وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ اس خطے میں دہشت گردی شیعہ سنی مسئلہ نہیں ہے بلکہ عالمی مسئلہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے تحت منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشرے میں امن قائم کرنا علماء اور امراء یعنی سرکاری اور با اثر افراد کا کام ہے۔ اس کانفرنس کا مقصد بھی یہی تھا کہ ہم مل کر بیٹھیں اور کوئی حل سوچیں اور لائحہ عمل ترتیب دیں۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے درمیان نظریاتی اختلافات ہیں جو کہ چودہ سو سال سے ہیں اور قیامت تک رہیں گے۔ مگر ہمیں اپنے مشترکات دیکھنے ہیں ۔ہمارے 95فیصد ہمارے مشترکات ہیں البتہ پانچ فیصد اختلافات ہیں لیکن ہمیں مشترکات کی طرف جانا ہے ۔ رہبر کبیر امام خمینی (رہ)نے ہمیں بتایا ہے کہ جو سنی شیعہ اختلافات کی بات کرتا ہے وہ استعمار کا ایجنٹ ہے اوررہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کہا کہ جو اہلسنت کے مقدسات کی توہین کرتا ہے وہ شیطان کی زبان بولتا ہے اور انہوں نے اسے حرام قرار دیا ہے ۔ ہم اہلسنت کے ساتھ ملتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں۔
علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ اس خطے میں دہشت گردی شیعہ سنی مسئلہ نہیں ہے بلکہ عالمی مسئلہ ہے ۔ میرے پاس رپورٹ موجود ہے کہ اسرائیل میں تل ابیب میں ایک تین روزہ کانفرنس ہوئی اور مسلم شناس لوگوں کو بلایا گیا اور پوچھا گیا کہ شیعہ سنی کو کیسے لڑایا جا سکتا ہے ۔ ہمیں کچھ اقدامات عملی کرنے ہیں اس کے لئے ہمیں ایسا فورم بنانا ہے جو نہ شیعہ ہو اور نہ سنی ہو بلکہ اس میں تمام مسالک کے لوگ اکٹھے ہوں ۔ اس کے علاوہ سیاسی پارٹیز کے اکابرین کو بھی اپنے خطے کو اور مستقبل کی نسلوں کو بچانے کے لئے اکٹھے بیٹھنا چاہیے۔ ایسا فورم ہو جس میں ہر پارٹی کا نمائندہ ہو اور ہر ماہ اکٹھے بیٹھیں اور ہمیں سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں جانا چاہیے اور عوام کو پیغام دینا چاہیے، اچھے اکابرین کو اکٹھے بیٹھنا چاہیے۔