وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کی اپیل پر کل ملک گیر 13 مئی یوم مردہ باد امریکہ منایا جائے گا۔ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں مردہ باد امریکہ احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔کراچی مرکزی احتجاجی ریلی 3 بجے سہ پہر نمائش تا تبت سینٹر نکالی جائے گی.کراچی مرکزی مردہ باد امریکہ ریلی سے خصوصی خطاب علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کریں گے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ مبشر حسن نے میڈیا سیل سے اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے امریکہ سفارتکاروں کے خلاف کئے جانے والے اقدامات خوش آئند ہیں ہر سال کسی نہ کسی امریکی سفارتی عملے کے ہاتھوں بے گناہ شہری جاں بحق ہوجاتے ہیں جن کے خلاف کسی بھی قسم کی انکوائری عمل میں نہیں لاتی جاتی اور سفارتی استثنی حاصل کر کے یہ مجرمان ملک سے روانا کر دیئے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں دشمن امریکی خوفیہ ایجنسی بلیک واٹر کے اڈے موجود ہیں۔ملک بھر میں امریکی خوفیہ ایجنسی بلیک واٹر کے زریعہ داعش کو کنٹرول کیا جارہاہے۔مملکت خداداد پاکستان کو دہشتگرد داعش کی کالونی نہیں بننے دیں گے۔ملک میں موجود امریکی سفارتخانہ داعش کی سرگرمیوں کو منعظم اور ملک دشمن گرہوں کی سرپرستی کر رہا ہے۔پاکستان میں موجود امریکی سفارتخانے میں خوفیہ سیل ملکی سلامتی کے خلاف کمانڈ اینڈ کنٹرول کا کام کررہے ہیں.شام،عراق میں شکست کے بعد امریکہ داعش کو افغانستان اور اب پاکستان میں لاکر عدم استحکام کی سازش کرنے میں مصروف ہے۔پاکستان کی غیور عوام کل شیطان بزرگ امریکہ کے خلاف ہونے والے احتجاج میں بھر پور شرکت کریں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد)   13مئی کو ملک کے تمام اہم شہروں اور اضلاع سے مردہ مردہ امریکہ ریلیاں نکالی جائیں گی۔ مرکزی ریلی نمائش چورنگی تا تبت سینٹر کراچی سربراہ ایم ڈبلیو ایم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی قیادت میں نکالی جائے گی۔مرکزی ترجمان مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ مختار امامی کا یہ بیان مرکزی میڈیا سیل سے جاری گیا جس میں ان کا مذید کہنا تھا کہ یوم مردہ باد امریکہ وہ دن ہے جس میں عالمی سامراج و استعمار امریکہ نے عالم اسلام کے قلب میں خنجر گھونپتے ہوئے۔مظلوم فلسطینیوں کی سرزمین پر صہیونیت کے قبضے کو قانونی بنانے کی مذموم حرکت کی اور اس دن سے لے کر آج تک فلسطینیوں پر ظلم اور ان کی زمین جبری ہھتیانے کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی دنیا پر اپنی اجارہ داری قیام رکھنے کے لئے لاکھوں انسانوں کا خون بہا چکے ہیں۔ اس وقت دنیا میں جتنی دہشت گرد تنظیمیں ہیں امریکہ ان کی پشت پناہی اور سرپرستی کر رہا ہے۔ امریکہ جہاں اپنے مد مقابل قوتوں کے خلاف سازشوں کرتا رہتا ہے وہاں وہ اسلامی دنیا کو اپنی اجارہ داری لئے سب سے بڑا خطرہ سمجھتا ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ اس وقت مسلم امہ کے کسی بھی مسئلے کو اٹھا کر دیکھئے اس کے پیچھے امریکہ یا اس کے آلہ کار نظر آتے ہیں۔مملکت خدادا پاکستان کے معاملات میں میں امریکی مداخلت روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ہماری اندرونی و خارجہ پالیسی پر امریکی دباو رہتا ہے۔ پاکستان میںجتنی بھی دہشتگردی ہے پاکستان آج جتنا کمزور اور تباہ حال کر دیا گیا ہے ان۔سب کا ذمہ دار واشنگٹن ہے۔ ہمارے حکمران ہمیشہ سے امریکی بلاگ میں رہنے کی قیمت وصول کرتے رہے ہیں جس کی ادائیگی پاکستانی عوام کو ہزاروں لاشیں بد امنی بے روزگاری اور لاقانیونیت کی صورت میں جھیلنا پڑ رہی ہیںپاکستانی عوام امریکی تسلط سے آزادی چاہتی ہیں امریکی بلاگ سے چھٹکارہ چاہتی ہیں ۔ اپنی خارجہ و ملکی پالیسوں کو آزاد دیکھنا چاہتی ہیں انشاللہ 13 مئی کو پاکستانی عوام ملک بھر کے تمام اہم شہروں اور اضلاع سے مردہ باد امریکہ۔ اسرائیل و ہندوستان ریلیاں نکال کر اپنی قوم غیرت و حمیت کا اظہار کریں گی۔

وحدت نیوز (قم)  مجلس وحدت مسلمین قم کے سابق سیکرٹری جنرل  حجۃ الاسلام آقای موسی حسینی کے استعفے کے بعد نئے سیکرٹری جنرل کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔ تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین قم کے سابق سیکرٹری جنرل  حجۃ الاسلام آقای موسی حسینی نے ایک ہفتہ قبل اپنی تعلیمی مصروفیات کے باعث اپنی مسئولیت سے استعفیٰ دیدیا تھا ۔آج  مجلس وحدتِ قم کی مجلسِ شوریٰ کے اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم شعبہ امورِ خارجہ کے مسئول حجۃ الاسلام ڈاکٹر شفقت شیرزی نے ان کا استعفیٰ قبول کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد  مجلسِ شوریٰ نے ضروری بحث و تمحیص کے بعد اتفاقِ رائے سے سابق ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام عادل علوی کو نیا سیکرٹری جنرل منتخب کیا۔ اس انتخاب کے بعد نئے سیکرٹری جنرل نے مجلسِ شوریٰ کے سامنے مختصر خطاب کیا اور جلد ہی نئی کابینہ تشکیل دینے کا عندیہ بھی دیا۔

وحدت نیوز (خیرپور)  ملک گیر یوم مردہ باد امریکہ کے حوالےسے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں منعقد ہو رہی ہیں ، خیرپور کی ضلعی انتظامیہ کی طرف سے پرامن امریکا مخالف احتجاج میں رکاوٹ افسوس ناک عمل ہےمجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے ایس ایس پی خیرپور کی جانب سے وطن عزیز پاکستان اور امت مسلمہ کی حمایت میں ہونے والے پر امن احتجاج کی راہ میں رکاوٹ کو افسوس ناک عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ خیرپور پولیس کس قانون کے تحت پر امن احتجاج کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہی ہے جمہوری ملک میں پرامن عوام کا بنیادی حق ہوتا ہے خیرپور کی متعصب انتظامیہ کا رویہ ملکی آئین اور قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل)  مشرق وسطیٰ کے ملک لبنان میں حالیہ الیکشن کے بعد میرے حلقہ احباب میں بہت زیادہ بحث دو حوالوں سے بہت زیادہ ہورہی ہے۔ ایک گروہ جمہوریت کے نظام کو طاغوت اور ووٹ دینے کو ربوبیت سے انکار کرنا قراردینے والے سپر انقلابی نظریئے کے افراد وہاں کے شیعہ انقلابی تنظیم حزب اللہ کا فرانسیسی جمہوری نظام میں بھرپور حصہ لیکر جیتنے پر دلائل دے رہے ہیں کہ لبنان اور ہے پاکستان اور۔ یعنی لبنان میں جمہوریت جائز جبکہ پاکستان میں طاغوت اور انکار ربوبیت یعنی شرک۔ اتنا ہی نہیں بلکہ لبنان کے جمہوری نظام میں انقلابی تنظیم حزب اللہ اور اتحادیوں کی جیت پر یہی پاکستانی ماڈل کے انقلابی گروہ بہت زیادہ شاداں بھی ہیں اور اسکو ایرانی ساختہ نظام ولایت فقیہ کی جیت قرار دے رہے ہیں۔ ان کے مقابلے میں پاکستانی جمہوریت میں حصہ لینے والے گروہ [جن کو پاکستانی ساختہ انقلابی گروہ انکار ربوبیت کے مرتکب یعنی مشرک قرار دیتے ہیں ] لبنان انتخابات اور حزب اللہ کی روش کو اپنے نظریئے کی فتح قراردیتے ہوئے پاکستان میں جمہوری عمل کا حصہ بننے کو ضروری سمجھتے ہیں۔ یہی مدلل اور حقائق کے مطابق سمجھ آنیوالی بات ہے کہ حزب اللہ کی کامیابی ایرانی انقلابی فارمولے کی یقینا جیت ہے لیکن وہ شروع دن سے اٗسی فرنچ جمہوری نظام کے اندر رہ کراور اس نظام میں بھرپور حصہ لیکر یہ جیت حاصل کرچکے۔

دوسرا گروہ اس وقت جلیلہ حیدر نامی خاتون کے ہزارہ برادری کی قتل عام کے خلاف احتجاج پر پاکستانی انقلابی عالم دین کے اعتراضات کے سامنے لبنانی عورتوں کی نیم عریاں حالت میں حزب اللہ کی سپورٹ سے موازنہ کررہے ہیں۔ یہ بات تو طے ہے کہ صرف لباس اور ظاہری حلئے سے کوئی بھی کسی پر فتویٰ نہیں لگا سکتا چاہے وہ مسلمان عورت پاکستان میں ہو یا باہر۔ اور غیر مسلم ہو یا بالفرض غیر مسلم نظریات پر ہوں تو کسی مولوی کا اس پر انگلی اٹھانا ہی نہیں بنتا۔ چہ جائیکہ وہ کوئی جلیلہ حیدر کی طرح اپنے لوگوں پر مظالم کے خلاف اٹھے یا ویسے ہی ایسے حلئے میں رہنا چاہتی ہو۔

دوسری جانب لبنان کی آبادی کو جاننے والے بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ وہاں کی چالیس سے پچاس فیصد آبادی اہل کتاب عیسائی ہیں۔ جبکہ باقی سنی اور شیعہ مسلمانوں پر مشتمل ہیں۔ آبادی کی اسی تناسب کے مطابق وہاں کا جمہوری سسٹم طے کیا ہوا ہے۔ سب سے بڑی آبادی سے عیسائی صدر ہوگا ، اہل سنت وزیر اعظم جبکہ شیعہ اسمبلی کا سپیکر۔ اور اس تقسیم کی وجہ سے وہاں سیاسی جماعتوں کی بجائے سیاسی اتحاد کو زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ جسکی مثال گزشتہ 2009 کی انتخابات اور حالیہ انتخابات سے واضح ہیں۔ گزشتہ انتخابات کے بعد رفیق حریری کا اتحاد وزیر اعظم بنانے میں کامیاب ہوا تھا جو کہ اس بار مشکل لگ رہا ہے۔ وزیر بنے گا سنی مسلمان ہی ، لیکن یہ سنی اکثریت والا اتحاد طے کریگا کہ کونسے اتحاد میں زیادہ سنی سیٹیں ہیں ۔ اسکا مطلب یہ ہوا کہ سنی وزیر اعظم حزب اللہ کا اتحاد بھی ہوسکتا ہے اور کسی مخالف اتحاد سے بھی۔ اسی طرح صدر سابق دور میں بھی عیسائی تھا جس کو حزب اللہ کی حمایت حاصل تھی، اور اس بار بھی واضح ہے کہ صدر حزب اللہ اتحاد سے ہی ہوگا کیونکہ حزب اللہ اتحاد میں شامل عیسائی زیادہ نشستیں حاصل کرچکے ہیں جبکہ مخالف اتحاد نے کم ۔ بالکل اسی طرح سپیکر پہلے بھی شیعہ ہی تھا، اب بھی شیعہ ہی ہوگا، جس کیلئے حزب اللہ کا اتحاد تنظیم امل کے ساتھ ہے جن کے پاس تقریبا تمام شیعہ نشستیں موجود ہیں۔ اور دوسرے اتحاد کے پاس ایک بھی نہیں۔

اب لبنان کی آبادی کے تناسب اور انتخابی اتحادی صورتحال پاکستان سے یکسر مختلف ہونے سے پتہ چلتا ہے کہ وہاں کے لوگوں کی وابستگیاں بھی ویسی نہیں جیسی ہمارے ملک میں ہے۔ نہ وہاں حزب اللہ کے حامی سارے شیعہ ہیں، نہ سعد الحریری کے سارے حامی سنی ہیں اور نہ عیسائی سیاسی جماعت میں سارے صرف عیسائی۔ اسلئے حزب اللہ کے حامی عیسائی اور سنی بھی ہیں جس کے شواہد موجود ہیں، اسی طرح دوسروں کے بھی ،لھٰذا حزب اللہ کے جھنڈے کو کسی نیم برہنہ عورت کے ہاتھ میں ہونے سے اسے شیعہ کہنا حقائق کے منافی ہے۔

واضح رہے ماضی میں لبنان فرنچ کالونی رہ چکی ہے ، جیسا آزادی سے قبل پاکستان و ہندوستان برطانوی کالونی تھی۔ مشرق وسطیٰ کی ماڈرن ترین ماحول لبنان میں آج سے تیس چالیس سال پہلے سے موجود تھا، اور مغربی لوگ چھٹیاں منانے بیروت آتے۔ شہید ڈاکٹر مصطفیٰ چمران تنظیم امل اور پھر حزب اللہ کی آبیاری کرنیوالوں میں سے تھے،انکی کتاب "لبنان" کا مطالعہ لبنان کے نو آبادیاتی نظام اور وہاں کے معاشرتی و معاشی اور جغرافیائی ماحول کو سمجھنے کیلئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اس کتاب کے مطابق لبنانی شیعہ، خصوصا جنوبی لبنان کے شیعہ اکثریتی علاقے زیادہ تر غریب ہونے کی وجہ سے انکی عورتیں اسی کی دہائی میں بھی ہوٹلوں اور ہر عیاشی کے جگہوں پر کام کرنے پر مجبور تھیں۔ ہماری نسل کی پیدائش سے قبل بھی لبنان میں ماڈرن طور طریقے پاکستانیوں خصوصا گلگت بلتستان کے دیسی لبرلز کی سوچ سے بھی بہت آگے تھی۔ مسلمانوں اور غیر مسلموں کی آبادی مخلوط ہونے کی بنا پر شرعی امور اور نظریات میں زبردستی ہرگز ممکن نہیں تھی، اسکے باوجود حزب اللہ لبنان نے سیاست، مقاومت اور معاشرت میں وہ کام کرلیا کہ اس ماڈرن لبنان کے شیعہ انقلابی بن گئے،۔ انہوں نے طاغوت قرار دیکر کنارہ کش ہونے کی بجائے ہر شعبے میں کھل کر حصہ لیا۔ وہ زمانہ بھی دیکھا جب شیعہ تنظیم اور حزب کے اختلافات بھی عروج پر رہے۔ لیکن اختلافات کو وہ رخ نہیں دیاگیا جیسا پاکستان میں دیا جاتا ہے۔ حزب اللہ بھرپور حصہ لیکر سیاست ، معاشرت، مقاومت ہر ایک میں مثال بن گئی۔ اسرائیل کو2006 میں سبق سکھایا، اب میلی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا۔ امریکا بہادر نے دہشت گرد جماعت قراردیا، اور اس دہشت گرد جماعت نے اپنے ملک کو محفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ شام میں بھی امریکی اتحاد کو ناکوں چنے چبوا دیا۔نتیجتا لبنان کے شیعہ اور سنی ہی نہیں بلکہ عیسائی بھی اب حزب پر فخر کرتی ہے۔

حزب اللہ ایک دم سے اپنے تمام حامیوں اور سپورٹر خواتین کو یقینا چادر نہیں اوڑھا سکتی، نہ ہی وہ ان سب کو زبردستی مسلمان بناسکتی ہے، لیکن نظریاتی طور پر اپنے آپ کو سب کیلئے مقبول عام بنانا یقینا معجزے سے کم نہیں۔ جبکہ ہمارے لوگوں کے نظریات کا یہ حال ہے کہ دیسی لبرلز ترقی کا زینہ عورتوں کی مخلوط تقاریب اور نیم عریانی کو قرار دیتے نہیں تھکتے؟ کس طرح ہم اپنی عورتوں کا مقابلہ ایسے معاشرے کے عورتوں سے کرسکیں گے جو اب سے چالیس سال پہلے بے پردگی و عریانی کی دنگل میں تھے؟ لبنانی مغربی مادر پدر آزادی کا تجربہ کرکے نظریات کی طرف آرہے ہیں، جبکہ ہمارے دیسی لبرل اسی کی دہائی سے پہلے والی لبنانیوں کو اب فالو کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ لبنانی بہت اچھی طرح سمجھ چکے ہیں کہ فرنچ کالونی میں ذلت و رسوائی تھی، استحصال تھا، جبر وظلم تھا، بے پردگی اور عریانیت تھی، مگر عزت و شرف اگر ہے تو اسلامی اصولوں کی پاسداری، خالص نظریات، اور شجاعت و مردانگی میں ہے جو حزب اللہ نے عملا کردکھایا۔ تبھی لبرل شیعہ و سنی ہی نہیں بلکہ غیر مسلم عیسائی بھی ان کے دلدادہ ہیں۔

تحریر : شریف ولی کھرمنگی۔ بیجنگ

وحدت نیوز (ملتان)  امریکہ دنیا بھر میں دہشت گرد قوتوں کا سرپرست ہے، ملک بھر میں قائد وحدت علامہ ناصر عباس کی اپیل پرمئی کو یوم مردہ باد امریکہ منایا جائے گا۔ ملک بھر میں امریکی ناپاک عزائم کے خلاف احتجاج اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔جنوبی پنجاب بھر میں احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے کیے جائیں گے، جنوبی پنجاب کی مرکزی ریلی ملتان میں دولت گیٹ سے چوک گھنٹہ گھر تک نکالی جائے گی، ان خیالات کااظہار مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے صوبائی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 علامہ اقتدار نقوی نے مزید کہا کہ امریکہ ہی ہے جو فلسطین میں اسرائیل کے غاصبانہ تسلط اور ناجائز ریاست اسرائیل کے جرائم کی پشت پناہی اور سرپرستی کر رہا ہے، امریکہ ہی ہے کہ جس نے پہلے افغانستان پھر عراق میں اپنے دہشتگردانہ ناپاک عزائم کو تکمیل دینے کے کئے دسیوں ہزار معصوم انسانوں کو موت کی نیند سلا دیا۔امریکہ ہی ہے کہ جس نے داعش جیسی خونخوار دہشت گروہوں کو جنم دیا اور شام و عراق میں دہشت گردی کا بازار گرم کیا اب یہی امریکہ شام و عراق میں ناکام ہونے کے بعد اپنے ناپاک منصوبوں کا نشانہ پاکستان کو بنانے پر تلا ہوا ہے اور داعش جیسی دہشتگرد تنظیموں کو افغانستان میں سرپرستی کر کے خطے کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔یہ ایک الارمنگ صورت حال ہے افغانستان اور پاکستان میں گزشتہ چند ماہ میں ہونے والی ہزارہ برادری کی کلنگ کے پیچھے انہی دہشت گردوں کا ہاتھ ہے جو امریکا اور اسکے اتحادیوں نے ہی بھرتی کئے اور انہیں جہاد کے نام پر استعمال کیا۔ مختلف ممالک کے وسائل کی لوٹ مار کرنا، کٹھ پتلی حکومتیں قائم کرکے ڈکٹیٹروں ظالم موروثی حکومتوں اور شیوخ و بادشاہوں کو قوموں پر مسلط کرکے انکی آزادیوں کو سلب کرنا، یہ سب امام خمینی کے اس جملے کو بالکل سچ ثابت کرتا ہے کہ ہماری تمام ترمشکلات کا ذمے دار امریکا ہے کئی جگہ دہشت گرد امریکی سرپرستی میں کام کر رہے ہیں۔دنیا بھر میں جتنی بھی بد امنی ہے اس کے پیچھے امریکہ اور اس کے حواری ہیں جو دنیا پر اپنا تسلط برقرار رکھنے کے لئے دنیا بھر میں انسانوں کا خون بہارہے ہیں۔ امریکہ دنیا کا سب سے بڑا شیطان اور دہشت گرد ہے۔

رہنماں کا کہنا تھا کہ امریکہ کا مقبوضہ یروشلم میں اپنا سفارتخانہ منتقل کر نے اورامریکی حکومت کا پاکستان کے ساتھ نازیبا رویہ قابل مذمت ہے۔13 مئی کو علامہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ملک بھر میں یوم مردہ باد امریکہ کے عنوان سے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔اجلاس میں صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم عباس صدیقی، مہر سخاوت علی، وسیم زیدی، مرزاوجاہت علی ، ثقلین نقوی اور دیگر موجود تھے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree