وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمرا ن خان کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کو 22واں وزیر اعظم منتخب ہونے پر اپنی اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے دلی مبارک باد پیش کی ہے، مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری تہنیتی پیغام میں انہوں نے کہاکہ عمران خان کا سادہ اکثریت سے قائد ایوان منتخب ہونا ملک کے لئے نیک شگون ہے، امید کرتے ہیں کہ عمران خان پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے قوم سے کیئے گئے اپنے وعدوں کو عملی جامع پہنائیں گے، ملک کو درپیش چیلنجزخصوصاًدہشت گردی،کرپشن، مہنگائی ، بے روزگاری اور توانائی اور پانی کے بحران کے حل کیلئے فوری توجہ دیں گے، کسی بھی قسم کے دبائوسے آزادخارجہ وداخلہ پالیسی کی تشکیل وطن عزیزکی سلامتی و استحکام کیلئے ناگزیر ہے ، جس کیلئے نومنتخب وزیر اعظم عمران خان کو گٹھن فیصلے کرنا ہوں گے۔

وحدت نیوز (جیکب آباد)  جشن آزادی کی مناسبت سے مجلس وحدت مسلمین جیکب آباد اور المصطفی اسکائوٹس کے زیراہتمام جشن آزادی ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں تنظیمی کارکن اور عوام نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا کہ زندہ قومیں اپنی آزادی اور استقلال کی قدر کرتی ہیں۔ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح اور حکیم الامت حضرت علامہ محمد اقبال رح کی قیادت میں برصغیر کے مسلمانوں نے انتھک جدوجہد کی اور انگریز سامراج بوڑھے استعمار برطانیہ کی غلامی سے اس ملک و قوم کو آزاد کیا۔ ہم جدوجہد آزادی کے ان شہداء کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں انگریز سامراج سے آزادی کی راہ میں قربانیاں دیںاور ہم شہدائے پاک وطن کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جو مملکت خداداد پاکستان کی بقاء اور سالمیت کے لئے شہید ہوگئے۔

 انہوں نے کہا کہ قائد کے پاکستان کو تکفیری دھشت گردوں سے خطرہ ہے جو داعش طالبان اور لشکر جھنگوی کے نام پر معصوم اور مظلوم عوام کا خون بہاتے ہیں۔ جو دشمن کے آلہ کار بن کر پاک فوج اور پولیس کے جوانوں پر حملہ کرتے ہیں۔ دھشت گردی اور کرپشن کا خاتمہ کرکے ملک کو ترقی دی جا سکتی ہے۔ آخر میں قومی ترانہ پڑھا گیا اور المصطفی اسکائوٹس کے جوانوں نے قومی پرچم کو اسکاوٹس سلامی پیش کی۔ آخر میں علامہ سیف علی ڈومکی کے خطاب اور دعا کے ساتھ تقریب اختتام پذیر ہوئی

وحدت نیوز (آرٹیکل) افکار شہید حسینی کو زندہ رکھیں (امام خمینی)1980 کا سال تشیع پاکستان کی طاقت کا مظہر تھا ، اس سال کو اسلام آباد  میں  ملت تشیع پاکستان نے ایک عظیم کنونشن  کا انعقاد کیا۔ یہ کنونشن ہی تشیع پاکستان کی جدید تاریخ کا سنگِ بنیاد ثابت ہوا۔یہ ان دنوں کی بات ہے کہ جب  ہماری قوم اندرونی اختلافات کے باوجود ایک ہی قیادت کے زیر سایہ متحد تھی. چنانچہ  قائد ملت جعفریہ علامہ مفتی جعفر حسین کے حکیمانہ وجراتمندانہ اقدامات سےاس  ملت کو ایک عظیم کامیابی نصیب ہوئی . آج ہمیں ضرورت ہے کہ اس عظیم تاریخی کنونشن کے پسِ منظر کو جانیں اور موجودہ حالات میں اس سے رہنمائی حاصل کریں۔اس دور میں پاکستان کی متشدد مذہبی جماعتوں کے تعاون سے فوجی انقلاب کامیاب ہوچکا تھا اور جنرل ضیاءالحق جوکہ خود بھی فکری لحاظ سے ایک متشدد مذہبی خیالات کا حامل تھا اس نے قائد اعظم اور اقبال کی فکر  کی مخالف جماعتوں اور تنظیموں مثلا  جمعیت علماء اسلام ( سابقہ جمعیت علماء ھند ) اور جماعت اسلامی  کو سرکاری سرپرستی سےخوب نوازا۔اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ پاکستان جس کو اسلامی جذبے کے تحت شیعہ اور سنی مسلمانوں نے ملکر بنایا تھا اس کو رسمی طور پر ایک خاص مذھب ومسلک کا پاکستان بنانے کی کوشش کی گئی جسے وہ شیعہ قیادت کے بر وقت اقدام کی وجہ سے رسمی شکل تو نہ دے سکے لیکن عملی طور پر انکے اقتدار میں نفوذ کی وجہ سے کچھ ایسی ہی صورتحال بن گئی.پس یہ جان لیجئے کہ  یہ قیام اس سوچ اور فکر کے خلاف تھا. جس کی سربراہی اس وقت کے ڈکٹیٹر ضیاء الحق کے پاس تھی.پھر علامہ مفتی جعفر حسین کی وفات کے بعد جب قیادت علامہ سید عارف حسین الحسینی نے سنبھالی تو قوم عملی طور پر دو دھڑوں میں تقسیم ہو چکی تھی. اور ایک دھڑا علامہ سید حامد علی موسوی صاحب کی قیادت کا اعلان کر چکا تھا اور دوسرے دھڑے نے بطور قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی کی قیادت پر اتفاق کیا تھا. قائد شہید نے اپنے اخلاص وتقوی ، حکمت وبصیرت اور جرتمندانہ اقدامات سے قوم میں ایک نئی روح پھونکی اور ملت کے اندر قومی شعور ، جوش و  ولولہ اور سیاسی بصیرت کو  اجاگر کیا. دوسری طرف باہمی اختلافات کو ختم کرنے کے لئے ملت کی ہر بااثر شخصیت کے پاس بھی گئےاور بارہا علامہ سید حامد علی موسوی صاحب سے ملاقات کرنے کی کوشش بھی کی نیز باہمی اختلافات کے خاتمے کے لئے ہر قسم کی قربانی  کا عندیہ بھی دیا. ان کی اس معتدل روش ، اخلاق وکردار اور شجاعانہ وجراتمندانہ اقدامات سے ملت کی اکثر تنظیمیں اور ادراے انکی قیادت کے زیر سایہ آ گئے۔

 انھوں نے تشیع پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملت کے اپنے مستقل سیاسی تشخّص کی بات کی  اور انہیں سیاسی طور پر مضبوط اور طاقتور کرنے کا عہد کیا اور بھر پور انداز سے سیاسی عمل میں شمولیت پر زور دیا. انہوں نے اپنی  ہم وطن سیاسی قوتوں کے ھمراہ ایوانوں میں اپنے ترجمان ونمائندگان بھیجنے اور وزارتیں حاصل کرنے کی ترغیب دی ۔ یوں سیاسی طور پر سرزمین پاکستان پر ایک ایسا سیاسی نظام لانے کا اعلان کیا جو شیعہ اور سنی سب مسلمانوں کے لئے قابل قبول ہواور ضیاء الحق کی اتحادی جماعتوں  یعنی جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام کے نظرئیے کو مسترد کیا. پہی شہید کے  وہ افکار ونظریات تھے جنہیں زندہ رکھنے کی امام خمینی نے اپنے تعزیتی بیان میں پاکستانی قوم کو تاکید کی تھی اور یہی انکی روش تھی کہ آج تیس سال گزر جانے کے باوجود ملت کا ہر فرد انہیں یاد کرتا ہے.یقیناً  اگر انہیں شہید نہ کیا جاتا تو آج پاکستان کا سیاسی نقشہ کچھ اور ہوتا اور آج   کسی بھی مسلک اور مذھب کو محرومی کا احساس نہ ہوتااور پاکستان دنیا کے نقشے پر اتحاد بین المسلمین اور مکتب تشیع کے مابین وحدت کا ایک قابل تقلید مظھر اور بہترین نمونہ ہوتا.گذشتہ تقریباً دس سال سے شہید قائد کے معنوی فرزند ملک بھر سے اور بیرون ملک بھی مجلس وحدت مسلمین کے پلیٹ فارم پر اکٹھے ہیں۔

شہید قائد کے یہ معنوی فرزند  ملت کو ہر لحاظ سے طاقتور بنانے اور وطن عزیز کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے مخلص و بابصیرت اور بہادر وشجاع عالم باعمل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی سربراہی میں میدان عمل میں کوشاں ہیں اور حکمرانوں کے پریشر اور شکنجوں مقابلہ کر رہے ہیں نیز تکفیریوں کے تیروں اور حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں. قائدشہید کے وارث ان مخلص اور نڈر افراد کو اس وقت قوم کی حمایت کی ضرورت ہے۔قوم ضرور غوروفکر کرے کہ 25 جولائی 2018 کو ووٹ کسے دینا ہے!؟ہماری قوم کے ہر باشعور شخص سے اپیل ہے کہ وہ مندرجہ زیل امور پر خاص توجہ دے:1- گھر سے نکل کر موثر انداز  میں الیکشن میں حصہ لیں اور اپنا قیمتی ووٹ ضرور کاسٹ کریں. چونکہ یہہماری قومی تاریخ کا تسلسل اور فیصلہ کن مرحلہ ہے۔2- مہر لگاتے وقت ذاتی وعلاقائی اور مذھبی تعصب کی بنا پر نہیں بلکہ پاکستان کے وسیع تر مقادات کو مد نظر رکھیں۔

کسی پاکستان دشمن قوت کے ایجنٹ اور وطن کے خائن اور چور کو ووٹ نہ دیں خواہ اس پارٹی کا آپکے علاقے میں الیکشن کا امیدوار خود قدرے بہتر ہی کیوں نہ ہو. یہ کل پارلیمنٹ میں انکی بالا دستی کا سبب بن سکتا ہے.3 - کرپشن وتکفیریت مافیا سے نجات حاصل کرنے کے لئے اور ان  پر پارلیمنٹ کا راستہ تنگ کرنے کے لئے پاکستان بھر میں بالعموم انتخابی نشان (( بلہ ))پر مھر لگائیں.4 - اپنے پارٹی کے تشخّص کی حفاظت اور اپنی آواز کو پارلیمنٹ ہاؤسسز میں پہنچانے کے لئے اور ملت کو سیاسی طور پر طاقتور بنانے کیلئے اپنے انتخابی نشان ((خیمہ)) پر مہر لگائیں5- تکفیریت کا راستہ روکنے کے لئے اور محب وطن قوتوں کو پارلیمنٹ تک پہنچانے کے لئے جس جس علاقے میں آزاد امیدواروں اور مختلف اتحادیوں نے ہماری با بصیرت لیڈرشپ سے  انتخابی الائنس کا اعلان کیا ہے وہاں پر (( گھڑا ، گھوڑا )) یا جو بھی انتخابی نشان ہے اس پر مہر لگائیں.


 پاکستان زندہ باد              وطن عزیز پائندہ باد

تحریر:  ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز (انٹرویو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کی مرکزی سیکریٹری جنرل محترمہ سیدہ زہرا نقوی پاکستان تحریک انصاف کیساتھ مجلس وحدت مسلمین کی الیکشن 2018ء میں ہونیوالی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے نتیجے میں خواتین کی مخصوص نشست پر رکن پنجاب اسمبلی نامزدہوئی ہیں۔ آپ دردمند پاکستانی اور فعال خاتون رہنما ہیں،بانی آئی ایس او محسن ملت مظلوم پاکستان ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید کی صاحبزادی کیساتھ بین الاقوامی خبررساں ادارے کی جانب سے لیا گیا انٹرویو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔

اسلام ٹائمز: بطور رکن اسمبلی کیسا لگ رہا ہے، کیا ہم سمجھ سکتے ہیں مجلس کی سیاسی حیثیت کو تسلیم کیا گیا ہے؟۔
محترمہ زہرا نقوی: جی میں بہت بھاری ذمہ داری محسوس کر رہی ہوں، آپ سب سے دعا کی اپیل کرتی ہوں کہ آپ میرے حق میں دعا کریں، تاکہ میں اس ذمہ داری کو بطریق احسن نبھا سکوں۔ مجھ پر قیادت کی جانب سے اعتماد کیا گیا ہے اور میری بھی کوشش ہوگی کہ اعتماد پر پورا اتر سکوں۔
 
اسلام ٹائمز: بطور رکن اسمبلی زہن میں کیا ہے، ملی اور قومی حقوق کے دفاع کے لئے اب مکتب کی آواز ایوان میں سنائی دے گی؟۔
محترمہ زہرا نقوی: جی انشاءاللہ ملی اور قومی حوالے سے اپنے حقوق کے دفاع کیلئے جہاں تک ممکن ہوگا، اپنی آواز بلند کروں گی، ہمارا مقصد ہی قوم و ملت کی خدمت اور اُن کے حقوق کی بازیابی ہے، ایوان میں جانے کا اور کوئی مقصد نہیں ہے، سوائے اپنی ملت کے حقوق کے تحفظ کے۔ یہی مشن لیکر ایوان میں جاؤں گی۔
 
اسلام ٹائمز: کوئی زہن میں ترجیحات بھی طے کی ہیں۔ ایوان میں کن امور پر فوکس رکھیں گی؟۔
محترمہ زہرا نقوی: جی جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ میں خواتین کی مخصوص نشست پر جا رہی ہوں اور بطور خاتون میرے پیش نظر خواتین کے حقوق بھی ہیں، تین اہم پوائنٹس ہیں جن پر سوچا ہے اور انشاءاللہ اس حوالے سے کام کروں گی۔ نمبر ایک صحت، نمبر دو تعلیم اور نمبر تین خواتین کو بااختیار بنانا ہے، آپ جانتے ہیں کہ اس ملک میں 51 فیصد آبادی خواتین کی ہے، جن کی عملی شرکت کے بنا یہ ملک ترقی نہیں کر سکتا، میری کوشش ہوگی کہ خواتین کو قومی دھارے میں لانے کے لئے کام کر سکوں، اگر خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ کام کریں تو ملک دن دگنی اور رات چگنی ترقی کرسکتا ہے۔ قائد و اقبال کے پاکستان کے لئے دونوں شخصیات کی سوچ اور فکر کے مطابق کام کرنا ہے، پاکستان کو اپنی اصل کی جانب لے کر جانا ہے، اور یہ سب سے زیادہ مہم ہے۔
 
 میری کوشش ہوگی کہ میں خواتین کی تعلیم اور فنی تعلیم کے حوالے سے کام کر سکوں، خواتین کے شعبے میں جہاں تعلیم عام کرنے کی ضرورت ہے وہیں فنی تعلیم (ٹیکنیکل ایجوکیشن) کی بھی اشد ضرورت ہے، خواتین کو اگر سکلڈ کر دیا جائے تو وہ گھر بیٹھے باعزت روزگار کما سکتی ہیں۔ خواتین کی تعلیم و تربیت مہم مسئلہ ہے جس پر آج تک فوکس نہیں کیا گیا، خواتین کا اسلام میں اہم مقام ہے، خود پاکستان کے قیام میں خواتین کا اہم کردار موجود ہے، خواب سے تحریک، تحریک سے تعبیر اور تعبیر سے آزادی تک آپ کو ہر جگہ خواتین کا کردار ملتا ہے، خواتین کے بغیر ترقی ناممکن ہے۔ باشعور خواتین ہی باشعور خاندان کی بنیاد ہیں۔ بچوں کی تربیت خواتین کرتی ہیں، اگر خواتین کو اس معاملے میں فوکس کیا جائے تو آپ کا معاشرہ تعلیم یافتہ بن جائے گا۔
 
اسلام ٹائمز: خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے آواز بلند کرنا ایک اہم مسئلہ ہے۔ اس پر آپ کی کیا نظر ہے، خاص کر قانون سازی کے اعتبار سے دیکھا جائے تو؟۔
محترمہ زہرا نقوی: دیکھیں خواتین کے معاملے پر طول تاریخ کا مطالعہ کریں تو آپ کو نظر آئے گا کہ خواتین کے حقوق کے معاملے پر امریکہ میں، یونان میں اور دیگر یورپی ممالک میں بہت بات ہوئی اور آواز اٹھائی گئی، لیکن اس کا استحصال بھی کیا گیا، لیکن اسلام نے چودہ سو سال پہلے ہی بتا دیا تھاکہ خواتین کے حقوق کیا ہیں؟، جس مکتب سے ہمارا تعلق ہے اس میں عورتوں کے حقوق واضح ہیں، اسلام ہمیں عورت کے ساتھ برابری کا سلوک کرنے کا درس دیتا ہے، ہمارے سامنے حضرت خدیجہ علیھم السلام کا کردار موجود ہے کہ انہوں نے کس طرح معاشرے میں اپنا کردار ادا کیا۔ ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت خاتم ﷺ اپنی دختر کے لئے اٹھ کھڑے ہوا کرتے تھے، ایک عورت کو باپ کے لئے رحمت قرار دینا، شوہر کے لئے نصف ایمان، اور بچوں کے لئے جنت اس کے قدموں تلے ہے، اس سے بڑھ کر کوئی دین عورت کو اتنی عزت دیتا ہے؟۔

ہم دیکھتے ہیں کہ پاکستان میں قانون سازی کے اعتبار سے ہم بہت پیچھے ہیں، خواتین کے لئے اگر کوئی کام ہوا بھی ہے تو وہ این جی اوز جو اپنا ایجنڈا رکھتی ہیں اس کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے، جس پر اعتراضات بھی اٹھے، ایسی قانون سازی نہیں ہوئی جس میں اسلام میں دیئے گئے حقوق کو مدنظر رکھ کر کی گئی ہو۔ چنانچہ خواتین کو اپنے حقوق ملنے چاہیئے، اس پر قانون سازی کی اشد ضرورت ہے۔ بےپناہ مسائل موجود ہیں، خواتین کے ساتھ جو سلوک روا رکھا جاتا ہے وہ درست نہیں ہے، خاص کر آپ جنوبی پنجاب اور دیگر علاقوں کا جائزہ لیں تو آپ کو غیرت کے نام پر قتل، خواتین کے چہروں پر تیزاب پھینکنے اور تشدد جیسے واقعات ہوتے ہیں، جن کو عالمی سطح پر کیش کرایا جاتا ہے، کیوںکہ ملکی سطح پر ایسے قوانین اور ان پر عمل درآمد نہیں ہے جن سے ان مسائل کا تدارک کیا جا سکے۔ ایسے اقدامات اٹھائے جائیں جن سے ملک کی نیک نامی میں اضافہ ہو اور خواتین کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔
 
اسلام ٹائمز: قائد شہید کہا کرتے تھے کہ ہم سیاسی امور میں وارد ہوں گے، ہم چاہیں گے کہ ملک کے داخلی اور خارجہ فیصلہ ہماری تائید کے بغیر نہ ہوں، تو کیا ہم سمجھ سکتے ہیں اس فیز میں داخل ہو گئے ہیں؟
محترمہ زہرا نقوی: آج قائد شہید کو ہم سے بچھڑے ہوئے تیس برس بیت گئے ہیں، قائد شہید بصیرت کا منبع تھے، جن کی حکمت اور دانائی کے مخالف بھی قائل تھے، جنہوں نے مختصر عرصے میں اپنا لوہا منوایا، جنہوں نے چار سال کی مختصر قیادت میں پوری ملت کو ایک تسبیح کے دانوں کی طرح پرویا، یہ قائد ہی کی سوچ تھی کہ تشیع کو اتنا طاقتور کردیا جائے کہ اس ملک میں ہماری مرضی و منشا یا ہمیں اگنور کرکے فیصلے نہ کئے جا سکیں، انہوں نے ہی اس ملت کو راہ دکھائی کہ اپنے سیاسی سفر کا آغاز کرو، لیکن دشمنوں نے ہم سے ہمارا عظیم قائد چھین لیا۔ یقیناً مجلس اس سفر پر گامزن ہے، قائد وحدت کی قیادت میں ہم نے شہید قائد کا علَم بلند کیا ہوا ہے، قائد شہید کے ویژن کو لیکر آگے چل رہے ہیں، یہ سفر طولانی اور مشکلات سے بھرا ہو ہے، اس کے لئے جہد مسلسل کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو ملکر چلنا ہوگا، اگر ہم سیاسی لحاظ سے قائد شہید کی سوچ کے مطابق مضبوط ہو جائیں تو یقیناً اس ملک میں بہت کچھ کرسکتے ہیں اور کوئی فیصلہ ہمیں اگنور کرکے نہیں کیا جا سکتا۔ بس ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی منزل کی جانب تسلسل کے ساتھ چلیں۔
 
اسلام ٹائمز: خواتین کو کیا پیغام دینا چاہتی ہیں، اگر ملی حوالے سے  جو آگے آنا چاہتی ہوں؟
محترمہ زہرا نقوی: میں بس یھی کہنا چاہوں گی کہ خواتین کے میدان عمل میں آئے بغیر کوئی بھی معاشرہ، کوئی بھی قوم، کوئی بھی ملت ترقی نہیں کرسکتی، اس لئے ہماری خواتین کو شعور و آگاہی کے ساتھ آگے بڑھنے کی اشد ضرورت ہے، خواتین کو معلوم ہونا چاہیئے کہ ان کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں۔علامہ ڈاکٹر محمد اقبال رحمتہ اللہ نے اسی لئے کہا تھا کہ

وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں

خواتین کو اپنی اہمیت، افادیت کو سمجھنے کی ضرورت ہے، بھیڑ چال تو ہمارے معاشرے میں بہت زیادہ ہے لیکن سمجھ کر آگے بڑھنا وقت کا تقاضا ہے، خواتین کو یہی پیغام دینا چاہتی ہوں کہ آپکے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا ہے۔ خواتین کو طاقتور بنانا مجلس کا خواب ہے، ایک باوقار خاتون کا کردار اس ملک کی ترقی کے لئے نہایت ضروری ہے۔ ہر شعبہ ہائے زندگی میں خواتین کو اپنا لوہا منوانا ہوگا، ایسا پاکستان جس میں اسلام کا نفاذ ہو، جہاں اسلامی قوانین عملی طور پر نافذ ہوں۔ جہاں مظلوموں کا استحصال نہ کیا جائے، جہاں امیر اور غریب قانون کی نگاہ میں برابر ہوں، جہاں قومی وسائل سب کے لئے یکساں صرف ہوں۔ اس سب کے لئے خواتین کا کردار ناگزیر ہے۔
 
اسلام ٹائمز آپ شعبہ خواتین کی بھی مسئول ہیں، اس حوالے سے ملک بھر میں کیا پیشرفت ہے، خاص کر اسٹرکچر کی بات کریں تو۔؟
محترمہ زہرا نقوی: جی مجلس وحت مسلمین کی مسئول کی حیثیت سے میرے تین سال مکمل ہوگئے ہیں اور یہ چوتھا سال ہے، اسٹرکچر کو بہتر کرنے کے لئے اپنے تئیں کافی کوششیں کی ہیں، آج الحمدللہ ملک کے مختلف اضلاع میں خواتین کا اسٹرکچر موجود ہے۔ یونٹس کام کر رہے ہیں۔ بہتری کی گنجائش یقیناً موجود ہے اور اس کے لئے ہماری کوششیں جاری ہیں۔ ہم نے پورے پاکستان میں الیکشن میں اپنا رول ادا کیا، پی ٹی آئی کو تمام صوبوں میں سپورٹ کیا ہے، اس عمل میں خواتین نے ہی کردار ادا کیا ہے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) امن دشمن عناصر بیرونی اشاروں پر پاکستان و افغانستان میں بد امنی پھیلا رہے ہیں،سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا دکھ کی اس گھڑی میں افغان سفیر کو  خصوصی تعزیتی پیغام بھی پہنچایا گیاگذشہ روز کابل میں تعلیمی ادارے میں ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت اور بےگناہ شہادتوں پر دلی تعزیت کرتے ہیں ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی پولیٹیکل سیکرٹری سید اسد عباس نقوی نے اسلام آباد میں ایم ڈبلیو ایم  وفد کے ہمراہ قائم مقام افغان سفیر زرتشت شمس سے ملاقات میں کیا۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی عوام نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں جس کی مثال دنیا میں کہں نہیں ملتی ۔کئی دہائیوں سے جاری جنگ میں ہزاروں شہری جانبحق ہوئے  کابل کے تعلیمی مرکز پر ہونے والے دہشگردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں بیرونی قوتیں خطے کو ناامن اور ترقی سے دور رکھنا چاہتی ہیں کابل حملے میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہیں دکھ کی اس گھڑی میں پاکستانی عوام اپنے ہمسایہ برادر ملک کی عوام کے ساتھ کھڑی ہے ۔ اس موقع پر کابل تعلیمی مرکز پر حملے میں شہید ہونے والوں کے لئے فاتحہ خوانی کی گی ۔ افغان قائم مقام سفیر نے دکھ کی اس گھڑی میں ایم ڈبلیو ایم کے وفد کی آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی عوام میں اخوت و بھائی چارے کا گہرا رشتہ ہے پاکستان نے افغان مہاجرین کے لئے بے مثال خدمات انجام دی ہیں اور ایم ڈبلیو ایم جیسی مثبت قوتوں کا اس خطے میں قیام امن میں کلیدی کردار ہے مجلس وحدت مسلمین کے وفد میں مرکزی رہنما ایم ڈبلیو ایم علامہ اقبال بہشتی ،علامہ عبدالخالق اسدی ،نثار فیضی ،سیدمحسن شہریاراور حسن کاظمی موجود تھے  ۔

وحدت نیوز(لاہور) قومی انتخابات 2018کے بعد پنجاب اسمبلی کا پہلا باظابطہ اجلاس منعقد ہواگیا جس میں پنجاب اسمبلی کے نومنتخب اراکین نے حلف اٹھا لیاہے، مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی رہنما ، شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی ؒکی دختر محترمہ سیدہ زہرا نقوی نے بھی پاکستان تحریک انصاف کی خواتین کی مخصوص نشست پر حلف اٹھالیاہے، تفصیلات کے مطابق ایم ڈبلیوایم اور پی ٹی آئی کے درمیان حالیہ قومی انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے نتیجے میں ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین کی مرکزی سیکریٹری جنرل محترمہ سیدہ زہرانقوی پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر خواتین کی مخصوص نشست پر رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوگئی ہیں، پنجاب اسمبلی کے پہلے اجلاس میں محترمہ سیدہ زہرانقوی نے بھی اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھا لیا ہے، واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی میں خواتین کی کل 66مخصوص نشستیں ہیں جس میں نے 33پاکستان تحریک انصاف نے حاصل کی ہیں ۔

اس موقع پرمحترمہ سیدہ زہرانقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے کہاکہ میراہدف خواتین کے حقوق کے لئے ایوان میں آواز بلند کرنا ہے،پاکستان کو قائد واقبال کے خوابوں کے مطابق اسلامی فلاحی ریاست بنانے کیلئے قانون سازی میں اپنا کرادر اداکرنا ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ خواتین تیاری بہترین ملبوسات زیب تن کرنا اور میچنگ کو قراردیتی ہیں لیکن میں نے تیاری آئین پاکستان اور خواتین کے حقوق کے لئے تاریخی جدوجہد کے مطالعے کو قرار دیا، انشاءاللہ خواتین کے حقوق کیلئے آئین پاکستان کے مطابق قوانین کے نفاذ کیلئے اپنا کراداکروں گی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree