The Latest
مجلس وحدت مسلمین کراچی کے زیر اہتمام ماہ دعاو مناجات ماہ رمضان کے آخری عشرے میں معرفت قرآن کے نام سے مسجد و امام بارگاہ سید الشہداء میں اعتکاف کا اہتمام کیا گیا ہے اس اعتکاف میں اس وقت تک سیکنڑوں روزہ دار مومنین شامل ہونے کی سعادت حاصل کرچکے ہیں جبکہ اس وقت مزید روزہ دار تشریف لارہے ہیں
آج رات اعتکاف کی روح پرور فضاء میں اسلامی موضاعات پر علمائے کرام خطاب کرینگے جبکہ دعااور مناجات کی سعادت بھی حاصل ہوگی
آج کے پروگرام کے مطابق مولانا عارف کاظمی صاحب دعا کی قرائت کرینگے جبکہ مولانا عرفان حسینی خطاب کرینگے
وطن عزیز کے چھیاسٹویں جشن آزادی کی مناسبت سے یوں تو اسلام آباد رات کو چراغاں اور آتش بازی سے روشن نظر آرہا تھا تو دن کے وقت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے لگائے گئے بینرز نے دارالحکومت کو چارچاند لگادیا ہواہے
ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے جوڑواں شہروں کی اہم شاہراہوں اور چوکوں پر لگائے گئے جشن آزدی مبارک کے بینرز تمام ہم وطنوں کو مبارک باد پیش کر رہے ہیں
ایم ڈبلیو ایم کہ جس نے انتہائی مشکل وقت میں اہل وطن کو اپنے وطن کی دفاع،استحکامت اور استقلال کی خاطر متعدد بڑے اجتماعات کے زریعے وطن دوستی کے فروغ کا شعور دیا اور ہم سب ایک ہیں کا نعرہ لگاکر وطنیت کے مقابلے میں کھڑے تمام بتوں کو مسمار کرتے ہوئے باہمی برداشت ،اخوت و برادری،بھائی چارگی کی تعلیم دی ہے اور دیتی رہے گی
کیونکہ مجلس وحدت کی جماعتی سوچ کی بنیاد دینداری،اسلامی اور قومی قدروں کی پاسداری،اسلامی وحدت،وطن دوستی ،جمہوریت ،جیسے عناوین پر قائم ہے
لاہور( )مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی آفس لاہور میں ہونے والی جشن آزادی پاکستان تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا کہ پاکستان کے استحکام اور بقاء کے لئے ہمیں خود انحصاری اور جذبہ قربانی کی ضرورت ہے۔
اغیار کے آگے ہاتھ پھیلانے والوں کو آزاد قوم نہیں کہتے جب تک ہمارے حکمران امریکہ جیسے شیطانی قوتوں کے تابع ہوں اس وقت تک پاکستان کو آزاد ریاست کہنا درست نہیں۔آئے دن ہماری سرحدوں کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ ڈرون حملوں میں بے گناہ لوگوں کا قتل عام ہوتا ہے ۔سلالہ چیک پوسٹ پر درجنوں محب وطن افواج پاکستان کو شہید کیا جاتا ہے۔ کیا یہ آزاد قوموں کی نشانیاں ہیں۔ استعماری قوتوں کے ٹکڑوں پر پلنے والے حکمرانوں سے جب تک نجات حاصل نہیں کرینگے ہم آزاد قوم نہیں کہلا سکتے۔ پاکستان کو اللہ تعالی ٰ نے ہر قسم کی نعمتوں سے نوازا ہے لیکن ان بے حس اور بے ضمیر حکمرانوں نے عوام کی حالت زار کو اس سطح پر پہنچا دیا ہے۔ کہ لوگ ایٹمی پاور پاکستان میں دو وقت کی روٹی کو ترستے ہیںآزادی کا درس ہمیں ایران ، وینزویلا او ر شمالی کوریا سے لینا چاہیے۔ وہاں کے حکمران عوام اپنے ملک اور ملت کے ساتھ مخلص اور نڈر ہیں پاکستان کی 65واں یوم آزادی منار ہے ہیں آپ ذرا سوچیں روشنیوں کے شہر کراچی میں جشن آزادی کی رات 8لاشوں کاتحفہ بلوچستان کے محروم عوام پر ریاستی جبر و تشدد ، گلگت بلتستان کے محب وطن لوگوں پر محرومیوں کے سائے اور ریاستی جبر کا شکار کیا ہم آزاد پاکستان اسی کو کہتے ہیں؟
جس ملک کی بیٹی عافیہ صدیقی کو امریکی شیطانوں نے بربریت اور ظلم و جبر کا نشانہ بنایا اور ہم نے خاموشی سے اپنی بے ضمیری کا مظاہرہ کیا ۔ کیا یہ آزادقوم اور آزاد پاکستان میں نہیں۔ ذرا سوچیں!
بابائے قوم نے اور علامہ اقبال نے ایسی آزاد ریاست کے لئے جد وجہد کی تھی؟
کبھی اے نوجوان مسلم !تدبر بھی کیا تو نے
وہ کیا گردوں کا تھا تو جس کا ہے ٹوٹا ہوا تارا
اجلاس میں صوبائی کابینہ اور ضلع کابینہ کے تما م ارکان نے شرکت ک
پریس کلب لاہور میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے قتل عام کی ذمہ دار پوری دنیا ہے، جس نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور سب سے بڑھ کر اس کے ذمہ دار عرب ہیں، جنہوں نے اپنے ہی بھائیوں کو بےیارو مددگار چھوڑ دیا ہے اور صہیونیوں نے فلسطینیوں کو ترنوالہ سمجھ رکھا ہے۔
لاہور پریس کلب میں منعقدہ سیمینار سے علامہ عبدالخالق اسدی، آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر اطہر عمران، فلسطین فاؤنڈیشن کے عمار رضا زیدی، سنی تحریک کے مجاہد عبدالرسول، انجمن طلبہ اسلام کے عثمان محی الدین، جماعت اہلسنت کے صاحبزادہ افضال نورانی اور تحریک ناموس رسالت محاذ کے محمد علی نقشبندی نے بھی خطاب کیا۔
جبکہ اس پروگرام کا اہتمام پی ایف پی نے کیا تھا
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیراہتمام جشن نزول قرآن کا نفرنس کا انعقاد ایمبسڈر ہوٹل شملہ پہاڑی میں کیا گیا۔ جس میں تما م مکاتب فکر کے علماء کرام نے شرکت کی ۔ کانفرنس
کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ منہاج القرآن کے ڈرایکٹر ڈاکٹر علی اکبر الازھری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کی پُرنور گھڑیوں میں اس مبارک محفل کا انعقاد دلوں میں مسرت اور پاکیزگی کا باعث ہے۔قرآن ایک ایسی جلیل القدر کتاب ہے کہ جس میں کسی قسم کا شک و شبہ نہیں اوراس کے حقائق اور تعلیمات سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت انسان اپنے علم کی وسعتیں عبور کر رہا ہے اور تسخیر کرنے کا دعوی کر رہاہے۔لیکن جب ان کو ٹرائل کرنے کا مرحلہ آتا ہے تو اس وقت ان کو تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ جب کہ قرآن ایک ایسی کتاب ہے کہ جوتاقیامت ہمارے لئے مشعل آئین ہے۔ آج قرآن کی وارث امت مسلمہ بے وارث دیکھائی دیتی ہے ہر طرف مسلمان مارے جا رہے ہیں اور ان پر ظلم ہو رہا ہے تو اس میں قصور قرآن کا نہیں ہے بلکہ ان علماء کا ہے جہنوں نے امت مسلمہ کو مختلف حصوں میں بانٹ دیا ہے۔کفار اس وقت امت واحد ہوگئے ہیں جن کی تازہ مثال امریکہ ، اسرائیل اور انڈیا ہے جو متحد ہوکر مسلمانوں کو چن چن کر مارہے ہیں اور ادھرہم ہیں کہ اثر تک نہیں ہوتا۔
قومی ملی یکجہتی کونسل کے صدر جناب عزت مآب قاضی حسین احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رمضان وہ مبارک مہینہ ہے کہ جس میں قرآن نازل ہوا انہوں نے قرآن کی اہمیت و افادیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم کتاب جہاد ہے۔جب مسلمان جہاد کو چھوڑنے کی وجہ سے دنیا میں زلت کا نشانہ بنے ہوئے ہیں حکومت بنانا کو ئی مشکل کام نہیں ہے معاشرے کی اقدار کو پامال ہونے سے بچایا جائے ۔ ارشاد خداوندی ہے کہ ’’ تم میں سے ایک ایسا گروہ ہونا چاہیے جو لوگوں کو نیکی کی دعوت دے اور برائی سے روکے یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ‘‘
مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکر ٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے خطاب کر تے ہوئے کہاکہ قرآن ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ہماری پستی کی وجہ قرآن سے دوری ہے قرآن مردوں کے لئے نہیں بلکہ زندہ لوگوں کے لئے ہے۔اگرمسلمان قوم قرآنی احکامات پر عمل کرے تو دنیا میں سب سے اعلیٰ و ارفاء منازل طے کر سکتی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ قرآن وہ کتا ب ہے کہ جس پر کسی بھی مسلک کو اختلاف نہیں اس پر سب متحد ہیں ۔قرآن کے مفہوم کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا حقیت میں سیرت رسولؐاور ائمہ اطہارؑ ہے۔ کیونکہ ہمارے نبی اکرم ص کی زندگی مجسم قرآن ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم چھوٹے چھوٹے مسائل پر تو سب اکٹھے ہو جاتے ہیں لیکن اسلام کے خلاف جو سازشیں ہو رہی ہیں ان کے حوالے سے جدوجہد کرنی چاہیے تاکہ استعمار کو شکست دے سکے۔مرکزی سیکرٹری تربیت علامہ ابوذر مہدوی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قرآن آئین زندگی ہے جو زندگی ہائے شعبہ میں رہنمائی کرتا ہے ۔ قرآن وحدت ملت کا واحد حل اور راستہ ہے اور قران ہی کو نقطہ نظر بنا کر تمام اختلافات کو دور کیا جا سکتا ہے۔
بحرین میں ملک کی سب سے بڑی سیاسی و دینی جماعت الوفاق الوطنی کا کہنا ہے کہ وہ یوم القدس کے دن کے آغاز کے پہلے ہی سکینڈ میں القدس کی ریلی کا آغاز کرینگےعربی زبان کے العالم نیوز چینل کے مطابق
الوفاق کا کہنا ہے کہ یوم القدس کی ریلی در حقیقت اسلام کی پکار پر لبیک کہنا ہے اور اس ریلی کا دوسرا مقصد امت اسلامیہ اور ملت عرب میں اتحاد اور بھائیاا چارگی کی مضبوطی ہے اور اس کا تیسرا مقصد امریکہ ، اسرائیل اور خطے میں ان کے حامیوں کی استعماری پالیسیوں کی نفی کرنا ہے
واضح رہے کہ بحرینی بادشاہت امریکہ کے ساتھ گہرے روابط کے سبب بحرین میں ہر اس پروگرام پر پابندی لگاتی رہی ہے جسے امریکہ مخالف سمجھا جائے بحرینی عوام گذشتہ ایک سال سے زائد عرصے ہوا ہے مسلسل جمہوریت اور بنیادی حقوق جیسے آزادی اظہار ،حق خود ارادیت کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں اب تک درجنوں کی تعداد میں عوام بحرینی فورسز کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہی
امریکی اخبار ترانپٹ نے مصر کے ایران کے ساتھ بڑھتے ہوئے روابط کی خبردیتے ہوئے لکھا ہے مصر اور ایران کے بڑھتے ہوئے روابط اسرائیل کے لئے خطرناک پیغام اپنے اندر رکھتے ہیں
ترومپٹ نامی اخبارمیں ریچرڈبالمر کی جانب سے نشر ہونی والی رپوٹس کے مطابق جزیرہ نما سینا میں فوج کے ایک مرکز پر حملہ کا جواب جس انداز سے مصری حکومت نے دیا ہے وہ اسرائیل کے حق میں بالکل بھی ٹھیک نہیں ہے کیونکہ مصری پارلیمنٹ میں اکثریت رکھنے والی اخوان المسلمین نے مصرفوجی مرکز پر حملے کے ذمہ دار اسرائیلوں کو ٹھرایا ہے ،اخوان المسلمین کی ویب سائیڈ میں لکھا گیا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ اس حملے کے پیچھے اسرائیل خفیہ ایجنسی موساد کا ہاتھ ہو
اس رپورٹ کے مطابق اس دوران میں مصری صدر محمد مرسی ایران کی جانب تعلقات میں بہتری کے لئے بڑے بڑے قدم اٹھا رہا ہے
ایرانی نائب صدر حمید بقائی کی مصری صدر محمد مرسی کے ساتھ گذشتہ ملاقات کورپورٹ سیاسی تختہ الٹنے سے تعبیر کرتا ہے ۔
اولین گورڈن کہتا ہے کہ نیا مصر اسرائیل کے ساتھ روابط میں خاص دلچسپی نہیں رکھتا یہاں تک کہ اسرائیل مصر امن و امان کے حوالے سے جو معلومات فراہم کرتا ہے اسے مصری حکومت خاص اہمیت نہیں دی رہی
اگر مصر ی صدر ایران میں ۔۔۔میں شرکت کے لئے آتے ہیں تو پھر انقلاب اسلامی ایران کے بعد پہلے مصری صدر ہونگے جنہوں نے ایران کا سفر کیا ہے
لیکن چونکہ اس وقت تک آفیشلی طور پر مصری صدر کی جانب سے شرکت یا عدم شرکت کے بارے میں کچھ نہیں کہاگیا اس لئے اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا
اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس شہر قم میں شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی (رہ) کی یاد میں ایم ڈبلیو ایم قم کی جانب سے عظیم الشان سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔ سیمینار سے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری اورحجت الاسلام و المسلمین سید شفقت شیرازی سیکرٹری امور خارجہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے خطاب کیا۔ سیمنار میں علماء کرام اور حوزہ علمیہ قم میں موجود دینی طلاب کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پروگرام کے آغاز میں یکم جولائی قرآن و سنت کانفرنس کے حوالے سے ایک ویڈیو کلپ کی نمائش کی گئی۔ مجلس وحدت مسلمین قم نے پروگرام کے اختتام پر دینی
طلاب کے اعزاز میں افطار ڈنر کا اہتمام بھی کیا۔
سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری جو ان دنوں برسی قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی میں شرکت اور زیارات کی غرض سے ایران گئے ہوئے جب تہران ائرپورٹ پہنچے تو ایم ڈبلیو ایم قم المقدس کے عہدہ دران اور علمائے کرام نے آپ کا استقبال کیا اور آپ
تہران سے سرزمین علوم آل محمد قم المقدس چلے آئے اس عظیم الشان سمینار سے خطاب کرتے ہوئے ناصرملت نے کہا
شہید علامہ عارف حسین الحسینی (رہ) قوم کو کہا کرتے تھے کہ اپنے سیاسی کردار کو ادا کریں، دشمنوں نے آپ کو ہٹانے کیلئے اندرونی رکاوٹیں بھی کھڑی کیں، 80 کیلومیٹر پیدل چل کر امام علی علیہ السلام کی زیارت کیلئے جانے والے شخص یعنی علامہ عارف حسین الحسینی (رہ) کو مقصر کہا گیا، لیکن جب آپ نے تمام رکاوٹیں کو عبور کر لیں تو آپ کو شہید کر دیا گیا۔
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا مزید کہنا تھا کہ خدا شہیدوں کا خون رائیگان نہیں جانے دیتا اور ان کی آرزوں کو برآوردہ کرتا ہے۔ آج مجلس وحدت مسلمین پاکستان شہداء کی وارث ہے۔ شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی خواہش تھی کہ ملت میں اتحاد و اتفاق ہو، ماتمی اور تنظیمی ایک جگہ جمع ہوں اور ہم نے شہید کی اس خواہش کو شہید کی یاد میں اور ان کی قرآن و سنت کانفرنس کی یاد میں جولائی کے مہینے میں مینار پاکستان پر قرآن و سنت کانفرنس کو منعقد کیا اور ملی وحدت کا ثبوت دیا اور شہید کی اس آرزو کو پورا کیا۔ انکا مزید کہنا تھا کہ ہمیں بصیرت کے ساتھ آگے چلنا ہے، صبر کے دامن کو ہاتھ سے جانے نہیں دینا، ہم نے آپس میں نہیں الجھنا۔ انہوں نے کہا ہم کسی بھی شیعہ سے نہیں لڑنا چاہتے اور کوشش کریں گے کہ حتی کسی بھی داخلی مسئلہ کا گلہ بھی نہ کریں۔
شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی (رہ) کی چوبیسویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ اس سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری امور خارجہ حجت الاسلام سید شفقت شیرازی نے کہا کہ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی اپنی شہادت کے وقت بہت کم عمر تھے اور وہ عین جوانی کے عالم میں شہید ہوئے، لیکن آج تک پاکستان کی ملت تشیع آپ کو نہیں بھلا سکی اور اسکی سب سے بڑی وجہ آپ کا خلوص اور خدا کی خاطر کام کرنا تھا۔
ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری امور خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ آپ شجاع، نڈر اور مبارز انسان تھے۔ ایک وقت جب قبلہ مفتی جعفر حسین کے دور میں اسلام آباد مظاہرے کے دوران حالات بہت کشیدہ ہوگئے اور علماء کرام پریشان ہونے لگے کہ اگر پولیس اور فوج کی طرف سے کسی سخت اقدام کی صورت میں جوانوں کی شہادت ہوگئی تو ان کے خون کا ذمہ دار کون ہوگا اور اسی وجہ سے بعض بغیر مطالبات کے واپس پلٹ جانے کا فیصلہ رکھتے تھے تو آپ نے آگے بڑھ کر سب کو مخاطب کیا اور کہا کہ اگرچہ یہاں افراد کی موت کا مسئلہ ہے، لیکن اگر ہم بغیر مطالبات منوائے واپس پلٹ جائیں گے تو یہ نظریہ کی موت کا باعث بنے گا۔
علامہ شفقت شیرازی کا مزید کہنا تھا کہ شہید علامہ عارف حسین الحسینی (رہ) فرمایا کرتے تھے کہ ہمیں اپنی حفاظت خود کرنی ہے۔ آپ نے کہا کہ شہید کی ایک اور صفت معرفت ولایت، اطاعت ولایت، اور ربط با ولایت ہے۔ آپ ہمیشہ ولایت کے ساتھ مربوط رہے اور اس نظریہ سے ایک انچ بھی پیچھے نہ ہٹے۔ آپ نے شہید کی زندگی کے پہلووں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ شہید عارف حسین الحسینی سارا دن فعالیت کرتے رہتے اور رات کو مصلٰی عبادت پر گذارتے تھے ایم ڈبلیو ایم قم کی جانب سے اس سیمنار کے لئے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے پینا فیلکسوں اور بینرز کے زریعے سمینار حال کو سجایا گیا تھا جبکہ قائد شھید کی بڑی بڑی تصاویر بھی آوازں تھیں ،جشن آزادی کی مناسبت سے طن عزیز کے جھنڈے اور مجلس وحدت کے جھنڈے جگہ جگہ نظر آرہے تھے سمینار میں اردو زبان سے تعلق رکھنے والے سیکنڑوں علمائے کرام اور طلاب نے شرکت کی اور شہید قائد کے حضور خراج عقیدت پیش کیا
سربراہ شوری عالی ایم ڈبلیو ایم علامہ شیخ حسن صلاح الدین نے اسلامی معاشرے کی خصوصیات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حاکمیت الہی، قانون کی بالادستی، خیر و بھلائی میں تعاون، امرباالمعروف و نہی عن المنکر، وحدت، اخوت، عدل و انصاف اور تحرک اسلامی معاشرے کی خصوصیات ہیں
''اسلامی معاشرہ کے خدوخال اور قیام کے عملی تقاضے'' کے عنوان سے ماہانہ علمی و فکری سیمینار کا
انعقاد جامعہ الکوثر اسلام آباد میں کیا گیا۔ امامیہ آرگنائزیشن اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار میں معاشرے میں فعال افراد کی رہنمائی کے لئے سیمینارز کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ جامعہ الکوثر کے آڈیٹوریم میں منعقدہ اس سیمینار میں طلباء، سینئرز اور دیگر تنظیموں کے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس نشست کےمقرر سربراہ شوری عالی مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ شیخ حسن صلاح الدین نے اسلامی معاشرے کی خصوصیات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حاکمیت الہی، قانون کی بالادستی، خیر و بھلائی میں تعاون،
ایم ڈبلیو ایم شوریٰ عالی کے چیئرمین علامہ شیخ صلاح الدین نے خطاب کیا۔ معاشرے کے خدوخال بیان کرتے ہوئے علامہ شیخ صلاح الدین کا کہنا تھا کہ اسلامی حکومت میں حاکمیت توحید کی ہوتی ہے اور معاشرہ فحش اور منکرات سے پاک، عدل و انصاف کا بول بالا اور خیر و بھلائی کا ماحول ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلامی معاشرے میں قانون کی بالادستی ہوتی ہے اور گروہ بندی، طرفداری، صوبائیت اور لسانیت کی کوئی جگہ نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی معاشرہ متحد ہوتا ہے اور تمام امور میں اتحاد و وحدت اور نظم ہوتا ہے۔ اسلامی معاشرے میں انتشار و اختلافات اس کی اصل روح کو ختم کر دیتے ہیں اور وہ معاشرہ مردہ معاشرہ بن جاتا ہے۔ علامہ شیخ صلاح الدین کا کہنا تھا کہ اسلامی معاشرہ متحرک معاشرہ ہوتا ہے اور اس میں جمود نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اجتہاد معاشرے کو تحرک اور رہنمائی دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خدا کی راہ میں قتال کرنا اسلامی معاشرے کا خاصہ ہے، لیکن وہ مسلح قتال ہونا ضروری نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی معاشرے کے قیام کے لئے ضروری ہے کہ اس کے خدوخال کو سمجھا جائے اور ٹھوس بنیادوں پر کام کیا جائے، اس کے لیے ضروری ہے کہ افراد کی تربیت کی جائے، کیونکہ فرد ہی معاشرے کی اکائی ہوتا ہے، اگر اکائی کمزور ہوگی تو مثالی معاشرے کی تشکیل کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔
افراد سازی کے بغیر معاشرہ سازی نہیں ہوسکتی۔ اسلامی معاشرے کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ پارلیمنٹ تک براہ راست رسائی حاصل کی جائے اور قانون سازی کے عمل میں کردار ادا کیا جائے اور اسلامی معاشرے کے قیام کی راہ ہموار کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مکتب کا نظام نظام امامت ہے اور امامت کے نفاذ کا راستہ صرف نظام ولایت فقیہ ہے۔
سیمینار کے اختتام پر علامہ حسن صلاح الدین نے شرکائے سیمینار کے پوچھے گئے سوالات کے سیر حاصل جواب دیئے۔ انہوں نے کہا کہ ملت تشیع کو اس وقت اتحاد و وحدت کی اشد ضرورت ہے۔ اسلامی معاشرے کے قیام بارے سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلامی معاشرے کا قیام ہمارے تمام مسائل کے خاتمے کے لئے ضروری ہے
امرباالمعروف و نہی عن المنکر، وحدت، اخوت، عدل و انصاف اور تحرک اسلامی معاشرے کی خصوصیات ہیں۔
مصرکے صدر محمد مرسی نے فلیڈمارشل طنطاوی کو برطرف کردیا ٹی وی پر مصری عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد کسی فرد کو ہدف بنانا یا کسی خاص ادارے کو شرمندہ کرنا نہیں ہے
محمد مرسی کا کہنا ہے کہ ان کا یہ فیصلہ ملک کی فوجی قیادت کو اپنے عسکری کردار پر توجہ دینے کا موقع فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آج جو فیصلہ کیا اس کا مقصد مخصوص افراد کو نشانہ بنایا یا اداروں کو شرمندہ کرنا نہیں تھا اور نہ ہی میں آزادیاں سلب کرنا چاہتا ہوں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں کسی کو کوئی منفی پیغام نہیں دینا چاہتا بلکہ میرا مقصد صرف اس قوم اس کے عوام کا فائدہ ہے‘۔
صدارتی ترجمان یاسر علی کی جانب سے اتوار کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’فیلڈ مارشل طنطاوی کو آج سے ریٹائر کر دیا گیا ہے‘۔ ترجمان کے مطابق جنرل عبدالفتاح کو ملک کا نیا فوجی سربراہ اور وزیرِ دفاع مقرر کیا گیا ہے۔
ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدر کے اختیارات کم کرنے کے آئینی حکم کو بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔
ادھر اس فیصلے کے سامنے آنے کے بعد ہزاروں افراد قاہرہ کے تحریر سکوائر میں جمع ہوگئے ہیں اور انہوں نے صدر کے فیصلے سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور فوج کے سربراہ کی طرفی پر خوشی منائی
"محمد مرسی جن کا تعلق اخوان المسلین سے ہے جو عوامی انقلاب کے بعدجون کے عام انتخابات میں صدر منتخب ہوئے تھے۔
فوجی سربراہ پر اس سے قبل بھی عوام کی جانب سے مختلف الزامات لگتے رہے ہیں جبکہ فوج اور اخوان المسلمین کے درمیان بھی ہمیشہ سے ایک تناو رہا ہے جس کی ایک وجہ فوج کی جانب سے ڈکٹیٹروں کی حمایت بھی بتائی جاتی ہے
اب یہ واضح نہیں ہے کہ مصری صدر کے پاس فوجی سربراہ کو ریٹائر کرنے کا اختیار ہے یا نہیں اور کیا چھہتر سالہ فیلڈ مارشل طنطاوی اس فیصلے کو قبول کریں گے یا نہیں