وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ضلع جنوبی کی شوریٰ کا اجلاس وحدت ہاؤس سولجر بازار میں منعقد ہوا ۔ اس موقع پر ضلعی سیکریٹری جنرل کےانتخاب سے قبل یونٹ کے انتخابات کا فیصلہ کیا گیا ۔ یونٹ انتخاب پہلے منعقد کرنے کا مقصد بیان کرتے ہوئے ضلعی جنرل سیکریٹری برادر حسن رضا نے کہا کہ نئے یونٹ سیکریٹری جنرلز نئے ضلعی جنرل سیکریٹری اور نئی ضلعی کابینہ کے لئے زیادہ معاون ثابت ہوں گے ۔
اس دوران برادر حسن رضا نے بتایا کہ ضلع بھر کے یونٹس انتخابات 24 دسمبر سے قبل کئے جائیں گے ۔ 24 دسمبر کو ضلعی جنرل سیکریٹری کے انتخابات ہوں گے ۔ جبکہ 25 دسمبر کو گزشتہ سال کی طرح سمپوزیم "پاکستان کی عالمی اہمیت اور درپیش چیلنجز " کے عنوان پر کیتھولک ہال سولجر بازار میں ہوگا ۔ جس سے مرکزی سیکریٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم علامہ ناصر عباس جعفری خطاب کریں گے ۔
اس موقع پر سمپوزیم کے لئے برادر رضوان کو مسئول نامزد کیا گیا ۔ اجلاس میں شریک عہدیداران نے پروگرام کو کامیاب بنانے کے لئےبھرپور کام کرنے پر آمادگی ظاہر کی ۔اجلاس میں کہا گیا کہ سمپوزیم میں شرکت کے لئے کراچی بھر سے ممتاز شخصیات،رائے عامہ کے رہنماء،دانشور حضرات ، سماجی و سیاسی شخصیات،تنظیمی برادران اور عام عوام سے فارم پر کروائے جائیں گے ۔
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کراچی کے جنرل سیکریٹری علامہ صادق جعفری نے کہا کہ تقویٰ کے ساتھ میدان عمل میں رہنے والے کامیابی سے آگے بڑھتے رہتے ہیں ۔ برادر حسن نے مشکل حالات میں ضلع جنوبی کی مسئولیت سنبھالی اور آج کراچی میں ضلع جنوبی خدمات کے مراحل تیزی سے مکمل کررہا ہے ۔
وحدت نیوز(لیہ) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے ایک روزہ لیہ کا دورہ کیا، اس موقع پر صوبائی سیکرٹری سیاسیات انجینئر مہر سخاوت علی، صوبائی ترجمان ثقلین نقوی اور سید ندیم عباس کاظمی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ اس موقع پر انہوں نے لیہ میں ضلعی کابینہ کے رہنماوں سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران ضلع لیہ کی تنظیمی کارکردگی اور آئندہ آنے والے بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے غور خوض کیا گیا، ضلعی سیکرٹری جنرل صفدر حسین مورانی نے ضلع بھر میں جاری ترقیاتی کام اور تنظیم سازی کے حوالے سے آگاہ کیا۔
بعد ازاں انہوں نے سابق ممبر صوبائی اسمبلی زوار حاجی اللہ بخش سامٹیہ کے انتقال پر ان کے اہلخانہ سے اظہار افسوس کیا، اس موقع پر مرحوم کے بھائی ملک عاشق حسین سامٹیہ اور ان کے بیٹے بھی موجود تھے۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنما سابق سیکرٹری جنرل لیہ ساجد حسین گشکوری، جمیل حسین خان، اجمل حسین نقوی، صفدر حسین خان اور دیگر بھی موجود تھے۔ علامہ اقتدار حسین نقوی نے مرحوم کی بلندی درجات کے لیے دعا اور فاتحہ خوانی بھی کی۔
وحدت نیوز(رحیم یارخان) مکاتب ولایت پاکستان کے زیراہتمام ضلع رحیم یار خان کے قرآن و دینیات سینٹرز کے اساتذہ اور طلبہ و طالبات کا پروگرام مدرسہ جامعہ امام حسن مجتبی ع ظاہر پیر میں منعقد ہوا۔ تقریب میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی، جامعہ امام حسن مجتبی ع کے پرنسپل علامہ ضمیر حسین بخاری، مکاتب ولایت پاکستان کے انچارج علامہ مراد علی بلاغی، علامہ عبدالرزاق نجفی ،ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل برادر غلام اصغر تقی و دیگر شریک ہوئے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ تعلیم کے ساتھ تربیت ضروری ہے کیونکہ بعثت انبیاء کرام کا مقصد پہلے تزکیہ و تہذیب نفس بیان کیا گیا ہے بعد میں تعلیم کتاب و حکمت ۔ جب تعلیم خوف خدا اور تہذیب نفس کے بغیر ہوگی تو فساد ہوگا۔ انہوں نےکہا کہ معلم قرآن کو مربی بن کر بچوں کی تربیت کرنی چاہئے ۔
انہوں نےکہا کہ مبلغین اور معلمین قرآن مطالعہ کی عادت بنائیں تاکہ وہ دین سے متعلق نئے مطالب اور مستند باتیں لوگوں تک پہنچائیں ۔ نماز جمعہ کے خطبات مقامی زبان میں ہونے چاہئیں تاکہ عوام کو تقوی اور تہذیب نفس کی دعوت کے ساتھ ساتھ حالات حاضرہ سے آگاہی حاصل ہو۔اس موقع پر دینیات سینٹرز کے پوزیشن حاصل کرنے والے بچوں میں انعامات تقسیم کئے گئے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کی وحدت یوتھ پاکستان کی مرکزی ایک روزہ مالک اشترتربیتی ورکشاپ کا انعقاد اسلام آباد میں ہوا جس میں نوجوانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ورکشاپ سے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماؤں سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا۔اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین شعبہ تعلیم کے مرکزی سیکرٹری نثار فیضی نے کہا کہ نوجوانوں کی تمام تر توجہ تعلیم پر مرکوز رہنی چاہیے۔ملکی و سماجی ترقی حصول تعلیم کے بغیر ممکن نہیں۔انہوں نے کہاتیزی سے بدلتے ہوئے عالمی رجحانات کا مقابلہ کرنے کے لیے آج کے نوجوان کو اپنی تعلیمی وفکری شعور کو بلند کرنا ہو گا۔دنیا میں جن قوموں نے تعلیم کو ترقی کا زینہ بنا لیا آج وہ بااعتماد انداز سے کامیابی کی طرف گامزن ہیں۔ملک وقوم کی ترقی اور عالمی طاقتوں کا سامنا کرنے کے لیے علم کی قوت کا درک اولین شرط ہے۔
ایم ڈبلیو ایم ایمپلائز ونگ کے سیکرٹری ملک اقرا ر حسین نے کہا کہ پڑھے لکھے نوجوانواں کو ملازمتوں کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی صورتحال تشویش ناک ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں سے ملازمتوں کے حوالے سے کیے گئے وعدے پورے کرے۔انہوں نے کہا کہ پڑھے لکھے طبقے کو برسر روزگار بنا کر، بے چینی، معاشرتی ناہمواریوں اور غربت کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما علامہ اقبال بہشتی نے کہا کہ نوجوان کسی بھی قوم کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں۔ ان کی فکری و علمی کاوشیں قومی ترقی کو بنیاد فراہم کرتی ہیں۔ جو طبقات اپنے نوجوانوں کی تربیت پر توجہ نہیں دیتے وہ تنزلی و ذلت کا شکار رہتے ہیں۔ کامیابی کی منازل طے کرنے کے لیے نوجوانوں کی فکری بلوغت اور اعلی تربیت انتہائی ضروری ہے۔نوجوانوں کی تربیت کے حوالے سے مجلس وحدت مسلمین کے فعال اور مثبت کردار کو ہر سطح پر سراہا جا رہا ہے۔
ایم ڈبلیو ایم شعبہ تربیت کے مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر یونس حیدری نے کہا ہے نوجوانوں کی تربیت پر توجہ دور عصر کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ اسلام دشمنوں قوتوں کا اولین ہدف عالم اسلام کے نوجوان ہیں۔ جن کے اخلاق و کردار کو تباہ کرنے کے لیے ہر طرح کے وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔ثقافتی یلغار، غیر ملکی این جی اوز، سوشل میڈیا اور اخلاق باختہ مواد دشمن کے وہ مضبوط ہتھیار ہیں جن کے ذریعے نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ اس گمراہی کے سیلاب کے آگے بند باندھنے کا کام صرف باکردار و با عمل نوجوان ہی کر سکتے ہیں۔ہمیں اپنی اسلامی تشخص کی بقا کے لیے نوجوانوں کی تربیت مذہبی اصولوں کے مطابق کرنا ہو گی۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ نوجوان کسی ایسی مذہبی جماعت سے مربوط رہیں جو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و آل رسول ص کی تعلیمات پر کاربند رہتے ہوئے وحدت و اخوت اور اقلیتوں کی مذہبی آزادی پریقین رکھتی ہو۔مجلس وحدت مسلمین اسی ایجنڈے پر پوری طرح کاربند ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مقبوضہ کشمیر، یمن،فلسطین سمیت دیگر مسلم ممالک میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی کا سلسلہ جاری ہے نہتے کشمیریوں کو بھارتی افواج نے چار ماہ سے محاصرے میں لے رکھا ہےجو قومیں مسلمانوں کے خلاف جاری مظالم اور انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں پر آواز نہیں اٹھا سکتیں انہیں انسانی حقوق کا ڈھنڈورا پیٹنا زیب نہیں دیتا انسانی حقوق کا عالمی دن محض بیانات پر اکتفا کرنے کی بجائے عملی کوششوں کا متقاضی ہے۔ ان خیالات کا اظہارمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر مرکزی میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا معاشرے کے ہر فرد کے لیے باوقار زندگی گزارنے کے بھرپور مواقع دے کرانسانی حقوق کی پاسداری کی جا سکتی ہے۔ اس وقت امت مسلمہ کو انسانی حقوق کے حوالے سے لاتعدادچیلنجزاور خطرات درپیش ہیں۔۔انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی انتقامی کاروائیوں کے باعث مادر وطن میں بھی انسانی حقوق کی پامالی کے ان گنت واقعات رقم ہوئے۔طویل عرصے تک شیعہ نسل کشی ہوتی رہی۔ہمارے پڑھے لکھے اور باصلاحیت افراد کو ٹارگٹ کیا جاتا رہا۔ چادر چاردیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے ہمارے نوجوان کو گھروں سے غائب کیا گیا جن میں سے اکثریت تاحال لاپتا ہیں۔جو حکومت انسانی حقوق کو مقدم سمجھتی ہے وہ اپنے عوام کو اذیت کا شکار نہیں ہونے دیتی۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں میں اصلاحات کے عمل میں تیزی لا کر عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکتاہے۔اپنے آئینی اختیار سے تجاوزکرنے والے اداروں کی سرزنش ہونی چاہیے۔انہوں نے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر موجودہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ آزادانہ زندگی بسر کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔جبری گمشدہ افراد کے بارے میں ان کے خاندان کو آگاہ کیا جائے۔ ملک سے طبقاتی تفریق کا خاتمہ کر کے تمام شہریوں کو مساوی حقوق ملنے چاہیے،اور انسانی حقوق کا عالمی دن ہم سے یہ بھی تقاضا کرتا ہے کہ ملک سے غربت،پسماندگی،جہالت اور عدم مساوات کے خاتمے کی لئے سب مل کر کوششیں کریں۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) حسب معمول رات کے ایک پہر گزرنے کے بعدجب گھر پہنچا تو دیکھا بجلی نہیں ہے۔ بجلی نہ ہونے پر کوئی تعجب بھی نہیں ہوا کیونکہ میں سکردو میں رہتا ہوں جہاں بجلی صرف یا ارباب اقتدار اور عہدہ دار کے گھر میں یا امیر کے گھرمیں ہوتی ہے۔ بے چارے عوام کے گھروں میں ، گرمیوں کے موسم میں جب پانی کی فراوانی ہوتی ہے تب بھی بجلی نہیں ہوتی ہے تو اب سردیوں میں کہاں بجلی ہوگی۔ جبکہ سنا ہے کہ سدپارہ ڈیم میں پانی لیکیج کا سوراخ اتنا بڑا ہوا ہے جس میں وزیر بجلی کو بھی ڈالا جائے تو سوراخ بند نہ ہونے پائے۔ اور گزشتہ دوماہ سے مسلسل ڈیم سے پانی کو ضائع کیا جارہا ہے جس کی وجہ سمجھنے سے میں آج بھی قاصر ہوں۔
بہر کیف بجلی کا انتظار کرتا رہا اچانک بجلی آگئی تو فورا وائی فائی آن کیا۔ سوشل میڈیا پر ایک صاحب کی تحریر نظر سے گزری جس میں موصوف نا معلوم نے ایم ڈبلیو ایم کے حوالے سے کچھ باتیں تحریر کی ہیں۔ موصوف مذکور کی کچھ باتوں نے مجھے بھی قلم اٹھانے پر مجبور کیا۔ میں تو حق اور حقیقت کا متلاشی ہوں جہاں حق اور حقیقت نظر آ جائے فورا کود جاتا ہوں۔ مجھے کچھ حق نظر آیا ایم ڈبلیو ایم میں جس کی وجہ سے اس سیاسی مذہبی پارٹی کا ایک ادنا سا نظریاتی کارکن ہوں۔ موصوف نا معلوم لکھتا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم ایک پریشر گروپ ہے مگر سیاسی جماعت نہیں ہے، کیونکہ ان کو سیاست نہیں آتی۔ میں موصوف سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ سیاست سے کیا مراد لیتے ہیں؟ اگر آپ کی سیاست سے مراد وہ ہے جو آج ان نام نہاد سیاسی پارٹیوں میں ہورہا ہے، مثلا کرپشن' لوٹ کھسوٹ ' اقربا پروری اور اپنوں کوٹھیکوں اور نوکریوں سے نوازنا۔ تو جناب عالی! یہ سیاست نہیں ہے یہ تو لوٹ مار ہے۔ اگر آپ اسی کو سیاست سمجھتے ہیں تو ہمیں ایسی سیاست نہیں آتی۔ یہ والی سیاست ہم کرتے بھی نہیں۔ ایم ڈبلیو ایم اقدار اور میرٹ کی بات کرتی ہے جو کہ مقدس امر اور عبادت ہے۔ آپ کو یاد ہوگا اسی بلتستان میں نوکریاں بکتی تھیں، سرعام رشوت لیتے تھے، اور محکمہ ایجوکیشن کو اصطبل بنایا گیا تھا۔ سب سے زیادہ قانون شکنی ہوتی رہی۔ مگر آج الحمد للہ سر عام کسی کو نوکری فروخت کرنے کی جرآت نہیں ہوتی ہے تو یہ ایم ڈبلیو ایم ہی کی وجہ سے ہے۔
یوں تو بلتستان کا کونسا ایسا سیاست دان ہے جس نے مذہب کا سہارا نہ لیا ہو۔ آج جو بھی سیاست دان ہے تو مذہبی کارڈ اور علماء کی وجہ سے سیاست دان ہے اور انہی سیاست مداروں نے سب سے ذیادہ مذہبی کارڈ استعمال کرکے سیاست دان بنے اور سب سے ذیادہ مذہبی پارٹی کودھوکہ بھی دیا اور مذہبی پارٹی کے ساتھ خیانت بھی کی۔ گزشتہ الیکشن میں بھی ایک بے ضمیر نے مذہبی جماعت کا سہارا لیا اور مذہب کو گندا کرنے کے لئے ہاتھ پیر بہت مارا۔ مگر مرد حر آغا علی رضوی نے اس بے ضمیر کی مٹی پلید کر کے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس کے نام کو داخل دشنام کیا۔ واضح رہے ضمیر کا سودا صرف اس نے نہیں کیا تھا بلکہ مبینہ طور پر شگر حلقے سے نمایندے عمران ندیم نے بھی ضمیرکا سودا کرکے بہت کچھ کمایا تھا۔ مگر ان کی ضمیر فروشی پہ سب خاموش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ ان کے حلقے اور جماعت میں کوئی سید علی رضوی نہیں !!! مگر بلتستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ حلقہ 2 میں ایک ضمیر فروش کو ضمیر فروشی کی سزا ملی اسکا سارا کریڈیٹ ایم ڈبلیو ایم کو ہی جاتا ہے۔ جس نے جیتی ہوئی سیٹ کو قربان کیا مگر بے ضمیری کا راستہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند کیا۔ آپ پھر بھی کہتے ہیں کہ ایم ڈبلیو ایم کو سیاست نہیں آتی ۔۔۔۔؟ سابقہ الیکشن گواہ ہے کہ پہلی مرتبہ سیاست میں آتی ہے ایک پارٹی اور دوسری سب سے بڑی سیاسی جماعت کے طور پہ سامنے آتی ہے۔ مجلس وحدت المسلمین کے سیاسی اور سیاست کے میدان میں ماھر ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے۔
ایم ڈبلیو ایم ہر جائز عوامی مطالبے میں صف اول میں رہی ہے۔ جتنی تحریکیں اور مطالبات اس ایک دہائی میں ہوئی ہے ان میں فرنٹ لائن پر کونسی جماعت نظر آتی ہے؟ انکی قیادت کس نے کی؟ یہ سیاست کا نہ آ نا کہلاتا ہے تو پھر ایسے ہی سہی۔ ایم ڈبلیو ایم یہی سیاست کرتی ہے اور کرتی رہے گی۔ ہر نا انصافی پر عوام کی آواز بنتی رہی ہے، آگے بھی بنتی رہیگی۔ عوام کے حق میں ہر جائز مطالبہ کرتی رہی ہے ، آگے بھی کرتی رہیگی۔ ہر کرپٹ چور اور اقربا پرور کیخلاف اٹھتی رہی ہے آئندہ بھی اٹھتی رہے گی۔ ایم ڈبلیو ایم ہر ناجائز کام کیخلاف بولتی رہی ہے، آئندہ بھی بولتی رہیگی۔ ایم ڈبلیو ایم کے پلیٹ فارم سے اور قائدین کی طرفسے اپنی تاسیس سے ابتک علاقے میں امن و امان کیلئے کوششیں بچہ بچہ تک کو معلوم ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم ہمیشہ علاقے میں اتحاد و اتفاق کے فروغ کیلئے صف اول میں رہی ہے۔
تعصب، پا بازی، لسانی و علاقائی اور مسلکی منافرت کے سد باب کیلئے ہر اول دستے کا کردار ادا کرتی رہی ہے۔ دہشت گردی اور حکومتی جبر کیخلاف سیسہ پلائی دیوار کی مانند رہی ہے اور آیندہ بھی رہے گی۔ ہماری سیاست یہی ہے، ہم اسی کو سیاست سمجھتے ہیں، یہی سیاست ہم جانتے ہیں، اور ہم یہی سیاست کرتے رہیں گے۔ جن کاموں کو آپ سیاست سمجھتے ہیں وہ ہمیں آتی ہے تو بھی نہیں کرتے۔ اور ہمیں کوئی سکھانے کی کوشش کرے تو بھی ہم نہیں کریں گے۔ یہی آپ کا اعتراف ہے کہ ہم موجودہ دور میں رائج لوٹ کھسوٹ، ٹھیکیدار نوازی، کمیشن خوری، نوکری، پروموشن اور تبادلوں کو سیاست کے نام پر نہیں کرتے۔ ہم عوامی فنڈز کو منظور نظر لوگوں کی آشیربادی کیلئے اور عوام پر اپنا احسان سمجھ کر استعمال کرنے اور پیش کرنے کو بھی سیاست نہیں بلکہ منافقت سمجھتے ہیں۔ ہم ووٹ بنانے کیلئے تختیاں لگانے اور فیتے کاٹنے کو بھی سیاست نہیں سمجھتے، یہ بھی عوامی پیسے عوامی امور میں خرچنا ہے کسی سیاسی مداری کے گھر کے پیسے نہیں، نہ اسکا احسان ہوتا ہے عوام پر۔ ہم اقدار کی سیاست کرنا جانتے، قانون اور انصاف کی سیاست کرنا جانتے ہیں، عوامی آواز بننے اور عوام کا ساتھ دینے کی سیاست جانتے ہیں۔ اگر آپکے خیال میں ایسا کرنا سیاست ہے تو ہم یہی جانتے ہیں۔
ازقلم: شیخ فداعلی ذیشان