وحدت نیوز(جیکب آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے (کارو کاری کے نام پر جاری معصوم انسانوں کا قتل عام) کے موضوع پر اے آر وائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاہ کاری کے نام پر منحوس رسم کے باعث آج تک ہزاروں بے گناہ انسان قتل ہوچکے ہیں اور ہزاروں گھر اجڑ گئے ہیں۔ میں جس معاشرے سے تعلق رکھتا ہوں یہاں کاروکاری وبا کی شکل اختیار کر چکی ہے اور ہر روز کہیں سے قتل کی خبر آتی ہے۔انہوں نےکہا کہ میرے بچپن کا واقعہ ہے کہ جب ہمارے گاؤں میں سیاہ کاری کے نام پر دوہرا قتل ہوا تو ہر آنکھ اشکبار تھی اور پورا گاؤں اس مقتولہ خاتون کی عفت و پاکدامنی کی گواہی دے رہا تھا۔ ذاتی تنازعہ کے تحت قتل کو کئی گھنٹے بعد کاروکاری کا نام دیا گیا۔انہوں نےکہا کہ کونسا سا قانون اور کونسا مہذب معاشرہ اس بات کی اجازت دے سکتا ہے کہ ایک شخص الزام لگائے پھر بغیر ثبوت کے خود ہی جج اور جلاد بن کر قتل کرے اور پھر مقتولہ کے لاش کی توہین کرے لاش کو ٹکڑے ٹکڑے کرے اور اسے بغیر غسل و کفن گڑھے میں پھینک دے۔
انہوں نےکہا کہ دین اسلام کی تعلیمات ہمیں عفت اور پاک دامنی کا درس دیتی ہیں دین ہمیں کہتا ہے کہ مرد اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور عورتیں باپردہ ہوں۔ نا محرم کے ساتھ فاصلہ رکھیں تاکہ معاشرہ پاکیزہ ہو۔ لیکن یہاں کاروکاری کے نام پر قتل کرنے والے خود انتہائی آلودہ اور بد کردار لوگ ہوتے ہیں۔انہوں نےکہا کہ میں نے سیاہ کاری کے نام پر ان مظالم کے حوالے سے عالم اسلام کے ممتاز علمائے کرام قم المقدس اور نجف اشرف عراق کے مجتہد علماء سے شرعی فتاوی حاصل کئے ہیں جو اس منحوس رسم کو دین مقدس اسلام کی تعلیمات سے متصادم سمجھتے ہیں عنقریب میں اس حوالے سے مزید اقدامات بھی کروں گا۔
انہوں نےکہا کہ ہماری عدالتیں کاروکاری کے نام پر قتل کرنے والے مجرموں کو سزا دینے میں ناکام رہی ہیں کیوں کہ جب بیٹی، باپ کے ہاتھوں اور بہن، بھائی کے ہاتھوں قتل ہو تو پھر کون اس کیس میں گواہ بنے گا اور کون فریادی؟۔ ہماری معزز عدالتوں سے تو نامور دھشت گرد بھی باعزت بری ہوجاتے ہیں۔ عدالیہ اپنے رویوں پر نظرثانی کرے قانون نافذ کرنے والے ادارے یہ بتائیں کہ آخر تمام تر قانون سازی کے باوجود کاروکاری کے نام پر قتل و غارت گری میں اضافہ کیوں ہورہا ہے؟انہوں نےکہا کہ قانون کی بالادستی اور اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر ہم اس منحوس رسم کے نام پر قتل و غارت کو ختم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فرسودہ قبائلی جرگہ اس منحوس رسم کو سپورٹ کرتا ہے لہذا سب سے پہلے جرگائی سرداروں کو کسی مہذب اصول اور قانون کا پابند بنایا جائے۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات اور فوکل پرسن حکومت پنجاب برائے بین المذاہب ہم آہنگی سید اسدعباس نقوی کی وفدکے ہمراہ پاکستان مسلم لیگ ق کے مرکزی جنرل سیکریٹری سینیٹر کامل علی آغا سے ملاقات ، ان کی اہلیہ محترمہ کے انتقال پر اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کی ، اس موقع پر دونوں رہنماؤں کے درمیان اہم قومی سیاسی امورپر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وفدمیں ایم ڈبلیوایم سینٹرل پنجاب کے سیکریٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی،صوبائی سیکریٹری سیاسیات سید حسن کاظمی اور صوبائی سیکریٹری روابط رائے ناصرعلی بھی شامل تھے ۔کامل علی آغا نے ایم ڈبلیوایم کے وفدکی آمد پر شکریہ اداکیا۔
وحدت نیوز(گلگت) مرکزی سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین گلگت کے دورہ پر پہنچیں۔ اس دوران محترمہ سیدہ نرگس سجاد جعفری نے محترمہ سائرہ ابرہیم مرکزی سیکرٹری یوتھ ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین اور دیگر کارکنان وحدت سے ملاقات کی۔ محترمہ نرگس سجاد نے بی بی سلیمہ ممبر قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان و چئیر پرسن ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے فنڈ سے قائم ہونے والے ووکیشنل ٹریننگ سینٹر کا بھی دورہ کیا اور طالبات اور اساتذہ سے ملاقات کی۔ محترمہ نرگس سجاد جعفری نجی دورے پر گلگت پہنچی تھیں جہاں وہ نجی مصروفیات کے علاؤہ تنظیمی معاملات بھی دیکھ رہی ہیں۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ بااختیار ریاستی اداروں کا ٹکراؤ پاکستان دشمن عالمی قوتوں کی دیرینہ خواہش ہے جو کبھی بھی پوری نہیں ہوسکے گی۔ انہوں نے کہا پرویز مشرف کو سنائی جانے والی سزا کے تفصیلی فیصلے نے پوری قوم کوورطہ حیرت میں مبتلا کر دیا ہے۔وہ مخالفین جو پرویز مشرف کے خلاف مختصر فیصلے پر کل تک اطمینان کا اظہار کررہے تھے آج وہ بھی ججز پر انگلیاں اٹھار رہے ہیں۔
ان کاکہناتھاکہ عدالت کے ایک جج کے تاثرات غیر مہذب اور انسانی اقدار کے منافی ہیں۔ عدل و انصاف کی بالادستی تب ہی ممکن ہے جب فیصلے جذبات کی بجائے ہوش مندی اور حقائق کو مدنظر رکھ کر کئے جائیں گے۔شفاف اور میرٹ پر کیے جانے والے فیصلے ہی عدلیہ کے وقار کے ضامن ہیں۔
علامہ راجہ ناصرعباس نے کہا کہ کسی شخص کی لاش کو چوراہے میں لٹکانے کا حکم آئین و قانون کے ہی خلاف نہیں بلکہ ٖغیر انسانی وغیر اسلامی بھی ہے۔اس کے جواز میں کوئی دلیل نہیں گھڑی جا سکتی۔ریاست کے ذمہ دار عہدوں پر فائز شخصیات آئین کے مطابق خدمات سرانجام دینے کی پابند ہیں۔کسی کو اختیار سے تجاوز کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ فاضل جج کے ریمارکس سے پورے ملک میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ اس وقت پاکستان کو داخلی و خارجی لاتعداد چیلنجز کا سامنا ہے۔ پورے خطے میں بحرانوں سمیت پڑوسی ملک بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ایسی صورتحال میں ملک کسی داخلی بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ اداروں کا تصادم پوری قوم کے لیے خطرناک ہے۔ ریاستی اداروں کو مل کر دشمن طاقتوں اور ملک کے خلاف ہونے والی سازشوں کو شکست دینا ہو گی۔
وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ ارشاد حسین نے لکی مروت میں ہونے والے خودکش دھماکہ اور لوئر دیر میں پولیو ٹیم پر حملے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے گذشتہ لوئر دیر میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے پولیس اہلکاروں کی شہادت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ علامہ ارشاد حسین نے اپنی جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردانہ کارروائیوں میں تیزی ظاہر کرتی ہے کہ ملک دشمن عناصر ایک بار پھر سر اُٹھانے کی سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں جنہیں پوری قوت سے کچلنے کی ضرورت ہے۔ صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ اپنے حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہے جسے نتیجہ خیز بنانے کیلئے اُن مذموم عناصر کو بھی قانون کے شنکجے میں لانا ضروری ہے جو انتہا پسندی کے فروغ میں سہولتکار کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
ایم ڈبلیو ایم رہنما نے نیشنل ایکشن پلان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک دشمنوں کے خلاف گھیرا تنگ کر کے امن لایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا پولیو ٹیم کے ورکر ملک و قوم کیلئے قابل احترام ہیں جو اپنے آج کو ہمارے کل پر قربان کر رہے ہیں، صحتمند پاکستان کیلئے ان کی قربانیوں کو پوری قوم سلام پیش کرتی ہے۔ علامہ ارشاد حسین نے مزید کہا کہ پاکستان کو محفوظ پناہ گاہ تصور کرنے والے دہشت گردوں کو اب سر چھپانے کی کوئی جگہ میسر نہیں، ان کا انجام بہت نزدیک پہنچ چکا ہے، قومی سلامتی کے ادارے کے جراتمندانہ کردار کی بدولت کسی کو پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں رہے گی۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) جدید دنیا میں غیر سرکاری تنظیموں اور اداروں کا کردار کافی حد تک بڑھتا چلا جا رہاہے اور خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں این جی اوز کے قیام نے عوام کے مسائل اور ان کی پریشانیوں کو دور کرنے جیسے سنہرے خوابوں سمیت خواتین کی آزادی جیسے کھوکھلے نعروں کی بنیاد پر نہ صرف بے راہ روی کو پروان چڑھایا ہے بلکہ ان ممالک میں عوام کے اندر ایسے گروہوں کو بھی جنم دیا ہے جو وقت آنے پر ان غیر سرکاری تنظیموں کے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے اپنے ہی وطن کے خلاف کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہوتے ہیں۔
ہم اس مقالہ میں تیسری دنیا یا ترقی پذیر ممالک میں امریکی این جی اوز کے منفی کردار کو آشکار کرنے کی کوشش کریں گے۔خاص طور پر امریکن این جی اوز نے افریقا اور ایشیائی ممالک کو اپنا گڑھ بنا رکھا ہے اور یہاں پر امریکی مفادات کو ترجیح پر رکھنے کے لئے ان خطوں کے ممالک میں سرمایہ گذار ی کی جا رہی ہے۔
امریکن این جی اوز میں سر فہرست یو ایس ایڈ نامی این جی او یا ادارہ کہہ لیجئے شامل ہے۔
پاکستان سمیت جنوبی ایشیاء کے ممالک میں اور اسی طرح سوڈان، مصر اور دیگر شمالی و جنوبی افریقائی ممالک میں امریکن این جی او ز بالخصوص یو ایس ایڈ نامی ادارے کی جڑیں کافی مضبوط ہو چکی ہیں۔ جہاں یہ ادارے مختلف خطوں کے ممالک میں تعلیم اور صحت کا نعرہ لگا کر نام نہاد ترقی کے منصوبہ متعارف کرواتے ہیں وہاں ساتھ ساتھ ان ملکوں کی جڑو ں کو کھوکھلا کرنے کے لئے بھی زہر گھولتے رہتے ہیں اور درست وقت پر اس زہر کو کار آمد بنانے کے لئے اس سے کام لیا جاتا ہے۔
حال ہی میں ستمبر اور اکتوبر کے مہینوں میں شمالی افریقائی ممالک سمیت مغربی ایشیائی مماک بشمول سوڈان، عراق، لبنان میں بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے مشاہدہ اور تجربہ نے ا س بات کو مزید تقویت بخشی ہے کہ امریکن این جی اوز بالخصوص یو ایس ایڈ نامی ادارہ ان ممالک میں حکومت مخالف احتجاجی تحریکوں کو امریکی حکومت کے منصوبوں کی تکمیل کے لئے رخ موڑنے کا کام انجام دیتا رہاہے۔
اگر عراق کی مثال سامنے رکھی جائے تو مشاہدے میں آیا ہے کہ امریکن این جی اوز نے کئی ماہ قبل ہی عراق میں نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے تعلیم کے نعرے دکھا کر انہیں امریکہ کا سفر کروایا جہاں پر ان کی خاص تربیت کے دوران اپنے وطن کے نظام کو مسترد کرنے کی خصوصی تربیت بھی فراہم کی گئی۔یہ عمل امریکن این جی اوز کی سرپرستی میں جاری رہا اور پھر نتیجہ میں دو ماہ قبل سوشل میڈیا سے ہی جمع ہونے والے چند سو لوگوں نے کہ جن کو انہی امریکی این جی اوز نے امریکہ کا سفر کروا کر تربیت فراہم کی تھی، انہوں نے عراق کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لئے ایسے تکنیکی ذرائع اور نعروں کا استعمال کیا جو یقینا ہرعام انسان کے لئے قابل قبول ہوتے ہیں۔
لیکن دیکھتے ہی دیکھتے ان لوگوں نے حکومت پر دباؤ بڑھانے اور نظام کو غیر فعال کرنے کے لئے تشدد کا راستہ اختیار کیا اور بد ترین تشدد کے نتیجہ میں کئی افراد کو جان سے مار دیاگیا۔۔۔
کئی ایک ایسی مستند ویڈیوز منظر عام پر آ چکی ہیں کہ جن میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ انتہائی مہارت کے ساتھ مخصوص قسم کے اسلحوں سے لوگوں کو گولیاں ماری گئی ہیں اور اسی طرح ایمبولینسز سے نکال کر جوانوں کی قتل کئے جانے کی ویڈیوز اور پھر ایک نوجوان کو قتل کرکے نذر آتش کرنے اور برہنہ حالت میں چوک پرلٹکائے جانے کی ویڈیوز ایک مخصوص اور منفی طرز فکر کی ترجمانی کرتی ہیں۔
اس بارے میں خود عراقی حکومت کے ذرائع نے بھی تصدیق کی ہے کہ امریکی این جی او ز نے گذشتہ چند ماہ میں نوجوانوں کو امریکہ لے جا کر جس تربیت سے پروان چڑھایا ہے اس وقت موجودہ سیاسی بحران کو پیدا کرنے میں انہی این جی اوز کا منفی کردار واضح ہو چکا ہے۔
دوسری طرف لبنان میں بھی اکتوبر کے مہینہ میں اسی قسم کا احتجاج شروع ہو اجو چند دن بعد لبنانی وزیر اعظم کے استعفی کی صورت میں کامیاب ہوتا نظر آیا لیکن لبنان کے احتجاج میں بھی یوا یس ایڈ کے خصوصی افراد کی جانب سے مظاہروں میں بھرپور شرکت اور مظاہرین کی مدد کرنے کے ٹھوس شواہد نے اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ امریکی این اجی او ز اس ملک میں بھی جہاں حکومت کے خلاف احتجاج کو پر تشدد رنگ دینے میں سرگرم عمل ہیں وہاں ساتھ ساتھ مخصوص گروہوں کی تربیت کے ذریعہ ملک کو غیر مستحکم کرنے اور سیاسی بحران کو پروان چڑھانے میں بھی پیش پیش ہیں۔
اب صورتحال یہ ہے کہ بہت سے شواہد سامنے آنے کے بعد لبنانی عوام نے احتجاج کو ترک کر دیا ہے جبکہ چند ایک لوگ ابھی بھی حکومت مخالف احتجاج میں شریک ہیں، البتہ احتجاج سے باہر نکل جانے والی عوام کی ایک بڑی تعداد نے لبنان میں امریکی این جی اوز بالخصوص یو ایس ایڈ نامی این جی او کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کرتے ہوئے اس ملک دشمن ادارے کے دفاتر کو بند کر دیا ہے۔
سوڈان کی اگر بات کریں تو یہا ں بھی ستمبر کے مہینہ میں شروع ہونے والا احتجاج حکومت کے مستعفی ہونے کا باعث بنا ہے اور اسی طرح مصر میں بھی احتجاجی نے جنم لیا تھا اور اب یہ صورتحال پاکستان میں بھی آن پہنچی ہے کہ گذشتہ دنوں طلباء یکجہتی مارچ کے نام پر امریکی زدہ کھوکھلے نعروں اور انسانیت کی تذلیل نے امریکی این جی اوز کی ممالک میں مداخلت کے راز کو فاش کر دیا ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ عراق، سوڈان،لبنان اور پاکستان میں ہونے والے مختلف احتجاجوں میں ایک بات قدرے مشترک پائی گئی ہے کہ ان احتجاجی مظاہروں کی کوئی واضح قیادت سامنے نہیں آئی ہے جبکہ ان مظاہروں میں بے راہ روی اور ملک دشمن نعروں سمیت انسانیت کی تذلیل پر مبنی اقدامات او ر امریکی سامراج کے پیدا کردہ کھوکھلے نعروں سے ایک بات واضح ہو ئی ہے کہ دنیا بھر کے ممالک میں امریکی این جی اوز ان ممالک کی جڑو ں کو کاٹنے کا کام کر رہی ہیں۔عراق و لبنان یا سوڈان میں کیا ہونا ہے ہمیں شاید نہیں معلوم، لیکن پاکستان ہمارا دیس اور ہماری جان ہے یہاں پر اس طرح کے اداروں کی جانب سے ملک کی جڑوں کو کاٹنے کے اقدامات کو سختی سے روکنا چاہئیے۔
تحریر: صابر ابو مریم