وحدت نیوز(گلگت) چیف سیکرٹری کا رویہ ہتک آمیز اور عوام کو بغاوت پر اکسانے کے مترادف ہے۔گلگت بلتستان کے عوام کے ریاست کے ساتھ وفاداری اور خلوص کو روپے پیسوں میں تولا نہیں جاسکتا۔سی پیک کا ڈھنڈورا پیٹنے والے بھول جاتے ہیں کہ خنجراب بارڈر سے کوہستان تک سی پیک گلگت بلتستان سے گزرتا ہے پھر بھی ہم سے پوچھتے ہوکہ ہم نے تمہیں کیا دیا ہے؟

مجلس وحدت مسلمین کی رکن قانون ساز اسمبلی بی بی سلیمہ نے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کے رویے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام پاکستان کے محسن ہیں جنہوں نے  28 ہزار مربع میل کا علاقہ آزاد کرکے پاکستان کی جھولی میں ڈال دیا ہے۔یہ لوگ کیوں بھول جاتے ہیں کہ گلگت بلتستان کی وجہ سے ہی پاکستان چین کا ہمسایہ بنا ہے۔گلگت بلتستان کو پاکستان پر بوجھ سمجھنے والے کیوں بھول جاتے ہیں کہ کشمیر سے سیاچن اور وانا وزیرستان تک اس خطے کے نوجوانوں نے اپنا خون دے ریاست کی حفاظت کی ہے اور پاکستان کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کیلئے بیش بہا قربانیاں دیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاق 100 ارب دیکر ہم پر احسان نہ کرے پاکستان جی بی کے عوام کے احسانات کے بوجھ تلے ڈوبا ہوا ہے۔اگر جی بی کے عوام وفاق پر بوجھ ہیں تو پھر صا ف صاف بتائیںستر سالوں میں جتنی خیرات دی ہے سود سمیت لوٹادیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ یاد رکھیں جی بی کے عوام وفادار ہیں اور کسی ناعاقبت اندیش ملازم کی تضحیک سے ریاست سے اپنی وفاداری کا سودا نہیں کرینگے،حکومت جی بی کے عوام کو انصاف نہیں دے سکتی تو تضحیک بھی نہ کرے ۔صوبائی حکومت سے مطالبہ ہے کہ چیف سیکرٹری کو فوراً علاقہ بدر کرکے اس عہدے پر کسی معقول آفیسر کی تعیناتی کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔

وحدت نیوز (سکردو)  مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکریٹری جنرل آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ چیف سیکرٹری گلگت بلتستان نے سائل کے ساتھ جو سلوک کیا وہ انتہائی شرمناک عمل اور فرائض منصبی کے برخلاف ہے۔ غریب عوام کے مسائل سن کر حل کرنے کی بجائے انہوں نے گلگت بلتستان کے غیور عوام کی توہین کی جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے انہیں عوام سے معافی مانگنی چاہیے۔ ان کے انداز سے معلوم ہوتا ہے کہ یا تو وہ خطے کے عوام کی پاکستان کے لیے دی گئی قربانیوں سے نابلد ہے یا وہ جان بوجھ کر خطے کا ماحو ل خراب کرنا چاہتا ہے۔ اگر وزیراعلی ٰ انہیں فوری طور علاقہ بدر نہیں کرتا ہے تو سمجھا جائے گا کہ وہ گلگت بلتستان کے عوام کو پاکستان کے خلاف اکسانا چاہتا ہے ۔

آغا علی رضوی نے کہا کہ پورا ملک گلگت بلتستان کا مقروض ہے یہا ں کے عوام نے ڈوگروں سے مار بھگاکر جی بی کو پاکستان کی جھولی میں ڈال دیا، آدھا پاکستان یہاں کے آبی وسائل سے سیراب ہوتا ہے اور ہر مشکل وقت میں یہاں کے جری جوانوں نے سینہ سپر ہو کر پاکستان کی حفاظت کی معرکہ کرگل ہو یا دہشتگردوں کے خلاف آپریشن جی بی کے جوانوں کے خون پاکستان کے تحفظ میں صرف ہوا ہے۔ یہاں کے عوام جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں اربوں روپے دیتے ہیں، یہاں کی سیاحت سے ملک کو اربوں روپے کی آمدنی حاصل ہوتی ہے، سست ڈرائی پورٹ سے اربوں روپے حاصل ہوتے ہیں، اس خطے کا سینہ چیر کر سی پیک جیسے منصوبہ یہاں سے گزرتا ہے اور پاکستان میں مستقبل میں بننے والے ڈیموں کے پانی بھی اسی خطے کی دین ہے لیکن یہاں کے عوام نے کبھی ان وسائل کی رائیلٹی نہیں مانگی ۔ ایسے میں چیف سیکرٹری کا رویہ نہ صرف عوام کی توہین ہے بلکہ پاکستان کے استحکام پر حملہ ہے ریاستی ادارے نوٹس لیں۔

 انہوں نے مزید کہا کہ گائنی ڈاکٹر کے مطالبے کو ریاست کے خلاف ہرزہ سرائی قرارد دینے والا ریاست کا دشمن ہے۔ گلگت  بلتستان میں ایک عرصے سے عوام کو بہکانے اور پاکستان سے دور کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں چیف سیکرٹری کا یہ عمل بھی اسی سلسلے کی کڑی معلوم ہوتی ہے۔ سابقہ چیف سیکرٹری کو وزیراعلی کے ایماء پر علاقہ بدر کر کے حالیہ چیف سیکرٹری کو لانا اور آتے ہی عوام کے ساتھ بدسلوکی کرنا اور عوام کو ورغلانا ممبئی حملے سے متعلق دئیے گئے شرمناک بیان سے میل کھاتا ہے۔ وزیراعلی گلگت بلتستان اپنا موقوف واضح کرے کہ چیف سیکرٹری کے بیان کو کس نگاہ دیکھتے اگر خاموش رہے تو اس بیان کا ذمہ دار وزیراعلی ہوگا۔ہم ریاستی ادروں بلخصوص ایف سی این سے جنرل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان کے حساس ترین علاقے کے محب وطن شہریوں کی توہین کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر چیف سیکرٹری اور ان جیسے دیگر عوام دشمن،خطہ دشمن افسران کو علاقہ بدر کیا جائے۔

وحدت نیوز (گلگت) بابر حیات جان لیں ہم تسلیم کریں توچیف سیکرٹری ورنہ تمہاری حیثیت ایک آوارہ پردیسی کے سوا کچھ نہیں۔صوبائی حکومت ہتک آمیز رویے پر چیف سیکرٹری کو فوراً علاقہ بدر کرے۔گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ توہین آمیز سلوک قطعاً برداشت نہیں کرینگے۔ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے چیف سیکرٹری کے رویے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان متنازعہ خطہ ہے او رچیف سیکرٹری کو ٹیکس کے معاملے میں عوام سے بدتمیزی کرنے کا حق کس نے دیا ہے۔ ستر سالوں سے ملک سے محبت اور وفاداری کا یہ صلہ دیا جارہا ہے کہ ایک گائناکالوجسٹ کی تعیناتی کا مطالبہ کرنے پر طوفان بدتمیزی برپا کیا جائے۔گلگت بلتستان کے جیسے وفادار عوام مملکت خداداد پاکستان کو کہیں اور نہیں ملیں گے۔حکمران ہوش کے ناخن لیں اور بیورکریٹس کو لگام دیں قبل اس کے کہ ان کے رویوں سے گلگت بلتستان کے عوام بددل ہوجائیں۔

انہوں نے کہا کہ100 ارب کا طعنہ دینے والے گریڈ 20 کے آفیسر اگرہم گلگت بلتستان کو آزاد کرواکے پاکستان کے حوالے نہیں کرتے تو کہاں چیف سیکرٹری لگتے ،انہوں نے کہا کہ چیف سیکرٹری کے رویے سے عیاں ہوچکا ہے کہ موصوف ذہنی مریض ہے اور وفاق کو فوری نوٹس لیتے ہوئے ان کو معطل کرکے کاروائی کرے۔گلگت بلتستان کے تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں سے بھی اپیل ہے کہ وہ قومی غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کے خلاف بائیکاٹ کا اعلان کرے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو ملنے والے بجٹ کا نصف حصہ ان آفیسروں کے پروٹوکول اور دیگر مراعات پر ہی خرچ ہوتا ہے جبکہ یہی آفیسران وفاق میں ہوتے ہیں تو 1500 سی سی کار میں پھرتے جبکہ گلگت بلتستان میں درجنوں گاڑیاں ان کے استعمال میں ہوتے ہیں۔

وحدت نیوز (تہران)   مجلس وحدت مسلمین شعبہ تہران اور اردو اسپیکنگ اسٹوڈنٹس یونین تہران کے اشتراک سے قدس سیمینار باعنوان (امام خمینی رہ احیاءگر مسئلہ قدس) کا انعقاد اور دعوت افطار کا اہتمام کیا گیا،سیمینار سے مجمع جھانی اہلبیت علیہم السلام کے سربراہ آیت اللہ محمد حسن اختری اور مشہور دانشور و مفکر ڈاکٹر رحیم پور ازغدی نے خطاب کیا. سیمینارکے آغاز پر اپنی تعارفی گفتگو میں مجلس وحدت مسلمین شعبہ تہران اور اردو اسپیکنگ اسٹوڈنٹس یونین تہران کے مسوؤل سید ابن حسن نے سمینار کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی علیہ الرحمہ نے اس وقت مسلہ فلسطین پر آواز اٹھائی جب تمام عرب ممالک بلکہ امت مسلمہ غاصب اسرائیل کے ساتھ سازباز کی ٹھان چکی تھی. انہوں نے کہا صیہونیوں کے عشروں پر محیط ظلم و ستم اور فلسطینیوں کی سرزمینوں پر صیہونیوں کے قبضے کے علاوہ فلسطینیوں کی مزاحمتی تحریک نے اس مسئلے کو امت اسلامیہ کے بقیہ مسائل سے ممتاز کر دیا ہے۔

سمینار کے پہلے مقرر معروف دانشور اور مفکر ڈاکٹر رحیم پور ازغدی نے کہا امت اسلامیہ کے قلب میں اس سرطانی غدے کی تشکیل کے پیچھے دشمن کی عرصہ دراز کی منصوبہ بندی کارفرما تھی. انہوں نے کہا اس غاصب ریاست کی تشکیل سے دشمن عالم اسلام کے اس اہم اور معدنیات سے مالا مال خطے پر تسلط چاہتا تھا اور اس کے لیے دشمن نے تمام عرب ممالک و سربراہوں کو تقریبا رضامند کر لیا تھا کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرلیں لیکن حضرت امام خمینی علیہ الرحمہ نے مسئلہ فلسطین کو علاقائی مسئلے سے نکال کر ایک عالمی مسلہ بنا دیا جس سے ان کے تمام منصوبوں پر پانی پھر گیا. سمینار کے آخری مقرر آیت اللہ محمد حسن اختری نے فرمایا امام خمینی علیہ الرحمہ نہ فقط انقلاب اسلامی کے بعد بلکہ اس سے کہیں پہلے اس مسئلے کی اہمیت کی طرف متوجہ تھے اور انہوں نے نجف اشرف میں قیام کے دوران امت اسلامیہ کو اسرائیل کے خطرے سے مطلع کردیا تھا.

انہوں نے کہا دشمن کی منصوبہ بندی یہ تھی کہ مسئلہ فلسطین کو عرب اسرائیل مسئلہ بنا کر بقیہ عالم اسلام کو اس مسئلے سے لاتعلق کردیا جائے لیکن امام خمینی علیہ الرحمہ نے اپنے اقدامات سے اس مسئلے کو ایک عالمی مسئلہ بنا دیا. انہوں نے کہا انقلاب کے بعد تہران میں موجود اسرائیلی سفارت خانے کی عمارت کو فلسطینی حکومت کو دینا اور فلسطینی سفیر کو یہاں قبول کرنا گویا فلسطین کے اندر ایک اسلامی حکومت کو رسمیت دینے کے مترادف تھا اور یوں اسلامی دنیا کے اکثر ممالک امام کے اس اقدام کے بعد فلسطینی حکومت کے لیے ایک ریاستی حیثیت کے قائل ہو گئے. آیت اللہ اختری نے کہا جمعہ الوداع کو یوم القدس قرار دینا گویا اس مسلے کو امت اسلامیہ کے مقدسات و وظائف سے جوڑ دینا تھا کہ جو امام خمینی علیہ الرحمہ انقلاب کی کامیابی کے فورا بعد اعلان کیا. انہوں نے کہا اسرائیل کی ثبات کے لیے عرب دنیا میں سے اس وقت کی چار عرب طاقتوں کی تایید کی ضرورت تھی, ان کے بقول انور سادات اور ملک حسین نے یہ تایید کردی تھی. فلسطین کے وجود کے خاتمے کے لیے اب صرف شام اور لبنان کی تایید چاہیے تھی, انہوں نے کہا دشمن نے اس امر کے لیے ہر طرح کی کوشش کی لیکن سب کے باوجود ایران کے شام اور لبنان میں اثرورسوخ کی وجہ سے شام اور لبنان نے اس منصوبے کی تایید نہ کی لذا صیہونیوں کا یہ منصوبہ بھی ناکام ہوا۔

 انہوں نے کہا اسرائیل کے شکست ناپذیرہونے کے افسانے کو امام خمینی کے فرزندوں نے امام کے تفکر سے فیض لیتے ہوئے امام خمینی علیہ الرحمہ کی عملی مدد سے لبنان میں مزاحمتی تحریک کی بنیاد رکھ کر توڑ دیا. ان کے بقول امام کے حکم اور تایید اور حمایت سے فلسطین میں بھی مزاحمتی تحریکیں چلیں جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ناقابل تسخیر تصور کیا جانے والا اسرائیل اور صرف چند دن میں کئی عرب ممالک کے علاقوں پر قابض ہوجانے والا اسرائیل غزہ کو حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے اور یہاں تک کہ گریٹر اسرائیل کا نعرہ لگانے والا اسرائیل اب اپنے گرد باڑ لگانے پر مجبور ہے.سمینار میں تہران کی جامعات کے اردو اسپیکنگ طلاب کے علاوہ تہران میں مقیم اردو زبان کمیونٹی کے احباب نے شرکت کی. چند ایک افریقی, افغانی اور تیونسی طلاب جامعات نیز سمینار میں شریک ہوئے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد)  مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی جانب سے سکھر ، کراچی (نیورضویہ سوسائٹی اور اورنگی ٹاؤن ) اور لاہور میں شہر کی جامع مساجد میں اعتکاف کی محافل منعقدکی گئیں جس میں خواہران کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔اعتکاف کی ان مقدس محافل میں کئی ایک علماء کرام اور اسکالرز نے خطاب کیا اور متعفکین کو اعتکاف کی فضلیت اور برکات کےمتعلق آگاہ کیا ۔ اعتکاف کی ان محافل میں دعائوں ، مجالس عزاء اور تلاوت قرآن کریم کے جلسات بھی منعقد کیے گئے ۔  اعتکاف کے لغوی معنی ٹھہرنے کے ہیں۔ لیکن شرعی محاورے میں دنیا کے تمام تر کاروبار و مصروفیات کو ترک کرکے عبادت الٰہی کی نیت اور رضائے الٰہی کے حصول کے جذبے کے تحت مسجد میں ٹھہر کر عبادت ‘ ذکر و اذکار‘ تلاوت قرآن مجیداور درس وتدریس کی محافل وغیرہ میں مشغول رہنے کو اعتکاف کہتے ہیں۔حالت اعتکاف میں کثرت سے نوافل کی ادائی اور تلاوت‘ دعا‘ ذکر و تسبیح و تہلیل درود شریف وغیرہ کے ذریعے اپنے رب سے تعلق استوار کرنا چاہیے۔

 اسی طرح مسجد میں قرآن وسیرت اہلبیت ؑ کادرس دینا اور وعظ و نصیحت کرنا بھی جائز و مستحسن عمل ہے۔ کیوں کہ یہ ذرائع عقائد و اعمال کی اصلاح میں بے حد ممد و معاون ثابت ہوتے ہیں۔اعتکاف کی بڑی فضیلت ہے۔ رحمت کائنات ﷺ کا ارشاد گرامی ہے، مفہوم: ’’ جو شخص اپنے بھائی کی حاجت روائی میں کوشاں ہو اور اس مقصد میں کام یاب ہو جائے تو (یہ عمل) دس سال کے اعتکاف سے اس کے حق میں بہتر ہے۔ اور جس نے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے ایک دن کا اعتکاف کیا تو اللہ تعالیٰ اس بندے اور جہنم کے درمیان تین خندقوں کی دوری کر دیتا ہے جن میں سے ہر خندق کی چوڑائی زمین و آسمان کی درمیانی مسافت سے بھی زیادہ ہے ۔‘‘چوں کہ ماہ رمضان المبارک نیکیوں کا موسم بہار ہے اور اس ماہ مقدس میں اللہ رب العالمین کی رحمتیں اور بخششیں اپنے بندوں کے لیے دیگر ایام کی نسبت بہت زیادہ بڑھی ہوتی ہیں اور خالق کائنات اپنے گناہ گار بندوں کو جو اپنی شامت اعمال کی بدولت اللہ کے غضب اور جہنم کے مستحق ٹھہر چکے ہوتے ہیں۔

مالک کائنات اس ماہ مبارک میں انہیں اصلاح کا موقع عطا فرما دیتا ہے تاکہ اس کے بندے سارا سال کیے گئے گناہوں اور نافرمانیوں پر شرمندہ ہوکر اپنے رب کے حضور گڑگڑا کر اور اپنی جبین نیاز کو خم کرکے اپنے خالق حقیقی سے توبہ و استغفار کرلیں۔ اوریوں وہ مہربان پروردگار اپنی مخلوق کو جہنم سے آزادی کا پروانہ جاری فرما دیتا ہے۔ ماہ رمضان المبارک کی تمام تر عبادات کا محور رضائے الٰہی کا حصول ہی ہوتا ہے۔ اعتکاف بھی رمضان المبارک میں انجام پانے والے ایسے ہی پاکیزہ اعمال میں سے ایک ہے۔معتکف کا حالت اعتکاف میں سونا‘ جاگنا یا خالی بیٹھنا بھی عبادت ہے۔ لیکن حالت اعتکاف میں‘ جہاں تک ممکن ہو سکے اپنےپروردگار کو راضی کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

 اعتکاف کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ جہاں معتکف محض اعتکاف کے اجر و ثواب میں دو حج دو عمرے کا ثواب ملتا ہے جو وہ حالت اعتکاف میں یک سوئی کے ساتھ ادا کرتا ہے۔ تاہم ان خوش نصیب لوگوں کو اعتکاف کی برکت سے شب قدر کی فیوض و برکات سے بھی مستفید ہونے کا سنہری موقع مل جاتا ہے، جس کی ایک رات کی عبادت کا ثواب ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے۔ لہٰذا دوران اعتکاف لایعنی باتوں اور مشاغل سے مکمل پرہیز ضروری ہے۔حسب سابق امسال بھی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی خواہران نے ماہ مبارک رمضان المبارک کے بابرکت ایام سے فیضیاب ہونے کے لئے سکھر ، کراچی (نیورضویہ ، اورنگی ) اور لاہور میں خواہران کے لئے اعتکاف کی محافل منعقد کیں جن میں مجلس سے وابستہ خواہران کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ان محافل میں دعا ،تلاوت قرآن کریم ۔ مجالس عزاء کے علاوہ خواہران کی روحانی اور معنوی تربیت کے لئے تربیتی دروس کا بھی اہتما م کیا گیا تھا ۔جسے اعتکاف میں شریک خواہران نے بہت سراہا اور شعبہ خواتین کی جانب سے اس عزم کا اعادہ کیا گیاکہ ہر سال شعبہ خواتین ،خواہران کے لئے اعتکاف کی محافل برگزار کرے گا ان شاء اللہ۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل پنجاب ڈاکٹر سید افتخار نقوی نے الیکشن 2018 کے حوالے سےاپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ کارکنان انتخابات کے لیے بھرپور تیاری کریں ، اس مرتبہ ہمارا مقابلہ تکفیریت اور کرپٹ مافیا سے ہے۔ جبکہ ہمارا ہدف اسمبلیوں میں اہل اور دیندار لوگوں کو پہنچانا ہے جن کا ماضی بے داغ ہو اور جو اپنی ملت کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت اور درد دل رکھتے ہوں۔ انہوں نے کہا 2018 کا الیکشن پاکستانی عوام کے لیے بہت اہم اور تاریخ ساز الیکشن ہے۔ ہمیں اس الیکشن میں پوری قوت سے میدان میں اتر کر پوری دنیا پر ثابت کرنا ہے کہ پاکستان میں شعیان علی کمزور نہیں بلکہ مقابلہ کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر افتخار نقوی کا مزید کہنا تھا کہ کارنان تیار رہیں ان انتخابات میں وحدت کا خیمہ پاکستان میں امن و استحکام کا خیمہ ثابت ہو گااور مجلس وحدت مسلمین پاکستان حیران کن نتائج سے ملت کے دل جیتے گی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree