وحدت نیوز(جہلم) مجلس وحدت مسلمین ضلع جہلم کی ضلعی شوری کا اجلاس دینہ ضلع جہلم میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت صوباٸی سیکرٹری جنرل علامہ سید مبارک علی موسوی نے کی۔ اجلاس میں مرکزی سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین صوباٸی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سیکرٹری تنظیم سازی علامہ سید ملاز م حسین نقوی نے خصوصی شرکت کی اجلاس میں بنیادی ھدف تنظیم سازی و توسیع تنظیم تھا ضلعی سیکرٹری جنرل سید وسیم حیدر نقوی نے اجلاس کےاغراض و مقاصد پہ روشنی ڈالی۔تنظیم سازی کے لۓ اگلی سہ ماہی کا پروگرام طے کیا گیااجلاس کے اختتام پہ صوباٸی سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے تنظیم و ضرورت تنظیم پہ مفصل گفتگو کی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکریٹری جنرل آغا علی رضوی نے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے دیامر یوتھ کی طرف سے منعقدہ احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دیامر بھاشاڈیم کے متاثرین کے تحفظات کو دور کیا جائے اور ان کے مطالبات کو فوری طور پر حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دیامر کے عوام کے ساتھ گلگت بلتستان کے عوام کھڑے ہیں حکومت دیامر کے عوام کے مطالبات کو فوری طور پر حل کریں۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ دیامر ڈیم کے متاثرین کے جائز مطالبات کو تسلیم کرنے میں لیت و لعل سے کام لینا کسی طور درست نہیں۔ گلگت بلتستا ن میں جہاں بھی زیادتی ہوگی ہم کھڑے ہونگے اور عوامی مسائل کے حل کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔اگر ضرورت پڑتی ہے دیامر جا کر وہاں کے عوام کے ساتھ جاری تحریک کا حصہ بنیں گے اور انکے حقوق دلا کر دم لیں گے۔ اسلام آباد پریس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ میں آغا علی رضوی نے کہا کہ وفاقی حکومت فوری طور پر دیامر کے متاثرین کے تحفظات کو فوری طور پر دور کرے۔اس موقع پر احتجاجی مظاہرہ میں اسلام آباد میں مقیم دیامر کے طلباء کی بڑی تعداد شریک تھی۔
وحدت نیوز(اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکریٹری جنرل آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان اسمبلی کے بعض اراکین بلخصوص حکومتی اراکین کی جانب سے خطے کے آئینی حقوق کے لیے پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینے اور آئینی حقوق دینے کے لیے تحریک چلانے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں اور انہیں یقین دلاتے ہیں کہ خطے کی تعمیر و ترقی اور حقوق کے حصول کے جہاں نمائندے ایک قدم اٹھائے وہاں عوام دس قدم اٹھائیں گے۔ عوامی حقوق کے لیے خطے کے عوام ان کے شانہ بشانہ کھڑ ے ہیں۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ بعض وفاقی سیاسی جماعتوں کے طرف سے گلگت بلتستان کے مقدمے کو کمزور کرنے کی کوشش انتہائی افسوسناک عمل اور پاکستان کے وفادار خطے کے ساتھ ظلم ہے۔ ستر سالوں سے گلگت بلتستان کو حقوق سے محروم رکھنے میں وفاقی سیاسی جماعتوں کا کردار ہے اب مزید اس معاملے میں سستی کسی طور درست نہیں۔ گلگت بلتستان میں پاکستان کا آئینی حصہ بننے کے جدوجہد کرنے والوں کا راستہ روکا جاتا ہے اور انہیں غدار بنا کر پیش کیا جا تا ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام سے بڑھ کر کوئی اور پاکستانی نہیں ہے۔ عوام اپنے حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھیں ۔ وفاقی جماعتیں گلگت بلتستان کے عوام کے امنگوں کے مطابق اپنا موقف اپنائیں اور خطے کو محروم رکھنے میں کردار ادا کرنے والی جماعتوں کو گلگت بلتستان کا مقدمہ کسی بھی فورم پر لڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جو بھی وفاقی جماعت گلگت بلتستان کے حوالے سے آواز اٹھانا چاہتی ہے وہ یہاں کے عوام کے موقف کو ٹھیس نہ پہنچائیں ۔آغا علی رضوی نے جی بی اسمبلی کے اراکین خطے کے حقوق کے لیے سنجیدہ اقدام اٹھائیں تو عوام ساتھ ہیں۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما سابق وزیر قابون و نامزد امیدوار برائی صوبائی اسمبلی حلقہ پی بی 26 سید محمد رضا نے مری کالونی میں ایک حمایتی کارنر میٹنگ میں سیاسی شخصیات علاقہ عمائدین اور کارکنوں سے خطاب کے دوران کہا کہ سرد موسم میں گیس پریشر کی کمی سے شہریوں کو کئی مسائل کا سامنا ہے ذمہ دار ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہے وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ترجیحی بنیادوں پر اس مسلے کے حل کیلئے سنجیدہ اقدامات کریں ۔
آغا رضا نے کہا کہ عوام کی بھر پور حمایت کامیابی کی نوید ہے ضمنی الیکشن میں حلقہ پی بی 26 کے با شعور عوام کا ہم پر اعتماد کا اظہار توقع سے کہی زیادہ ہے اگر ہم کامیاب ہوئے تو تمام بنیادی شہری حقوق کے حصول کیلئے مرکز تک جائیں گے۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) سجدہ خداکی بارگاہ میں خضوع کا اظہار کرنا ہے اور یہ مقصد دوسری چیزوں کی نسبت خاک پر سجدہ کرنے سے حاصل ہو جاتا ہے لیکن سجدہ کے لیے سب سے زیادہ باارزش، قیمتی اور حائز اہمیت چیز خاک کربلا ہے۔روایات کے مطابق انسان سجدہ کی حالت میں دیگر حالات کی نسبت خداسے زیادہ قریب ہوتا ہے ۔ مسلمان اس بات پر متفق ہیں کہ نماز گزار کو نماز کی ہر رکعت میں دو سجدے بجا لانا چاہیے لیکن جن چیزوں پر سجدہ صحیح ہے اس میں مسلمانوں کے درمیان اختلاف ہے ۔
شیعوں کا عقیدہ ہے کہ حالت نماز میں زمین پر یا ایسی چیز پر جو زمین سے اگتی ہو بشرطیکہ وہ چیز کھانےاور پہننے میں استعمال نہ ہوتی ہو سجدہ کرنا چاہیے اور اختیاری حالت میں ان دو چیزوں کے علاوہ کسی اور چیز پر سجدہ کرناجائز نہیں ہے لیکن اہل سنت لباس اور فرش وغیرہ پربھی سجدہ کرنے کو جائز قرار دیتے ہیں ۔اس حکم کےبارے میں شیعوں کا مستند ائمہ اہلبیت علیہم السلام سےنقل شدہ احادیث ہیں ۔البتہ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اصحاب کی سیرت بھی اس بات کی تائید کرتی ہے ۔
جناب ہشام کہتےہیں :میں نے امام جعفر صادق علیہ السلا م سے سوال کیا کہ کن چیزوں پر سجدہ کیا جاسکتا ہے اورکن چیزوں پر سجدہ نہیں کیا جا سکتا ۔امام ؑنے جواب میں فرمایا:(السجودلا یجوز إلاعلی الارض أوعلی ما أنبتت من الارض إلا ما أکل أو لبس) 1 سجدہ جائز نہیں ہےمگر زمین پر یا ان چیزوں پر جو زمین سےاگتی ہیں سوائے کھانے اور پہننے والی چیزوں کے ۔جناب ہشام نے جب اس حکم کی حکمت کےبارے میں سوال کیا تو امام نے فرمایا:(لان السجود خضوع لله عزوجل فلاینبغی أن یکون علی ما یؤکل و یلبس لان أبنا الدنیا عبید مایاکلون و یلبسون و الساجد فی سجودہ فی عبادۃ الله عزوجل فلاینبغی أن یضع جبہتہ فی سجودہ علی معبود أبناء الدنیا الذین اغتروا بہا)2
اس لئے کہ سجدہ خداوند متعال کےحضور خضوع کا نام ہے لہذا کھانے اورپہننے والی چیزوں پر سجدہ جائز نہیں ہےکیونکہ دنیا کی پرستش کرنے والے کھانے اور پہننےوالی چیزوں کےبندے ہیں پس جو سجدہ کرتاہے وہ سجدہ کی حالت میں خدا کی عبادت میں مشغول ہےلہذا مناسب نہیں ہے کہ وہ اپنی پیشانی کوایسی چیز پر رکھے جو دنیا کی پرستش کرنے والوں کا معبود ہے جو دنیا کے زرق و برق پر فریفتہ ہیں ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:(والسجودعلی الارض افضل لانہ ابلغ للمتواضع والخضوع لله عزوجل)3 سجدہ زمین پر افضل ہے اس لئےکہ یہ خدا کےسامنے تواضع اور خشوع کو بہترپیش کرتا ہے ۔
عبد الوہاب شعرانی (اہل سنت کےبزرگ فقیہ و عارف ﴾)کہتے ہیں :سجدہ خدا کی بارگاہ میں خضوع کا اظہار کرنا ہے۔انسان اپنےبدن کے عزیز ترین حصے کو جو کہ پیشانی ہے زمین پر رکھے۔یہ کام انسان سےغرور و تکبر کو ختم کر دیتا ہے اور انسان کے اندر خدا کے حضور شرفیاب ہونےکی لیاقت پیدا کرتا ہے ۔پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سلسلے میں فرماتے ہیں:(لایدخل الجنۃ منفی قلبہ مثقال ذرۃ من کبر)4جس کےدل میں ذرہ برابر تکبر ہو وہ جنت میں داخل نہیں ہو سکتا۔” پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مشہور حدیث میں ذکر ہوا ہے :(جعلت لی الارض مسجدا و طہورا )5زمین کو میرے لئے سجدہ اور پاک کرنےکی جگہ قرار دی گئی ہے۔ کلمہ (طہور)جو تیمم پر دلالت کرتا ہے اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ (ارض)سے مراد پتھر ،مٹی اور ان چیزوں کےمانند ہیں ۔
پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےزمانےمیں مسلمان مسجد کی زمین پر سجدہ کرتے تھے جو سنگ ریزوں سے مفروش تھی جب گرمی کی شدت کی وجہ سے سنگریزے گرم ہو تے تھے اور ان پر سجدہ کرنا مشکل ہوجاتا تھا تو انہیں ہاتھ میں اٹھاتے تھے تاکہ سرد ہو جائیں پھر ان پر سجدہ کرتے تھے جیسے جناب جابر بن عبد اللہ انصاری کہتےہیں :میں نماز ظہر کو پیغمبر خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امامت میں ادا کر رہاتھااور مٹھی بھر سنگریزوں کو ہاتھ میں لے کر ایک ہاتھ سےدوسرےہاتھ میں پھیر لیتا تھا تاکہ سرد ہوجائیں پھر نماز کی حالت میں ان پر سجدہ کرتا
تھا ؏۔6
گرمی کی شدت کی وجہ سے مسجد کےسنگریزے (جو مفروش تھے اورظاہراً مسجد بھی بغیر چھت کی تھی)گرم ہو تے تھے بعض اصحاب گرمی سےبچنےکےلئے اپنی پیشانیوں کےنیچے لباس رکھتے تھے ۔پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اس کام سےمنع فرمایا ۔ان لوگوں نے آپ ؐ سے گرمی کےبارے میں شکایت کی لیکن آپ ؐ نے اس کی پروا نہ کی اور انہیں لباس پر سجدہ کرنے کی اجازت نہیں دی ۔ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رحمت الہی کے پیکر تھے ۔آپ ؐلوگوں کی مشکلات کی وجہ سے پریشان ہو تے تھے اورآپؐ ان مشکلات کوحل کرنے کی کوشش کرتے تھےچنانچہ قرآن کریم اس بارے میں فرماتا ہے :(لَقَدْ جَاءَکمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِکمْ عَزِيزٌ عَلَيْہ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْکُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَّحِيم)7
بتحقیق تمہارےپاس خود تم ہی میں سے ایک رسول آیاہے تمہیں تکلیف میں دیکھنا ان پر شاق گزرتا ہے وہ تمہاری بھلائی کا نہایت خواہاں ہے اور مومنین کے لئے نہایت شفیق و مہربان ہے۔
اگر لباس اور اس طرح کی چیزوں پر سجدہ کرنا صحیح ہوتا تویقیناپیغمبراسلا م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلممسلمانوں کو لباس وغیرہ پر سجدہ کرنے کی اجازت دیتےاور انہیں لباس وغیرہ پر سجدہ کرنے سے منع نہیں فرماتے ۔اصحاب سے جو روایات نقل ہوئی ہیں ان کے مطابق پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بعدمیں حصیر اور چٹائی پربھی سجدہ کرنے کی اجازت دی تھی ۔ ام المومنین میمونہؓ سے مروی ہے :(ورسول الله یصلی علی الخمرۃ فیسجد)رسول خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چٹائی پر نماز پڑھتے اور اسی پر سجدہ کرتے تھے۔8
البتہ مشکلات کے وقت لباس وغیرہ پربھی سجدہ کرنا جائز ہےچنانچہ بعض احادیث اسی بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں ۔ انس بن مالک کہتے ہیں:(کنا اذا صلینا مع النبی فلم یستطع أحدنا أن یمکن جبہتہ منالارض طرح ثوبہ ثم سجدعلیہ)9
ہم پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے ۔اگر ہم میں سے کوئی زمین پر اپنی پیشانی رکھنے سے معذور ہوتا تو اپنے لباس پر سجدہ کر لیتاتھا ۔ اس حدیث میں لباس پر سجدہ کرنے کو زمین پر سجدہ نہ کرسکنے کے ساتھ مقید کیا ہے اور یہ قیددوسری روایات کے اطلاقات کو بھی مقید کر دیتا ہے ۔
سجدہ کےبارے میں اہل سنت کی احادیث سے کچھ نکات حاصل ہوتے ہیں :
1۔ابتداء میں مسلمان صرف پتھر اور مٹی پر سجدہ کرتے تھے ۔
2۔دوسرے مرحلے میں چٹائی اور زمین سے اگنی والی چیزوں پر بھی سجدہ کرنے کو صحیح قرار دیا گیا ۔
3۔اضطراری حالت میں لباس وغیرہ پر بھی سجدہ کرنا جائز ہے ۔
ان احادیث سے جو نکات حاصل ہوتے ہیں وہ شیعوں کے عقائد سے مکمل طورپر مطابقت رکھتےہیں ۔ اہل سنت کے فقہاء لباس وغیرہ پر سجدہ کرنے کو عام حالتوں میں بھی جائز قرار دیتے ہیں۔
پتھر اور مٹی {مسجود علیہ}ہیں نہ {مسجود لہ }ان پر سجدہ ہوتا ہےنہ ان کو سجدہ کیا جاتا ہے۔بعض اوقات غلط بیان کیا جاتا ہے کہ شیعہ پتھر کو سجدہ کرتے ہیں حالانکہ وہ دیگر مسلمانوں کی طرح صرف خدا کے لئے سجدہ کرتےہیں اور خدا کی بارگاہ میں خضوع کے ساتھ پیشانی کو خاک پر رکھتے ہیں ۔علاوہ ازیں بعض مورخین کے نقل کے مطابق سابقہ لوگ{سلف}بھی گلاب کے خشک حصے کو ساتھ رکھتےاور اس پر سجدہ کرتے تھے۔چنانچہ ابوبکر بن ابی شیبۃ ،مسروق بن اجدع {متوفی 62ھ جو تابعین میں سے تھے}نقل کرتا ہے کہ وہ سفر میں ہمیشہ گلاب کے خشک حصے کو ساتھ رکھتے تھے تاکہ اس پر سجدہ کر سکے ۔10
شیعہ مٹی کے ایک ٹکڑے کو بطور سجدہ گاہ اپنے پاس رکھتے ہیں یہ اس لئےہےکیونکہ ممکن ہے کہ ہر جگہ ایسی چیزیں موجود نہ ہو جن پر سجدہ کرناصحیح ہو ۔دوسری بات یہ کہ زمین پر سجدہ کرنا دوسری چیزوں کی نسبت زیادہ مناسب ہے کیونکہ سجدہ خداکی بارگاہ میں خضوع کا اظہار کرنا ہے اور یہ مقصد دوسری چیزوں کی نسبت خاک پر سجدہ کرنے سے حاصل ہو جاتا ہے لیکن سجدہ کے لیے سب سے زیادہ باارزش، قیمتی اور حائز اہمیت چیز خاک کربلا ہے۔ تمام ائمہ اطہارعلیہم السلام نے اس بات پر تاکید کی ہے کہ حتی المقدور سجدہ، خاک کربلا پر کیا جائے اور وہ خود بھی ہمیشہ سجدہ خاک شفا پر کیا کرتے تھے۔ معاویۃ ابن عمار کا کہنا ہے کہ امام صادق علیہ السلام کے پاس زرد رنگ کا ایک رومال تھا جس میں خاک شفا رکھی ہوئی تھی اور جب نماز کا وقت آتا تھا تو آپ اسی پر سجدہ کرتے تھے۔خاک کربلا پر سجدہ کرنا امام زین العابدین علیہ السلام کی سنت ہے تاریخ میں ہے کہ جب آپ نے سید الشہداءعلیہ السلام کو دفن کر دیا تو آپ کی قبر مبارک سے ایک مٹھی خاک اٹھا لی اور اس کی سجدہ گاہ بنا کر اپنے پاس رکھ لی اور ہمیشہ اس پر سجدہ کیا کرتے تھے۔ آپ کے بعد دیگر ائمہ بھی ہمیشہ خاک کربلا پر سجدہ کرنے کو ترجیح دیتے تھے۔ امام صادق علیہ السلام سوائے خاک کربلا کے کسی چیز پر سجدہ نہیں کرتے تھے۔11
تربت امام حسین علیہ السلام کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ انسان کو ہر طرح کے خطرے سے محفوظ رکھتی ہے امام رضا علیہ السلام نے لباس کا ایک صندوقچہ ایک آدمی کی طرف بھیجا اس میں کپڑوں کے ساتھ تھوڑی سی خاک کربلا بھی رکھ دی۔ اس شخص نے تحقیق کی کہ کیوں امام ؑنے کپڑوں کے ساتھ خاک کربلا کو بھجوایا ہے تو معلوم ہوا کہ کہ تربت کربلا انسان کو ہر طرح کے خطروں سے امان میں رکھتی ہے جیسا کہ امام صادق علیہ السلام نے بھی فرمایا: امام حسین علیہ السلام کی قبر کی خاک میں شفا بھی ہے اور ہر خوف سے امان بھی۔12
حوالہ جات:
1۔وسائل الشیعۃ ،ج3،باب 1،حدیث اول،ص 591۔
2۔ایضاً۔
3۔علل الشرایع ،ج2ص341۔
4۔الیواقیت و الجواہر فی عقائد الاکابر ،ج1،ص164۔ الاعتصام بالکتاب و السنۃ،ص74۔
5۔صحیح بخاری ،ج1،ص91،کتاب تیمم ،حدیث 2۔
6۔مسند احمد ،ج3،حدیث 327۔
7۔توبہ،128۔
8۔مسند احمد،ج6،ص321۔
9۔مسند احمد ،ج2، ص198 ۔الاعتصام بالکتاب و السنۃ ،ص81 ۔
10۔صحیح بخاری،ج2،ص64،کتاب الصلوۃ ۔المصنف ،ج1،ص400،الاعتصام بالکتاب و السنۃ،ص86۔
11۔بحار الانوار، ج۱۰۱، ص۱۵۸۔
12۔ کامل الزیارات، ص۲۷۸، باب ۹۲،حدیث ۱۔
تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری جنرل پنجاب علامہ سید مبارک علی موسوی نے کشمیری مظلوموں کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے ریاستی دہشتگردی کی انتہا کر دی ہے، آئے روز نہتے کشمیریوں کا خون بہانا قابل مذمت ہے، حکومت پاکستان اور وزارت خارجہ کو چاہیے کشمیر کے معاملے پر او آئی سی کا اجلاس بلوائے اور اس معاملے کو سنجیدگی سے انٹرنیشنل فورم پر اٹھائیں تاکہ کشمیر کاز کو کمزور نہ پڑنے دیا جائے۔ انہوں نے کہا دنیا کی نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیمیں اور اقوام متحدہ نے کشمیریوں پر ہونیوالے مظالم پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں، کشمیر اقوام عالم کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں، بھارت کا آئے روز نہتے کشمیریوں کو شہید کرنا اب قابل برداشت نہیں رہا، کشمیریوں کا خون اتنا سستا نہیں کہ اس پر آواز ہی نہ بلند کی جائے۔ پوری دنیا کو اس وقت ایک صحافی کا قتل نظر آ رہا ہے لیکن بھارتی دہشتگردی پر خاموشی اس بات کی واضح دلیل ہے کہ مغربی ممالک مفاد پرست اور دوغلے ہیں۔ علامہ سید مبارک علی موسوی کا مزید کہنا تھا پاکستانی مین اسٹریم میڈیا کو چاہیے کہ کشمیر کے معاملے پر آواز بلند کریں اور اس معاملے کو عالمی تحریک بننے تک خاموش نہ بیٹھا جائے، جبکہ ایم ڈبلیو ایم کشمیر کاز پر حکومت کیساتھ کھڑی ہے۔