وحدت نیوز(لاہور) ملک اس وقت انتہائی نا زک حالات سے گزر رہا ہے۔سانحہ راوالپنڈی کو بہانا بنا کر دہشت گرد پورے ملک میں سرگرم ہونا چاہتے ہیں سانحہ راوالپنڈی کی پوری ذمہ داری حکومت اور انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔پنجاب بھر میں طالبان سے مذاکرات کے عمل کو جاری رکھنے کے لیے اْن کے ہمدرد وں کوکشت و خون کا کھیل کھیلنے کی اجازات دے دی گئی ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ مبارک علی موسوی نے مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے زیر اہتمام سانحہ راوالپنڈی کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر شیعہ سنی علماء و اکابرین کےمشترکہ اجلاس کے بعدصوبائی سیکرٹریٹ مسلم ٹاوُن لاہور میں منعقد پریس کانفرنس کر تے ہوئے کیا ،اجلا س میں جاوید اکبر ساقی ،سعید احمد صابری ،قادری عبدالغفار گجر،عبدالرشید ارشد،صاحبزادہ سعید احمد صابری،ڈاکٹر رضا محمد شاہ سیفی ،ڈاکٹر پرویز شاجہاں ،ابوالحسنین فداحسین قادری،غلام محمد یونس،مفتی سید عاشق حسین ،قاری محمد جمیل، علامہ غلام محمد فخرالدین قمی، سید اسد عباس نقوی،افسر رضا خان،سید حسنین جعفر زیدی،رائے ناصر علی نے شرکت کی۔
علامہ مبارک موسوی نے کہا کہ پاکستان میں شیعہ سنی کا مسئلہ نہ پہلے کبھی تھا نہ اب ہے ، ایک مخصوص انتہا پسند سوچ کا حامل گروہ پاکستانی پر امن ماحول کو خراب کر نے کے در پہ ہے ، انہوں نے میڈیا کی وساطت سے چند سوالات حکومت اور انتظامیہ سے کرتےہو ئے کہا کہ۔
1۔جلوس کے روٹ پر مدرسہ میں لوگوں کے جمع ہونے پر انتظامیہ بروقت حرکت میں کیوں نہیں آئی!
2۔جلو س کے روٹ پر جب شر پسند وں نے اسپیکر استعمال کیے اور کافر کافر کے نعرے لگائے تو انتظا میہ خاموش تماشائی کیوں بنی رہی!
3۔یزید لعین کی حمایت پر کوئی کاروائی کیوں نہیں کی گئی!
4۔سانحہ راوالپنڈی کے بعد حساس ادارے انتظامیہ اور حکومت ملتان اور چشتیاں میں شر پسندوں کو روکنے میں کیوں نا کام رہی!
انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہماری حکومت مٹھی بھر شر پسند عناصر کے ہاتھوں یرغمال بنی ہوئی ہے۔ہم ہزاروں شھداء کے جنازے اپنے کندھوں پر اٹھائے لیکن حکومتی رٹ کو چلینج نہیں کیا ماضی قریب کے واقعات گواہ ہے کہ احتجاجی مظاہروں میں قانون کی پاسداری کیسے کی گئی۔اُن کا کہنا تھا کہ سانحہ راوالپنڈی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے لیکن ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ سانحہ راوالپنڈی کے پس پردہ حقائق کو آشکار کیا جائے ۔شرپسندوں کی منت سماجت کی بجائے قانون کی عمل داری یقینی بنائی جائے کسی بھی گروہ کے خلاف یکطرفہ کاروائی امن کی کوششوں کو دھچکا لگے گا ۔لہذا جوڈشیل انکوئری کے بعد بلا تفریق کاروائی کاجائے ہم میڈیا کی وساطت سے یہ واضع کرنا چاہتے ہیں کہ ہمیں اپنی عبادات اور مذہبی رسومات پر کوئی پابندی قبول نہیں کسی واقعہ کو بہانہ بنا کر اگر ہماری مذہبی آزادی چھننے کی کوشش کی گئی تو امن کی کوشش کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔کئی اضلاع سے شر پسندوں کے فعال ہونے کی خبریں آرہی ہیں حکومت فوراََ کالعدم جماعتوں کو نئے ناموں سے کام کرنے سے روکے بصورت دیگر قانون کی عمل داری خطرے میں رہے گی۔
اجلاس کے بعدپریس کانفرنس سے خطاب میں اہلسنت کی نمائندگی کرتے ہوئے پیر عثمان نوری صدر ملی یکجہتی کونسل پنجاب نے کہاکہ ہم یہاں پر اہل سنت علمائے کرام کی نمائندگی کرتے ہوئے آئے ہیں تاکہ ملک میں اتحاد بین المسلمین کی فضا فروغ پاسکے ہم یہ واضع کرنا چاہتے ہیں کہ سانحہ راوالپنڈی میں کوئی شیعہ سنیْ فساد نہیں تاریخ گواہ ہے کہ صدیوں سے شیعہ حضرات تعزیہ و ماتم داری کے جلوس نکالتے ہیں اور اہل سنت سبیلیں لگا کرکر اْن کا استقبال کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ راوالپنڈی کے ذریعے سے طالبان ہمدرد ٹولہ نے حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا بدلہ لینے کی کوشش کی آج اس فارم کے ذریعے ہم اْن نام نہاد علماء سے کہ جنہوں نے ہمیشہ پاکستان کی سر زمین پر محب وطن شہدوں کے مقابلے میں دہشت گردوں کا ساتھ دیا کہ وہ اس سانحے میں اہلسنت کا نام لینا چھوڑ دے کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے اہلسنت کا مقدس نام استعمال کرے ۔پاکستان کے اندر کوئی شیعہ سنی جھگڑا نہیں سیکڑوں اہلسنت مساجد کے سامنے سے جلوس ہائے عزاء گزرتے ہیں لیکن کہیں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا بلکہ اہلسنت کے اکابرین الصلوۃ والسلام علیک یارسول اللہ کا ورد کرتے ہوئے عزاداروں کا استقبال کرتے ہیں۔اہل سنت اور اہل تشیع اس بات پر کامل عقیدہ رکھتے ہیں کہ نواسہ رسول ﷺ امام حسین ؑ کی قربانی اسلام کی بقاء کا باعث اور یزید لعین اسلامی نظام کا باغی تھاپیر عثمان نوری کا کہنا تھاکہ سانحہ راوالپنڈی انتظامیہ کی نا اہلی کے نتیجہ پیش آیا ۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اْن لوگوں کے چہروں کو بے نقاب کیا جائے جو سانحہ راوالپنڈی کے بعد پنجاب بھر میں دہشت گردانہ کارئیوں کے لیے متحرک ہوگئے۔