وحدت نیوز (آرٹیکل )  انسان دیگر موجودات سے بہت مختلف ہے، دوسروں کی بات کو سمجھنا اور اپنی بات کو سمجھا نا انسان کی جبلت ہے۔ افہام و تفہیم کے بغیر انسانی سماج کا تصور ممکن نہیں۔انسانوں کے برعکس جانوروں کے گلے میں پٹہ ڈال کر کھینچا جاتا ہے۔ جانوروں کے جہان میں افہام و تفہیم کی وہ اہمیت نہیں جو انسانوں کے ہاں ہے۔ہمارے ہاں سیاست دانوں سے ناامید ہونے کے بعد لوگ مذہبی رہنماوں سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں،  لیکن مذہبی رہنما خود ہر مسئلے پر تقسیم ہیں۔ کچھ علما پاکستان کے آئین کو اسلامی کہتے ہیں تو کچھ غیر اسلامی، کچھ پاکستان کو اسلامی جمہوریہ کہتے ہیں اور کچھ کافرستان، کچھ  علما ایم ایم اے کے پلیٹ فارم پر جمع ہونے کو عالمِ اسلام کے لئے بہت بڑی  خوشخبری قرار دیتے ہیں اور کچھ  علمائے کرام ایم ایم اے کو عالم اسلام کی تمام تر مصیبتوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں، کچھ علمائے دین ایم ایم اے کے قائد کواپنے قائد کا بھی قائد قرار دیتے ہیں اور کچھ ایم ایم اے کے قائد کو پاکستان کے تمام بنیادی مسائل کا سبب گردانتے ہیں۔

 کچھ کے نزدیک پاکستان کے انتخابات میں حصہ لینا شرعی ذمہ داری ہے اور کچھ کے نزدیک انتخابات میں حصہ لینا کفر و شرک کا موجب ہے۔المختصر یہ کہ اگر اُس طرف جنابِ شیخ ہیں تو اس طرف بھی جنابِ شیخ ہی ہیں۔ ہر کسی کا یہی دعویٰ ہے کہ وہی  انقلاب کا علمبردار ، بصیرت کا مینار اور  سیرت کا پیروکار ہے۔ ہر کو ئی اپنے عمل کے لئے آیات و روایات کا سہارا لیتا ہے اور کہتا ہے کہ میں اس زمانے میں فلاں امامؑ کی سیرت پر عمل کر رہا ہوں۔ ظاہر ہے جب ہر طرف سے انالحق کی صدا آنے لگے  تو عوام پر حق مشتبہ اور مبہم ہو جاتا ہے۔ سونے پر سہاگہ یہ بھی ہے کہ بعض اوقات  لوگوں کی گردنوں میں افکارو نظریات کو پٹے کی صورت میں ڈال کر  زبردستی کھینچا جاتا ہے  اور مخالفت کرنے والے کی تکفیر تک کی جاتی ہے۔ یعنی عام آدمی سے سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت بھی سلب کر لی جاتی ہے اور اسے کہاجاتا ہے کہ بس فلاں نے کہہ دیا ہے لہذا فلاں کی بات پر ہی عمل کرو ، صرف یہی حق کا راستہ ہے ورنہ گمراہ ہو جاو گئے۔ پتہ نہیں ہم کب یہ سمجھیں گے کہ نظریا ت و افکار ٹھونسنے  اور پوجنے کے لئے نہیں بلکہ  سمجھنے اور سمجھانے کے لئے ہوتے ہیں۔ ہمارے ہاں سوچ و بچار کے بجائے نظریات و افکار کو بھی عقیدت کے ساتھ منوانے کی سعی اور کوشش کی جاتی ہے۔ لوگوں کو تحقیق اور موازنہ  کرنے کی ترغیب  دینے کے بجائے ان سے   اطاعتِ محض کا تقاضہ کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہاں لکھنے والا ایک ہی نکتہ نظر کو لکھتا ہے، بولنے والا ایک ہی بات دہراتا رہتا ہے اور سننے والا ہر وقت سر دھنتا رہتا ہے۔ صرف واہ واہ اور چاپلوسی کرنے والوں کی کبھی نہ ماضی میں کمی تھی اور نہ آج ہے۔ لیکن اب دنیا بہت ترقی کرچکی ہے، افکار و نظریات کے طوق نماٹھیلوں کی رونق ماند پڑتی جا رہی ہے۔وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں نے سوچنا ، سمجھنا اور پرکھنا شروع کر دیا ہے۔

اب جان لیجئے کہ  تسبیح کے دانے جتنے بھی ہوں ، تسبیح کا گھمانا بھی ایک فن ہے، لوگ مذہبی رہنماوں کے  ہاتھوں کی حرکات، چہرے کے تاثرات، زبان کی لکنت اور بیان کی روانی سے بھی بہت کچھ سمجھنے لگے ہیں۔ اب وہ دور نہیں رہا کہ لوگوں کی گردنوں میں عقیدت کا پٹہ ڈال کر انہیں زبردستی کھینچا جائے ، اب   تحقیق اور جستجو کا زمانہ ہے  لہذا ہمارے مذہبی حلقوں کوبھی چاہیے کہ وہ  عوام کی شہ رگ سے تکفیر کا خنجر ہٹائیں، لوگوں کو  سیاسی و قومی مسائل  کی گہرائی میں اترنے دیں، بال کی کھال اتارنے دیں ، مکالمے کو رواج پکڑنے دیں، افکارونظریات پر مناظرات ہونے دیں۔ جب تک مکالمہ نہیں ہوگا، بحث نہیں ہوگی تب تک کھرے اور کھوٹے میں جدائی نہیں ہو سکتی۔ ضروری ہے کہ تمام مسائل میں قصیدہ گوئی کے بجائے تجزیہ و تحلیل اور تقابلی جائزہ پیش کیا جائے اور مختلف سیاسی و نظریاتی  آرا و نظریات کا باہمی موازنہ کیا جائے۔ تجزیہ و تحلیل کے دوران شخصیات اور تنظیموں کی تعریفوں کے پُل باندھنے کے بجائے ہمیں  ہر مسئلے پر طرفین کا موقف بیان کر کے موازنہ کرنا چاہیے۔

پاکستان اسلامی جمہوریہ ہے یا نہیں، پاکستان کے انتخابات میں عوام کو حصہ لینا چاہیے یا نہیں، اور ایم ایم اے  کا اتحاد پاکستان کی سلامتی کے لئے کس قدر مفید اور ضروری ہے !ان سوالات کا  گہراتعلق پاکستان کی سلامتی کے ساتھ ہے۔لہذا پاکستان کی سلامتی کے لئے  یہ ضروری ہے کہ کسی کی قصیدہ گوئی کے بجائے حق گوئی کی روش اپنا ئی جائے چونکہ دلیل کے بدن پر تاویل کا پتھر رکھنے سے سچائی مر نہیں سکتی اور حق گوئی کے بجائے واہ واہ کرنے اور قصیدہ نگاری سے قوم کی حالت تبدیل نہیں ہو سکتی۔ اب یہ ذمہ داری بنتی ہے ہمارے لکھنے  اور بولنے والوں کی کہ وہ لکھتے اور بولتے وقت  مذہبی رہنماوں  کے بیانات اور اقدامات  کی تاویلات پیش کرنے کے بجائے ملکی مسائل پر مختلف آرا کو  سچائی کے ساتھ ویسے بیان کریں جیسا کہ بیان کرنے کا حق ہے۔ورنہ یہ تو ہم جانتے ہی ہیں کہ جنابِ شیخ کا نقشِ قدم یُوں بھی ہے اور یُوں بھی

تحریر۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(شکارپور) وارثان شہداء کمیٹی شکارپورکا اہم اجلاس چیئرمین شہداء کمیٹی علامہ مقصودعلی ڈومکی کی زیر صدارت جامع مسجد سیدالشہداء ع شکارپور میں منعقد ہوا، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہداء کمیٹی کے چیئرمین اور مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندہ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا ہے کہ شیڈول فورکا دھشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی بجائے وارثان شہداء کے خلاف استعمال شرمناک عمل ہے۔ ادارے اس قانون کو شریف اور معزز شہریوں کے خلاف استعمال کرنے سے گریز کریں۔

انہوں نے کہا کہ سندہ کے مختلف اضلاع خصوصا شکارپور میں وارثان شہداء کمیٹی کے معزز اراکین اور مجلس وحدت مسلمین شکارپورکے معزز رہنما کے نام شیڈول فور میں لانا گذشتہ کئی عشروں سے جاری ظالمانہ بیلنس پالیسی کا حصہ ہے۔ اس طرح کے ناجائز اقدامات دھشت گردی کے خاتمے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ وارثان شہداء اور مجلس وحدت مسلمین کے رہنما کا جرم یہ ہے کہ اس نے شہداء کے خون کا انصاف مانگا ہے، کیا دھشت گردوں کے خلاف بولنا جرم ہے؟
                  
انہوں نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ میں بیٹھے ہوئے متعصب لوگ دھشت گردوں کو بچانے کے لئے نیشنل ایکشن پلان سمیت ہر قانون کا غلط استعمال کرتے ہیں تاکہ مجرموں کو تحفظ ملے اور معصوم شہریوں پر زمین تنگ ہو۔ مجالس عزا اور عزاداری کے خلاف جاری اقدامات اور ظلم کے ضابطے بھی اسی رویے کی دلیل ہیں۔
   
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی حرکتوں سے حق و سچ کی آواز کو دبانا ناممکن ہے، وطن عزیز پاکستان کے باوفا بیٹے ظالم دھشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف ہمیشہ کی طرح آواز بلند کرتے رہیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا اس لسٹ پر نظر ثانی کرتے ہوئے شریف شہریوں کے نام نکالے جائیں۔

وحدت نیوز (سکردو)  عوامی ایکشن کمیٹی کا ایک اہم اجلاس ایم ڈبلیو ایم سیکرٹریٹ اسکردو میں منعقد ہوا، جس میں آغا علی رضوی، غلام شہزاد آغا، نجف علی، خواجہ مدثر، محمد علی دلشاد، شیخ کر یمی ،ایڈووکیٹ عقیل، مبشر رضوی,آصف اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گلگت بلتستان آرڈر 2018ء کے خلاف پورے خطے میں بھرپور اور سخت احتجاج کا آغاز 25 مئی سے کیا جائے او ر پورے جی بی کو جام کیا جائے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت کے سربراہ حفیظ الرحمان مکمل طور پر وفاق کا نمائندہ بن چکا ہے اور جی بی کے عوام کے ساتھ غداری پر اتر آیا ہے۔ 25مئی سے کالے قانون کے خلاف جی بی میں دنگل سجایا جائے گا اور حکمرانوں کو پسپائی اختیار کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔ موجودہ نام نہاد اصلاحاتی پیکیج کو منظور کرنے کی اگر کسی قسم کی غلطی کی گئی تو جی بی میں جس طرح کی بے چینی اور مسائل پیدا ہوں گے اس کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔

 عوامی ایکشن کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ کسی صورت کالے قانون کو نافذ ہونے نہیں دیں گے۔ جی بی آرڈر عوام کی ساتھ سنگین مذاق اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، اس ظلم کے خلاف خاموش نہیں بیٹھا جائے گا۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندوں نے کہا کہ حکومت خطے کی مجموعی صورتحال کو خراب کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ ریاستی ادارے خطے کی حساسیت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے جی بی آرڈر جیسے کالے قانون کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

وحدت نیوز(حیدرآباد)  مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین ضلع حیدرآبادکے فلاحی ادارے  بیت زہرا( س) کیمینیجنگ اور ورکنگ کمیٹی کی جانب سے یونٹ نمبر ۴ لطیف آباد میں بچت بازار کا انعقاد کیا گیا جس میں علاقہ مکینوں کی بھر پور شرکت بچت بازار سفید پوش افراد کے لیے انتہائی کم قیمتوں پہ گھریلوں اشیاء اور روزمرہ کے استعمال کی چیزیں جیسے بچوں اور بڑوں کے عام اور تقریبات میں پہنے جانے والے پرانے اور نئے ملبوسات ،کراکری،ہینڈزبیگ ،نئی اور پرانی جیولری ،جوتے ،الیکٹرونک اشیاء (ٹیلی ویژن،استری)،بچوں کے لیے تھرماس فروخت کیے گئے اس بچت بازار کا مقصد مستحق افراد تک چیزوں کی آسان اور سستی فراہمی ہے۔

وحدت نیوز(حیدرآباد) مجلس وحدت مسلمین ضلع  حیدرآباد شعبہ خواتین کی جانب سے غریب و سفید پوش افراد کے لیے ماہ رمضان میں افطار کا انتظام، مجلس وحدت مسلمین ضلع حیدرآباد شعبہ خواتین کی سیکریٹری جنرل محترمہ عظمیٰ تقوی نے  یونٹ نمبر ۴ لطیف آباد میں بچت بازار کے موقع پر ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے علاقہ مکین سفید پوش افراد کے لیے ۵ ماہ رمضان کودعوت افطار کا انتظام کیا تاکہ سب مل کر ماہ مبارک رمضان کی رحمتوں اور برکتوں کو سمیٹ سکیں۔

وحدت نیوز (لاہور)  سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین لاہور علامہ سید حسن رضا ہمدانی نے کہا کہ میاں نواز شریف نے آج کی پریس کانفرنس میں غلط تاثر دیا گیا کہ انہیں کرپشن اور منی لانڈرنگ کی وجہ سے نہیں بلکہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے تناؤ کی وجہ سے نکالا گیا۔ نواز شریف اس وقت بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اورعوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں ۔ نواز شریف دنیا کے واحد والد ہیں جنہوں نے عدالت میں اپنی کرپشن چھپانے کے لیے بچوں سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔

 انہوں نے کہا کہ ایک شخص کی ساری زندگی کی سیاست ایک جابر ڈکٹیٹر ضیا الحق کی مرہون منت ہے اور آج جب وہ شخص خود کو معصوم ثابت کرنے کے لیے ملکی اداروں کے خلاف بات کرے تو عجیب لگتا ہے۔ سید حسن ہمدانی کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف اس وقت افغانستان، بھارت اور دشمن ممالک کے ایجنڈے کو پروان چڑھا کر ملک دشمنی کا ثبوت پیش کر رہے ہیں۔اداروں اور ملک کو بدنام کرنے سے 300 ارب کی کرپشن نہیں چھپائی جا سکتی۔ علامہ حسن ہمدانی نے پی ٹی آئی کے نعیم الحق کے رویے کی بھی مذمت کی اور کہا کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن عدم برداشت کا رویہ قابل مذمت ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree