وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین شہر قائد کے تمام ضلعی دفاتر میں چراغاں و محفل میلاد جشن ولادت علی علیہ السلام منقبت خوانی کے محافلوں کا انعقاد کیا گیا جبکہ صوبائی سیکرٹریٹ وحدت ہاؤس نمائش چورنگی سولجر بار میں جشن مولود کعبہ کے حوالے سے محفل منعقد کی گئی جس سیے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما علامہ اعجاز حسین بہشتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ تیرہ رجب المرجب مرجب کی مبارک تاریخ مولائے متقیان حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت سے منصوب ہے آپ نے آج ہی کے دن اللہ گھر یعنی خانہ کعبہ کے اندر دنیا کو نور امامت سے منور فرمایا اور آنکھ کھولی تو خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی آغوش مبارک میں اور یوں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ختم رسالت اور آغاز امامت کی نوید دے کر کفر و شرک نفاق کے خلاف اس عظیم تحریک میں شامل ہونے کا گویا اعلان کردیا کہ جس کا آغاز حضرت اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سرزمین حجاز پر شروع کرچکے تھے اور پھر دنیا نے دیکھ لیا کہ پیغمبر اسلام (ص) کی آغوش مبارک میں پلنے والا بچہ ہی تھا کہ جس نے بھرے مجمع میں آپ کی رسالت کی تصدیق کی اور تبلیغ رسالت کے ہر مرحلے میں آپ کا ساتھ دینے کا عزم ظاہر کیا اور جواب میں آنحضرت (ص)نے بھی آپ کو اپنا وصی وزیر اور جانشین مقرر فرمایا چنانچہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے اپنے عہد کو بخوبی نبھایا اور آپ کے بعد آپ کی اولاد نے کار رسالت کو آگے بڑھانے کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔اس کے برعکس ناصبی ٹولہ جو بغض علی علیہ سلام کی خطرناک بیماری میں مبتلا ہے اس کوشش میں ہے کہ کسی طرح عام عوام کو امام علی علیہ سلام کے جائے ولادت جو خانہ کعبہ میں ہے کہ حوالے سے گمراہ کرسکے۔
دریں اثناء حضرت علی علیہ سلام کے یوم ولادت کے سلسلے میں کراچی میں 13 رجب کو عبداللہ ہارون روڈ سے حیدری کو نسل کے زیر اہتمام ایک عالیشان جلوس نکالا گیا جس میں مختلف اسکاؤٹس گروپس نے سلامی دی اور جلوس کی سیکورٹی انتظامات میں حصہ لیا جلوس کی قیادت شیعہ سنی علما کرام مولانا شہنشاہ حسین نقوی، علی کرار نقوی ،علی حسین نقوی،مولانا مرزا یوسف حسین،علی نقی نقوی سمیت دیگر موجود تھے جلوس میں شہر کے مشہور و معروف شیعہ و سنی علماٗ کرام و رمنقبت خواں،شعراء، سیاسی شخصیات، بزنس کمینوٹی اور دیگر شخصیات شریک ہوکر امیر المومنین علیہ سلام کی مداح سرائی کی اور مختلف منقبت خواں وشعراء کرام نے جشن مولود کعبہ کے حوالے سے شرکاء کی خدمت میں اپنے کلام عقیدت پیش کئے جلوس ریگل چوک ،شاہراہِ عراق ،کریم سینٹر،جہانگیر پارک ، ایم جناح روڈ سے ہوتے ہوئے نمائش چورنگی پہچا جہاں مجلس وحدت مسلمین کے رہنما مولانا احسان دانش مولانا صادق جعفری ،ناصر حسینی ،رضوان پنجوانی،سمیت ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان نے شرکاء جلوس کا استقبال کیاجبکہ جلوس محفل شاہ خراساں پر اختتام پذیر ہوا۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کرپشن کے خاتمے کے لیے فوج کے اندر سے کاروائی کا آغازکر یہ ثابت کر دیا ہے کہ احتساب کے عمل سے کوئی بھی مبرا نہیں۔کرپٹ عناصر چاہے کتنے ہی بااثر کیوں نہ ہوں ان سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور کرپشن نے اس ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے۔پاک فوج جس طرح دہشت گردی کے خاتمے میں پُرعزم ہے اور قابل قدر نتائج حاصل کر چکی ہے اسی طرح کرپشن کے خلاف بھی فیصلہ کن کاروائی ملک کی سالمیت و استحکام کے ازحد ضروری ہے۔
انہوں نے کہا ہمارے ملک میں روز اول سے قانون کی بجائے طاقت کی حکمرانی رہی جو عدل و انصاف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔کرپشن کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاری شدید متاثر ہوئی اور ملک معاشی عدم استحکام کا شکار بنا۔کرپشن کے خاتمے کے لیے تطہیر کے عمل کو اوپر سے نیچے کی طرف لایا جائے تو بہترین نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ملکی ترقی کے لیے تمام محکموں سے کالی بھیڑوں کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔کرپشن کے خاتمے میں آرمی چیف کی مخلصانہ کوششوں کو بھرپور قومی پذیرائی حاصل ہے۔وطن عزیز کے اقتصادی استحکام کی اس کوشش میں پوری قوم آرمی چیف کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کرپشن کے خاتمے میں عدلیہ سمیت دیگر حکومتی ادارے اپنامثبت کردار ادا کرتے تو آج وطن عزیز کی حالت یکسر مختلف ہوتی۔دہشت گردی کے خلاف جاری ضرب عضب کے بہترین نتائج کے بعد پوری قوم کی یہ خواہش ہے کہ بدعنوان عناصر کے خلاف بھی کوئی بھرپور آپریشن شروع کیا جائے۔پاکستان کا کوئی بھی ریاستی ادارہ کرپشن سے خالی نہیں۔ فوج احتساب کے عمل کے دائرہ کار کو وسیع کرتے ہوئے تمام اداروں میں اسے بلاامتیاز شروع کر ے۔کوئی بھی شخص چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہواسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف جنگ کو آئینی و قانونی حیثیت حاصل ہے۔تمام محب وطن سیاسی قوتوں کو فوج کے اس اقدام کی مکمل تائید کرنا چاہیے بصورت دیگر ان کی حب الوطنی شکوک و شبہات کا شکار ہو گی۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) یوم ولادت باسعادت مولائے کائنات حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے پرمسرت موقع پر امت مسلمہ کیلئےمرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے تہنیتی پیغام میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا کہ امیر المومنین ؑکی شخصیت اعلیٰ صفات کے کمال تک پہنچنے کا ذریعہ ہے، بہادری کو کمال انہوں نے دیا، ہر فضیلت کو معراج انہوں نے بخشی، لہٰذاعلی ؑاور اولاد علی ؑوہ ہستیاں ہیں جن سے ہر شریف محبت کرتا ہے، ہر باضمیر محبت کرتا ہے، بلاتفریق مذمت اور ملت ہندواور عیسائی بھی ان سے محبت کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ امام علی ؑصاحب کرامت اور ولایت ہستی ہیں ، ولایت یعنیٰ دین وحکومت کی وحدت ، دین اور سیاست کی وحدت، دین ومعیشت کی وحدت لہٰذاہمیں ان تمام دنیاوی (سیکولر، لبرل، کمیونسٹ )ولایتوں سے نجات پانے کیلئے ولایت علیؑ کی چھتری تلے جمع ہونا ہوگا، انہوں نے کہاکہ امام علی ؑکی سیرت متقاضی ہے کہ موجودہ ابترمعاشی، سیاسی اور اجتماعی حالات میں اس پر عمل کرتے ہوئے راہ نجات اختیارکی جائے، ہمارے ملک میں عدل وانصاف کی کمی، جہالت ، کرپشن، بدامنی جیسے موضی امراض سے چھٹکارہ سیرت امام علی ؑکی عملی اتباءمیں مضمرہے، خداکا شکر عظیم ہے کہ اس نے ہمیں سیاسی وروحانی یتیمی سے محفوظ رکھا اورولایت علی ؑجیسی نعمت عظمیٰ سے نوازا،عالمی سطح پر پیروان مکتب اہل بیتؑ نے وجود مقدس ولایت امام علی ؑسے استفادہ کرتےہوئے عصرکی طاغوتی قوتوں کو شکست فاش دی اور اسلام کا پرچم پوری دنیامیں سربلند کرکے یہ ثابت کردیا کہ ان کاروحانی اور سیاسی پیشوافقط علی ابن ابی طالب ؑہے۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) منشیات کی عادت ایک خطرناک موذی مرض ہے۔ یہ خود انسان ، اس کا گھر، معاشرہ اور پورے ملک و قوم کو تباہ کردیتی ہے۔ اگر آپ خود اس نشہ کرنے والوں سے بھی سوال کرئے کہ نشہ کرنا کیسا ہے تو وہ بھی اس کی مذمت کرنے لگیں گے۔وہ خود تو اس کے ہاتھوں اسیر ہوچکے ہوتے ہیں لیکن اس کے دام میں پھنسے کے بعد اس کے مضر اثرات کا اسے ادراک ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج پوری دنیا میں اس کے خلاف آواز اٹھائی جاری ہے لیکن اس کے باوجود اس میں دن بہ دن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔آخر کیوں؟ شروع شروع میں غلط سوسائٹی، زندگی کی مشکلات، بے چینی اور بے سکونی کے باعث اسے استعمال کیا جاتا ہے۔ نشے کی لت لگنے کے بعد پھر اس سے نجات پانا ایک بہت مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ جتنے بھی ممالک ترقی یافتہ بنے ہیں ان میں سے اکثر نے اس بلا کا سختی سے مقابلہ کیا ہے۔ یہ انسان کے جسمانی سسٹم کو مکمل درہم برہم کردیتا ہے۔ ایسے افراد ہمیشہ خوف کی حالت میں ہوتے ہیں۔ اپنے اس نشے کو پورا کرنے کے لیے انھیں بہت سارے دوسرے جرائم کا بھی مرتکب ہونا پڑتا ہے۔ چوری ڈاکہ لگانا پڑتا ہے۔مکرو فریب کے ذریعے لوگوں کو لوٹنا پڑتا ہے۔ یوں یہ موذی مرض بہت ساری دوسری معاشرتی بیماریوں کے لیے پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔ نشے میں شدت آنے کے بعد گٹر نالوں اور کچرہ خانوں کی وہ زینت بن جاتے ہیں۔ انھیں گلی کوچوں میں کوڑا کرکٹ کی مانند پڑے رہنا پڑتا ہے۔
منشیات کے اسباب بے روزگاری، گھریلو پریشانیاں، زندگی میں ناکامیاں اور بری صحبت وغیرہ ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ایک کروڑ افراد منشیات کے عادی ہیں۔ جن کی تعداد میں سالانہ چھ لاکھ کے حساب سے اضافہ ہورہا ہے۔ ان میں اسی فیصد مرد اور بیس فیصد خواتین ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ علاج کے ذریعے منشیات سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ لیکن ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ معاشرتی رویوں میں تبدیلی کے بغیر منشیات کی لعنت کو ختم کرنا مشکل ہے۔ منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں اضافہ نہ صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں بلکہ معاشرے کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے۔ منشیات کی عالمی رپورٹ کے مطابق نوے فیصد پوست جس سے ہیروئن بنائی جارہی ہے افغانستان میں کاشت کی جارہی ہے۔ افغانستان میں پوست کی کاشت انیس سو اسی کی دھائی میں کل عالمی پیداوار کا تیس فیصد تھا۔ اب اس میں تین گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ دنیا کی نوے فیصد افیون اور ہیروئن افغانستان میں پیدا ہوتی ہے اور اس منشیات کا سالانہ چالیس فیصد پاکستان کے راستے بین الاقوامی منڈی کو اسمگل کیا جاتا ہے۔ اس کی سالانہ مالیت 130 ارب ڈالرہے۔ پاکستان سے اسمگل ہونے والی منشیات میں سے 350 ٹن سے زائد افغان منشیات پاکستان میں ہی استعمال ہوجاتی ہے۔ اس وقت منشیات میں مبتلا افراد کے علاج کے لیے 75 ادارے ہیں۔ اس کے خاتمے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنے اور مشنری جذبے کی ضرورت ہے۔(1) بی بی سی رپورٹ کے مطابق شراب نوشی ہیرئن سے زیادہ نقصان دہ ہوتی ہے۔
پاکستان میں گزشتہ سال 67لاکھ بالغ افراد نے منشیات استعمال کیا۔42لاکھ سے زائد افراد نشے کے عادی ہیں۔ ان میں سے صرف 30ہزار سے بھی کم افراد کے لیے علاج معالجے کی سہولت فراہم ہے۔ کل آبادی کے تین چوتھائی افراد ایک دن میں 2امریکی ڈالر سے بھی کم پر زندگی گزارتے ہیں۔ کل آبادی کا 4فیصد بھنگ پی رہا ہے۔ آٹھ لاکھ ساٹھ ہزار افیون اور ہیروئن استعمال کرتے ہیں۔ مردوں میں بھنگ اور خواب آور ادویات کی شرح زیادہ ہے جبکہ خواتین سکون فراہم کرنے والی ادویات بھی استعمال کرتی ہیں۔ تقریبا سولہ لاکھ افراد ادویات کو بطور نشہ استعمال کرتے ہیں۔ منشیات کی وجہ سے سالانہ لاکھوں افراد داعی اجل کو لبیک کہتے ہیں۔(2)
اب گلگت بلتستان جیسے پاکیزہ معاشرے میں بھی یہ وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔ یہ وہی سرزمین ہے جہاں چند دہائی پہلے ایسی چیزوں کا تصور ہی نہیں تھا۔ مختلف قسم کے این جی اوز ہماری ثقافت کو تباہ و برباد کرنے اور حیا و عفت کی پیکر ماں بہنوں کو انسانی حقوق کا نام دیکر گلی کوچوں کی زینت بنانے میں مصروف عمل ہیں۔ جب ان سے حیا و عفت چھن جائے گی تب ہر قسم کے فحشا و منکر میں مبتلا ہونا ان کے لیے کوئی مشکل بات نہیں رہے گی۔ بعض اطلاعات کے مطابق یہاں کی بعض خواتین بھی منشیات کےجرائم میں مبتلا پائی گئی ہیں۔ اب بعض نمائندوں کے بقول حکومتی سرپرستی میں یہاں منشیات کو فروغ دیا جارہا ہے۔ یہ لابی اتنی مضبوط ہوگئی ہے کہ جو پولیس آفیسر ان کے خلاف ایکشن لیتا ہے اس کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔تاکہ آئندہ کوئی ان کے خلاف آواز بلند کرنے کی جرات ہی نہ کرے۔(3) بہت ہی افسوس کا مقام ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ معاشرے کو تباہی کی طرف دھکیلنے کی کوشش نہ کرے۔ ورنہ بعد میں حالات کنٹرول سے باہر ہوجائیں گے۔ جو جوان آج قوم و ملت کی خدمت میں مصروف عمل ہیں اور باڈروں پر سینہ سپر ہیں اگر نئی نسل بگاڑ کی شکار ہوجائے تو گلی اور کوچوں کی زینت اور ملک و ملت کی شرمندگی کا سبب قرار پائے گی۔ اس وبا سے نجات کے لیے چند راہ حل یہ ہیں: 1: والدین اپنے بچوں کا مکمل خیال رکھیں اور انھیں سختی سے غلط سوسائٹی میں پڑنے سے روک لیا کریں۔ساتھ ہی اپنے بچوں کو ان افراد کا انجام دکھا دیں جو گلیوں کی نکڑ پر بوسیدہ لباس میں حالت غیر ہوکر پڑے ہوتے ہیں۔ بسا اوقات تو کتا ان کا منہ چاٹتا ہے پھر بھی انھیں معلوم نہیں ہوتا کہ کیا ہورہا ہے۔ 2: معاشرے کا ہر فرد اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اپنے معاشرے میں موجود ایسے شر پسند عناصر سے نجات کے لیے مل کر کوشش کریں۔3: علماء کرام محراب و ممبر سے اس کےدنیوی اور اخروی نقصانات بیان کرنے میں خوف محسوس نہ کریں۔ 4: نشے میں مبتلا تمام افراد کے علاج معالجے کا انتظام ہو اور اس عادت سے نجات پانے تک دوسرے لوگوں کو ان کے ساتھ پھرنے سے روکنے کا منظم سسٹم بنایا جائے۔ 5: نشہ آور چیزیں سپلائی کرنے والوں کو کڑی سزا دی جائے اور ان کے سرغنے کو پھانسی پر لٹکایا جائے تاکہ کوئی ایسے جرائم میں پڑنے کی جرات ہی نہ کرے۔ 6: معاشرے میں جو بھی اس بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہو پہلے ان کو سمجھائیں پھر ان کے والدین کو اطلاع دیں اس سے بھی کا م نہ بن جائے اور وہ منشیات کا شکار ہوجائے تو ان کوعدالتی کٹہرے میں ڈالا جائے۔ 7: نفسیاتی طور پر ان کو سدھارنے کے لیے ایسی پروگرامینگ کی جائے کہ خود نشہ کرنے والے ایک دوسرے کو اس کام کو چھوڑنے کی نصیحت کرنے لگ جائیں۔ 8: نشے سے حالت غیر ہونے والے افراد کو ٹی وی پر ان کی انٹرویو نشر کی جائے اور ان کی شکل غیر کرکے دکھائی جائے تاکہ بچوں کے تحت شعور میں یہ بات بیٹھ جائے کہ یہ ایک خطرناک چیز ہے۔ 9: جو پروگرامز جرائم سے مربوط شکیل پاتے ہیں ان پروگراموں کے ذمہ دار افراد ان اڈوں پر بھی چاپے ماریں جہاں نشہ کرنے والے افراد جمع ہوکر رہتے ہیں اور ان کا حقیقی چہرہ لوگوں کو دکھادیں۔ اس سے ایک طرف ان کی مضبوط لابی کمزور پڑ جائے گی تو دوسری طرف ان سے مربوط افراد جو ابھی تک ان کی حالت زار سے نابلد ہیں وہ آگاہ ہوجائیں گے اور ان کے خلاف اقدامات اٹھانا شروع کریں گے۔ 10: حقیقی اسلام کا چہرہ تمام لوگوں کے لیے متعارف کرایا جائے اور نشہ آور چیزوں کے استعمال کے نقصانات سے اسلامی معاشرے کو آگاہ رکھا جائے۔11: حکومت کو چاہیے کہ منشیات کی سپلائی میں ملوث افراد خواہ وہ بیوروکریٹ ہو یا کسی دوسرے بڑے عہدے پر فائز ہو سب سے پہلے ان کے خلاف ایکشن لینا شروع کرے۔ 12: اس سرطان میں مبتلا افراد کے علاج معالجے کے لیے ہر صوبے میں الگ الگ زیادہ سے زیادہ سنٹرز بنائے جائیں تاکہ کافی حد تک یہ وبا مزید پھیلاؤ سے بچ سکے۔ 13: افغانستان سے آنے والی منشیات کے روک تھام کے لیے فوج کی زیر نگرانی ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔14: یہاں سے سپلائی کرنے والوں کو پکڑ کر فوجی عدالت میں ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔15: تعلیمی نصاب میں منشیات کے مضر اثرات کو نمایاں کرکے پیش کیا جائے۔16: لوگوں کی سطح زندگی کو بلند کرنے کے لیے کوئی کسر باقی نہ چھوڑی جائے۔ غرض اس خطرناک وبا سے نجات اس وقت ممکن ہے جب تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اپنی قومی، ملی اور دینی فریضہ سمجھ کر اس کے خلاف ایک منظم حکمت عملی کے ساتھ برسرپیکار ہوجائیں گے۔
1:(اویس فاروقی، اردو پوائنٹ27-6۔2013)
2: (ڈیلی کے ٹو، 15فروری2016)
3: ایضا، 3 اپریل
تحریر۔۔۔۔۔سید محمد شاہ حسینی
وحدت نیوز (بھٹ شاہ) اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان کے زیر اہتمام تعمیر کردار کنونشن کے آخری روز یوم علی ؑ کی پر وقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ اصغریہ جوانوں نے وادی مہران میں تعمیر کردار اور نظام ولایت و امامت کی شناسائی کے لئے قابل قدر جدوجہد کی ہے، قوم کو ماضی میں گم ہونے کی بجائے عصر حاضر کے تقاضوں کو سمجھنا ہوگا۔ جس قوم کے قتل عام کے لئے مشرق سے مغرب تک تمام شیاطین اکھٹے ہوچکے ہوں اسے غفلت کی نیند سونے کا کوئی حق نہیں۔ اسی ملکوں کے دھشت گردوں پر مشتمل داعشی لشکر کا پہلا ھدف شیعہ ہیں۔ کربلا جیسی عظیم درسگاہ کی حامل قوم کو عصر حاضر کی یزیدیت کو پہچاننے اور اس کا مقابلہ کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہونی چاہئیے۔
انہوں نے کہا جن کا ماضی کربلا ہو اور مستقبل مہدی ؑ برحق کا عالمی انقلاب ہو ، وہ زرداری یا نواز شریف کے طاغوتی نظام پر راضی نہیں رہ سکتے۔ ملت کو عصر حاضر کے تقاضوں سے ھمآھنگ حکمت عملی بنانی پڑے گی۔ آج ایسے باکردار انسانوں کی ضرورت ہے جو باطل کے لئے خوف کی علامت اور دشمن خدا کی آنکھ کا کانٹا بن جائیں۔
وحدت نیوز (مظفرآباد) سیاسی عمل میں بھرپور حصہ لیں گے، حلقہ تین سٹی میں بھی مشاورتی عمل شروع ہو گیا ، مشاورتی عمل اختتامی مراحل میں ہے ، بہت جلد میڈیا اور عوام کے سامنے لائحہ عمل پیش کریں گے ، ان خیالات کا اظہار ریاستی سیکرٹری سیاسیات سید محسن رضا سبزواری ایڈووکیٹ میں مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر کی ریاستی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ، اجلاس کی صدارت ریاستی سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کی ، اجلاس میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل خالد محمود عباسی ، مولانا طالب حسین ہمدانی، عابد علی قریشی ، سید حسین سبزواری ، سید عمران حیدر سبزواری ،سید ممتاز نقوی کے علاوہ ریاستی کابینہ کے تمام اراکین نے شرکت کی ، اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری سیاسیات سید محسن رضا سبزواری ایڈووکیٹ نے کہا کہ مشاورتی عمل اختتامی مراحل میں ہے ، حلقہ کوٹلہ ، لچھراٹ ، حلقہ چھ، باغ کے علاوہ اب حلقہ تین سٹی میں مشاورتی عمل جاری ہے، عمائدین سے ملاقاتیں ہو رہی ہیں ، عوام کی طرف سے مثبت ردعمل اور مجلس وحدت مسلمین پر اعتماد سامنے آ رہا ہے ، جلد پولیٹیکل کونسل کا اجلاس بلا کر تمام لائحہ عمل میڈیا اور عوام کے سامنے پیش کریں ، ہٹیاں بالا کے مسلسل دورہ جات جاری ہیں ، کل سے ریاستی سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی وفد حلقہ پانچ کا تفصیلی دورہ کرے گا، دورے کے دوران جہاں اہم شخصیات ، عمائدین و معززین سے ملاقاتیں ہوں گی ، وہاں ویلج ٹو ویلج کارنر میٹنگز بھی کیں جائیں گی، امیدواران کا حتمی فیصلہ مجلس وحدت مسلمین پولیٹیکل کونسل کے اجلاس میں تشکیل پانے والا پارلیمانی بورڈ کرے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی مرکزی قیادت بہت جلد ہمارے درمیان ہو گی ، ہم نے ایک شعار کے تحت اپنی سیاست کو آگے بڑھانا کہ ’’وحدت کا یہ نعرہ ہے ہر مظلوم ہمارا ہے‘‘ہم نے ہر مظلوم کا ہاتھ تھامنا ہے ، علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین سیاسی جماعت ہے ، عام سیاسی پارٹیوں کی نسبت خدمت خلق کی سیاست کریں گے ، ہمارا مقصدا اقتدار نہیں ، ہم کسی کرسی کے طالب نہیں ، بلکہ چاہتے ہیں کہ حق دار کو اس کا حق ملے ، کشمیر کے مجموعی مسائل حل کیے جائیں ، ہر شہری کے بنیادی مسائل کی جانب توجہ دی جائے، ریاست آزاد جموں و کشمیر کو ماڈل ریاست بنایا جائے ، امیدواران کی اہلیت ، قابلیت اور استعداد کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کریں گے ، پیغام مجلس وحدت گھر گھر پہنچائیں گے ۔ کرپٹ عناصر کے لیے میدان خالی نہیں چھوڑیں گے ، مجلس وحدت مسلمین کا میدان میں ہر وقت موجود رہنا ہی اِس کا خاصہ ہے۔ کثیر تعداد میں عوام کی جانب سے رجوع یہ ثابت کر رہا ہے کہ مجلس وحدت ان کے حقوق کی ترجمان بنے گی ،انشاء اللہ بہت جلد مجلس کا کلی لائحہ عمل عوام کے سامنے آئے گا ، جس کا معیار میرٹ و عادلانہ نظام ہو گا۔ علامہ تصور جوادی نے مزید کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کا بیان کہ تمام سیاسی جماعتوں سے مساوی سلوک ہو گا، خوش آئند ہے ،مگر اسے عملی بنانے کی ضرورت ہے۔