وحدت نیوز(گلگت) گلگت بلتستان چوری کی گاڑیوں، منشیات اور اسلحے کا آماجگاہ بن چکا ہے۔کوہستان سے گلگت تک قائم چیک پوسٹوں کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے۔کوہستان سے لایا ہوا اسلحہ گلگت کے حدود میں پکڑے جانا سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنما علی حیدرنے کہا ہے کہ ضلع گلگت جرائم پیشہ افراد کیلئے محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے جہاں منشیات فروش اور اسلحہ فروش آزادانہ طور پر اپنا دھندا جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ کوہستان سے گلگت بلتستان تک درجنوں چیک پوسٹس بنے ہوئے ہیں ۔باوجود اتنے سارے چیک پوسٹس کے کوہستان سے گلگت تک اسلحے کی بڑی کھیپ کا پہنچ جانا ،خاصکر چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر کسی بڑے دہشت گردی کا منصوبہ ہوسکتا ہے جو کہ پولیس نے بروقت کاروائی کرکے ناکام بنادیا اور موقع پر اسلحہ اور ملزم کو گرفتار کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اسلحہ بھیجنے والا اور اسلحہ کے اصل مالکان جس کیلئے اسلحہ بھیجا جارہاتھا ان سب کی گرفتاری اور جس مقصد کیلئے اسلحہ منگوایا جارہا تھا پتا لگانا اور ان حقیقی ذمہ داروں کی گرفتاری بہت ضروری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مٹی پائو والی پالیسی انتہائی خطرناک ثابت ہوگی ۔پولیس کے جن جوانوں نے اس ساری کاروائی میں حصہ لیا اور بروقت کاروائی کرکے دہشت گردی کے منصوبے کو ناکام بنادیا ان تمام جوانوں کی حوصلہ افزائی کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔