وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں صاحبانِ اقتدار کا ظلم و ستم دن بدن بڑھتا چلا جا رہاہے ۔آئینی حقوق کی بات کرنے والوں کو شیڈول فور میں ڈالا جانا اور دہشت گردی کے مقدمات کا اندراج نا انصافی ، رعونت اور لاقانونیت کابرملا اظہار ہے۔گلگت بلتستان کے لوگ باشعور، محب وطن اور تعلیم یافتہ ہیں۔ 77 سالوں سے آئینی حقوق نہ ملنے کے باوجود یہ لوگ آج تک پاکستان کے گن گا رہے ہیں۔ وہاں کا بچہ بچہ پاکستان سرزمین شاد باد کے ملی نغمے سے اپنی صبح کا آغاز کرتا ہے۔
اس خطے کو دانستہ طور پر بدامنی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔وہاں بلوچستان جیسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اس خطے کے لیے لوگوں کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کی بجائے وہاں کے لوگوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہی ہے۔ایسا کیوں ہے؟ وہ کون لو گ ہیں جو ایک پُرامن خطے کے سکون کو برباد کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔
سکردو میں عوامی تحریک کے رہنما وزیر حسنین کو گرفتار کر لیا گیا ھے ، جس کی شدید مذمت کرتا ہوں۔اپنے حقوق کی بات کرنے والوں کو کس قانون کے تحت پابند سلاسل کیا جا سکتا ہے؟اس طرح کے ظالمانہ اقدامات عوام کو ریاست سے مایوس کرتے ہیں۔ خدارا ہوش کے ناخن لیں۔جو وطن عزیز سے محبت کرنے والے ہیں ان سے حب الوطنی مت چھینیں۔یہ ایک انتہائی حساس علاقہ ہے اسے طالع آزما اپنے مکروہ عزائم کا تختہ مشق نہ بنائیں۔