وحدت نیوز(پاراچنار) وفاقی وصوبائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ظلم وجبر کی حد پار کردی ہے ۔ ضلع کرم میں امن کی بھیک مانگنے والے شیعہ سنی عوام کی جان ومال کے تحفظ کیلئے آواز بلند کرنے والے غریبوں اور محروموں کے مسیحا مجلس وحدت مسلمین ضلع پاراچنار کے صدر اور تحصیل میئر اپر کرم آغا مزمل حسین فصیح کو پر امن دھرنا دینے کے جرم میں گرفتار کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق آغا مزمل حسین فصیح کو فقط مظلومین پاراچنار کے حقوق، محاصرے کے خاتمے اور شیعہ سنی وحدت کیلئے جدوجہد کرنے کی پاداش میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتار کرکے صدہ منتقل کردیا ہے ۔
واضح رہے کہ آغا مزمل حسین فصیح اہلیان پاراچنار کا فخر اور ان کے دلوں کی آواز ہیں، نوجوان رہنما لاکھوں پاراچناریوں کے دلوں کی دھڑکن ہیں ۔ جنہوں نے ہمیشہ علاقائی ا من، داخلی اور خارجی سازشوں اور عوامی حقوق کیلئے سب سے پہلے مضبوط آواز بلند کی ہے، ہمیشہ خانوادہ شہداء کی داد رسی کی ہے ۔ یہی بات ہماری ریاست کے بعض متعصب ذمہ داروںک و پسند نہیں آئی۔
مزمل فصیح کی بلاجواز اور ظالمانہ گرفتاری پر ایم ڈبلیوایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ، جنرل سیکریٹری سید ناصرعباس شیرازی، وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی، صدر کے پی کے علامہ جہانزیب جعفری، ممبر قومی اسمبلی انجینئر حمید حسین و دیگر قائدین نے سخت الفاظ میں مذمت کا اظہار کیا ہے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔
قائدین نے کہا کہ کرم پارہ چنار میں ریاستی پہرے میں جانے والے نہتے مسافروں اور عام شہریوں پر دن دیہاڑے حملہ آور دہشت گردوں کی عدم گرفتاری جبکہ قانون کی پاسداری کرنے والے اتحاد بین المسلمین کے داعی پارہ چنار کے عوامی رہنما مولانا مزمل حسین فصیح کی گرفتاری شرمناک ہے، مطالبہ کرتے ہیں۔
آغا مزمل حسین کی فوری رہائی عمل میں لائی جائے، میں سمجھتا ہوں یہ بھونڈی حرکت دفاعی حوالے سے انتہائی حساس ترین علاقے میں ملک دشمن قوتوں کے مذموم عزائم کو تقویت دینے کی سوچی سمجھی سازش ہے، ساڑھے تین ماہ سے جاری غیر قانونی محاصرے کے خلاف پرامن احتجاجی دھرنا دینا عوام کا آئینی حق ہے۔
انتظامیہ اور سیکورٹی اداروں کا سنگین مشکلات میں گھرے لاکھوں افراد کی داد رسی کرنے کی بجائے الٹا اس ظلم وجبر کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے والوں کو زیر عتاب لانا اور نامعلوم مقام پر منتقل کرنا کسی صورت درست نہیں، حکومتی ذمہ داران کو چاہیئے کہ ہر اس اقدام سے گریز کریں جو عوامی غم و غصہ کو ابھارنے کا باعث ہو۔