وحدت نیوز(لاہور)ایم ڈبلیو ایم کے تحت 17نومبر کو ایوانِ اقبال میں ہونیوالی ’’وحدت کانفرنس‘‘ اتحاد امت کیلئے سنگ میل ثابت ہوگی، امت کو اسلام دشمن قوتوں نے منتشر کیا، تفرقہ بازی نے جہاں پاکستان کا نقصان کیا، وہیں اسلام کا بھی نقصان ہوا۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کانفرنس کی دعوت دینے کیلئے جانیوالے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔۔

انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم وحدت امت کیلئے کوشاں ہے اور اس حوالے سے ہمارے پاس ماہ مقدس ربیع الاول بہترین پلیٹ فارم ہے جہاں سے ہم رسول کریم (ص) کی ذات مبارکہ پر تمام مکاتب فکر متحد کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وحدت کانفرنس اسی سلسلے کی کڑی ہے، جس میں تمام مکاتب فکر کیساتھ ساتھ دیگر مذاہب کے قائدین اور زعماء بھی شریک ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم وحدت امت کیلئے کوشاں ہے اور اس حوالے سے ہمارے پاس ماہ مقدس ربیع الاول بہترین پلیٹ فارم ہے جہاں سے ہم رسول کریم (ص) کی ذات مبارکہ پر تمام مکاتب فکر متحد کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وحدت کانفرنس اسی سلسلے کی کڑی ہے، جس میں تمام مکاتب فکر کیساتھ ساتھ دیگر مذاہب کے قائدین اور زعماء بھی شریک ہوں گے۔
 
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے ریاست مدینہ کے وژن کی حمایت کرتے ہیں، ریاست مدینہ میں حضور نبی اکرم(ص) مسیحیوں کو بھی مسجد نبوی میں اپنے عقیدے کے مطابق عبادت کرنے کی اجازت دیدی تھی جو وسعت قلبی کی عظیم مثال ہے۔ علامہ اسدی نے کہا کہ پاکستان میں بھی ایسا ماحول بنائیں گے کہ جہاں شیعہ سنی ایک دوسرے کی مساجد میں بلا خوف و خطر نماز پڑھ سکیں گے، پاکستان کی ترقی بھی اتحاد ملت میں مضمر ہے۔

انہوں کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ جن جن رہنماوں کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دیں انہیں وحدت امت کی ضرورت سے ضرور آگاہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ علماء اس حوالے سے بہترین کردار ادا کر سکتے ہیں، علماء جمعہ کے خطبات اور دیگر تقریروں میں قوم کو وحدت کا پیغام دیں اس سے جہاں بھائی چارے کو فروغ ملے گا وہیں معاشرے میں امن قائم ہوگا جس سے ملک ترقی کرے گا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) ماہ ربیع الاول امت مسلمہ کی اتحاد وحدت کا عظیم عکاس ہے ۔حضور نبی کریم نے امت کو اخوت،رواداری اور بھائی چارے کا درس دیا ہے ۔ہم شیعہ سنی بھائی مل کر جشن میلا دالنبی کو شایان شان طریقے سے منائیں گئے ۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیوایم علامہ سید احمد اقبال رضوی نے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا۔

 انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کی تنزلی کا سب سے بڑا سبب رحمت اللعالمین کی حقیقی تعلیمات سے دوری ہے۔ دین اسلام جبر و بربریت سے نہیں بلکہ اسوہ حسنہ سے پھیلا ہے۔حضور کریم کی ذات مبارکہ سے محبت کے زبانی اقرار کے ساتھ ساتھ ان کی تعلیمات کو عملی زندگیوں میں نافذ کرنے کے دشمنانِ اسلام کی کوششوں کوناکامی سے دوچار کیا جا سکتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ دنیا کے دیگر مذاہب حضور کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی حیات مبارکہ کو بہترین نمونہ قرار دیتے ہوئے اسلام کے نظام عدل و مساوات اور باہمی احترام پر عمل پیرا ہیں ۔انہوں نے مذید کہا کہ ہم وطن عزیز میں امن اور استحکام کے خواہا ں ہیں اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان ملک میں بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے ہر ممکنہ کوششیں جاری رکھے گی۔

وحدت نیوز(لاہور)ایم ڈبلیوایم کی جانب سے 17نومبر بروز اتوار ایوان اقبال لاہور میں منعقدہ وحدت کانفرنس کی دعوتی مہم تیزی سے جاری ہے ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات اور فوکل پرسن حکومت پنجاب برائے بین المذاہب ہم آہنگی سید اسدعباس نقوی کی ایم ڈبلیوایم کی جانب سے جشن عید میلاد النبی ؐ کے موقع پر ایوان اقبال لاہور میں منعقد ہ وحدت کانفرنس کی دعوتی مہم کے سلسلے میں جمیعت علماء پاکستان نیازی کے صدر پیر معصوم نقوی،مہتمم جامعہ حزب الاحناف پیر سید مصطفے اشرف رضوی، سجادہ نشین دربار دادا ہنجر پیر پیر عاصم سہروردی اور جماعت اسلامی رابطہ علماء و مشائخ کےسیکرٹری پیرزادہ برہان الدین عثمانی سے ملاقاتیں ۔

اس کے علاوہ انہوں نے دربار پاکپتن شریف کے زیب سجادہ پیر دیوان عظمت مسعود،پیر معین الدین معصومی سجادہ نشین آستانہ عالیہ موہری شریف سے بھی ملاقات کی اور ان کو وحدت کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔اس موقع پر جمعیت علمائے پاکستان نیازی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر امجد چشتی بھی ان کے ہمراہ تھے۔

وحدت نیوز(شکارپور) ضلع دادو تحصیل جوہی گاؤں فھلجی کے رہائشی ملعون عبدالستار جمالی نے سوشل ميڈیا پر اپنی ایک ویڈیو وائرل کی جس میں واضح طور پر پاکستان کے اداروں اور وکلاء کو للکارا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ فرزند رسولؐ امام محمد مہدی علیہ السلام کے شان میں انتہائی نازیبا الفاظ استعمال کرکے امام مہدی علیہ السلام کے شان میں گستاخی کی ہے ۔

ملعون عبدالستار جمالی کےاس اقدام سے امت مسلمہ کی دل آزاری ہوئی ہے ۔اس موقع پر ایم ڈبلیوایم یونٹ پیرچنڈام سیکرٹری جنرل خادم حسین ابڑو ،مستنصر مہدی ابڑو ،امتياز علی ابڑو کی قیادت میں مرکزی علم پاک سے احتجاجی ریلی نکال کر شٹرڈاؤن ہرتال کرکے پیرچنڈام میں دھرنا دیا گیا ۔

یہ احتجاجی دھرناایک گھنٹے تک جاری رہا اس موقع پر رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضلع دادو میں ستار جمالی نے ہمارے آقا امام مہدی علیہ السلام کے شان میں گستاخی کی ہے جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور ایس ایس پی دادو اورڈپٹی کمشنر دادو سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر کاروائی کرکے ستار جمالی کو سخت سزا دی جائے۔

مجلس وحدت مسلمین تحصیل گڑھی یاسین رہنما مستنصر مہدی ابڑو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دادو میں کھلم کھلا امام مہدی علیہ السلام کے شان میں گستاخی کرکے ملت جعفریہ کی دل آزاری کی ہے۔ امام مہدی علیہ السلام کے شان میں ہونے والی گستاخی پر ہم کو دلی صدمہ پہنچا ہے اور ہم حکومت سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ستار جمالی کو سرعام پھانسی پر لٹکایا جائے۔بصورت دیگرحالات کی ذمہ دار حکومت سندھ ہوگی ۔ یہ احتجاجی مظاہرے دہرنے تب تک جاری رہیں گے جب تک ستار جمالی کو سرعام پھانسی پر نہیں لٹکایا جائے گا۔

وحدت نیوز (کراچی) ماہ مبارک ربیع الاول کے موقع پر پاکستان کے غیور شیعہ و سنی عوام مشترکہ طور پر جشن عید میلادالنبیؐ مناتے ہوئے ہمارے مشترکہ دشمن امریکہ و اسرائیل اور دیگر تکفیری عناصرکی مذموم سازشوں کوناکام بنا ئیں۔  12ربیع الاول کا دن ملت جعفریہ اپنے اہلسنت بھائیوں کے ہمراہ جشن میلاد النبی شایان شان طریقے سے منائے گی۔

اطلاعات کے مطابق صوبائی میڈیا سیل سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی کا کہنا تھا کہ ماہ مبارک ربیع الاول کے موقع پر ہر سال کی طرح اس سال بھی امام خمینی ؒ کے فرمان اورمجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی ہدایت پر 12تا17ربیع الاول ہفتہ وحدت منایا جائے گا۔

اس سلسلے میں کراچی سمیت ملک بھر میں جشن میلاد النبی و ہفتہ وحدت کانفرنسز،ریلیاں۔درود وسلام کی محافل کا انعقاد کیا جائے گا۔ 12ربیع الاول کا دن ملت جعفریہ اپنے اہلسنت بھائیوں کے ہمراہ بھرپور انداز میں جشن میلاد النبیؐ کے دن کو شایان شان طریقے سے منائے گی۔جبکہ مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے عید میلادالنبیؐ کے جلوسوں کے راستوں پر استقبالیہ کیمپ اور سبیلوں کے اسٹالز بھی لگائے جائیں گے۔

علامہ باقر عباس زیدی کا کہنا تھا کہ شیعہ سنی مسلمانوں نے محرم الحرام میں اپنے اتحاد و اتفاق سے دشمنان اسلام کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملادیاہے، نواسہ رسولؐ  امام حسین ؑ کا غم اور رسولؐ خدا کی ولادت کا جشن امت مسلمہ کی مشترکہ میراث ہے۔ مملکت خداداد پاکستان کے حکمران اور سیاست دان اگر رسول کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ پر عمل کریں تو ملک کو درپیش مشکلات اور دہشت گردی جیسے عفریت سے مکمل چھٹکارہ ممکن ہے۔

انھوں نے کہا کہ رسول اکرمؐ کی ذات اقدس امت مسلمہ کیلئے نقطہ اتحاد ہے۔ ربیع الاول کا مقدس اور بابرکت مہینہ امت محمدی کے لئے اتحاد اوربھائی چارے کا درس دیتا ہے ۔انھوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان وطن عزیز میں عملی وحدت کی داعی جماعت ہے ، ہم تمام مکاتب فکر کے درمیان ہم آہنگی اور بھائی چارے کے لئے کوشاں رہے ہیں اور رہیں گے۔

 علامہ باقر زیدی کا مزید کہنا تھا کہ امت مسلمہ کااتحاد ہمارے مشترکہ دشمن امریکہ و اسرائیلی اور تکفیری عناصر کی جانب سے انتشار و نفرت پھیلانے کی مذموم سازشوں کو ناکام بنا سکتا ہے ۔ علامہ باقر زیدی نے ملکی سیکورٹی صورت حال کے پیش نظر حکومت وقت سے مطالبہ کیا کہ جشن میلاد النبی ؐکےجلسے ، جلوسوں اور خصوصا محافل کو فول پروف سیکورٹی فراہم کی جائے ۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) قارئین محترم یہ پاکستان ہے اور بہت پیارا ملک ہے اس میں چار موسم ہیں ،لوٹ مار پر کوئی پابندی نہیں قتل و غارت گری بھی ہوسکتی ہے، جمہوری حکومت بھی ہوسکتی ہے اور مارشل لابھی، لیکن جو چیز ایک بار مہنگی ہو جائے وہ سستی نہیں ہوسکتی یہاں کوئی سیاسی جماعت ہو کوئی مذہبی جماعت ہو، کوئی سکالر ہو، کوئی عام آدمی ہو اپنی ہی بات کو صحیح سمجھتا ہے لہذا جہالت اپنے عروج پر ہے جس کو ہر مقام اور ہر جگہ حکومت کے اندر اور حکومت کے باہر بھی باآسانی دیکھا جا سکتا ہے۔    

عزیزان محترم آج مجھے فقط اور فقط اسلام آباد پر ہی بات کرنی ہے میڈیا پر بار بار حکومتی ذمہ داران ایک ہی بات کر رہے ہیں کہ حکومت اور جے یو آئی ایف کا ایک معاہدہ ہوا لہذا حکومت سمجھتی ہے کہ مولانا فضل الرحمن اس کی پاسداری کریں گے اور معاہدے کے مطابق اسلام آباد میںقیام کریں گے جبکہ بعدازاں واپس گھروں کو چلے جائیں گے۔ لیکن جب مولانا فضل الرحمن نے دھمکی دی کہ یہ عوام وزیراعظم کو ان کے گھر سے گرفتار کرنے کی بھی قدرت رکھتی ہے ۔

وزیراعظم کو دو دن کی مہلت دی جاتی ہے کہ وہ استعفیٰ دیں ورنہ اگلا لائحہ عمل بتائیں گے۔ آپ نے بھی یہ بات سنی ہوگی لیکن مجھے عجیب سا لگا یعنی کوئی بھی شخص جب چاہے ۔پچیس تیس ہزار لوگ اکٹھے کرکے اسلام آباد آجائے اور وزیراعظم سے استعفی کا مطالبہ کردے کیا ایسا کرنا درست ہے یا نہیں ؟میں اس کی حمایت نہیں کرتا جبکہ یہاں پر ایک اور بھی مسئلہ ہے کہ زیادہ تر مذہبی جماعتوں کے عسکری ونگ ہوتے ہیں جو گڑبڑھ کرنے اور افراتفری پھیلانے میں ماہر ہوتے ہیں چونکہ بات اسلام آباد کی ہو رہی ہے تو آپ نے سنا ہوگا انصارالاسلام نامی عسکری ونگ جے یو آئی ایف میں بھی متحرک دکھائی دیتا ہے اور ڈنڈوں سے مسلح ہیں جبکہ مجھے یقین ہےان کے پاس اسلحہ بھی ہوگا۔    

مجھے حکومت کی معصومیت پر ہنسی آرہی ہے کہ انہوں نے مولانا صاحب کی باتوں پر اعتبار کرکے کھلے عام اسلام آباد پر چڑھائی کا موقع دیا اگر دیکھا جائے تو ملک کے ایک مخصوص حصہ سےانکے چند ارکان پارلیمنٹ ہیں اور خود مولانا فضل الرحمن اپنی سیٹ جیت نہ سکے کے ۔اس بات سے انکار نہیں ہے کہ عمران خان کی حکومت معمولات مملکت چلانے میں متحد نظر نہیں آتی ۔مہنگائی اور بے روزگاری میں بے حد اضافہ ہوا ملک شدید معاشی مشکلات کا شکار ہے، کشمیر جو ہماری شہ رگ حیات تھی اس کو انڈیا باقاعدہ کاٹ چکا ہے ہے ملکی معیشت انتہائی دباؤ کا شکار ہے۔    

اس کی وضاحت میں مولائے متقیان حضرت علی علیہ السلام کے ایک واقعے سے کرتا ہوں ایک دفعہ آپ کی عدالت میں ایک بچہ لایا گیا جس کے اوپر دو حواتین دعویدار تھیں یعنی ہر خاتون یہ کہہ رہی تھی کہ یہ اس کا بچہ ہے جب مولا علی علیہ السلام نے یہ معاملہ سنا تو آپ نے کہا کہ اس بچہ کو دو حصوں میں برابر کاٹ کر دونوں کو آدھا آدھا دے دیا جائے تو فورا ایک خاتون نے کہا نہیں اس کو کاٹو مت اس کو دوسری عورت کو دے دو میں اپنا مطالبہ واپس لیتی ہوں جس پر حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ بچہ اس عورت کو دے دو کیونکہ یہی اس بچے کی ماں ہے اس کے دل میں یہ خیال آیا ہے کہ میرا بچہ زندہ رہے چاہے دوسری عورت کے پاس ہی رہے۔

 اسی طرح اگر مولانا پاکستان کے ہمدرد ہوتے تو اس وقت یہ مسئلہ کھڑا نہ کرتے ،لیکن کیا کریں ان کے بڑے بھی پاکستان بننے کے مخالف تھے تو آج ان کا یہ عمل جائز ہے دراصل اگر کوئی سیاسی جماعت یا مذہبی جماعت کے عام کارکن ہوتے تو بات سمجھ میں آتی تھی لیکن ان بنیاد پرست شدت پسند افراد کو اسلام آباد کی زمین پر بٹھانا خطرے سے خالی نہیں ہے یہ کوئی سیاسی دھرنا نہیں ہے بلکہ یہ مسلح جتھے کا اسلام آباد پر حملہ ہے اور ملکی نظم ونسق کو تباہ کرنے کی سازش ہے اس کے عوامل کیا ہیں یہ تو اداروں کا کام ہے کہ وہ چھان بین کریں۔    

اس کے ساتھ ساتھ اس مارچ اور دھرنے میں شامل سیاسی جماعتیں اور ان کے چند کارکنان خود ایک سوالیہ نشان بن چکے ہیں اور خود مولانا فضل الرحمن کی سیاست کا امتحان ہے جو انہوں نے خود سے اپنے سر پر ڈالا ہے اس سے پہلے کہ اسلام آباد کے حالات خراب ہوں اور پھر سارے ملک میں اس کے اثرات آئیں حکومت کو چاہیے کہ وہ حکومت میں رہ کر اتنے عرصہ میں جتنے پیسے کما لیتے تھے وہ دے دیئے جائیں اور ان کو فارغ کردیا جائے ورنہ یہ جو آزادی مارچ ہے اس کا مفہوم سمجھ سے بالاتر ہے اور ایسا نعرہ لگا کر ملک کو نازک صورتحال میں دھکیلنا اور سرعام ریاست اورریاستی اداروں کو دھمکیاں دینا ناقابل فہم اور ناقابل معافی جرم ہے میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کو مزید مولانا پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے اور ضروری اقدامات فور اٹھانے چاہیے بلکہ میں تو یہ کہوںگاچاہےکسی کو برا لگے اس علاقے کا سارا انتظام پاک آرمی کے جوانوں کو سنبھال لینا چاہیے کیونکہ پروٹیسٹر شدت پسند مذہبی انتہا پسندی کا شکار لوگ ہیں ۔جہاں خواتین صحافیوں کو کوریج کرنے سے روک دیا گیا ہے ان کے ذہنوں کی شدت پسندی کی واضح مثال ہے یہ کوئی دھرنا ورنہ نہیں ہے یہ ایک گروہ کا اسلام آباد پر حملہ ہے اور پاک فوج کو آگے بڑھ کر اس حملے کو روکنا چاہیے بصورت دیگر کسی بھی قسم کے نقصان کی صورت میں حکومت وقت اور ادارے ذمہ دار ہوں گے اور یہ ایک مضحکہ خیز بات ہوگی ۔بیس پچیس ہزار لوگ بائیس کروڑ عوام کے ملک میں اپنی من مانیاں کرتے پھریں اور ان کو روکنے والا کوئی نہ ہو۔

ویسے مولانا کی دو دن کی مہلت اقتدار سے ان کی اداسی کا بھی پتہ دیتی ہے اور اس بات کا بھی اندازہ ہوتا ہے کہ مولانا زیادہ لمبی عصابی جنگ نہیں لڑ سکیں گے کیونکہ اس بات کا ان کو بھی اندازہ ہوگا کہ دو دن کی مہلت سے وزیراعظم سے استعفی مانگنا مضحکہ خیز ہے لہذا اس فرسٹریشن اور جلد بازی میں مولانا کوئی غلط فیصلہ کرسکتے ہیں ان کا سارا سیاسی کیریئر ر داؤ پر لگ گیا ہے لہذا اس وقت سنجیدگی کی ضرورت ہے اور معاہدہ معاہدہ کاراگ الاپنے سے بہتر ہے عملی لائحہ عمل بنایا جائے اور پرامن طریقہ سے بغیر کسی نقصان کے ملک اور اسلام آباد میں بسنے والے شہریوں کو اس مصیبت سے نجات دلائی جائے۔


تحریر:آئی ایچ نقوی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree