The Latest
امریکی وزارت دفاع کے ایک سابق عہدے دار مائیکل مالوف نے زور دے کر کہا ہے کہ وائٹ ہاس نے بحرین اور سعودی عرب کے بارے میں خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔مائیکل مالوف نے پریس ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے نہ صرف بحرین کی صورتحال بلکہ سعودی عرب کی صورتحال کے بارے میں بھی چپ سادھ رکھی ہے۔ مائیکل مالوف نے مزید کہا ہے کہ سعودی عرب کے صوبے الشرقیہ اور بحرین کے عوام شدید ظلم و ستم کا شکار ہیں۔مائیکل مالوف نے مزید کہا ہے کہ سعودی حکام وائٹ ہاس کے ایک اہم اتحاد حسنی مبارک کی سرنگونی کی وجہ سے سلامتی کی ضمانت کے سلسلے میں اب امریکہ پر مکمل طور پر اعتماد نہیں کرتے ہیں۔ مائیکل مالوف نے سعودی عرب کے سیاسی ڈھانچے میں اصلاحات کو ضروری قرار دیا ہے۔واضح رہے کہ سعودی عرب میں مظاہرین اس ملک کی سیکورٹی فورسز کے تشدد آمیز اقدامات کے باوجود ریاض کی پرتشدد پالیسیوں کے خلاف اپنے مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دنیا کے ایک ارب سے زائد مسلمان اسلامی و قرآنی احکام کی روشنی میں روزہ رکھتے ہیں تاہم روحانی تسکین کے ساتھ ساتھ روزہ رکھنے سے جسمانی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔دنیا بھر کے طبی ماہرین اور جدید سائنس نے ہزاروں کلینیکل ٹرائلز سے تسلیم کیا ہے روزہ شوگر لیول، کولیسٹرول اور بلڈ پریشر میں اعتدال لاتا ہے۔ سٹریس و اعصابی اور ذہنی تنائو ختم کرکے بیشتر نفسیاتی امراض سے چھٹکارا دلاتا ہے۔ روزہ رکھنے سے جسم میں خون بننے کا عمل تیز ہوجاتا ہے اور جسم کی تطہیر ہوجاتی ہے۔ روزہ انسانی جسم سے فضلات اور تیزابی مادوں کا اخراج کرتا ہے۔ روزہ رکھنے سے دماغی خلیات بھی فاضل مادوں سے نجات پاتے ہیں جس سے نہ صرف نفسیاتی و روحانی امراض کا خاتمہ ہوتا ہے بلکہ اس سے دماغی صلاحیتوں کو جلا مل کر انسانی صلاحیتیں بھی اجاگر ہوتی ہیں۔
شہید عارف حسین الحسینی سرزمین وطن پر رہبر کبیر بانی انقلاب امام خمینی رہ کے سپاہی اور مبلغ انقلاب تھے۔ عارف حسین الحسینی شخص نہیں شخصیت اور فکرکا نام ہے جو آج بھی ملت جعفریہ میں حسینی عزم کے پیکر جوان معاشرے کو فراہم کر رہی ہے۔ یہ الفاظ تھے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی کے جو اپنے شہید قائد کو ان کی ملی و اسلامی خدمات پر خراج تحسین پیش کرنے کے لئے اسلام آباد سے اورکزئی ایجنسی شہید کی برسی میں شرکت کے لئے آئے تھے۔ علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ شہید عارف حسین الحسینی رہ کو پاکستان و اسلام کے دشمن اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل میں ایک بڑی رکاوٹ تصور کرتے تھے اور یہی وجہ تھی کہ فرزند خمینی عارف حسین کو استعماری و استکباری ایجنٹوں نے شہید کر کے ملت جعفریہ کو اپنے جہاندیدہ و زیرک ،شفیق اور ہمدرد قائد سے محروم کر دیا۔ برسی کے اس پروگرام میں ان کے علاوہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی شوریٰ عالی کے رکن علامہ اقبال بہشتی اور ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخواہ کے سیکرٹری جنرل سبیل حسن نے شپہید کی قومی و ملی خدمات اور فکر پر روشنی ڈالی ۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کوخپلو ضلع گانچھے کے علمائ، عمائدین شہر اور مقامی مومنین کی طرف سے اجتماعی نمازجمعہ سے خطاب کی دعوت دی گئی۔جسے قبول کرتے ہوئے ناصر ملت علامہ ناصرعباس جعفری جمعہ کی صبح سکردو سے ضلع گانچھے کے شہر خپلو قافلے کی صورت میں روانہ ہوئے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا کاروان وحدت ، امن و بقائے باہمی کا علم تھامے اپنی منزل خپلو کی طرف چل پڑا۔ جب یہ کاروان حسین آباد پہنچا تو وہاں پر مقامی آبادی کے مومنین نے ناصر ملت کا والہانہ اور پرتپاک استقبال کیا ۔ حسین آباد کی فضاؤں میں بس ایک ہی آواز بازگشت کی طرح خودکو دہرا رہی تھی حق کا ناصر سچ کا ناصر راجہ ناصر راجہ ناصر ۔ عزاداران حسین علیہ السلام کی محبت اور خلوص کو دیکھتے ہوئے راہ حق کے سپاہی نے کچھ دیر وہاں قیام کیا اور ااستقبال کرنے والے مومنین سے خطاب کیا۔ کاروان وحدت اپنی منزل کی طرف روانہ ہوا حسین آباد کے مومنین ناصر ملت کے ہمراہ چلے۔ راستے میں لبیک یا حسین لبیک یا حسین کہتے ہوئے کربلا کے راہی منزل کی طرف رواں دواں تھے۔ ملی وحدت ،ایثار،محبت اور اخلاق کے اس ضرب المثل مظاہرے کو دیکھ کر جواں جذبوں سے معمور فرزندان ملت جعفریہ میں سے کئی ایسے تھے کہ جن کی آنکھوںمیں آنسو تھے جو خود سے کہہ رہے تھے کاش ہم کربلا ہوتے ہم لبیک یا حسین علیہ السلام کانعرہ بلند کرتے ہوئے اپنے مولا حسین علیہ السلام پر قربان ہو جاتے ۔ تھوڑی دیر میں قافلہ تھورگو پہنچتا ہے وہاں کے لوگ ناصر ملت کو دیکھنے کے مشتاق تھے۔ کوئی اپنے گھروںمیں نہیں تھا بوڑھے بچے اور جوان سب ہی ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کے خطاب کے لئے سٹرکوںپر تھے۔ ناصر ملت کے قافلے کا تھورگو میں ریلی کی شکل میں ملت جعفریہ کے سپوتوں نے پرجوش استقبال کیا۔ تھورگو سے مومنین کی ریلی بھی اس کاروان وحدت میںشامل ہو گئی اور قافلہ گول کو روانہ ہو گیا۔برہ کے مقام پر پہنچنے کے بعد مقامی لوگ علامہ ناصر عباس جعفری کے کاروان وحدت کے انتظار میں تھے ۔ لوگوںکا جذبہ احساس اور وحدت کی بلندیوںکو چھو رہا تھا۔ فضائیں لبیک یاحسین اورلبیک یاعلی علیہ السلام کے فلک شگاف نعروں سے گونج رہی تھیں۔ برہ کے مقام سے بھی عوامی ریلی نے خود کو قافلہ وحدت میں ضم کر دیا۔ قافلے کی اگلی منزل خپلو شہر تھی۔ جبکہ خپلو کے علمائ، عمائدین علاقہ، سیاسی و سماجی شخصیات سمیت عوامی جمع غفیر شہر سے باہر ناصر ملت اور اس کاروان وحدت کا استقبال کرنے کے لئے خپلو پل پر پہنچے ہوئے تھے۔ جوان، بوڑھے اور بچے سبھی حق کا ناصر سچ کا ناصر راجہ ناصر راجہ ناصرکے طاغوت شکن نعروں لگا رہے تھے۔ خپلو پر قافلہ پہنچا تو فکر حسینی کا وارث، اپنے شہید قائد کو اپنا رہبر و رہنماء تصور کرنے والا شہید حسینی کا سپاہی عوام میں عوام کا حصہ بن گیا اور وہاں بھی یہی کہتا سنائی دیا۔ نعرے زیب ہی شہید قائد کے نام کے دیتے ہیں۔ میں تو بس اسی راہ کا سپاہی ہوں۔ میرا دل چاہتا ہے کہ میں آپ کے ساتھ مل کر اپنے شہید قائد کے نام کے نعرے بلند کروں۔ اب عوام نے اپنے جذبات عقیدت کا رخ شہید کی طرف موڑتے ہوئے زندہ ہے حسینی زندہ ہے، فکر حسینی زندہ ہے۔ اس مقام پر دسیوں ہزار مومنین اپنے محبوب رہنماء و لیڈر کا پرتپاک استقبال کرنے کے لئے یہاں جمع تھے ۔ لبیک یا حسین لبیک یا علی اور زندہ ہے حسینی زندہ ہے کہ نعروں کی گونج میں عوامی جم غفیر کے ہمراہ یہ قافلہ خپلو پل سے شہر کی جانب رواں دواں ہوا۔خپلو شہر پہنچنے تک نما ز جمعہ کا وقت ہو چکا تھا۔جب نماز ادا کر لی گئی تو علامہ ناصر عباس جعفری قوم سے خطاب کے لئے سٹیج پر تشریف لائے تو مومنین نے لبیک یا حسین کے فلک شگاف نعروںسے ان کا کھڑے ہو کر تقریر کے لئے استقبال کیا۔ ناصر ملت کے خطاب کا محور کرپشن، ناانصافی، ملی وحدت کی ضرورت، بے حیائی اور فحاشی کی حالیہ لہر اور امریکی سفیر کے دورہ گلگت بلتستان اور بالخصوص ملکی معاملات میں بیرونی مداخلت تھی۔ انہوں نے مقامی حکومت کو بالخصوص اور مرکزی حکومت کو بالعموم اپنی غیر جمہوری اور عوامی مسائل سے بے بہرہ پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ملک بھر میں کرپشن کے خلاف عملی اقدامات کرنے کے ارادے کا اظہار کیا۔ممبر قومی اسمبلی کے خاتون کو تھپڑ مارنے پر سوموٹو ایکشن لینے والی عدالت عالیہ کی کوہستان وچلاس سمیت ملک بھر میں جاری نسل کشی پر مجرمانہ خاموشی پر نتقید بھی ان کے خطاب کا نمایاں عنصر تھی۔انہوں نے ملک بھر میں مغربی تہذیب کی یلغار اور خطے میں امریکی دلچسپی بالخصوص گلگت بلتستان میں غیر ملکی اور پاکستان دشمن عناصر کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوںپر اظہا ر تشویش کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہمیں تعلیمات اہل بیت علیھم السلام پر عمل پیرا ہو کر غیر ملکی عناصر کے غیر اسلامی ایجنڈے کے سامنے رکاوٹ بننا ہو گا۔ ہم امریکہ کو پاکستان کو کمزور اور امت مسلمہ کی صفوںمیں دراڑیں پیدا کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے ۔ ہم امریکی پالیسیوں کی مخالفت منطقی بنیادوں پر کرتے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ سراپا شرسے خیر کی امید عبث ہے۔ اپنے خطاب کے آخر میں ناصر ملت نے بلتستان کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کو اپنی قوم پر فخر ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سکردو کے کامیاب دورے کے بعد اسلام آباد واپس پہنچ گئے۔ علامہ ناصر عباس جعفری جب بینظیر انٹرنیشنل ائیر پورٹ اترے تو ان کا مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی شوریٰ عالی کے رکن علامہ اقبال بہشتی، پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری، اسلام آباد راولپنڈی کے سیکرٹری جنرل مولانا فخر علوی، آغا عابد بہشتی، سرور عالم نقوی، مختار حسین، احسان حیدرسمیت مومنین کی کثیر تعداد نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ شمالی علاقہ جات کی غیور اور باغیرت مومنین نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ساتھ جس محبت اخلاص کا اظہار کیا اور ایم ڈبلیو ایم کے پیغام وحدت و وطن دوستی پر جس انداز میں لبیک کہا ہے اس پر وہ مبارکباد اور تشکر کی مستحق ہے۔
بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی صافی گلپائگانی نے میانمار میں مسلمانوں کے بہیمانہ قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ملکوں کو چاہئے کہ وہ ان وحشیانہ اقدامات کو روکوانے کے لئے فوری طور پر ٹھوس فیصلے کریں -انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے قتل عام کے سلسلے میں مغربی ملکوں اور انسانی حقوق کے دعویدار اداروں کی مجرمانہ خاموشی کی قابل مذمت کی -یاد رہے کہ شیعہ مرجع اور بزرگ عالم دین سے پہلے اسلامی دنیا کے عظیم پیشوا رہبر معظم سید علی خامنہ ای نے بھی میانمار کے مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے کیا تھا کہ یہ واقعہ مغربی ملکوں کے دعوؤں کے جھوٹے ہونے کامنہ بولتا ثبوت ہے -مزید یہ کہ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر لاریجانی نے بھی اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میانمار کے مسلمانوں کے قتل عام کو روکوانے کے لئے وہاں امن محافظ فوج روانہ کرے۔واضح رہے کہ میانمار کے مغربی علاقوں میں مسلمانوں کے خلاف انتہا پسند بودیسٹ اور پولیس کے وحشیانہ حملوں میں مسلمانوں کا بڑے پیمانے پر قتل عام جاری ہے جس میں اب تک دوہزار سے زائد برمی مسلمان مارے جاچکے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں نسلی صفائی کی اس بے رحمانہ کاروائی میں نوے ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی کا کہنا ہے کہ آل سعود اپنی اسلام و پاکستان دشمن ترک کر کے برمی مسلمانوں کی نسل کشی پر آواز بلند کریں۔ خود کو اسلامی دنیا کا لیڈر کہنے والوں کا مکروہ کردار اس بات سے عیاں ہوتا ہے کہ سعودی حکمران عراق اور پاکستان میں خود کش دھماکے کرنے والے بے گناہ شہریوں کے قاتلوں کی سرپرستی کرتے ہیں اوربحرین میں اپنی ہی عوام پر آل خلیفہ کی کرائے کے قاتلوں کے ذریعے کی جانے والی دہشت گردی کے حامی ہیں۔ علامہ اسدی نے مغرب کی نام نہاد انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں اور حکومتوں کو جو اپنے مقاصد کے حصول کے لئے کہیں ایک بھی عیسائی یا یہودی مر جائے تو پہنچ جاتی ہیں اور عالمی میڈیا بھی ان کے ساتھ ساتھ ہوتا ہے لیکن برما میں بدھ مذہب کے پیرو مسلمانوں کے خون کی ہولی کھیل رہے ہیں لیکن یہاں پر سب خاموش ہیں۔ اقوام متحدہ ہو یا انسانی حقوق کی تنظیمیں سب شیطان بزرگ امریکہ کی بی ٹیم کے طور پر کام کرتی ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے جنرل سیکرٹری نے عالم اسلام کے عظیم رہنماء سید علی خامنہ ای اور ایرانی حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سوائے ایران کے کسی اسلامی ملک نے برما کے مسلمانوں کی حمایت میں موثر آواز بلند نہیں کی۔ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے رہنماء نے مسلم امہ سے اپیل کی کہ وہ اپنے صفوںمیں اتحاد و وحدت کو فروغ دیتے ہوئے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں اسی میں مسلمانوں کے دنیاوی مسائل اور اخروی نجات کا راز پوشیدہ ہے۔
حجتہ السلام والمسلین آغائے شیخ محمد موسیٰ کریمی امام جمعہ والجماعت مرکزی امامیہ جامع مسجد علی ہنزہ /نگر نے اپنے ایک خطاب میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی حکومت نام نہاد فتویٰ سازوں کو گرفتار کرے جو ملکی خودمختاری کو چیلنج کرتے ہیں اور جن کی وجہ سے معاشرتی امن پارہ پارہ ہو کر رہ گیا ہے۔ ایسے فتنہ پرست تکفیری فکر کے حاملین کے شتر بے مہار کی طرح چھوڑ دینا اور امن پسندوںکے خلاف اوچھے ہتھکنڈوںکا استعمال انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے سیکٹری جنرل جناب علامہ ناصر عباس جعفر ی کی سکردو آمد پر صوبا ئی حکومت کی طرف سے صوبہ بدری اور وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر ہنزہ و نگر کی عوام کی طرف سے پرزور الفاظ میں مذمت کی اور اسے گہری سازش قرار دیا اور کہا کی صوبائی نادیدہ قوتوں کے اشاروں پر کھیل رہی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ سانحہ کوہستان اور چلاس کے زخم ٹھنڈے نہیں ہوئے تھے کہ حکومت کی طرف سے اصل مجرموں کی گرفتاری میں کوتاہی اور اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت سانحہ کوہستان اور چلاس کے اصل محرکین کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دیں اور ملت تشیع نے جو اس تمام گھناونی اور انسان کُش حادثات میں انتہائی برد باری کا مظاہر ہ کیا ہے، بے جا الزامات کے ذریعے مشغول کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔جس کی ہم پُر زور مذمت کرتے ہیں ۔
دنیا کی کوئی طاقت علامہ ناصر عباس جعفری کو گلگت بلتستان آنے سے نہیں روک سکتی،شخصیات اور شیعہ تنظیمیں
بصیرت آرگنائزیشن اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ قم کا مشترکہ احتجاجی اجلاس قم المقدسہ میں منعقد ہوا، اجلاس سے مجلس وحدت مسلمین قم کی شوری عالی کے سیکرٹری اور بصیرت آرگنائزیشن کے صدر حجتہ الاسلام والمسلمین شیخ غلام محمد فخر الدین،
عالم اسلام کے عظیم رہنماء آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ہفتے کی شام یکم رمضان المبارک کی مناسبت سے دفتر رہبری میں محفل اُنس قرآن میں شریک افراد سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ برمی مسلمانوں کے قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اخلاق اور انسانی حقوق پر مبنی مغربی دعوؤں کے جھوٹا اور غیرواقعی ہونے کا واضح نمونہ میانمار میں ہزاروں مسلمان انسانوں کے وحشیانہ قتل عام پر مغربی ممالک کی پراسرار خاموشی ہے۔رہبر معظم کا کہنا تھا کہ مغربی ثقافت نے گذشتہ کئی صدیوں کے دوران دنیا کی جس جگہ بھی قدم رکھے ہیں سوائے دنگا فساد اور وہاں کے مقامی انسانوں کو اپنا غلام بنانے کے کچھ اور کام انجام نہیں دیا۔ انہوں نے تاکید کی کہ عزت، وقار، مادی اور روحانی ترقی، نیک اخلاق اور دشمنوں پر فتح صرف اور صرف قرآنی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے سے ہی ممکن ہے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مسلم اقوام میں اسلامی بیداری کی لہر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر مسلم اقوام وحی الہی اور روحانیت اور اخلاق کی بنیاد پر ایک نئی ثقافت ایجاد کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو پوری عالم بشریت سعادت مند ہو سکتی ہے۔ آپ نے عقل اور احساسات کا ایک ساتھ ہونے کو قرآن کریم سے مانوس ہونے کیلئے انتہائی مفید قرار دیا اور کہا کہ جب قرآن کریم میں موجود عقلانی عقائد محبت کے ساتھ مل جائیں تو قرآن کریم پر عمل کرنے کا زمینہ فراہم ہو جاتا ہے اور اسکے نتیجے میں اسلامی معاشرے کی توفیقات میں بھی اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔