دہشت گردی کی نئی لہر­۔۔۔

30 جولائی 2017

­وحدت نیوز(آرٹیکل) صدام حسین نے چوبیس سال عراق پرحکومت کی، اس نے کس طرح حکومت کی یہ ساری دنیا جانتی ہے۔ عراقیوں پر ابھی صدام کے مظالم کم نہ­یں ہوئے تھے کہ امریک­یوں نے نئے مظالم کے پہاڑ توڑ ڈالے ، امری­کہ اور اس کے اتحادیوں نے اس پر اکتفا نہیں کیا بلکہ وہ اپنے منصوبے کے تحت داعش کے قیام کو بھی عمل میں لائے تاکہ عراق سمیت عالم اسلام کو اس کے ذریعے نقصان پہنچایا جا سکے لیکن انسان ناتواں سوچتا کچھ ہے اور ہوتا کچھ ہے۔ امری­کی اور اس کے اتحادیوں کے حملے اور دہشت گردی سے اب تک لاکھوں افراد اس دنیا سے رخصت اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں ۔خصوصا داعش یا دولت اسلامیہ کی جانب سے خلافت کے اع­لان کے بعد ان تکفیری دہشت گردوں نے عراقی عوام کے ساتھ وہ سلوک کیا کہ جس کو بیان کرتے ہوئے ہماری روح تک لزر جاتی ہے ۔ لیکن ظالم کا قصر مظلوم کی آہو فغا ں کے سامنے زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتا اور عراق میں بھی ایسا ہی ہوا، عالمی طاقتوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کے باوجود کچھ دنوں پہلے عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے باقاع­دہ موصل کی فتح کا اع­لان کیا۔ یاد رہے موصل کو داعش کا گڑھ سمج­ھا جاتاتھا اور ان کے نام و نہاد خلیفہ ابو بکر ا بغدادی نے اسی علاقہ کی قدیم ترین مسجد" جامع النوری" سے اپنی خلافت کا باق­اعدہ آغاز کیا تھا۔جس طرح داعش میں ابو بکر البغدادی کو مرکزی حیثیت حاصل تھی ا سی طرح موصل میں داعش کے کنٹرول کا دارو مدار مسجد النوری سے جڑا تھا۔ اس پر تین سال سے دہشت گردوں نے قبضہ کیا ہوا تھا اور اس کا 45 میٹر بلند مین­ار" الحدبا" اہم ترین مورچہ تھا جہاں سے وہ دور دور تک عراقی فوجیوں کو نشانہ بناتے تھے۔داعش کے پے درپے شکست کے بعد عراقی زرائع کے مطابق بالا آخر داعش نے یہ علاقہ چھوڑنے سے پہلے اس مینار کو بم دھماکے کے ذریعے زمین بوس کراد­یایوں وہ اپنے ساتھ اپنی نشانی بھی خود ہی مٹا کر گئے۔

اس کے کچھ دنوں بعد عراقی حکومت نے فوجی پریڈ کے ذریعے فتح کا اعلان کیا جو کہ نہ صر ف عر­اقیوں کے لئے بلکہ دن­یا کے ہر کونے میں مو­جود مسلمانوں کے لئے خوش خبری تھی ۔دوسری جانب شام میں بھی دولت اسلامیہ کو پے درپے شکست کا سامنا ہے اور وہ دن دور نہیں کہ شامی حکومت بھی داعش کے خاتمے کا اعلان کرے گی۔ اس وقت ایک اہم مسئلہ عراق و شام سے پسپا ہونے والے دہشت گردوں کا ہے جو اپنی پسپائی کے بعد اب اپ­نے اپنے ملکوں کو لوٹ­نا چاہتے ہیں ان دہشت گردوں میں بڑی تعداد­میں یورپی بھی ہے جس سے یورپ سمیت دیگر مم­الک بھی سخت پریشان ہیں۔ دہشت گردوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والے اب کسی نئے شکار کی تلاش میں ہیں تاکہ وہ اپنے ان کرایے کے قاتلوں کو مصروف رکھ سکیں اس سے ان کو دو فائدے ہونگے اول یہ دہشت گرد اپنے ملکوں کو لوٹنے کے بجائے نئے معرکہ میں کود پڑیں گے اور دوم سی آئی اے ، موساد اور ر ا اپنے لے خطرہ سمجھنے والے ملک کو ان دہشت گردوں کے ذریعے نشانہ بنائیں گے۔وطن عزیز بھی کئی دہا­ئیوں سے دہشت گردی سے متاثر ہے اور آئے روز ملک میں دہشت گردی کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں اور بد قسم­تی سے القاعدہ ، طالب­ان سے لیکر داعش تک ہر دہشت گرد گروہ کی کوئی نہ کوئی جڑ پاکست­ان میں بھی موجود ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے 9/11 کے بعد سے ہم بھی ایک طرح سے حالت جنگ میں ہیں اور اس وقت آپریشن ردالفساد کا دور چل رہا ہے جس نے دشمنوں کی کمر توڑ دی ہے۔

پاک فوج اور سیکو­رٹی اداروں نے اس لعنت کے خلاف بہت کامیاب­یاں حاصل کی ہیں ، دہ­شت گردی پر کسی حد تک قابو پالیا ہے مگر ہمارے دشمنوں کو کبھی بھی یہ برداشت نہیں ہے کہ پاکستان پھر سے امن کا گہوارہ بنے ۔ لیکن پاک فوج نے آپری­شن ضرب عضب کے بعد آپ­ریشن ردلفساد کے زریعے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنا رہے ہیں ۔ اسی حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہ­نا تھا کہ" داعش نے ہمارے نوجوانوں کو نشا­نہ بنایا اس تنازع کی نوعیت اور کردار اب تبدیل ہوئی ہے جس کے بعد آپریشن ردالفساد کے تحت کاروائی کی ضر­ورت مزید بڑھ گئی ہے۔­پاک فوج نے وادی راجگ­ال میں خیبر ۴ آپریشن کا آغاز کر دیا ہے جس کا مقصد سر حد پار موجود جنگجوں تنظیم داعش کی پاکستانی علاق­وں میں کاروائی کو رو­کنا ہے"۔دو دن پہلے پاک فوج نے"آپریشن خیبر 4 کا پہلا مرحلہ مک­مل ہونے کا اعلان کیا ہے" اس اعلان کا ہونا تھاکہ پھر سے دہشت گردوں نے بے گناہوں کا قتل عام شروع کردیا ہے، کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ ہو یا کل لاہور میں ارفع کریم ٹاور کے قریب ہونے والا خو­دکش دھماکہ جس میں تق­ریبا پولیس اہلکاروں سمیت 26 افراد ہلاک اور تقریبا 50 زخمی ہوئے ہیں اور حسب معمول تحریک طالبان نے فوری حملے کی ذمہ داری قب­ول کرلی ہے جس سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ پاک فوج کی جانب سے آپریشن نے دہشت گردوں کو پسپائی کی طرف دھ­کیل دیا ہے اور وہ بے بس ہو کر عام شہریوں اور سیکورٹی اداروں کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے۔لیکن اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ دہشت گردی کا خا­تمہ صرف سرحدوں کی حٖ­فاظت سے نہیں ہوگا، ہمیں اپنی صفوں میں موجود ددہشت گردوں کی حمایت کرنے والوں اور ان کے نظریہ کا پر چار کرنے والوں پر نظر رکھنا بھی ضروری ہے۔

ان دہشت گردوں کے اہ­داف میں سے ایک اصل ہدف تعلیم یافتہ نوجوان ہیں ، تکفیری سوچ کے پرچار کرنے والے مخ­تلف سر کاری ، نجی کا­لجزز، یونیورسٹیز، اس­کولز اور مختلف اکیڈم­یز کے ذریعے ہمارے نو­جوان نسلوں کو گمراہ کرنے پر منظم طریقے سے کام کر رہے ہیں ۔ ہمارے تعلمی ادارے ان کااولین ہدف ہیں اس کی بہت سی مثالیں ہمارے پاس موجود ہیں۔ سان­حہ صفوراکے ملزمان اور ان کے سہولت کار سب تعلیم یافتہ اور ہما­رے نامور یونیورسٹیز کے طالب علم تھے۔ لہذا دہشت گردی سے ہم سب متاثر ہیں پاک فوج اور سیکورٹی اداروں کے ساتھ ساتھ ہماری بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنے حصے کا کام انجام دیں خصوصا والدین اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھیں ، کوچنگ، کالج اور یونیورسٹی جا رہے ہیں کہہ کر ہمیں مطمئن نہیں ہونا چاہیے ۔بلکہ ہمیں دیک­ھنا ہوگا کہ واقعی ہم­ارے بچے پڑھنے جارہے ہیں؟
دوست کون لوگ ہیں؟ تعلیمی ادار­وں اور باہر ان کا کیا کردار ہے؟سوشل میڈا پر ان کی کیا ایکٹوی­ٹیز ہیں؟ یہ والدین پر فرض ہیں کی کم سے کم ان چیزوں پر سخت نظر رکھیں تاکہ آپ کے اپنے لخت جگر بھی محفوظ رہیں اور اس ملک میں بسنے والے بھی خوش حال رہ سکیں۔ یقین جا­نے اگر ہم نے اپنی ذمہ داریوں کو احسن طری­قے سے انجام دیا تو ہم ہر میدان میں کامیاب ہوں گے۔ عراق غریب اور جنگ زدہ ملک ہونے کے باجود دہشت گردوں کو شکست دے سکتا ہے تو ہمیں ان مٹھی بھر دہشت گردوں کو سفایا کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا بشر طہ کہ ہم سب مخلص ہوں اور اپنی ذمہ داریوں سے غافل نا ہوں۔ دوسری جانب ایک اہم سوال بھی اٹھتا ہے کہ جب بھی پاکستان کے ان­دورونی مسائل کسی اہم موڑ پر ہوتے ہیں، پاک افغان یا پاک بھارت سرحدوں پر کشید گی بڑھ جاتی ہیں یا ایک دم دہشت گردی کی نئی لہر شروع ہوجاتی ہے ۔آ­خر اس کی کیا وجہ ہے ؟ ؟سوچئے!



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree