The Latest
وحدت نیوز (مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین کی ریاستی کابینہ کا اجلاس سیکرٹری جنرل علامہ سید تصورحسین نقوی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا سید طالب حسین ہمدانی ، ترجمان مولانا سید حمید حسین نقوی، سیکرٹری تنظیم سید حسین سبزواری ، سیکرٹری یوتھ سید عمران حیدر ، سیکرٹری شماریات ڈاکٹر عابد علی قریشی و دیگر شریک ہوئے۔ سیکرٹری جنرل ضلع مظفرآباد سید غفران علی کاظمی نے بھی اس اجلاس میں خصوصی شرکت کی۔ اجلاس میں تنظیمی صورتحال اور علامہ تصور جوادی کیس کے حوالے سے جائزہ لیتے ہوئے اہم فیصلہ جات کیے گئے۔ تنظیم سازی کے عمل کو تیز تر کرنے کے حوالے سے حکمت عملی طے گئی۔ جبکہ علامہ تصور جوادی کیس کے حوالہ سے مجرمان کی گرفتاری کے لیے پانچ مارچ کی ڈیڈ لائن اور احتجاجی پروگرام کے فائنل اعلان کے لیے ریاست آزادکشمیر کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں سے مشاورت کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اس سلسلہ میں اٹھائیس فروری کو آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مبارک علی موسوی کا نواز شریف کی پارٹی صدارت سے نا اہلی پر تبصرہ کرتے ہوئےکہنا تھا کہ عدالتی فیصلہ خوش آئند ہےجس کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ عدالتی فیصلے نے پاکستان کی 22 کروڑ عوام کی ترجمانی کی ہے، نواز شریف شروع سے ہی نا اہل تھے جسے ضیا الحق جیسے ڈکٹیٹر نے اہل کرنے کی کوشش کی تھی ۔ نواز شریف کرپشن کا بادشاہ ہے جو بہت جلد جیل کی ہوا کھائے گا ۔ نوازشریف اپنی کرپشن کو بچانے کے لئے بیرونی عناصر کی مدد لے رہا ہے۔لیکن عدالتیں نواز شریف کا احتساب کیے بغیر آسانی سے جانے نہیں دیں گی۔ یہ عدالتی فیصلے حقیقتاً صدیوں یاد رکھے جانے والے فیصلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی کا یار عوام کو بے وقوف بنانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے ، اداروں پر الزام لگانے اور حملوں کی سازش کھل کر عوام کے سامنے آچکی ہے۔ علامہ مبارک علی موسوی کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کی نا اہلی شہدائے ماڈل ٹاؤن کے خون کا بدلہ ہے ۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) فروری کے مہینہ میں میونخ میں بین الاقوامی سطح پر منعقد ہونے والی میونخ کانفرنس دنیا کے سیاسی حالات او ر منظر نامہ پر نئے نقش مرتب کر گئی ہے کہ جہاں دنیا بھر کے ممالک سے آئے ہوئے سرکاری اعلیٰ عہدیداروں نے دنیا کے امن و امان کو یقینی بنانے کے لئے مختلف قسم کی آراء پیش کیں اور خطوں میں رونما ہونے والے واقعات و سیاسی معاملات کی طرف توجہ مبذول کروائی۔
حیرت کی بات تو یہ ہے کہ اس کانفرنس میں فلسطین پر غاصبانہ تسلط قائم کرنے والی اور سنہ1948ء میں قائم ہونے والی جعلی ریاست اسرائیل کی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی دنیا کی سیکورٹی سے متعلق تقریر کی ، حیرت کا لفظ اس لئے استعمال کیا گیا ہے کیونکہ اسرائیل ایک ایسی جعلی اور غاصب ریاست ہے کہ جس کا وجود ہی دہشت گردی پر مبنی ہے اور دنیا میں کون ایسا شخص ہے جو یہ بات نہیں جانتا ہے کہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل گذشتہ ستر سال سے کس طرح انسانیت کی دھجیاں اڑانے میں مصروف عمل ہے، فلسطین کی بات کریں یا پھر فلسطین سے باہر گرد ونواح کے ممالک کی تو ہر طرف اسرائیل کی نظرآتا ہے کہ جس نے دیگر ممالک کی زمینوں پر قبضہ کر رکھاہے اور خطے میں نت نئے انداز سے براہ راست اور دہشت گرد گروہوں بالخصوص داعش اور النصرۃ جیسی دہشت گرد تنظیموں سے معاونت کرتا ہے تا کہ خطہ غیر مستحکم رہے اور معصوم انسانوں کا خون زیاں ہوتا رہے۔
اب بات کرتے ہیں میونخ کانفرنس کی ، کہ جہاں اسی جعلی اور ظالم ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے خطاب کیا، اپنی تقریر کے آغاز میں کہا کہ سیکورٹی کے بغیر نہ تو امن ہے نہ ہی خوشحالی اور نہ ہی ہمدردی اور نہ ہی آزادی ہے۔اب ذرا کوئی ان سے پوچھتا کہ جناب آپ تو خود دنیا کی سیکورٹی کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہیں کیونکہ موساد نامی دہشت گرد قسم کی خفیہ ایجنسی تو آپ ہی کی ہے کہ جو نہ صرف فلسطین میں لوگوں کا قتل و غارت کرتی ہے بلکہ دنیا بھر کے دیگر ممالک میں ان کے دہشت گرد جا جا کر دوسرے ممالک کی اہم شخصیات کو اغوا اور قتل کرتے پھرتے ہیں، حال ہی میں ترکی سے لبنان کے جنوبی علاقے میں پہنچنے والے اسرائیلی موساد ایجنٹوں نے حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے جسے لبنانی سیکورٹی اداروں نے ناکام بنا دیا تھا، تو آپ اب کس منہ سے یہ باتیں کرتے ہیں؟ جبکہ اسرائیل ہی ہے کہ جس نے نہ صرف فلسطینیوں کی سیکورٹی کو تہس نہس کیا ہے بلکہ سیکورٹی سے مربوط وہ تمام موارد کہ جنہیں نیتن یاہو نے بیان کیا ہے یعنی فلسطینیوں کی آزادی بھی سلب کی گئی، انہیں ان کے بنیادی حقوق سے بھی محروم کیا گیا، ان کے ساتھ ہمدردی کرنے والوں کو بھی اسرائیل نے اپنا دشمن بنا کر ان کے خلاف محاذ کھول رکھے ہیں، اس طرح کے کئی ایک موارد ہیں جو خود اسرائیل پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہیں لیکن شرم کی بات ہے کہ یہان میونخ سیکورٹی کانفرنس میں آپ بھاشن دیتے نہیں تھک رہے؟
مزید بھاشن میں ایران پر الزام عائد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایران ہمارے خطے یعنی مشرق وسطیٰ میں اپنی بالا دستی قائم کر رہا ہے ، حیرت کی بات پھر یہ ہے کہ نیتن یاہو کو معلوم ہی نہیں کہ مشرق وسطیٰ صیہونیوں کا خطہ ہونے سے پہلے عرب دنیا اور وہاں کے مقامی باشندوں کا خطہ ہے کہ جن کی نسل در نسل اس خطے میں چلی آ رہی ہے تو یہ صیہونی جو دنیا کے دیگر علاقوں سے ہجرت کر کے سنہ48ء سے قبل یہاں پر لائے گئے تا کہ غاصب صیہونیوں کی سازش یعنی اسرائیل قائم ہو سکے تو آج یہ کس منہ سے اس خطہ کو اپنا کہتے ہیں؟ اور اگر مان لیجئے کہ اپنا خطہ ہے تو کیا کوئی اپنے خطے کے لوگوں کا قتل عام کرتاہے ؟ کیا اسرائیل نے سنہ48ء کے بعد سے سنہ67ء اور پھر متواتر 1975ء اور 1982ء اور 2006ء اور 2008ء سمیت مختلف موقع جات پر اس خطے کے ممالک اور عوام پر جنگیں اور مظالم مسلط نہیں کئے ؟ تو یہ خطہ کسیے نیتن یاہو کا ہو سکتا ہے؟
ماہرین سیاسیات کے مطابق جعلی ریاست اسرائیل کے وزیر اعطم نیتن یاہو درا صل ایک عجیب سی گھبراہٹ اور بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور بلکہ یہ کہا جائے کہ مسلسل سیاسی و جنگی میدانوں میں اسرائیل کے حصے میں آنے والی شکست نے اسرائیلی تمام عہدیداروں کی ذہنی حالت و کیفیت کو متاثر کیا ہے اور یہی اثر نیتن یاہو کی جانب سے ہمیشہ بین الاقوامی فورمز پر ظاہر ہوتا ہے کہ جس میں وہ ہمیشہ دشمنوں کی فتح کا خود اعلان کرتے ہیں، یہاں میونخ کانفرنس میں بھی نیتن یاہو نے ایسا ہی کیا ہے، تقریر کے دوران ایک ڈرون طیارے کے کچھ ٹکڑے ہاتھوں میں اٹھا کر نیتن یاہو کاکہنا تھاکہ یہ ایرانی ساختہ ڈرون ہے جسے 10فروری کو اسرائیل نے مار گرایا تھا ، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف اقدامات کئے جا رہے ہیں، حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ اس طرح کے درجنوں ڈرون روزانہ کی بنیاد پر فلسطین اور غزہ کی پٹی اور اسی طرح لبنان کے جنوبی علاقوں سے پرواز بھرتے ہیں اور غاصب صیہونیوں کے ناقابل تسخیر ہونے اور ان کی فضائی برتری کے دعووں کو چکنا چور کرتے ہیں کیونکہ جب اسرائیل خطے میں موجود دیگر ممالک کے عوام پر ظلم و ستم کرتا ہے یا پھر ان کے ممالک میں گھس کر فوجی کاروائیاں انجام دیتا ہے اور دوسرے ملکوں کی اہم شخصیات کو دہشت گردی کا نشانہ بناتا ہے تو پھر خطے کی دیگر اقوام اور حکومتوں کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنا دفاع کریں اور اسرائیل کے جارحانہ عزائم کو خاک میں ملانے کے لئے تمام جنگی حکمت عملیوں کا استفادہ کریں۔بہر حال نیتن یاہو کی تقریر میں مسلسل ایران ایران اور ایران کی بات سن کر ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل نے سیاسی وجنگی میدانوں میں شکست تسلیم کر لی ہے ۔
دوسری طرف ایران کے وزیر خارجہ نے مینوخ کانفرنس میں اپنے خطاب کے دوران بڑے اطمینان کے ساتھ مسکراتے ہوئے نیتن یاہو کو ایک کارٹونسٹ سرکس کا لقب دیا اور کہا کہ نیتن یاہو کی الزام تراشیوں اور اس طرح کے ڈرون کے ٹکڑے دکھانا کسی سرکس سے کم نہیں ہے۔
بہر حال یہ نیتن یاہو کی جانب سے دکھائے جانے والے ایرانی ساختہ ڈرون کے بعد دنیا کو یہ اندازہ بھی ہو چکا ہے کہ ایران فلسطین کے عوام کی کس حد تک مدد کرنے میں مصروف ہے یعنی فلسطین کی عوام و مزاحمتی تحریکوں کو اسرائیل کے مقابلے میں اپنا دفاع کرنے کے لئے نہ صرف ایران مالی مدد کر رہا ہے بلکہ ٹیکنالوجی کی فیلڈ میں بھی فلسطینیوں کو خود کفیل کر رہا ہے جس کا ثبوت اس طرح کے متعدد ڈرون طیاروں کا غاصب اسرائیلی فضاؤں میں پرواز کرنا ہے ۔نہ صرف فلسطین و دیگر خطوں سے ڈرون بھیجے جا تے ہیں بلکہ فلسطینیوں نے اب اسرائیلی ڈرون طیاروں کو مار گرانا بھی شروع کر دیا ہے اور اس طرح کے چند ایک واقعات گذشتہ برس بھی رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ ایسے ہی واقعات فلسطین کی سرحدوں پر واقع دیگر ممالک کی طرف سے بھی سامنے آئے ہیں کہ جب اسرائیل کی طرف سے ان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے جواب میں اسرائیلی ڈرون طیاروں کو مار گرایا گیا، حال ہی میں شام کی فضائی حدود میں اسرائیلی ایف سولہ طیاروں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجہ میں ایک ایف سولہ طیارہ گر کر تباہ بھی ہوا جس کا بھی شاید اسرائیل کو شدید رنج و الم بھی ہے اور دنیا پر آشکار ہو چکا ہے کہ اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کے دعوے کھوکھلے ہیں۔
خلاصہ یہ ہے کہ اگر جعلی ریاست اسرائیل فلسطین سمیت خطے کی دوسری اقوام کے خلاف جنگیں مسلط کرنے اور ان کے حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے سمیت ان ممالک کی حدود میں داخل ہونے سمیت دوسروں کی سیکورٹی کو چیلنج کرسکتا ہے تو پھر فلسطین و لبنان و شام و عراق مصر اور دیگر تمام ان اقوام کو یہ حق حاصل ہے کہ اپنے دفاع کو بہتر بنانے کے لئے اسرائیل کی سیکورٹی کو چیلنج کریں ، نیتن یاہو کی جانب سے ایرانی ساختہ ڈرون کے ٹکڑے دکھا کر سرکس کرنا ایک طرف ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ اسرائیلی دشمن نے اپنے دشمن کی برتری کا خود اعلان کر دیا ہے کیونکہ اگر وہ ڈرون کا ٹکڑا ایرانی ساختہ بھی تھا تو کیا وہ ایران سے چل کر اسرائیل کی حدود تک آیا؟ یقیناًایسا نہیں ہوا ہو گا ۔کیونکہ اب خطے کی دیگر اقوام غیرت مندانہ اور شجاعت مندی کے ساتھ اپنی عزت وناموس کے دفاع میں سرگرم عمل ہیں اور اس معاملے میں فلسطین کی شجاع و پائیدار قوم نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ ہر محاذ پر اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔پس اسرائیل چونکہ ایک جعلی و غاصب ریاست ہے تاہم خطے سمیت دنیا کا امن اب اسرائیل کی نابودی سے مشروط ہو چکا ہے اور یہ اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ ظالموں کو نابود کر کے ہی رہے گااور وہ لوگ جن کو مظلوم تر بنا دیا گیا ہے ان کو اس زمین پر حاکم قرار دے گا۔
تحریر: صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
وحدت نیوز(شکارپورگھوٹکی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری سیاسیات سید علی حسین نقوی نے گذشتہ دنوں شکارپور ، گھوٹکی سمیت اندرون سندھ کے مختلف اضلاع کا تنظیمی دورہ کیا، گھوٹکی میں مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری امور سیاسیات علی حسین نقوی نے پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے ضمنی انتخاب حلقہ PS-07 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوارعبدالباری پتافی کی حمایت کا اعلان کیا،اس موقع پر ایم ڈبلیوایم ضلع گھوٹکی کے سیکریٹری جنرل علامہ معشوق علی قمی، صوبائی ڈپٹی سیکریٹری سیاسیات مشتاق احمد میمن، عبدالباری پتافی ، ایم ڈبلیوایم اور پی پی پی کے دیگر عہدیداران بھی موجود تھے،پی پی پی کے عہدیداران اور نامزد امیدوار عبدالباری پتافی نے ایم ڈبلیوایم کا حمایت پر شکریہ اداکیا اور اپنے مکمل تعاون کایقین دلایا، بعد ازاں علی حسین نقوی نے مرکزی امام بارگاہ میں ایم ڈبلیوایم کے عہدیداران سے خصوصی ملاقات کی اور آئندہ کے قومی انتخابات میں پارٹی حکمت عملی اور ترجیحات کا تعین کیا گیا، قبل ازیں انہوں نے شکارپور کا بھی تنظیمی دورہ کیا جہاں ضلعی سیکریٹری جنرل فداعباس لاڑک کی سربراہی میں ضلعی کابینہ کے اراکین نے ان سے ملاقا ت کی اور ضلع شکار پورمیں تنظیمی فعالیت اور آمدہ الیکشن میں شمولیت اور امیدواروں کے انتخاب کے حوالے سے تفصیلی مشاورت کی۔
وحدت نیوز(ڈیرہ اسماعیل خان) مجلس وحدت مسلمین نے کوٹلی امام حسین علیہ السلام کی حفاظت اور اس بارے آیندہ کا لائحۂ عمل کے لئے ضلعی سطح پر اجلاس طلب کیا جسمیں تمام صوبائی و ضلعی ممبران نے شرکت کی اجلاس میں ضلعی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین علامہ غضنفر علی نقوی و صوبائی راہنما تہور عباس اور اسد زیدی و دیگر اراکین شامل تھے کوٹلی وقف امام حسین علیہ یہ جائیداد امام حسین علیہ السلام کی تھی ہے اور رہے گی محکمہ اوقاف کی حکومتی کارستانی کہ 119 کنال کا وقف امام دینے کے لئے آمادہ ہے اجلاس میں اس عمل کی بھر پور مزمت کی گئی کہ 327 کنال وقف امام تھی اور رہے گی اسکےلئے ہم ہر طرح کی قانونی و آئینی چارہ جوئی کریں گے ،اگر وقف امام عالی مقام نہیں تو 119 کا انتقال کس لئے?اور باقی اراضی گورنمنٹ کے پی کے اپنے پاس کس ضمن میں رکھ سکتی ہے، لہذٰا مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین علامہ غضنفر علی نقوی نے کہا کہ یہ جائیداد وقف امام حسین علیہ السلام ہےاور محکمہ اوقاف کی حکومتی کارستانی کسی طرح قبول نہیں ،انکے غیر قانونی غیر آئینی و غیر شرعی اقدامات کی بھر پور مزمت کرتے ہیں ،اجلاس میں طے ہوا کہ 327 کنال 9 مرلے سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں،لہذا 327 کنال 9 مرلے کا انتقال وقف امام حسین علیہ السلام بحال کیا جائے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) انتخابی اصلاحات ایکٹ پر سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ کرپشن فری پاکستان کی جدوجہد میں عدلیہ کے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں ،عدلیہ کے خلاف کسی بھی قسم کی محاذ آرائی ملکی مفاد میں نہیں ہے ۔عدلیہ کے فیصلوں کے خلاف عوامی دباو کا حربہ ملک کو انتشار کی طرف لے کر جائے گا ۔ عدلیہ کا فیصلہ بلاشبہ آئین پاکستان کی بالادستی پر مبنی ہے آرٹیکل 1 آئین پاکستان کے مطابق حق حاکمیت جوکہ صرف اللہ تعالی کے پاس ہے وہ آرٹیکل 62، 63 کے تحت عوام کے منتخب کردہ صالح اور نیک نمائندوں کے پاس اس کی امانت ہے ۔ حکومت نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کر کے چوروں لٹیروں ،جرائم پیشہ افراد کے لئے پارلیمنٹ کا رستہ ہموار کیا تھا۔عوام عدلیہ کے فیصلوں کے ساتھ کھڑی ہےآج کے فیصلے نے آئین پاکستان کی حفاظت کی ذمہ داری ادا کی ہے۔
عدلیہ اپنے حصے کا کام بخوبی انجام دے رہی ہے اب عوام پر ہے کہ وہ نیک اور امین افراد کو منتخب کر کے پارلیمنٹ میں پہنچائے۔عادل حکمران ہی پاکستان کو مصائب کی دلدل سے باہر نکال کراسے اقوام عالم میں باوقار مقام دلا سکتے ہیں ۔ آئین کی بالادستی کا قیام تمام ریاستی اداروں اور سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے. ۔پاکستان بین اقوامی سازشوں کا نشانہ بنا ہوا ہے اندرونی حالات بھی ابتر ہیں ایسے میں ریاستی اداروں کےمابین ٹکراو کی روش انتہائی خطرناک ہے۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ اور دعا کمیٹی سولجربازارکے زیراہتمام ہفتہ وار اجتماعی دعائے توسل اور مجلس شہادت خاتون جنت حضرت فاطمہ زہراؑ کا محفل شاہ خراسان روڈ پر انعقاد، علامہ نعیم الحسن الحسینی کی رقت انگیز تلاوت،بعداز ختم دعا سوزخوانی طاہر رضا زیدی برداران ، سلام سید ناصر آغا نے پیش کیا، ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی کا مجلس عزاسے خطاب،اختتام مجلس نوحہ خوانی وجاہت حسین نگری ، رضی جعفری، ماتم داری انجمن فدائیان امام زمانہ ؑ اور انجمن جانثاران قاسم نے کی ،مومنین و مومنات میں نیاز بھی تقسیم کی گئی، اس موقع پر ممبر صوبائی اسمبلی سندھ میجر ریٹائرڈ قمر عباس رضوی ، پیس ایمپسڈر ویلفیئرآرگنائزیشن کے چیئرمین اورنگزیب سلطان، محمد ندیم ، ناصر حسینی ، کراچی ڈویژن علامہ مبشر حسن ، محمد مہدی ، ضامن عباس ، حسن کشمیری ، حسن رضاسمیت مزہبی ، سماجی ، سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی ۔
مجلس عزا سے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سکریٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پروردگار کا کرم ہے کہ پاکستان میں مومنین و مومنات ایام فاطمیہ کی مجالس عزا بھرپور انداز میں منا رہے ہیں اور وہ دن دور نہیں جب یہ ایام فاطمیہ عاشور کی طرح منایا جائے گا آج مسلمان جناب سیدہ کی ذات کو آئیدیل بنالیں تو عدل وانصاف سے یہ معاشرہ پر ہوجائے گا ،علامہ احمد اقبال نے امام زمانہ ؑ کا فرمان بھی اس زمن میں نقل کیا کہ میری جدہ سیدہ فاطمہ کی ذات میرے لئے آئیڈیل ہے جناب سیدہ کی عظمت یہ ہے کہ وہ قیامت میں جس کی شفاعت کریں گی وہ بہشت میں جائے گا، آج اگر ہم بی بی سیدہ کے راستے پر چلتے ہیں تو خدا ہمیں فضیلتیں اور بلندی بھی عطا کرے گا ۔
انہوں مزید کہا کہ خاتون جنت حضرت فاطمہ بلند سیرت و کردار اور اعلیٰ اقدار کی مالک تھیں حضرت فاطمہ صبر و تحمل کا پیکر ہونے کے ساتھ ساتھ عظیم مجاہدہ تھیں آپ نے رسول اکرم ؐ اور حضرت امام علی علیہ السلام کے شانہ بشانہ دین کی تبلیغ و ترویج کے فرائض انجام دے ،اختتام مجلس پر نوحہ خوانی وجاہت حسین نگری ، رضی جعفری، ماتم داری انجمن فدائیان امام زمانہ ؑ اور انجمن جانثاران قاسم نے کی ،مومنین و مومنات میں نیاز بھی تقسیم کی گئی۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) انحرافات آتے رہتے ہیں، یہ کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں، عوام منحرف ہوجائیں تو خواص ان کی اصلاح کرتے ہیں، عوام کے منحرف ہونے سے نظریات اپنی جگہ مستحکم رہتے ہیں، لیکن اگر خواص منحرف اور آلودہ ہو جائیں تو وہ نظریات کو بھی اپنی جگہ سے ہلانے اور بدلنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ہمارے سامنے پاکستان کی تاریخ موجود ہے، نظریاتی طور پر یہ ملک اس لئے بنایا گیا تھا کہ سارے مسلمان اس میں ملکر رہیں گے لیکن کچھ خواص نے اپنے سے بلند منصب پر بیٹھے ہوئے خواص کی اطاعت کرنے کے لئے اس ملک میں دیگر مکاتب کی تکفیر شروع کردی جس سے بڑے پیمانے پر بگاڑ پیدا ہوا اور عوامی سطح پر خون خرابہ ہوا۔
معاشرے میں ظاہری طور پر حکمرانوں اور سرکاری شخصیات کو سب سے بلند مقام حاصل ہوتا ہے، جب معاشرے میں کسی بلند منصب پر بیٹھے ہوئے افراد کثیف، آلودہ اور غلیظ ہو جاتے ہیں تو ان سے ٹپکنے والی غلاظت ، نشیب اور اطراف کو بھی غلیظ کرتی ہے۔ اس لئے خواص کا نحراف ، عوام کے انحراف کی نسبت بدترین اور زیادہ نقصان دہ ہے۔
پاکستان میں نظریہ پاکستان کے ساتھ جتنا بھی ظلم ہوا، اور پاکستانیوں کو جس قدر بھی خاک و خون میں غلطاں کیا گیا اس کی ایک اہم وجہ پاکستان کے سیاسی و سرکاری خواص کا خود نظریہ پاکستان سے منحرف ہوجانا ہے۔
جب معاشرے کی بڑی سطح کے خواص امریکہ کے مفادات کے لئے پاکستان کو قربان کرنے کے لئے تیار ہوگئےتو اس کے اثرات نیچے عوام تک دیکھنے کو ملے اور بعض دینی و مذہبی درسگاہیں اور سکول وکالج بھی اس در آمد شدہ نام نہاد جہاد اور شدت پسندی کی لپیٹ میں آئے۔
جس طرح ایک انسان میں حواس خمسہ ہوتے ہیں اور اُس کی متفاوت حِسیں ہوتی ہیں، اگر انسان کے حواس خمسہ کام کرنا چھوڑ دیں تو اس کے لئے یہ خوبصورت اور دلکش زندگی ایک بہت بڑا مسئلہ بن جائے گی۔بالکل اسی طرح ایک معاشرے کی بھی مختلف حِسیں ہوتی ہیں،جیسے فنون لطیفہ، شعرو شاعری، مصوّری، موسیقی ۔۔۔ ان حِسوں میں سے ایک حِس ہے برائی کے خلاف ردِّ عمل دکھانا۔
جب کسی معاشرے کے خواص کثیف اور آلود ہوجاتے ہیں تو وہ معاشرہ مریض ہو جاتا ہے اور اس وقت اُسے برائی کے خلاف بے حسی کا مرض لاحق ہوجاتا ہے۔ جب برائی کے خلاف ردّعمل ختم ہوجاتا ہے تو لوگوں کو اس سے کوئی غرض نہیں رہتی کہ معاشرے کے سب سے بلند منصب پر کیسا شخص بیٹھا ہوا ہے!؟
لوگ فقط کھاتے پیتے ہیں، افزائش نسل کرتے ہیں اور مرجاتے ہیں، وہ یہ نہیں سوچتے کہ ان کی گردن میں کس کی غلامی کی زنجیر پڑی ہوئی ہے، ان کی محنت کا ثمر کون کھا رہا ہے، وہ کس کی دست بوسی کر رہے ہیں اور کس کے ساتھ تصاویر بنوا کر فخر محسوس کر رہے ہیں، ان کی آئندہ نسلیں کس کی غلامی میں جئیں گی اور ان کے ملک کا مستقبل کیا ہوگا!؟
جب معاشرہ برائی کے مقابلے میں بے حس ہوجاتا ہے، سچ اور جھوٹ کے معرکے میں غیرجانبدار ہوجاتا ہے، اچھے اور برے کی تمیز نہیں کرتا ، کھرے اور کھوٹے میں فرق نہیں کرتا تو پھر وہ آٹے کی ایک بوری اور چند ڈالروں کے گرد گھومنے لگتا ہے، پیٹ بھرنے کے لئے بھائی بھائی کا گلا کاٹتا ہے، مسلمان مسلمان کی تکفیر کرتا ہے اور اسلامی ریاست میں پر امن غیر مسلموں کی عبادت گاہیں غیر محفوظ ہوجاتی ہیں۔
یہ معاشرتی انحطاط، اخلاقی زوال، باہمی نفرتیں اور انسانوں کے درمیان فاصلے در اصل معاشرے کے سب سے بلند منصب پر غیر صالح اور مفسد لوگوں کے بیٹھنے کی وجہ سے ہیں۔
ہر دفعہ الیکشن آتا ہے، ہمیں اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے، یہ لوگوں کو برائیوں کے خلاف بیدار کرنے کا بہترین موقع ہوتا ہے،اس موقع پر عوام میں برائیوں کے خلاف ردّعمل کی حس کو بیدار کیا جانا چاہیے، لوگوں کو یہ راستہ نہ دکھایاجائے کہ دو بروں میں سے کم برے کا انتخاب کریں بلکہ لوگوں کے سامنے اچھے ، متقی اور صالح افراد کو انتخاب کے لئے پیش کیاجانا چاہیے۔
یہ ہمارے دانشمندوں خصوصاً، وکلا، اساتذہ اور میڈیا پرسنز کی اوّلین ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ درپیش سیاسی انتخابات میں عوام کی درست رہنمائی کریں اور اہلیانِ پاکستان کو نظریہ پاکستان کے مطابق امیدواروں کے انتخاب کا شعور دیں۔
جب ہم عوام کی بات کرتے ہیں تو اس سے مراد مرد و خواتین دونوں ہوتے ہیں۔ ایک اسلامی معاشرے میں ایک خاتون کسی بھی طور پر معاشرتی امور سے غافل یا لا تعلق نہیں رہ سکتی۔خواتین کے لئے دینِ اسلام میں حضرت فاطمہ الزہراؑ اور حضرت زینبؑ بنت علیؑ نمونہ عمل ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ معاشرے میں فتنہ و فساد عروج پر ہو اور مسلمان خواتین اس کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا نہ کریں اور معاشرے کے اعلی ترین منصب پر بے اصول اور بے دین لوگ براجمان ہوں اور مسلمان خواتین اُن کے خلاف جدوجہد نہ کریں۔
لہذا پاکستان میں انتخابات کے موقع پر برائیوں کے خلاف ردّ عمل دکھانے میں اور کرپٹ خواص کو دیوار کے ساتھ لگانے میں خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
معاشرہ اس وقت برائیوں کے خلاف بے حس ہوجاتا ہے جب کرپٹ خواص مختلف بہانوں سےلوگوں کو بے وقوف بنا لیتے ہیں، اور اپنے کالے کرتوتوں پر لوگوں کو خاموش اور بے حِس رہنے پر قانع کر لیتے ہیں۔
ہم کب تک بے وقوف بنتے رہیں گے!اب ہمیں یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ کیاہم اپنی آئندہ نسلوں کو انہی کرپٹ خواص کی غلامی میں دیں گے یا پھر ان کے خلاف جدجہد میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (جیکب آباد) خیر العمل ویلفیئر اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ شعبہ فلاح وبہبود مجلسِ وحدتِ مسلمین جیکب آباد اور المصطفیٰ اسکاؤٹس کے زیرِانتظام جیکب آباد میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیاگیا، صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی ،میر فہد خان جکھرانی اور نصر اللہ ڈومکی نے ایک روزہ کیمپ کا افتتاح کیا،اس موقعہ پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے افتتاحی دعا بھی کروائی، المرتضیٰ کالونی جیکب آباد میں منعقدہ اس فری میڈیکل کیمپ میں سید شبیر علی شاہ کاظمی ،علامہ سیف علی ڈومکی، برادر حسن رضا غدیری، ڈومکی ویلفیئر کے انجینئر عید محمد ڈومکی، ڈاکٹر عبدالوھاب ڈومکی و دیگر شریک ہوئے ،دانتوں کے ماہر ڈاکٹر ایاز علی قریشی نے مریضوں کے دانتوں کا معائنہ کیا، ڈاکٹر حسن رضا کھوسہ اور ڈاکٹر شمن علی جمالی نے 280مریضوں کا مفت معائنہ کیا اور ادویات فراہم کیں ۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا کہ خدمت انسانیت انبیاء و اولیاء کا شیوہ اور عظیم عبادت ہے،مجلس وحدت مسلمین بلا تفریق رنگ و نسل و مذہب انسانیت کی خدمت پر یقین رکھتی ہے، فری میڈیکل کیمپ کے انعقاد میں تعاون کرنے والے تمام دوستوں کے شکر گذار ہیں۔
وحدت نیوز (منڈی بہاوالدین) مجلس وحدت مسلمین منڈی بہاوالدین کے وفدنے ضلعی سیکریٹری جنرل مولانا مظہر عباس نقوی کی زیر قیادت ڈی پی او منڈی بہاوالدین فیصل مختار کی ملاقات کی، اس ملاقات میں ضلعی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین مولانا سید رضوان صفدر،سید ثقلین عباس، مراتب علی گوندل ، شبیر حسین گوندل، مولانا اظہر عباس و دیگر موجود تھے ملاقات میں ضلع منڈی بہاوالدین کے جن ضلعی امور پر گفتگو کی گئی ان میں اولا 10 فروری کو بگہ پمپ گاوں میں ہونے والے روایتی 9 سالہ جلوس کو روکنے اور بعد میں بانیان پے مقدمات کے اندراج کا معاملہ زیر بحث آیا جس پے جوابا ڈی پی او فیصل مختار صاحب نے یقین دھانی کروائی کہ بگہ پمپ گاوں میں پیش آنے والے واقع کی مکمل انکوائری کروائی جاے گی اگر یہ جلوس روایتی ثابت ہوتا ہے تو میں مقدمات کو ختم کروا کے جلوس کو بحال کرنے کا حکم دوں گا جس پر وفد نے ڈی پی او صاحب اور ضلعی انتظامیہ کو ہر ممکنہ تعاون کی یقین دھانی کروائی ۔
ثانیا جس حساس موضوع کو زیر بحث لایا گیا وہ کالعدم جماعت کے رہنماوں کی بڑھتی ہوئی ضلع بھر میں سرگرمیوں سے متعلق تھا واضح رہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے مطابق کسی بھی کالعدم جماعت کو قانونی طور پر جلسہ جلوس و ریلی کرنے کی اجازت نہ ہے لیکن ضلع منڈی بہاوالدین میں بدنام زمانہ کالعدم جماعت بنام سنی علماء کونسل کے 4 مارچ کو منڈی بہاوالدین میں ایک جلسہ منعقد کر رہی ہے جس میں کالعدم تکفیری جماعت کے سربراہان مدعو ہیں اور شھر بھر میں کالعدم جماعت کی جانب سے تشہیری مہم عروج پر ہے۔
اس حوالہ سے مولانا مظہر عباس نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ڈی پی او منڈی بہاوالدین سے کہا کہ اگر کالعدم جماعتیں اس طرح کی سرگرمیاں کرتی رہیں تو نتیجتا ضلعی امن عامہ کو فرقہ واریت اور لاقانونیت کی صورت میں شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں لہذا فی الفور ضلعی انتظامیہ اپنی قانونی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے ایسی سرگرمیوں کو روکنے کیلئے فوری ایکشن لے،جس پے ڈی پی او صاحب نے نوٹس لینے کی یقین دھانی کروائی ،آخر میں بگہ پمپ گاوں کے بانیان و مجلس وحدت مسلمین منڈی بہاوالدین کے ضلعی رہنماوں کی جانب سے تعاون کرنے پر ڈی پی او فیصل مختار صاحب کا شکریہ ادا کیا۔