وحدت نیوز (اسلام آباد) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی جنرل سیکریٹری محترم خرم نواز گنڈا پور اور سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین محترم صاحبزادہ حامد رضانے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹریٹ میں علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سے خصوصی ملاقات کی، اس موقع پر دونوں رہنمائوں نے علامہ راجہ ناصرعباس کو تیسری مدت کے لئے بھاری اکثریت سے ایم ڈبلیوایم کا سیکریٹری جنرل منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کی اور ان کی خدمت میں پھولوں کا گلدستہ پیش کیا، علامہ راجہ ناصرعباس نے دونوں رہنمائوں کی آمد اور نیک خواہشات پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
وحدت نیوز(مٹیاری) مجلس وحدت مسلمین بھٹ شاہ میں عظیم الشان عوامی جلسہ عام کےبعد بھر پور انداز میں علاقائی سیاست میں وارد ہو چکی ہے، ضلع بھرمیں تنظیم سازی کا سلسلے تیزی سے جاری ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اور سابق امیدوار برائے قومی اسمبلی سید فرمان علی شاہ نے میڈیا سیل سے جاری ایک بیان میں کیا، ان کا کہنا تھا کے مٹیاری کے حالیہ ضمنی انتخاب اور بھٹ شاہ میں جلسہ عام کے بعد عوام اب مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ ہے،نظیر راھو کا عوامی اتحاد چھور کر مخدوم سے ملنا اس بات کا ثبوت ہے کے مخدوم اب 2018 کے انتخابات میں مجلس وحدت مسلمین سے اکیلے مقابلہ نہیں کر سکتے ،ہالاکےگزشتہ ضمنی انتخاب میں ایم ڈبلیوایم نے چالیس ہزار سے زائد وو ٹ حاصل کیلئے جنہیں حکمران جماعت نے دھاندلی سے ضائع کیا،انشاءاللہ ہم آئندہ الیکشن مین بتائیں گے کہ عوام کس کے ساتھ ہے اور مجلس وحدت مسلمین کے ووٹ کتنے ہے ، فرمان شاہ نے کہا کہ ضلع کی اہم سیاسی وسماجی شخصیات رابطے میں ہیں مناسب وقت پے انکی مجلس وحدت مسلمین میں شمولیت کا اعلان کریں گے ،جلال شاہ جاموٹ چیئرمین ہوتے ہوئے بھی مٹیاری میں نظر نہیں آتے، مخدوم جمیل الزمان نے اگر جلال شاہ جاموٹ کی حمایت ترک نہ کی تو ان کے چچا مخدوم رفیق الزمان کے سیاست ختم ہوجائے گی۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے ایم ڈبلیو ایم مرکزی سیکرٹریٹ میں مشترکہ میڈیا بریفنگ کے دوران پانامہ لیکس کی شفاف تحقیقات کامطالبہ کیا ہے۔ملک کی اہم بڑی سیاسی جماعتوں کی طرف سے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے پُرعزم طور پرباہمی جدوجہدکا اعلان کیا گیا۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس نے کہا ہے کہ موجودہ حکمران اخلاقی تنزلی ا ور کرپشن کے عالمی الزامات کے باعث حق اقتدار کھو بیٹھے ہیں۔نواز شریف کا اقتدار میں رہنا کسی ایک سیاسی جماعت کے لیے مسئلہ نہیں ۔ پاکستان میں بسنے والے ہر باشعور کا یہ مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم کے اس منصب کوکسی بدعنوان شخص کی جاگیر نہ بننے دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم جمہوری عمل پر یقین رکھتے ہیں اور آئین سے متصادم کسی بھی کوشش کے حامی نہیں ہیں ۔وطن عزیز کے استحکام وسالمیت کے لیے آئین کے مطابق تبدیلی حالات کے عین متقاضی ہے۔ہمارے ہاں قانون مختلف معیارات میں تقسیم ہو چکا ہے۔قانون کی بالادستی کے بغیر عدل و انصاف کانفاذممکن نہیں ۔ قانون کا اطلاق جب تک سب پر یکساں نہیں ہو گا معاشرے میں امن و سکون نہیں لایا جا سکتا۔عوامی حقوق کے حصول کے لیے مشترکہ جدوجہد کے قائل ہیں اور حوالے سے تحریک انصاف سے بہترین ہم آہنگی موجود ہے۔
علامہ ناصر عباس نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے میں ساتھ دینے کے بعد ملک بھر میں بالعموم اور پنجاب میں بالخصوص ہمارے کارکنوں کو نیشنل ایکشن پلان اور شیڈول فور کا غلط استعمال کرتے ہوئے ہراساں کیاجا رہا ہے۔ نون لیگ کا یہ غیر جمہوری رویہ ناقابل برداشت ہے۔شاہ محمود قریشی نے علامہ ناصر عباس جعفری کو تین سال کے لیے دوبارہ جماعت کا سیکرٹری جنرل (سربراہ) منتخب ہونے پر عمران خان کی طرف سے پھولوں کا گلدستہ پیش کیا اور تحریک انصاف کی طرف سے مبارکباد دی ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران تحریک انصاف کے مرکزی رہنما نے کہ پانامہ لیکس حکومت کے خلاف ہمارا تیار کردہ کسی رپورٹ کا نام نہیں بلکہ عالمی نیوز بریک ہے جس کے بعد دنیا کے تین وزرا ئےعظم سمیت چار اہم شخصیات اپنے عہدوں سے مستعفی ہو چکی ہیں۔وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف بھی شواہد کے مطابق باقاعدہ تحقیقات ہونی چاہیے۔منی لانڈرنگ اور غیر ملکی بھاری اثاثہ جات کا انکشاف کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ہم اس معاملے پر پوری سیاسی قیادت اور سول سوسائٹی کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔اگر ملک میں کرپشن پر قابو نہ پایا گیا تو بیرونی سرمایہ کاری رک جائے گی۔ ہماری کوششیں کسی انا کی تسکین کے لیے نہیں بلکہ خالصتا وطن عزیز کے لیے ہیں۔ہمیں خوشی ہے کہ اس سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین کا موقف واضح اور شفاف ہے۔علامہ راجہ ناصر عباس کی طرف سے تعاون ہمارے حوصلوں کی تقویت کا باعث ہے۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی بیرون ملک سے واپسی پرہم خیال جماعتوں کا مشاورتی اجلاس بلایا جائے گا ۔پریس کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر شیرازی، مرکزی سیکرٹری امور خارجہ سید شفقت شیرازی، مرکزی رہنما علامہ اصغر عسکری ، علامہ عبدا لخالق اسدی، اورممبر شوری عالی اسد نقوی سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹریٹ میں اپنے وفد کے ہمراہ ایم ڈبلیوایم کے نومنتخب سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی اور انہیں جماعت کا تیسری مرتبہ سربراہ منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے پھولوں کا گلدستہ پیش کیا گیا۔اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما علامہ ڈاکٹر شفقت شیرازی، ناصرعباس شیرازی، علامہ مبارک موسوی، علامہ آغا علی رضوی، علامہ عبدالخالق اسدی، علامہ اصغر عسکری، علامہ اعجاز بہشتی ، اسد عباس نقوی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔
تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ علامہ راجہ ناصرعباس کا انتخاب ان کی بے پناہ مقبولیت کا برملا اظہار ہے۔انہوں نے پاکستان کی ترقی و استحکام کے لیے مجلس وحدت مسلمین کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جماعت اپنے موقف میں ہمیشہ شفاف اور واضح رہی ہے، مجلس وحدت مسلمین کی جدو جہد اور اتحاد امت کی کاوشوں کو ساری سیاسی جماعتیں قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے،مجلس وحدت مسلمین نے انتہا پسندی اور فرقہ واریت کیخلاف جو موقف اپنایا ہے وہ مثالی ہے،اپوزیشن جماعتوں کی خواہش ہے کہ ملکی سلامتی و استحکام اور کرپشن کیخلاف بھر پور جدو جہد میں مجلس وحدت ساتھ دے،علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہم کرپشن اقربا پروری اور ظلم کیخلاف میدان میں ہمیشہ سے ہیں اور موجود رہیں گے،پانامہ لیک کیخلاف چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن قائم کر کے تحقیقات کا آغاز کیا جائے،آئس لینڈ اور یوکرین کے وزرائے اعظم کی طرح میاں نواز شریف کوبھی فوری مستعفی ہو نا چاہیئے۔علامہ ناصر عباس نے تحریک انصاف کے رہنما اور دیگر مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
وحدت نیوز (گلگت) گلگت بلتستان کے عوام مصیبت میں گرفتار ہیں اور حکومتی وزراء فوٹو سیشن میں مصروف ہیں۔صوبائی حکومت آفت زدہ عوام کو کسی قسم کا ریلیف دینے میں ناکام ہوچکی ہے ،جو حکومت عوام کو آٹا مہیا نہیں کرسکتی انہیں اقتدار میں بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں۔
مجلس وحدت مسلمین کے رکن گلگت بلتستان کاچو امتیاز حیدر خان نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے تمام علاقوں کا آپس میں رابطہ منقطع ہوچکا ہے ،علاقے میں اشیائے خوردونوش کی قلت پید اہوچکی ہے حکومتی وزراء عوام کو ریلیف پہنچانے کی بجائے فوٹو سیشن میں مصروف ہیں۔بلند بانگ دعوے کرنے والی حکومت کی کارکردگی کا پول کھل چکا ہے ،گوداموں میں موجود گندم کو حکومت اپنے پیاروں میں تقسیم کررہی ہے جبکہ صوبائی دارالحکومت میں آٹے کی عدم فراہمی سے ہوٹلز بند ہوچکے ہیں اورلوگوں کے گھروں میں فاقے شروع ہوچکے ہیں جبکہ حکمرانوں کے مال مویشی بھی دانہ دار آٹے سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ علاقے کے پانی کی سپلائی کے بیشتر چینلز تباہ ہوچکے ہیں جن کی مرمت میں حکومت بے بس تماشائی بنی بیٹھی ہے،متاثریں کھلے آسمان تلے ریلیف کے منتظر ہیں لیکن حکومت کہیں دکھائی نہیں دے رہی ہے۔علاقے میں اندھیروں کے راج سے طلباء و طالبات سخت اذیت میں مبتلا ہوچکے ہیں اور عین امتحانات کے دنوں میں لائٹ نہ ہونے سے ان کی پڑھائی سخت متاثر ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے علاقے میں قحط اور بحران پیدا ہوچکا ہے اور اس حکومت میں قدرتی آفات اور بحرانوں پر قابو پانے کی صلاحیت ہی موجود نہیں اگر حکومت کی یہی کارکردگی رہی تو آئندہ دنوں میں اس سے بڑا بحران پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔انہوں نے پاک فوج کے ذمہ داروں سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ اس مصیبت کی گھڑی میں حکومتی اقدامات پر قطعاً اعتماد نہ کریں اور علاقے میں کسی بڑے بحران پیدا ہونے سے قبل امدادی کاروائیوں کا آغاز کریں اس لئے کہ علاقے کے عوام پاک فوج سے ہی امیدیں وابستہ کئے بیٹھے ہیں۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کے میڈیا سیل سے جاری بیان میں ڈویژنل رہنما غلام حسین نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کی وجہ سے پاکستان سمیت دُنیا کے مختلف ملکوں میں سیاسی بحران پیدا ہو چکا ہے۔ جہاں کے حکمران یا سیاستدان اور اُن کے قریبی رشتہ داروں کی آف شور کمپنیوں کے بارے میں انکشاف ہوا ہے۔ پاکستان میں وزیر اعظم اور اُن کی حکومت پر پانامہ لیکس کی وجہ سے جو سیاسی دباؤ بڑھا ہے، اس سے ان کا نکلتا آسان نہیں ہوگا۔ وزیر اعظم نواز شریف جس سیاسی بحران سے دوچار ہے ان کی بین الاقوامی نوعیت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں عوام اور دیگر سیاسی جماعتیں یہ مطالبہ کر رہی ہیں کہ وزیر اعظم دیگر ملکوں کے حکمرانوں کی طرح اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کریں اور استعفیٰ دیں۔ سب سے ذیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ لوگوں کا اعتماد ان حکمرانوں اور سیاست دانوں پر ختم ہورہا ہے بلکہ سیاست ایک ادار ے کے طور پرتباہ ہو رہی ہے۔ ملک میں اس وقت ایسی قدآور سیاست دان نہیں ہے۔ جس کا دامن بھی صاف ہو اور وہ لوگوں کا حقیقی ہیرو بھی ہو، قائداعظم کی رحلت کے بعد اس طرح کی صورتحال پیدا ہوئی ہے، لیکن اس لوگوں کو کوئی لیڈر اب نظر نہیں آتا جو انہیں اچھے خواب دیکھنے کا جواز فراہم کر سکے ہمارے حکمرانوں اور با اثر خاندانوں نے قوم سے مال چھپایا، ٹیکس چوری کی کرپشن کی یا پھر ناجائر ذرائعے سے دولت جمع کی، حضرت علی ؑ کے اس قول سے دولت کے معاملے میں فارمولا بڑا آسان ہے، جس میں وہ فرماتے ہیں ’’ جب کبھی جہاں کہیں دولت کے انبار دیکھو تو سمجھ لو کہیں گڑبڑ ضرور ہوئی ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم ابھی تک احتجاج کا صرف سوچ رہی ہے۔ جبکہ دُنیا کے اکثر ممالک میں تو احتجاج اس حد تک ہوتی ہے کہ استعفوں کی جھڑی لگی ہوئی ہے۔ باقی ملکوں میں احتجاج ہو رہا ہے۔ بہت سے ملکوں میں تحقیقات کے دروازے کھل چکے ہیں۔ مگر ایک ہمارا پیارا ملک پاکستان ہے جہاں ابھی تک نہ تو کوئی تحقیقات کے دروازے کھول سکا ہے، صرف مطالبات ہو رہے ہیں۔ اس وقت حالت کا تقاضا یہ ہے کہ قومی دولت لئنے والون کا احتساب متعلقہ ریاستی اداروں کی آئین وقانونی ذمہ داری اور قومی فریضہ ہے۔ یہ کام بنیادی طور پر تین ریاستی اداروں نیب، ایف آئی اے اور ایف بی آر کا ہی ہے۔ مشکل یہ ہے کہ بطور ادارہ ان کا اپنا احتساب مطلوب ہے کیونکہ ان اداروں میں جاری کرپشن زبان زد عام ہے۔