وحدت نیوز(اسلام آباد) خود کوخادمین کعبہ کہ نیوالے بھی اسرائیلیوں کیساتھ مل چکے ہیں،امریکی اسٹیبلشمنٹ، اسرائیلی اسٹیبلشمنٹ اور آل سعود ملکر فلسطین کے خلاف محاذ آرا ہو چکے ہیں امریکہ فلسطینوں کے قتل عام میں برابر کاشریک ہے ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے سربرا علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پریس کلپ کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین پر قابض اسرائیلی فوج کی حالیہ بربریت کے خلا ف ا ن کا کہنا تھا کہ فلسطینی بچوں عورتوں اور نوجوانوں کو ظلم کا نشانہ بنایا گیا ہے،مسلم حکمران خواب خرگوش میں ہیں امت مسلمہ بیت مقدس میں امریکی سفارت خانے کو قبول نہیں کرتی یوم نکبہ کے موقع پر عالمی دہشگرد امریکہ کا سفارت خانہ منتقل کیا جانا اور اس پراحتجاج کرنے پراسرائیلی فوج کا نہتے فلسطینوں کے بہمانہ قتل عام کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ سب امریکی شہ پر ہوا ہے اس قتک عام میں امریکہ برابر کا شریک ہے۔ہندوستان کشمیریوں پر بھی ایسے ہی مظالم ڈھا رہا ہے ہندوستان ساوتھ ایشیا کا اسرئیل ہے۔پاکستان کو دباو میں رکھا جارہا ہے کہ پاکستان اسٹینڈ نہ لے سکے۔پاکستان کو خطے میں مفلوج کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔پاکستان فلسطین کا ساتھ دے سکتا تھا آج پاکستان کے ہاتھ پاوں باندھے جارہے ہیں۔جن قوتوں نے عراق و شام کو برباد کیا وہ پاکستان کی طرف رخ کررہی ہیں۔یہ ان کی نظر پاکستان افغانستان اور ایران پر ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہم نواز شریف کے حالیہ بیانات کی مذمت کرتے ہیں کوئی محب وطن مادر وطن کھ خلاف ایسی بات نہیں کرسکتا ہیانکا صرف نام شریف ہے لیکن یہ شریف نہیں ہیں جو پاکستان کی سالمیت کے خلاف انکا ساتھ دے رہے ہیں وہ اپنے حلف کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ ملکی سالمیت کوسنگین خطرات لاحق ہیں ایسے میں ایک سابق نااہل وزیر اعظم قومی معاملات پر دنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہسائی کا باعث بنا ہوا ہے اور عالمی سطح پاکستان کی مشکلات میں اضافہ کر رہا ہے ۔
وحدت نیوز (کراچی) فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف مجلس وحد ت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ منگل کے روز کراچی پریس کلب پر کیا گیا، اس موقع پر سیکڑوں افراد شریک تھے جنہوںنے ہاتھوں میں امریکا اسرائیل کے خلاف بینر اور پلے کارڈ بلند کئے ہوئے تھے، شرکاء امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارلخلافہ تسلیم کرنے کے خلاف بھی نعرے بلند کررہے تھے۔اسرائیل مخالف ہونے والے اس احتجاج سے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما ء علامہ احمد اقبال رضوی،علامہ باقرعباس زیدی، کراچی ڈویژ ن کے سیکریٹری جنرل علامہ صادق جعفری، مولانا نشان ساجدی، علامہ مبشر حسن، مولاناغلام عباس نے خطاب کیا۔مقررین نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہایوم نکبہ کی پرامن ریلی پر اسرائیلی فورسز کی اندھا دھند فائرنگ اور اسکے نتیجے میں 50 سے زائد شہادتوں کی پرزور مذمت کرتے ہیں، مقررین کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارلخلافہ تسلیم کرنا اور امریکی سفارت خانہ کی وہاں منتقلی غیر قانونی ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کے رہنماوں نے اس موقع پر عرب حکمرانوں اور او آئی سی کی جانب سے مسئلہ فلسطین پر پراسرار خاموشی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ عرب لیگ اور او آئی سی نے فلسطین پر اسرائیلی مظالم کو روکنے کے لئے کوئی کردار ادا نہیں کیا، انہوںنے کہاکہ اسرائیل ایک جعلی ریاست ہیکیوںکہ فلسطین میں یہود نسل پرستی کی بنیاد پر باہر سے لوگوں کو لاکر بسایا گیا ہیاور پھر انہوںنے فلسطینیوں کا قتل عام کیااور مقامی لوگوں کو انکے آبائی علاقوں سے بے دخل کرکے انہیں مہاجرکیمپس میں زندگی گذارنے پر مجبور کردیا، فلسطینی شام، لبنان اور دیگر ممالک میں خانہ بدوشی کی زندگی گذار رہے ہیں، مقررین نے کہایہ ہی وجہ ہے کہ اسرائیل کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہاں فلسطینی ہی اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
مقررین نے کہاکہ غیر فلسطینی افراد کو حق حاصل نہیں کہ وہ فلسطین کی زمین پر قبضہ کریںصہیونی اس مقدس فلسطین کے باسی نہیں ہیں،فلسطین فلسطینی عربوں او ر فلسطینی یہودیوں کا ہے باہر سے آئے ہوئے صہیونیوں کا اس سرزمین پر دعویٰ بے بنیاد ہے۔مقررین نے اقوام متحد ہ سے مطالبہ کیا کہ فلسطینیوں کو دیوار سے لگائے جانے پر اسرائیل کی ناجائزریاست کے خلاف کاروائی کی جائے،انہوںنے کہا کہ سلامتی کونسل بین الاقوامی قوانین کی بالادستی قائم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، فلسطین کا مسئلہ 1948 سیشروع ہوا جبکہ اسرائیلی ریاست بھی اقوام متحدہ کے قوانین کے خلاف وجود میں آئی، تاہم اب تمام غیر قانونی اقدام کے خلاف اقدامات کرنے چاہیے اور نقلی ریاست اسرائیل کو ختم کرکے فلسطینی ریاستی جسکا دارلخلافہ بیت المقدس ہو کو قبول کیا جانا چاہئے، جہاں صرف فلسطینی یہودیوں اور عربوں کو رہنے کی اجازت ہو اور غیر ممالک سے آئے ہوئے صہیونیوں کو انکے آبائی ممالک امریکا، یورپ، روس اور افریقا واپس بھیجا جائے۔مقررین نے اس موقع پر خطاب میں مسئلہ فلسطین پر نام نہاد سعودی اتحاد کے کردار کو بھی آڑے ہاتھوں لیااور کہا کہ سعودی الائنس نے مسئلہ فلسطین کو کمزور کرکے یمن اور شام میں جنگ شروع کرکے اسرائیلی مفادات کا تحفظ کیا ہے،اس امریکی الائنس نے اسرائیل کے خلاف اقدامات کرنے کی بجائیایران، شام، یمن،حزب اللہ اور حماس کی جانب اپنی توپوں کا رخ کر رکھا ہے۔احتجاجی مظاہرے کے اختتام پر شرکاء نے امریکہ و اسرائیل کے پرچم نظر آتش کئے.
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں ایم ڈبلبیو ایم کے مرکزی و صوبائی رہنماوں کا اہلسنت علماءو مشائخ اور سول سوسائٹی کے رہنماوں کے ہمراہ مقبوضہ بیت المقدس پر صہیونی قابض دہشتگرد ریاست اسرائیل اور اس کے پشت پناہی کرنے والا شیطانی ریاست امریکہ کی جانب سے مظلوم فلسطینی مسلمانوں کے قتل عام کیخلاف مشترکہ پریس کانفرنس کا انعقاد ہو ا جس میںسید ناصر عباس شیرازی مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان ،سید اسد عباس نقوی مرکزی سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین پاکستان ، علامہ سید مبارک علی موسوی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان پنجاب ، علامہ سید حسن رضا ہمدانی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین ضلع لاہور،علامہ ابو ذر مہدوی پرنسپل جامعہ قرآن ناطق لاہور،عبداللہ ملک رہنماءسول سوسائٹی ، پیر معصوم شاہ نقوی سربراہ جمعیت علماءپاکستان ،ڈاکٹر امجد چشتی جمعیت علماءپاکستان ،پیر اختر رسول قادری صوبائی صدر جمعیت علماءپاکستان،ڈاکٹر پروفیسر شبیر انجم صوبائی رہنماہ جمعیت علماءپاکستان،صوبائی رہنماءمجلس وحدت مسلمین رائے ناصر علی ، رانا ماجد علی نے پریس کانفرنس میں شرکت کی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں عالمی دہشتگرد اسرائیل و امریکہ نے اپنے نا کام عزائم کی تکمیل کے لئے یرو شیلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار دے کر مسلمانان عالم کے قلب پر وار کیا ہے ۔ ہم اس ظلم و بر بریت کے خلاف ہرگز خاموش نہیں رہیں گے ۔ صیہونی حکومت نے امریکہ کی ایماءپر غزہ کی سر زمین پر مظلوم فلسطینیوں کے خون سے حولی کھیلی ہے ۔ دنیا میں ایک بار پھر ان عالمی دہشتگردوں امریکہ اور اسرائیل نے ظلم و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی ہے ۔ ہم مسلم اُمہ خصوصاً عرب کے دولت اور اقتدا ر کے نشے میں مست حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر امریکہ و اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اُٹھاتے ہوئے مکمل بائیکاٹ کر ے او ر مظلوم فلسطینوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لے ۔
مقررین نےکہاکہ آل سعود عالم اسلام پر واضح کرے کہ وہ مسلمانان عالم کے ساتھ ہے یا امریکہ و اسرائیل کے غلام ہیں ۔ ہم تمام عالم اسلام کے حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ او ائی سی کے اجلاس میں امریکہ سے اپنی راہیں جدا کرنے کا اعلان کریں ۔ قبلہ اول کی آزادی کے لئے ہم ہر قسم کی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں ۔ اور یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے ۔ اس ظلم اور زیادتی پر اقوام متحدہ کا روائتی بیان نہایت قابل افسوس اور قابل مذمت ہے ۔ اقوام متحدہ چند استعماری طاقتوں کا آلہ کار بنا ہواہے اور اپنے فرائض کی انجام دہی کے حوالے سے غیر موثر ہو گیا ہے ۔اقوام عالم کو چاہئے اس حساس مسئلے پر روائتی خاموشی سے کام نہ لیں ،امریکہ اسرائیل اور ہندوستان عالمی امن کے دشمن اور مسلمانوں کے قاتل ممالک ہیں،ان کیخلاف دنیا کے امن پسند ممالک کو سامنے آنا ہوگا۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر افتخار نقوی کا نواز شریف کے ملک دشمنی میں دیے گئے انٹرویو پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نواز شریف کا اصل چہرہ آج پوری طرح قوم کے سامنے ہے، اپنی سیاہ کاریاں بچانے کے لیے نواز شریف نہ صرف فوج، نیب اور سپریم کورٹ جیسے ریاستی ادارے تباہ کرنے پر بضد ہیں بلکہ یہ پاکستان کے مستقبل سے کھلواڑ پر اترآئے ہیں۔ نوازشریف اس وقت پاکستان مخالف قوتوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں، اور اپنی ذات کو بچانے کے لیے یہ شخص ملکی اداروں کو بدنا کر رہا ہے جس پر قومی سلامتی کے اداروں کو فوری نوٹس لینا چاہیے۔ ڈاکٹر افتخار نقوی نے مطالبہ کیا کہ نواز شریف کے ملک دشمن اس بیان پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے بیان کامقصداداروں پردباؤڈالناتھا۔ ڈاکٹر افتخار نقوی کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف قوم کو بتائیں کہ انہوں نے اپنے 4 سالہ دورِ وزارت عظمیٰ کے دوران زبان کیوں نہیں کھولی اور کیوں کوئی کارروائی نہیں کی۔ جبکہ نواز شریف کے اس غلط بیان ملک دشمن ادارے اور صحافتی تنظیمیں فائدہ اٹھا رہی ہیں۔
وحدت نیوز(گلگت) امریکہ صرف مسلمانوں کا ہی دشمن نہیں بلکہ عالم انسانیت کا دشمن ہے۔امریکہ اور اس کے اتحادی عالمی معیشت پر اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کیلئے اب تک لاکھوں انسانوں کا خون بہا چکے ہیں۔امریکہ ،اسرائیل اور ہندوستان اس زمانے کے فرعون،نمرود اور یزید ہیں ان ظالم حکومتوں کے خلاف آواز بلند کرناجہاد اکبر ہے۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کے اعلان پر گلگت میں یوم مردہ باد امریکہ ریلی نکالی گئی جو وحدت ہاؤس سے کیپٹن ضمیر عباس چوک پر اختتام پذیر ہوئی۔ریلی کے شرکاء سے شیخ نیئر عباس مصطفوی، شیخ مجتبیٰ حسین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن گلگت ڈویژن کے صدر برادر عارف حسین الجانی نے خطاب کیا۔علامہ نیئر عباس مصطفوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ اور ا س کے اتحادی اسرائیل اور ہندوستان کے عالم انسانیت کے خطرہ ہیں۔ارض فلسطین، کشمیر، عراق، شام، یمن،پاکستان اور افغانستان میں اپنے حمایتی دہشت گرد تنظیموں کے ذریعے معصوم انسانوں کا خون بہارہے ہیں اور دنیا میں جتنی دہشت گرد تنظیمیں ہیں ان سب کی پشت پناہی اور سرپرستی امریکہ ،اسرائیل اور ہندوستان کررہے ہیں۔امریکہ جہاں پوری دنیا پر حکمرانی کا خواب دیکھ رہا ہے وہی مسلمانوں کو اپنے مد مقابل سمجھتا ہے اور سازشوں کے ذریعے مسلمانوں کی طاقت کو پارہ پارہ کرنے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ناپاک عزائم کے سامنے ہم سیسہ پلائی دیوار ثابت ہونگے اور طاغوتی طاقتوں کے آگے ہرگز تسلیم خم نہیں ہونگے۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن گلگت ڈویژن کے صدر جناب عارف الجانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ کی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ناقابل فہم اور ناقابل برداشت ہے۔پاکستان ایک آزاد ملک ہے اور اپنے معاملات میں کسی کی ڈکٹیشن کا محتاج نہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر، فلسطین، شام ،یمن اور پاکستان میں دہشت گرد عناصر اور قوتیں امریکی سرپرستی میں کام کررہی ہیں ۔یہ امریکہ ہی ہے جس نے داعش جیسی خونخوار تنظیم کو وجود بخشا ۔آج وقت کا تقاضا ہے کہ امریکی دھمکیوں کا خود اسی کی زبان میں منہ توڑ جواب دیا جائے۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) عراق قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے اور تقریبا دو تھائی آبادی شیعوں پر مشتمل ہے. اور یہاں کا حوزہ علمیہ تاریخ شیعہ کا قدیم ترین حوزہ علمیہ ہے. مرجعیت اور حوزہ علمیہ کا اس ملک میں ایک خاص مقام ہے. جب ماضی میں حوزہ علمیہ اور مرجعیت نے اجتماعی اور سیاسی میدان سے خود کو لا تعلق کیا اور میدان دوسروں کے لئے چھوڑ دیا تو اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کیمونسٹ بعث پارٹی نے اقتدار سنبھال کر اور 35 سال تک حکومت کی اور پھر عراقی شیعوں کر 24 سال صدام جیسے ظالم وجابر ڈکٹیٹر کے اقتدار کو برداشت کرنا پڑاکہ جس کے انسانیت سوز جرائم ، قتل وشکنجوں اور مقدسات اسلام واھل بیت علیہم السلام کی بیحرمتی کی ایک لمبی داستان ہے.جب 2003 میں صدام کی حکومت کا خاتمہ ھوا اور امریکہ اس ملک پر اپنے وائسرائے بول بریمر کے ذریعے قابض ہوا تو مرجعیت رشیدہ نے بیداری کا ثبوت دیتے ہوا ملک وعوام کے وسیع تر مفادات کی خاطر اقوام متحدہ اور ناجائز قابض انتظامیہ پر زور ڈالا کہ عراق کے مستقبل کا فیصلہ فقط اور فقط عراقیوں کو کرنے دیا جائے اور جلد از جلد انتخابات کرائے جائیںتاکہ عوام کے منتخب نمائندے اس ملک کا نظم ونظام از سر نو ترتیب دے سکیں اور اس طرح ڈکٹیٹرشپ کا راستہ آئین اور جمہوری نظام کے ذریعے روکا جاسکے اور فقط انتخابات اور عوامی نمائندگان کے ذریعے حکومت چلانے کی بات ہی نہیں کی بلکہ عملی طور پر گذشتہ انتخابات میں نجف اشرف کے بزرگ مراجع عظام خود بھی ووٹ ڈالنے کیلئے لئے انتخابی مراکز پر تشریف لائے ہیں. جن کی تصاویر میڈیا نشر ہوئیں تھیںاور ہر مشکل گھڑی میں مرجعیت ہمیں میدان میں نظر آئی ہےاور اس نے اس ملک کے قائدین اور عوام کی بروقت راھنمائی کی ہے اور اس ملک کو بڑے بڑے بحرانوں سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا ہے.جب داعش کو عراق پر مسلط کیا گیا اور موصل پر قبضے کے بعد یہ تیزی سے بغداد ،نجف اشرف ، کربلا معلی اور دیگر علاقوں کی طرف بڑھ رہے تھے . تو اس وقت اسی مرجعیت کے تاریخی فتوے سے ملک عراق ، عراقی عوام اور مقدسات کے دفاع کے لئے عراقی عوام پر مشتمل ایک حشد الشعبی کے نام سے ایک فورس بنی ، جس نے اس تکفیری فتنے سے سرزمین عراق کو پاک کرنے میں بنیادی کردار ادا کیااور آج جب داعشی فکر کے حامل عناصر کو سیاسی لباس پہنا کر پارلیمنت جیسے اعلی اختیاراتی ادارے میں داخل کرنے کی کوشش کی جاری ہے. مرجعیت نے عراقی عوام اور سیاستدانوں کو اپنے حکیمانہ بیان سے خبردار کیا ہے اور انتخابی سیاست کے سنہری اصول بھی بتائے ہیں. اس بیان کا مکمل ترجمہ پیش خدمت ہے.
عراقی پارلیمانی الیکشن سے متعلق دفتر آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی (دام ظلہ) کا بیان
بسم اللہ الرحمن الرحیم الیکشن کی تاریخ نزدیک آنے پر بڑی تعداد میں عراقی شہری مرجعیت کا موقف جاننا چاہتے ہیں. کیونکہ یہ ایک اہم سیاسی اقدام ہے اس لئے ضروری ہے کہ تیں امور کو یہاں بیان کیا جائے.
1- انتخابات کا راستہ ہی حال اور مستقبل میں صحیح اور مناسب ترین راستہ ہے.
ظالمانہ نظام کے سقوط سے ہی مرجعیت نے کوشش کی کہ اس فاسد نظان کی جگہ ایک متعدد اقطاب سیاسی نظام اسکی جگہ حاصل کر لے. اور انتخابی صنادیق اور ووٹنگ کے ذریعے پر امن سسٹم کو چلایا جائے اور شفاف انتخابات اپنے طے شدہ وقت پر ہوں. اور اس ایمان ویقین کے ساتھ کہ یہی وہ تنہا راستہ ہے کہ جس میں عوام کی حریت وآزادی ، عزت وکرامت اور ترقی وخوشحالی کی ضمانت ہے . اور اسی کے ذریعے ہی اعلی اقدار اور عالی مفادات کی حفاظت ہو سکتی ہے.اسی لئے تو دینی مرجعیت نے ناجائز قابض نظام اور اقوام متحدہ پر زور دیا تھا کہ جلد از جلد انتخابات کروا کر عراقیوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے. تاکہ وہ اپنے نمائندگان کو منتخب کر سکیں جن کے پاس مستقل دستور بنانے اور حکومت کرنے کے لئے نمائندگان اختیار کرنے کا اختیار ہو.آج 15 سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی مرجعیت اپنی رائے پر قائم ہےکہ بنیادی اور اصولی طور پر یہ اسلوب اور راستہ ،یعنی انتخابات کا راستہ ہی حال اور مستقبل میں صحیح اور مناسب راستہ ہےاور ضروری ہے کہ انفرادی اور استبدادی اقتدار کا راستہ روکا جائے خواہ اسکا جو بھی بہانہ اور عنوان وہ تلاش کریںاور یہ بھی واضح رہے کہ انتخابی راستہ اس وقت تک مطلوبہ نتائج نہیں دے سکتا جبتک اس میں یہ مندرجہ ذیل شرائط نہ پائی جائیں ۔
* انتخابی دستور اور قانون عادلانہ ہو. جس میں ووٹ کا احترام کیا جائے. اور نتائج میں ھیرا پھیری کا راستہ روکا جائے.
* انتخابی الائنسسز کے مابین اقتصادی ومعاشی ، تعلیمی اور خدمات کے عناوین کے تحت مقابلہ ہونا چاہیے اور قومی و طائفی حساسیت اور منفی پروپیگنڈے سے بچا جائے.
* انتخابی امور میں ہر قسم کی بیرونی مداخلت خواہ وہ مالی سپورٹ ہو یا کوئی اور اسکو روکا جائے. اور خلاف ورزی پر سخت سزائیں رکھی جائیں.
* لوگوں کو بھی اپنے ووٹ کی قیمت کی قدر کرنی چاہیئے. اور ملک کے مستقبل میں اس ووٹ کے کردار کا انہیں شعور ہونا چاہیئے. نا اھل لوگوں کو سستے داموں ، اپنی نفسانی خواھشات وجذبات ، ذاتی و انفرادی مفادات اور قبیلے کے تعصب کی بنیاد پر ووٹ نہ دیں.
ماضی کے انتخابات میں جو کمزوریاں اور خامیاں نظر آئیں اس کا سبب منتخب افراد اور جو حکومتی اعلی مراتب پر فائز ہوئے وہ تھے انھوں نے اپنے اختیارات اور مناصب وعہدوں کا ناجائز استعمال کیا تھا. انھیں کی وجہ سے کرپشن پھیلی اور اموال عامہ کو ضائع کیا گیا جس کی ماضی میں بھی مثال نہیں ملتی. اپنے لئے بہت زیادہ تنخواہیں مقرر کی گئيں اور اپنے منصبی واجبات کی ادائیگی اور عوام کی خدمت میں نا کام رہےاور
انہیں باعزت زندگی گزارے کا حق نہ دے سکےاور اس سبب ضروری شرائط کا فقدان تھا اور گذشتہ انتخابات میں کافی حد تک اس کا لحاظ نہیں رکھا گیا اور اس موجودہ انتخابات میں بھی اس کا کسی نہ کسی طریقے انہیں شرائط کا فقدان اسی تسلسل سے نظر آ رہا ھے. لیکن امید کی جاتی ہے کہ راستہ درست کر لیا جائے گا . اور غیرتمند فرزندان وطن کی محنت اور کوشش سے حکومتی اداروں میں اصلاحات کی جائیں گی . اور اس مقصد کے حصول کے لئے ہر ممکنہ آئینی راستہ اختیار کیا جائے گا۔
.2- انتخابات میں شرکت کی اہمیت
ا نتخابات میں شرکت کرنا ہر اس شہری کا حق ہے جس میں قانون کے مطابق ساری شرائط پائی جائیں. اور اس حق کے استعمال میں اسے کوئی مجبور بھی نہیں کر سکتا. ماسوائے یہ کہ وہ خود اپنے وطن کی عوام اور اپنے ملک کے بلند اور عالی مصلحتوں اور مفادات کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے اس بات کا قائل ہو. اور اسے اس بات کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے کہ اگر وہ اپنا یہ حق استعمال نہیں کرے گا ، تو وہ پھر ان لوگوں کو پارلیمنٹ میں زیادہ نشستیں حاصل کرنے کا موقع فراہم کرے گا جنکی توجہ ملک وعوام کے مفادات اور اعلی مصلحتوں سے بہت دور ہو. لیکن پھر بھی شرکت کرنے یا نہ کرنے کا اختیار تنہا اسی ووٹر کے پاس ہے.اور وہ ہی اس کا زمہ دار ہے. اور اسے چاہیئے کہ وہ مکمل ہوشمندی اور اپنے ملک اور اسکی عوام کے وسیع تر مفادات کو نہایت حد تک ملحوظ خاطر رکھے.
3- مرجعیت دینی سب امیدواروں کے ساتھ برابر فاصلے پر ہے.
مرجعیت دینی اس بات کی تاکید کرتی ہے کہ وہ سب امیدواروں کے ساتھ برابر فاصلے پر ہے.اور اسی طرح سب انتخابی الائنسوں کے لئے بھی یہی موقف ہے. اور اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی خاص شخص ، گروہ یا الائنس کو سپورٹ نہیں کرتی. اور ووٹ دینے والوں کی صوابدید پر ہے. کہ پوری دقت کے ساتھ کس کو ووٹ ڈالتے ہیں. ووٹرز کسی شخص اور پارٹی کو اپنے انتخابی مقاصد کے حصول کے لئے مرجعیت یا کسی اور مقدس عنوان سے سو استفادہ نہ کرنے دیں جس کا ساری عراقی عوام کے دلوں میں احترام ہے . تاکید اور یادھانی کرائی جاتی ہے کہ امیدوار کی اھلیت وصلاحیت ، بےبداغ ماضی ، اقدار و اصولوں کی پاسداری اور بیرونی ایجنڈوں سے دوری جیسے اصولوں کا خیال رکھا جائے. اور جس امیدوار میں وطن اور عوام کی خدمت کی خاطر قربانی کا جذبہ ، پروگراموں کے اجراء کی صلاحیت اور قدیمی مشکلات اور بحرانون سے نکالنے کی صلاحیت ہو اسے منتخب کیا جائےاور مزید تاکید یہ ہے کہ ووٹرز کو امیدواروں اور الائنسوں کے سربراھان کی سیاسی جہت اور اھداف کا علم ہونا چاہیئے . بالخصوص انکا جو پہلے سابقہ انتخابات میں زمہ دار رہ چکے ہیں. تاکہ دھوکہ باز ، کرپٹ اور ناکام افراد کے پھندوں اور جال سے بچا جا سکے، جنہیں پہلے آزمایا جا چکا ہے یا نہیں. اللہ تعالیٰ العلی القدیر سے دعا گو ہیں کہ جس میں ملک کی بہتری اور عوام کی بھلائی ہے اس میں سب کی مدد کرے .
"انه ولي ذلك وھو ارحم الراحمین"
مکتب السید سیستانی (دام ظلہ)
النجف الاشرف.
17 شعبان 1439 ھ بمطابق 4/5/2018 ء
تحریر وترجمہ: ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی
وحدت نیوز / اقبال ریسرچ سینٹر