وحدت نیوز (گلگت) قراقرم یونیورسٹی سیاسی اکھاڑہ بن چکا ہے ملازمتوں میں میرٹ کو پائمال کرکے مسلکی بنیادوں پر تقرریاں عمل میں لائی گئیں یونیورسٹی اپنے قیام کے بعد سے اب تک تعلیم کے فروغ کی بجائے فرقہ واریت کے فروغ میں مصروف ہے۔حکومت بے بنیاد ایشوز کو آڑ بناکر اصل مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔نامزد ایف آئی آر میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے اراکین کو ملوث کرنا بد نیتی پر مبنی اقدام ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ نیئر عباس مصطفوی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ایک عرصے سے قراقرم یونیورسٹی میں یکطرفہ طور پر میرٹ کو پائمال کرکے اہم پوسٹوں پر تعیناتیاں عمل میں لائی جارہی ہیں ۔گزشتہ روز کے واقعے کے پیچھے یونیورسٹی انتظامیہ کی بد دیانتی اور تکفیری سوچ کارفرما ہے۔واقعے کے اصل محرکات سے توجہ ہٹانے کیلئے جھوٹا پروپیگنڈے کا سہارا لیکر نواسہ رسول ؐ کے ذکر کو محدود کرنے کی گھناؤنی سازشیں کی جارہی ہیں ۔ایک مخصوص ٹولہ ہر سال یونیورسٹی میں یوم حسین کے پروگرام کو متنازعہ بناکر علاقے کا امن خراب کرنے کی مسلسل کوشش کررہا ہے جسے حکومتی پشت پناہی حاصل ہے۔ڈپٹی کمشنر گلگت اپنے کام سے کام رکھیں مخصوص ٹولے کی نمائندگی کرنا ہے تو ملازمت چھوڑ کر نمائندگی کریں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں یونیورسٹی میں منعقد ہونے والے پروگرام میں ایک مخصوص عقیدے کے حامل مولویوں کو اپنے نظریات پھیلانے کا بھرپور موقع فراہم کیا گیا جنہوں نے دل آزار تقاریر کے ذریعے یونیورسٹی کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی۔ڈاکٹر شاہ نواز کی جانب سے رجسٹرڈ کروائی گئی ایف آئی آر تضادات پر مبنی ہے جو لوگ مذاکرات کرتے ہیں نقاب اوڑھ کر نہیں آتے اور ملت تشیع کا برقع والی سیاست سے دور کا تعلق نہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر شاہنواز کی جانب سے سید نجم الحسن کو ایف آئی آرمیں نامزد کرنے کے پیچھے کسی اور طاقت کا ہاتھ نظر آرہا ہے ۔انہوں نے اس واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کو طول دینے کی کوشش کی گئی تو علاقے کے امن میں خلل پڑنے کا اندیشہ ہے ۔