وحدت نیوز(سکردو) آغا علی رضوی کو سہولت کاری کی نہ پہلے ضرورت تھی نا آئندہ رہے گی۔ عوام کو کرپٹ جماعتوں اور موروثی سیاسی مافیا کے چنگل سے نکالنے کیلئے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا اصولی فیصلہ کیا گیا جس سے پیپلز پارٹی کے صوبائی رہنما کی چیخیں نکلنا انہونی بات ہرگز نہیں۔ ان خیالات کا اظہار سکریٹری نشرو اشاعت ایم ڈبلیو ایم وزیر غلام محمد کلیم نے اپنے بیان میں کیا۔
انکا کہنا تھا کہ علمائے کرام کو سہولت کار قرار دیکر اپنی شکست اور مسترد ہونے کا اعلان کرنا جہاں امجد ایڈووکیٹ کی بوکھلاہٹ اور شکست خوردہ ہونے کا اعلان ہے وہیں وہ عوام کو اس حقیقت کیطرف متوجہ کرنا چاہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اپنی کرپٹ سیاست کیلئے انکے ساتھ دینے والے علماء کو زیر بحث لانا چاہتے ہیں۔ ایسا ہونے کی صورت میں عوام کو یاددہانی ہوگی کہ ماضی اور حالیہ الیکشن میں پیپلز پارٹی کو جتوانے کیلئے کون کون سے طبقے اور امام جمعہ و جماعت سرگرم عمل رہے۔
سیکریٹری نشر و اشاعت کا مزید کہنا تھا کہ آغا علی رضوی نے ہمیشہ عوام کے امنگوں کی ترجمانی کی اور اسوقت مقبول ترین اور متحرک ترین عوامی شخصیت انکے علاؤہ کوئی بھی نہیں۔ آغا علی اور مجلس وحدت مسلمین کی بہترین حکمت عملی نے باریاں لیکر حکمرانی کرنے والی جماعتوں کو دو درجن کے قریب حلقوں میں عبرتناک شکست سے دو چار کرایا۔ آئندہ بھی انکی کرپشن زدہ سیاست کی تابوت میں آخری کیل ثابت ہونے کے خوف، عوامی امنگوں کی ترجمانی کرنے والے علماء خصوصا آغا علی رضوی کی مقبولیت سے خائف گروہ ہر صورت اپنی شکست اور خفت کو مٹانے کیلئے بے سروپا بیانات داغ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ عوام انکی اصلیت سے بخوبی واقف ہیں۔ پی ٹی آئی تو کیا خود مجلس وحدت کی حکومت ہوتی اور عوام اور علاقہ دشمن کوئی قدم اٹھاتا تو بھی آغا علی رضوی اسکے خلاف سب سے موثر آواز بلند کرتے۔ اسوقت مجلس وحدت مسلمین حکومت کی اتحادی جماعت ہے اور ہر صورت عدل و انصاف کے نظام کے قیام، مسائل و جائز مطالبات کے فوری حل کیلئے اقدامات اور گلگت بلتستان کے حقوق کے حصول کیلئے ہر ممکن کوشش کرنے کا عزم رکھتی ہے۔ لھٰذا مسترد شدہ جماعت کے رہنما کی بوکھلاہٹ کسی بھی فورم پر آشکار ہو عوام انکو بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں۔