وحدت نیوز(جیکب آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ غریب اور بے سہارا لوگوں کے گھر گرا کر عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا جا رہا ہے حکومت وعدے کے مطابق تجاوزات آپریشن سے پہلے عوام کو پچاس لاکھ گھروں کی فراہمی یقینی بنائے۔ ریاست ماں کی طرح شفیق ہوتی ہے مگر یہاں ریاست سوتیلی ماں بن چکی ہے۔ ریاست کے اداروں کو چاہیے کہ وہ عوام کے ساتھ سوتیلی ماں کی بجائے سگی ماں جیسا سلوک کریں۔ اور عوام پر رحم کریں۔

انہوں نےکہا کہ سرکاری املاک کے نام پر آپریشن سے پہلے ریاستی ادارے یہ تسلیم کریں کہ انہیں کی غفلت اور بعض راشی افراد کے سبب سرکاری املاک پر قبضے ہوئے معزز عدالتیں اور حکومت کسی بھی مقام پر آپریشن سے پہلے متاثرین کو متبادل فراہم کریں۔ لوگوں کے کاروبار اجاڑنے اور دکان گرانے سے پہلے متبادل کی فراہمی ضروری ہے۔

قابل رحم ہے وہ قوم

وحدت نیوز(آرٹیکل) ’’قابل رحم ہے وہ قوم‘‘ یہ وہ تاریخی نظم ہے معروف لبنانی نژاد امریکی مصنف و شاعر خلیل جبران کا جو موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پیپلز پارٹی کے وزیر اعظم گیلانی کو نا اہل کرنے والی سپریم کورٹ کے بینچ ممبر کے بطور اپنے ریمارکس میں لکھے۔ سپریم کورٹ کیطرفسے حکم پر گیلانی حکومت نے دو سال تک عملدرآمد نہیں کیا، یعنی آصف زرداری سمیت مشرف کیساتھ بینظیر کی این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں کیخلاف کیسز کھلوانے کا کام نہیں کیا۔ نتیجتا عدلیہ کی توہین کا مرتکب قرار پاکر وزارت عظمیٰ سے جیالا وزیر اعظم نا اہل قرار پایا۔ یعنی کچھ اور نہیں بلکہ فوجی آمر صدر پرویز مشرف اور بینظر بھٹو کے درمیان این آر او کو سپریم کورٹ کی جانب سے غیر قانونی قرار دینا بنیاد بنی۔ آج "جمہوریت بہترین انتقام ہے" کا خوبصورت نعرہ لگانیوالے بلاول بھٹو کو کوئی یاد دہانی کرائے، کہ اسی آمر جنرل کیساتھ انکی والدہ محترمہ این آر او کرکے واپس ملک آئیں تھی، اور انکے ایک وزیر اعظم کو اسی غیر قانونی این آر او کے طفیل سزا بھی ہوئی۔

اس تاریخی نظم میں سیاست دانوں، دانشوروں، اہل علم و دانش، سب کے کارتوت مختصر مگر جامع طور بیان ہیں۔ جیسے

قابلِ رحم ہے وہ قوم
جو بظاہر خواب کی حالت میں بھی ہوس اور لالچ سے نفرت کرتی ہے
مگر عالم بیداری میں
مفاد پرستی کو اپنا شعار بنا لیتی ہے
اورقابلِ رحم ہے وہ قوم
جس کے نام نہاد سیاستدان
لومڑیوں کی طرح مکّار اور دھوکے بازہوں
اور جس کے دانشورمحض شعبدہ باز اور مداری ہوں

پی پی کی اور نون لیگ کی لیڈر شپ تب اسی فوجی آمر پرویز مشرف کیساتھ این آر او کرکے اپنے اقتدار کیلئے راہیں ہموار کرتے رہے۔ جب مشرف کی رخصتی کا وقت آیا ، اسی بلاول کی پی پی پی نے گارڈ آف آنر پیش کرکے رخصت کیا۔ اور جب نون لیگ کی حکومت میں مشرف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دی گئی، تو پی پی والے نون لیگ پرمعترض تھے۔ اس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علیخان کا جملہ تھا، 'مشرف کو گارڈ آف آنر دینے والے (یعنی پیپلز پارٹی والے) سیاسی ڈرامہ کر رہے ہیں'۔ نون لیگ نے مشرف کیخلاف بغاوت کا کیس تو کیا جس کا پانچ سال بعد اب فیصلہ آگیا، مگر انہیں ملک سے جانے کی اجازت بھی کسی اور نے نہیں بلکہ اسی نون لیگ نے دی۔ سو

قابلِ رحم ہے وہ قوم
جو اپنے نئے حکمران کوڈھول بجاکرخوش آمدید کہتی ہے
اور جب وہ اقتدار سے محروم ہوں
تو ان پر آوازیں کسنے لگتی ہے

در اصل مسئلہ اس ملک کا یہ نہیں تھا کہ 2007 میں سپریم کورٹ کے ججز کو معطل کیا اور اسی چیف جج نے پلٹ کر آرمی جنرل پر مقدمہ چلانے کا آغاز کیا۔ پی پی کی پانچ سالہ حکومت کے بعد نواز شریف نے آرٹیکل 6 کے تحت اسے غداری کا مقدمہ بنایا۔ بلکہ اصل ایشو اس رونے دھونے کا تھا جو ہر سیاستدان کا وطیرہ رہا ہے۔ وہی کہ ملک کی تاریخ میں جمہوریت سے زیادہ آمریت رہی۔ مشرف کی آمریت تو 2007 میں نہیں بلکہ 1999 میں شروع ہوئی تھی۔ آئین اور عدلیہ معطل، پی سی او کے تحت من مانی تب شروع ہوئے۔ مگر آٹھ سالوں کے تمام کئے دھرے پر خاموشی اور جانے سے ایک سال قبل کے کام پر ’’سزائے موت؟‘‘ یہ کیس کرنے والوں کی پرائریٹی ظاہر کرتی ہے، کہ مستقبل کیلئے سول سوپر میسی یعنی آئندہ ملک پر شب خون مارکر آمریت کے امکان کو روکنا چاہتے تھے؟ اور عدلیہ کی آزادی چاہتے تھے؟ یا پہلے پی سی او کے تحت جج بن کر بعد میں پی سی او کے ذریعے ’معطل ہونے والا جج یعنی افتخار چوہدری‘ اوراقتدار کی کرسی سے ہٹائے جانیوالا ’سیاست دان، یعنی نواز شریف‘ اس آمر سے اپنا بدلہ لینا چاہتے تھے عدلیہ کے ذریعے؟ اب یہ اور ایسے کئی سوالات سوشل میڈیا پر اٹھتا نظر آرہے ہیں۔
اور نظم میں مجموعی طور پر پورے قوم کی حالت بیان ہے تو اس حقیقت کیساتھ ؎

قابلِ رحم ہے وہ قوم
جو جنازوں کےجلوس کے سواکہیں اور اپنی آواز بلند نہیں کرتی
اور ماضی کی یادوں کے سوااس کے پاس فخرکرنے کاکوئی سامان نہیں ہوتا
وہ اس وقت تک صورتِ حال کے خلاف احتجاج نہیں کرتی
جب تک اس کی گردنین تلوارکے نیچے نہیں آجاتی
قابلِ رحم ہے وہ قوم
جو ٹکڑوں میں بٹ چکی ہو
اور جس کا ہرطبقہ
اپنے آپ کو پوری قوم سمجھتا ہو

تحریر: شریف ولی کھرمنگی

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھارتی افواج کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزیوں پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا جارحانہ طرز عمل خطے کے امن کے لیے شدید خطرہ ہے۔ بھارت سے پاکستانی علاقوں پر بلا اشتعال فائرنگ غیر اخلاقی ہی نہیں بلکہ انسانی آداب کے بھی منافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ظالمانہ باب کو اب بند ہو جانا چاہئے۔نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم منظر عام پر آنے کے بعد پوری دنیا کے سامنے اس کی اصلیت واضح ہو گئی ہے۔مسئلہ کشمیر کو دو ریاستوں کے درمیان زمینی تنازعے قرار دے کر واویلا کرنا اقوام عالم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ریاست میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں کی نسلوں کی بقا کا مسئلہ ہے جسے کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق طے کرنے کی ضرورت ہے۔دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان یہ تنازع عالمی امن کو تباہ کر کے رکھ دے گا۔بھارتی چیف آف آرمی سٹاف یقینا کسی مغالطے میں ہیں، انہیں اس حقیقت کا درک نہیں کہ محض گیڈر بھبکیوں سے کسی کو شکست نہیں دی جا سکتی۔ایک ایٹمی ریاست کے بارے میں جارحانہ عزائم کا اظہارکرتے ہوئے نتائج کو بھی پیش نظر رکھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی قوتوں کو بھارتی جارحیت کا سختی سے نوٹس لینا چاہئے۔

وحدت نیوز(گلگت) مرکزی سیکرٹری سیاسیات مجلس وحد ت مسلمین شعبہ خواتین محترمہ سیدہ نرگس سجاد جعفری نے کہا کہ شھید ضیاء الدین کی جد و جہد آزاد منش انسانوں کے لیے مثال ہے۔ شھید نے اپنی جد و جہد سے گلگت بلتستان  کی تشیع کو اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے منظم کیا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامعتہ الکبری نگرل گلگت میں شھید ضیاء الدین کی برسی کے سلسلے میں رابطہ مہم کا آغاز کرتے ہوئےیلغار اور سیاسی صورت حال کے عنوان پر طالبات سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

 ان کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین نے ہر فورم پر جی بی کے عوام کے حقوق کا تحفظ کیا۔ ڈاکٹر طاہر القادری کے مارچ کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں ایم ڈبلیو ایم کے مطالبے پر گلگت بلتستان کو آئینی حقوق کی فراہمی کا مطالبہ شامل کیا گیا۔ محترمہ سیدہ نرگس سجاد جعفری کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان سی پیک کا گیٹ وے ہے تاہم بد قسمتی سے اس کے ثمرات سے خطے کے عوام اب تک محروم ہیں۔ گلگت بلتستان کے لوگوں کو وقتی دلاسوں کی نہیں بلکہ مکمل آئینی حقوق کی فراہمی کی ضرورت ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈبلیو ایم آئندہ انتخابات میں اپنا بھرپور سیاسی کردار ادا کرے گی ۔ ‎بعد ازاں محترمہ سیدہ نرگس سجاد جعفری نے  محترمہ سائرہ ابرہیم کے ہمراہ صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل گلگت بلتستان علامہ شیخ نیئرعباس مصطفوی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ ملاقات میں علاقے میں تنظیمی صورتحال ، برسی قائد گلگت بلتستان علامہ ضیاء الدین شھید ، آمدہ انتخابات سمیت اہم امور پر گفتگو ہوئی۔

وحدت نیوز (مشہد مقدس) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی کی مشہد مقدس میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنمائوں سے موسہہ شہید عارف الحسینی میں ملاقات ، پاکستان سمیت قومی ، ملی اور عالمی اُمور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں ایم ڈبلیو ایم شعبہ مشہد کے سیکرٹری جنرل حجتہ الاسلام والمسلمین عقیل حسین خان، حجتہ الاسلام آزاد حسین ،حجتہ الاسلام عارف حسین،حجتہ الاسلام ظہیر عباس مدنی،حجتہ الاسلام سید منور حسین نقوی،حجتہ الاسلام محمد رضا زاھدی، حجتہ الاسلام ساجد رضا،حجتہ الاسلام نیر عباس،حجتہ الاسلام ھادی حسین اور وفا عباس خان ،محمد ایزد علی خان اور دیگر موجود تھے۔

 اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین شعبہ مشہد کی گزشتہ سال کی فعالیت اور کارکردگی رپورٹ پیش کی گئی جسے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے سراہتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس وقت عالمی سازشوں کے ساتھ ساتھ اندرونی سازشوں کا بھی مقابلہ کرنا ہے، دشمن اس وقت پاکستان پر میلی آنکھ رکھتا ہے ہمیں ایک قوم کے طور پر آگے بڑھنا ہے، پاکستان میں موجود حالیہ صورتحال افسوسناک ہے اور ملک دشمن عناصر مسلسل پاکستان میں اداروں کے درمیان جنگ کو ہوا دے رہے ہیں۔

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی سکریٹری جنرل آغا سید علی رضوی نے کہاہے کہ کرپٹ عناصر کو ٹکٹ دیاگیا تو پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ باقاعدہ جنگ ہو گی ہم اصولوں اور اقدار کی سیاست کرتے ہیں تبدیلی یہ نہیں ہے کہ کرپشن میں بدترین مثالیں قائم کرنے والے عناصر کو ایک مرتبہ پھر ایوان میں لایا جائے نوکریاں اور ٹھیکے بیچنے والے عوام کے ہر گز خیر خواہ نہیں ہو سکتے افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ محکمہ تعلیم میں اساتذہ کی ملازمت چہیتوں میں تقسیم کرنے والوں کو بھی پی ٹی آئی کے انتخابی ٹکٹ دینے کی باتیں چل رہی ہے اگر یہی تبدیلی ہے تو ایسی تبدیلی پر ہزار لعنت بھیجتے ہیں۔

 کے پی این سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ خدا گواہ ہے کہ ہم نے سیاست اپنی ذات کےلئے کبھی نہیں کی یادگار چوک پر گندم کی سبسڈی کی بحالی اور ٹیکس کے خاتمے کے لئے طویل دھرنا دیا جاسکتا ہے تو کرپٹ عناصر کو ٹکٹ دینے پر پی ٹی آئی کیخلاف بھی یادگار چوک کوآباد کیا جاسکتا ہے ہماری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے ہم نظریہ اور نظام کی بات کرتے ہیں ایسے لوگ بھی سیاست میں گھس گئے ہیں جو محض مفادات کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں مانگ تانگ کر گھر چلانے والے آج کروڑپتی بنے ہیں تو اثاثوں کی چھان بین ہونی چاہئے۔ کوئی رکن اسمبلی یا وزیر صرف تنخواہ پر کروڑوں کی جائیداد نہیں بنا سکتے جائیدادیں بنانے والوں کے پیچھے کی بڑی داستانیں موجود ہیں ۔

آغا علی رضوی نے مزید کہاکہ ہمارا مقصد ذاتی طورپر مال بنانا ہر گز نہیں ہے عوام کے مفادات کا تحفظ پہلے بھی کیا ہے آئندہ بھی کریں گے ضمیر فروشی کرنے پر اپنی ہی جماعت کے منتخب رکن اسمبلی کو پارٹی سے نکال دیا اور اس کے خلاف بھرپور عوامی تحریک شروع کی یہی وجہ ہے کہ مذکورہ رکن اسمبلی عوام کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے ووٹ دوسری جماعتوں کے اراکین اسمبلی نے بھی بھیجے تھے مگر ان کیخلاف آج تک کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہم اقتدار کی نہیں اقدار کی سیاست کرتے ہیں۔

 انہوں نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف سے ابھی تک کوئی اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی بات طے نہیں ہوئی کرپٹ عناصر کو ٹکٹ دینے کی باتیں سامنے آنے کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان دوریاں بڑھ رہی ہےں ہماری شرائط پر اترنے میں ناکام رہی تو پی ٹی آئی اور ایم ڈبلیوا یم آنے سامنے ہو گی۔

 انہوں نے کہاکہ محکمہ برقیات کی آسامیوں پر حکومتی لوگوں نے ڈاکہ ڈالنے کی منصوبہ بندی کر لی ہے حکومتی لوگ سرکاری پوسٹوں پر چہیتوں میں تقسیم کرکے آئندہ الیکشن میں ووٹ بنک بنانے کی کوشش کر رہے ہیں میرٹ پر بھرتیاں نہ کی گئی تو محکمہ برقیات کے دفتر کا گھیراؤکریں گے متعلقہ وزیر کو مرضی کے لوگ بھرتی کرنے نہیں دیں گے غریب لوگوں کے حقوق پر شب خون مارنے کی باتیں اب نہیں ہونی چاہیں فورس کمانڈر میجر جنرل احسان محمود سے اپیل ہے کہ وہ محکمہ برقیات کی خالی آسامیوں کو پر کرنے کےلئے ہونے والے ٹیسٹ وا نٹر ویو میں شفافیت کو یقینی بنائیں اورریکروٹمنٹ کمیٹی کی خصوصی نگرانی کریں کیونکہ پوسٹوں کی بندر بانٹ کا خدشہ ہے مختلف پریشر گروپ بن گئے ہیں جس کی وجہ سے میرٹ کی یقینی چیلنج بن گئی ہے ہم چاہتے ہیں کہ حالیہ تقرریاں فوج کی نگرانی میں کروائی جائیں الیکشن کے سال میں حکومتی لوگ پوسٹوں پر گڑبڑھ کر یں گے اور اپنے چہیتے بھرتی کریں گے تاکہ آئندہ الیکشن میں اپنی کامیابی کو یقینی بناسکے ۔

Page 78 of 1134

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree