وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے زیراہتمام اسکردو میں منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم جی بی کے سربراہ آغا علی رضوی نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان میں دہشتگردی کی زد میں اسی ہزار بے گناہوں کی جانیں آئیں، ان میں سب سے زیادہ نشانہ پرامن اہلسنت اور شیعہ مکتب سے تعلق رکھنے والے بنے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف اہل تشیع نے 24 ہزارجانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ پاکستان میں دہشتگردوں کے خلاف بھی سب سے پہلے اسی طبقے نے نعرہ بلند کرتے ہوئے ان ملک دشمن عناصر سے آہنی ہاتھوں نمٹنے کا مطالبہ کیا اور ہر سطح پر دہشتگردی کے خلاف اٹھنے والے اقدامات کی اخلاقی معاونت کو فرض عین سمجھا۔ پاکستان کی تاریخ شاہد ہے کہ روز اول سے آج تک اہل تشیع کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس طبقے نے کبھی ریاست پر حملہ نہیں کیا اوردفاع وطن کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے رہے۔ لیکن آج اسلام آباد میں کلعدم دہشتگرد جماعتیں آزاد ہیں جبکہ اہل تشیع کو متدین علماءکو شیڈول فور میں ڈالا گیا۔ پاکستان کے نامور عالم دین حجة الاسلام شیخ محسن علی نجفی کی حکومتی سطح پر انکی حوصلہ افزائی کی بجائے انکی زبان بندی کی گئی، اکاونٹس کو منجمد کر دئیے گئے اور فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا جو کہ سر اسر ناانصافی اور ظلم ہے۔ ان کے علاوہ پاکستان کی نظریاتی اساسوں کی حفاظت کرنے والی شخصیت علامہ امین شہیدی جنہوں نے نہ صرف دہشتگردوں کے خلاف علم بغاوت بلندکیا بلکہ تمام مکاتب فکر کے علماءکرام میں اتحاد کے لیے عملی جدوجہد کےں جس کے سب قائل ہیں۔ انہوں نے ریاست کو نقصان پہنچانے والوں کو بے نقاب کرتے رہے اور اقبال و جناح کے پاکستان کو بچانے کی کوشش کرتے رہے مگر افسوس کہ آج ان کو بھی دہشتگردوں کے صف میں کھڑا کر کے ملی جذبات کو سخت ٹھیس پہنچایا گیا۔
آغا علی رضوی نے ہزاروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پرامن اور دہشتگرد مخالف اہل سنت و اہل تشیع ایک طرف دہشتگردوں کے نشانے پر ہیں تو دوسری طرف حکومتی نشانے پر۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت ظالم و مظلوم ، پرامن و فسادی، عالم و جاہل، محسن و غدار کو ایک نگاہ سے نہ دیکھیں۔ قومی ایکشن پلان کو اسکی روح کے ساتھ نافذ کرے، ایکشن پلان کی آڑ میں سیاسی انتقام لینے کا سلسلہ بن کیا جائے۔ دہشتگردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن کیا جائے۔ کلعدم دہشتگردوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ پرامن محب وطن علمائے کرام کو شیڈول فورتھ سے نکالا جائے، پرامن علماءکرام، عوام اور دہشتگرد مخالف طبقے کو شیڈول فور سے نکالا جائے اور انہیں ملکی ترقی میں حصہ ڈالنے کا موقع دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت گلگت بلتستان میں خالصہ سرکار کے نام پر عوام کی زمینیں ہتھیانے کا سلسلہ بند کرے ورنہ سخت رد عمل دیا جائے گا۔ گلگت اسکردو روڈ کے نام پر عوام کے ساتھ مذاق بند کیا جائے۔ آئینی حقوق دینے کی بجائے مبصر کی حیثیت دے کر ٹرخانے کی کوشش نہ کرے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ حکومت مظالم کے خلاف گلگت بلتستان میں احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا اور حکومت کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوم الحسین پر پابندی عائد کرنا ناقابل برداشت ہے صوبائی حکومت اپنا قبلہ درست کرے اور مظالم کا سلسلہ بن کیا جائے۔