وحدت نیوز(شکارپور) وارثان شہداء کے ہمراہ کربلا معلیٰ امام بارگاہ شکارپور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وارثان شہداء کمیٹی کے چیئرمین اورمجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا ہے کہ کلایہ ،کراچی اور کابل میں دھشت گردی کے واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ آج بھی دھشت گردی کا مضبوط نیٹ ورک موجود ہے، دھشت گرد جب جہاں چاہیں ،معصوم انسانوں پر حملہ آور ہوجاتے ہیں۔ شکارپور ضلع میں دھشت گردی کے مسلسل واقعات رونما ہوئے مگر اس کے باوجود شیعہ مراکز اور مساجد و شخصیات کی سیکورٹی پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے وکلاء جو ۷۲ شہیدوں کا مقدمہ لڑ رہے ہیں انہیں دھشت گردوں کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں، مگر موجودہ ایس ایس پی ساجد سدوزئی سیکورٹی معاملات میں کسی قسم کا تعاون نہیں کر رہے۔ شکارپور جیسے حساس ضلعے میں ایک متعصب شخص کی تعیناتی افسوس ناک ہے ساجد امیر سدوزئی کا ماضی ایک متعصب افسر کے طور پر واضح ہے۔ سندہ حکومت آئی جی پولیس اور ڈی آئی جی لاڑکانہ ایس پی کے رویئے کا نوٹس لیں۔
انہوں نے کہا کہ شہدائے شکارپور کی چوتھی برسی کے موقع پر شکارپور عظیم الشان کانفرنس ہوگی جس میں ملک بھر سے علمائے کرام اور مختلف مکاتب فکر کی شخصیات شہدائے راہ حق کو خراج عقیدت پیش کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے وعدے کے مطابق شہداء کا یادگار ٹاور جلد تعمیر کرے اگر حکومت ٹاور تعمیر نہیں کرتی تو ہم خود یادگار شہداء تعمیر کریں گے۔