وحدت نیوز (گلگت) وزیراعلیٰ حفیظ الرحمن نے صوبے سے باہر رہنے کا سابقہ وزیر اعلیٰ مہدی شاہ کا ریکارڈ توڑ دیا۔گزشتہ 6 ماہ میں چھ ہفتے بھی اپنے دفتر میں نہیں رہا۔سردیاں شروع ہوتے ہی وزیر اعلیٰ موصوف کے ملک سے باہر جاتے ہی دیگر وزراء بھی اپنے دفتروں سے غائب ہیں،مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کےرہنماسعید الحسنین نے کہا کہ ایسے غیر ذمہ دار حکمرانوں سے عوامی حقوق اور گڈ گورننس کی توقع رکھنا فضول اور عبث ہے۔100 دنوں میں تبدیلی کے نعرے تو اب دفن ہوچکے ہیں اور کرپشن اور اقربا پروری اسی طرح جاری ہے جس طرح سابقہ حکومت میں تھی۔وزیر اعلیٰ موصوف ایک ایسے وقت میں غیر ملکی دورے پر جب ملک کے دیگر چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ اقتصادی کوریڈور میں اپنے صوبے کیلئے زیادہ سے زیادہ مفادات حاصل کرنے کی تگ و دو میں ہیں۔اقتصادی کوریڈور کے ضمن میں 51 منصوبوں میں گلگت بلتستان کا کہیں پر بھی ذکر نہ ہونا اور وزیر اعلیٰ کا اس بابت وفاقی حکومت سے کوئی احتجاج نہ کرنا علاقے سے غداری کے مترادف ہے۔اقتصادی کوریڈور میں گلگت بلتستان کو بنیادی اہمیت حاصل ہونے کے باوجود صوبائی حکومت کی غیر ذمہ دارانہ رویہ اور اس اہم منصوبے میں عدم دلچسپی لمحہ فکریہ ہے۔سیر سپاٹے میں مصروف وزیر اعلیٰ صوبے کی نمائندگی سے زیادہ وفاق اور کشمیریوں کے مفادات کو ترجیح دے رہے ہیں۔گلگت بلتستان میں گندم کا شدیدبحران ہے،بجلی کی لوڈشیڈنگ سے عوام پریشان ہیں اور سرکاری ادارے مفلوج ہوچکے ہیں جبکہ حکمران سیر سپاٹے میں مصروف ہیں۔