے خون سے لکھیں گے۔ اس وقت ہمارا امام زمان بھی مجھے دیکھ رہا ہے، اے امام زمان گواہ رہنا، ہم اپنی دنیا کی خاطر نہیں نکلے ہیں، ہم اپنی رہبری و قیادت کے لیے نہیں نکلے ہیں بلکہ ہم آل محمد ۖ کی نوکری کرنے کے لیے نکلے ہیں۔ ان کے حقوق کے لیے نکلے ہیں، ان کے شرف اور وقار کے لیے نکلے ہیں۔ اے امام زمانہ ! آج ہم تجھ سے عہد کرتے ہیں، ہم اپنے عہد پر باقی رہیں گے اور انشاء اللہ اپنی قوم کے سامنے اپنی قوم کو شرمندہ نہیں ہونے دیں گے۔ کربلامیں بہت مظلومیت تھی۔
٭٭٭٭٭
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کی طرف سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کو صوبہ بدر کیے جانے کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ کراچی ، لاہور،سمیت ملک دیگر حصوں میں احتجاجی ریلیاں رات گئے تک نکالی جاتی رہی ہیں۔ ابھی سے کچھ ہی دیر قبل پریس کلب لاہور کے سامنے مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ ہوا ہے۔ جس میں سینکڑوں مومنین نے شرکت کی ہے۔ جس کے بعد انہوں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب بھی کیا ہے۔ اسی طرح کراچی میں بھی احتجاجی جلوس نکالا گیا جس کی قیادت مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید علی اوسط رضوی نے کی ہے۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس پر جی بی کے وزیر اعلیٰ سید مہدی شاہ کے خلاف نعرے درج تھے۔ ملک بھر ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں بیشتر شاہراؤں کو بلاک کر دیا گیا ہے۔ سکردو سے نمائندہ وحدت کے مطابق گلگت بلتستان سے عوامی قافلوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے اور لوگ سڑکوں پر ہی دریاں بچھا کر سو رہے ہیں جو صبح کچورہ میں اکٹھے ہوں گے جہاں علامہ ناصر عباس جعفری کا خطاب کریں گے۔
مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے نا اہل وزیر اعلیٰ کا غیر دانشمندانہ فیصلہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کوکمزور کرنے کا باعث بنے گا۔ انہوں نے یہ بات وزیر اعلیٰ جی بی سید مہدی شاہ کی طرف سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کی صوبہ بدری کے حکم نامہ پر اپنے رد عمل کا اظہا رکرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملت جعفریہ کی حب الوطنی اور وطن عزیز کے قیام سے لے کر آج تک ، قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ ہم ہی وہ ملت ہیں جنھوں نے جب بھی مادر وطن پر کڑا وقت آیا اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے اور آئندہ بھی اپنے خون کا آخری قطرہ اس ملک کی سالمیت، بقاء اور وقار کے لئے قربان کرنے کو ہمہ وقت تیار ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سید مہدی شاہ کے حکنمامے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین ضلع راولپنڈی اسلام آباد کے زیر اہتمام آج شام ساڑھے پانچ بجے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ کی طرف سے جاری کیے جانے والے حکمنامہ جس میں علامہ ناصر عباس جعفری کو گلگت بلتستان چھوڑنے کا کہا گیا ہے ،کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیا جائے گا۔ پریس کلب کے سامنے کیے جانے والے اس مظاہرے میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ، صوبائی اور ضلعی قائدین مظاہرین سے خطاب کریں گے۔
مجلس وحدت مسلمین ملتان کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار نقوی نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ گلگت بلتستان کے وزیر اعلی کی طرف سے جاری ہونے والا بیان آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔ میڈیا کو جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ بوکھلاہٹ کا شکا رہے۔ اسد عاشورہ کے موقع پر لاکھوں کے اجتماع نے یہ ثابت کر دیا کہ علامہ ناصر عباس جعفری ملت جعفریہ کے عظیم رہنما ہیں۔علامہ اقتدار حسین نقوی نے مزید کہا کہ اگر گلگت بلتستان کی حکومت نے فیصلہ واپس نہ لیا تو پر امن احتجاج کا حق استعمال کرتے ہوئے ملکی شاہراؤں کو بلاک کر دیں گے۔علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے لیے سکردو بدر ی کا حکمنامے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی کا کہنا ہے کہ ہم صدر پاکستان اور وزیراعلی گلگت بلتستان کو متنبہ کرتے ہیں اگر انتظامیہ اپنی ان بزدلانہ کاروائیوں سے باز نہ آئی تو ملت جعفریہ اسلام آباد کی طرف رخ کرے گی اور ملت جعفریہ کا یہ سیلاب گلگت بلتستان کی حکومت کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت کو بھی بہا کرلے جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے علامہ ناصر عباس جعفری کے جی بی حکومت کی طرف سے صوبہ بدری کے احکامات پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ عبدالخالق اسدی کا کہنا تھا کہ ہے کہ مجلس وحدت مسلمین کی مقبولیت سے گھبرا کر گلگت بلتستان کی حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس موقع پر ہم وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اس طرح کی مذموم حرکت کو ملت جعفریہ ہرگز برداشت نہیں کرے گی۔عبدالخالق اسدی نے کہا کہ ہم حکومت گلگت بلتستان کو متنبہ کرتے ہیں کہ اپنے اس مذموم منصوبہ سے فورا باز آئے اور میر جعفر، میر صادق جیسا کردار ادا نہ کرے ۔عبدالخالق اسدی نے کہا کہ اس وقت اسکردو میں عوام اس کارروائی کے خلاف سٹرکوں پر ہیں اور اپنے محبوب قائد کو اپنے حفاظتی حصار میں لئے ہوئے ہیں۔ پورے اسکردو میں جگہ جگہ مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔ پورے ملک کے اندر مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور ہم ابھی تک عوام کو صبر و تحمل کی اپیل کر رہے ہیں اس وقت گلگت بلتستان میں وزیراعلی ہاؤس کو شیعہ عوام نے گھیر رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح پنجاب کشمیر میں عوام کا ردعمل روکنا بھی کسی کے بس میں نہ ہو گا، لہذا حکومت پاکستان اور پیپلز پارٹی ہوش کے ناخن لے اور فوری طور پر حالات کو کنڑول کرے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے وزیراعلی مہدی شاہ کو شائد معاملے کی نزاکت کا احساس نہیں، راجہ ناصر عباس پوری ملت جعفریہ کو لیڈ کر رہے ہیں اور ان کے خلاف کسی بھی قسم کا کوئی ہتھکنڈا حکومت کے اپنے پاؤں پر کلہاڑی کے متراف ہو گا۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے مکروہ عزائم جس میں انہوں نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کی صوبہ بدری کے احکامات جاری کیے ہیں، کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سید مہدی شاہ کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایسے اوچھے ہتھکنڈے نہ تو پہلے مجلس وحدت مسلمین کی راہ رکاوٹ بن سکے اور نہ ہی انہیں آئندہ خاطر میں لایا جائے گا۔ صوبہ بدری کے احکامات میں بیان کی گئی نقص امن کی وجہ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ بتائیں کہ سکردو میں نقص امن کا کیا مسئلہ ہے؟۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان امن ، اخوت اور رواداری کی علمبردار ہے جو اپنے قائد شہید کی فکر امن کو لے کر چل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم آئین میں درج اپنے بنیادی حقوق سے کسی صورت بھی دستبردار نہیں ہو گے۔ انہوں نے گلگت بلتستان حکومت سے اس حکم نامے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ علامہ ناصر عباس جعفری کے لئے جاری کیے جانے والا صوبہ بدری کا حکم نامہ فوری منسوخ کیا جائے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی نے گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ سید مہدی شاہ کی طرف سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کی صوبہ بدری کے احکامات پر شدید رد عمل کا اظہارکرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ صوبہ بدری کے احکامات فوری طور پر واپس لیے جائیں۔ مرکزی ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے اوچھے ہتھکنڈے ملی وحدت کو کمزور نہیں کر سکتے بلکہ آج انہوں نے دیکھ لیا کہ ایسے اقدامات نے ملت جعفریہ کی پہلے سے زیادہ متحد و متحرک کیا ہے۔ اگر جی بی حکومت نے اپنا فیصلہ واپس نہ لیا اور کسی قسم کی زبردستی کی کوشش کی تو پھر حالات کی ذمہ داری نااہل وزیر اعلیٰ پر ہو گی۔