وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ نا اہل اور سازشی ملازمین قراقرم یونیورسٹی اور علاقے کے امن کو برباد کرنے کے موجب بن رہے ہیں،یونیورسٹی کے پروگرامات میں اتحاد و بھائی چارگی کے فروغ کی بجائے اختلافی مسائل کو چھیڑنا پرامن ماحول کو سبوتاژکرنے کی دانستہ کوشش ہے۔فرقہ وارانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کو ملازمتوں سے برطرف کیا جائے۔
یوم حسین پر پابندی کسی طور قبول نہیں ،شعائر اسلامی کی ترویج واشاعت اور اخلاقی مسائل پر بحث و تمحیص کے پروگرامات تشکیل دینا یونیورسٹی کی اپنی ترجیحات میں شامل ہونی چاہئے ۔نوجوان نسل کو مغرب زدگی سے بچانے اور اپنے علمی ورثے اور تاریخ و ثقافت سے روشناس کروانے کیلئے مفید پروگرامات کا انعقاد موجودہ حالات میں انتہائی ناگزیر ہے۔ستم ظریفی یہ ہے کہ یو نیورسٹی مذکورہ میں لہولعب اور ناچ گانے کے پروگرامات مسلسل منعقد ہوتے رہے ہیں اور کسی کو ایسے پروگرامات پر کوئی اعتراض بھی نہیں لیکن جب شہید انسانیت کے نام سے پروگرام جاری کیا جائے توچند شرپسندوں کو خوشنودی کی خاطراسے متنازعہ قرار دیکر پابندی عائد کرنا کہاں کا انصاف ہے؟
انہوں نے کہا کہ قراقرم یونیورسٹی میں روز اول سے میرٹ کو پائمال کرکے مخصوص لابی کو نوازا گیا ہے جو آج اس مادر علمی میں منافرت کے فروغ کا باعث بن رہے ہیں۔پورے پاکستان میں کسی بھی تعلیمی ادارے میں یوم حسین ؑ پر کوئی پابندی نہیں جبکہ گلگت بلتستان کے تعلیمی اداروں میں پابندی سمجھ سے بالاتر ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں یونیورسٹی میں منعقد ہونے والے پروگرام میں منافرت پر مبنی تقاریر کرنے والوں اور اس پروگرام کے منتظمین کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت مقدمہ درج کرکے قانونی کاروائی کی جائے۔