وحدت نیوز(اسلام آباد) خیر العمل ویلفیئر ٹرسٹ شعبہ فلاح وبہبود مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ سید باقرعباس زیدی نے مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری ایک ہدایات نامے میں ایران کے سیلاب متاثرین کی امدادی مہم کے حوالے سے کہاہے کہ تمام صوبائی سیکریٹری جنرل اور سیکرٹری خیر العمل ویلفیئرٹرسٹ ایران میں سیلاب زدگان کے لئے جمع کی جانے والی نقدرقوم کی جمع آوری کے ذمہ دارہوں گے۔ملک بھرکی مساجد ، امام بارگاہوں اور آبادیوں میںامدادی کیمپس لگائے جائیں ،لیکن ہر کیمپ کی ہماہنگی صوبائی سیکریٹری جنرل اوصوبائی رسیکریٹری خیر العمل ویلفیئر ٹرسٹ سے کی جائے۔مجلس وحدت مسلمین کی رسیدیں اس مقصد کے لئے استعمال کی جائیں جس کا حساب اور آڈٹ باقاعدہ کیا جائے، مخیرین سے ہر قسم کی امداد قبول کی جائے گی۔صوبائی مسئول خیر العمل کی ذمہ داری ہے کہ وہ نقد رقوم کو جمع کرکے خیر العمل ویلفیئر ٹرسٹ کے مرکزی سیکریٹری یا مرکزی دفتر تک پہنچائے۔

وحدت نیوز(قم) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری امور خارجہ نے ایران کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے.مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے دفتر امور خارجہ سے جاری بیان کے مطابق شعبہ امور خارجہ کے مسؤول حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی اور ان کے معاون سید ابن حسن اس وقت ایران کے سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورہ پر ہیں۔بیان میں بتایا گیا ہے کہ مسؤولین امور خارجہ کے اس علاقے کے دورے کا مقصد متاثرہ علاقوں میں ہونے والے نقصانات اور ضروریات کا اندازہ لگانا ہے تاکہ شعبہ امور خارجہ کی طرف سے چلائی جانے والی بین الاقوامی سطح پر مہم کو مزید موثر بنایا جا سکے. مسؤولین اس وقت صوبہ لُرستان کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے پُلدُختَر میں موجود ہیں۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ لُرستان میں مجموعی طور پر 800 قصبے اور دیہات سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں جن میں تقریبا 20 سے 25 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا ہے ان میں سے ایک تہائی گھر مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں. بیان میں بتایا گیا ہے کہ پُلدُختَر میں 5000 ہزار گھر متاثر اور تقریبا 15 سے 20 ہزار لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ مسؤولین رات انہی متاثرہ علاقوں میں قیام پذیر ہیں اور ایک ایمرجنسی کے پیش نظر علی الصبح اشیائے ضروریات پر مشتمل فوری امدادی کھیپ لیکر چند ایک صعب العبور متاثر علاقوں میں جائیں گے. اس ایمرجنسی کے پیش نظر شعبہ امور خارجہ کے مسؤولین نے مقامی رضاکاروں کی مدد سے نزدیکی شہر سے اشیائے ضروریات خرید کر امدادی بیگ تیار کر لئے ہیں جنہیں علی الصبح متاثرہ افراد تک پہنچایا جائے گا۔یاد رہے ایران کے تقریبا نصف سے زیادہ صوبے گذشتہ چند دنوں سے سیلاب کی زد میں ہیں جن میں سے صوبہ لُرستان, صوبہ گُلستان اور صوبہ خُوزستان کے دیہی علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ییں جس کیوجہ سے لاکھوں ایکٹر اراضی پر کھڑی فصلیں اور ہزاروں گھر تباہ جبکہ سیکنڑوں اموات اور لاکھوں لوگ Displace ہوئے ہیں۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) گزشتہ دنوں ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے پاکستان کا دورہ کیا۔اس دورہ میں مہمان وزیر اعظم کو ملک میں شایان شان پروٹوکول دیا گیا یقیناًوہ اسی کے مستحق تھے۔مہاتیر محمد بظاہر بہت ضعیف العمر شخص نظر آتے ہیں لیکن حقیقت میں وہ توانا اور طاقت ور دکھنے والے مسلمان رہنماؤں سے کئی گنا زیادہ مضبوط اور طاقتور انسان ہیں۔مہاتیر محمد کی پاکستان سے دوستی کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں۔جب وہ پاکستان کے دورے پر تشریف آور ہوئے تو اس وقت خبریں گردش کر رہی تھیں کہ بھارت نے سفارتی ذرائع سے مہاتیر محمد کو پیغام بھجوایا ہے کہ وہ پاکستان کا دورہ منسوخ کر دیں یا کم سے کم ملتوی ہی کر دیں لیکن جواب میں مہاتیر محمد نے اس بات کا بالکل خیال نہیں رکھا کہ بھارت سے ان کے تعلقات خراب ہو جائیں گے یا نہیں، انہوں نے پاکستان سے اپنی والہانہ محبت اور اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان کا دورہ کرنے کا اصولی موقف اپنائے رکھا اور بھارتی دشن کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔مہاتیر محمد نے پاکستان کا دورہ ایسے وقت میں کیا کہ جب قرار داد پاکستان کی یاد گار منانے کے دن یعنی 23مارچ کی رسومات کیا دائیگی ہونا تھی اور یہ بھی طے تھا کہ مہمان وزیر اعظم افواج پاکستان کی پریڈ کا معائنہ بھی کریں گے اور اس تقریب میں مہمان خصوصی ہوں گے جبکہ دوسری طرف بھارت کی پوری کوشش تھی کہ کسی طرح پاکستان کے اس قومی دن کو خراب کیا جائے جس کے لئے ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردوں نے کاروائیاں کر کے اس دن کی اہمیت کو سبو تاژ کرنے کی کوشش بھی کی اور دوسری طرف یہ تاثر بھی عام تھا کہ شاید بھارت یوم پاکستان کے موقع پر اسلام آباد یا کسی اور شہر کو نشانہ بنا سکتا ہے لیکن ان سب باتوں کے باوجود مہاتیر محمد کی پاکستان سے بے مثل دوستی میں کوئی دراڑ قائم نہیں ہوئی ۔

انہوں نے قوم دن کی تقریبات میں شرکت بھی کی اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے عنوان سے سرگرمیوں کا حصہ بھی بنے۔پاکستان اور ملائیشیا میں جہاں اور کئی باتیں مشترک پائی جاتی ہیں وہاں ایک اہم ترین بات فلسطین سے دونوں ممالک کی نظریاتی وابستگی اہمیت کی حامل ہے۔بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے قیام پاکستان کی تحریک کے اوائل میں ہی فلسطینیوں کی زمین پر صہیونیوں کی جعلی ریاست کے قیام کی امریکی و برطانوی کوششوں کی کھل کر مخالفت اور مذمت کی تھی اور دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ اگر مغرب کو لگتا ہے کہ صہیونیوں کے لئے الگ ریاست قائم ہونی چاہئیے تو پھر یہ فلسطین میں کیوں ؟ امریکہ یا برطانیہ کیوں اپنی زمین پر قائم نہیں کر لیتے؟ قائد اعظم نے کہا تھا کہ مسلمانان ہند فلسطین کے ساتھ ہونیو الی ناانصافی اور فلسطین کی سرزمین پر صہیونیوں کی جعلی ریاست کے قیام پر خاموش نہیں بیٹھے رہیں گے اور فلسطینیوں کے حقوق کے لئے جس قدر ہو گا جد وجہد کریں گے۔

مہاتیر محمد کی بات کرتے ہیں کہ جنہوں نے پاکستان کے دورے کے دوران ایک ایسے وقت میں قائد اعظم محمد علی جناح کی یاد کو زندہ کیا ہے کہ جب پاکستان کی حکومت پر عرب ممالک کے بادشاہوں کی جانب سے امریکی دباؤ ڈالا جا رہاہے کہ اسرائیل کے ساتھ بات چیت کے راستے کھولے جائیں یا کم سے کم اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کر لئے جائیں۔ اس کام کے لئے حکومت پر اندرونی اور بیرونی ذرائع سے دباؤ ڈالا جا رہا تھا ۔سابق صدر پرویز مشرف کی نام نہاد قومی سلامتی پریس کانفرنس میں بھی حکومت پر اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے حوالے سے دباؤ ڈالا جانا اس بات کی کھلی دلیل ہے۔اسی طرح سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر کی عمران خان سے ہونے والی ملاقات کے احوال میں بھی آیا ہے کہ عمران خان نے عادل الجبیر کو واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ اگر سعودی عرب پاک بھارت کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہے تو بس کرے لیکن اسرائیل پاکستان تعلقات پر کوئی بات نہیں ہو گی۔مہاتیر محمد نے سرمایہ کاری کے عنوان سے بلائی جانے والی کانفرنس میں خصوصی خطاب کرتے ہوئے کھلے الفاظ میں بیان کیا کہ ملائیشیا کا کوئی دشمن نہین سوائے اسرائیل کے۔

ان کاکہنا تھا کہ اسرائیل نے فلسطین پر قبضہ کیاہے۔دوسروں کی زمین پر قبضہ کرنا ڈاکوؤں کا کام ہے ۔ہمارا اسرائیل کے سوا کوئی دشمن نہیں، باقی تمام ممالک سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں۔ اسرائیل سے ہم نے کسی قسم کا تعلق نہیں رکھا۔ انھوں نے کہا کہ ہم یہودیوں کے خلاف نہیں مگر دوسروں کے ملک پر قبضہ کرنا ڈاکوؤں کا کام ہوتا ہے۔ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کے یہ کلمات یقیناًپوری ملائیشین قوم کی ترجمانی کر رہے تھے۔کیونکہ اگر مہاتیر محمد کی ملائیشیا کے حوالے سے جد وجہد کی بات کی جائے تو نہ ختم ہونے والی داستان ہے۔انہوں نے بھی عمران خان کی طرح اپنے ملک میں کرپشن کے خلاف عملی اقدامات کئے ہیں۔دراصل مہاتیر محمد کے ان جملوں میں بڑی تاثیر موجود تھی جو بیک وقت فلسطینی اور پاکستانی قوم کے لئے ایک سنگ میل کی حیچیت رکھتی ہے تو دوسری جانب اسرائیل اور بھارت کے لئے بھی سنگین پیغام رکھتی ہے۔مہاتیر محمد اپنے دورہ پاکستان سے قبل پاکستان بھارت کشیدگی اور فلسطین سے متعلق پاکستان پر عرب حکمرانوں کے دباؤ سے بخوبی آگاہ تھے اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے سرمایہ کاری کانفرنس میں پوری دنیا کے ذرائع ابلاغ کے سامنے اپنا پیغام ہی نہین بلکہ پاکستان کا پیغام بھی پہنچا دیا ہے کہ پاکستان اور ملائیشیا فلسطین کے بے مثال دوست ہیں اور اسرائیل ایک جعلی اور ڈاکوؤں کی ریاست ہے۔

دراصل مہاتیر محمد کے اس خطاب نے پاکستان کی اصل روح کو زندہ کیا کہ جس روح کو قائد اعظم محمد علی جناح کی صورت میں دیکھا گیا تھا۔خلاصہ یہ ہے کہ وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان بھی مہاتیر محمد کی طرح تحسین کے حق دار ہیں ۔کیونکہ مہاتیر محمد کی زبان سے ادا ہونیوالے تمام الفاظ کہ جن میں اسرائیل کی جعلی ریاست کی مذمت اور فلسطینیوں کی حمایت پنہاں تھی نہ صرف مہاتیر محمد کے الفاظ تھے بلکہ پاکستان کے وزیر اعظم اور عوام پاکستان کی ترجمانی بھی تھی۔اسی کانفرنس میں عمران خان نے مہمان وزیر اعظم کی خصوصیات بیان کی تھیں جن میں ایک خصوصیت یہ بھی بیان ہوئی تھی کہ مہاتیر محمد ایک ایسے بے باک اور بہادر لیڈر ہیں جو حق بات کہہ دیتے ہیں جبکہ بہت سے مسلمان ممالک کے حکمران ایسا کرنے سے خوفزدہ ہوتے ہیں۔یقیناًمہاتیر محمد نے فلسطین کے حق میں بات کر کے اور صہیونیوں کی جعلی ریاست کی حقیقت کو آشنا کر کے ثابت کر دیا ہے کہ مہاتیر محمد پاکستان و فلسطین کے بے مثال دوست ہیں۔

 تحریر: صابر ابو مریم
 سیکرٹری جنرل
 فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
 پی ایچ ڈی اسکالر، شعبہ سیاسیات جامعہ کراچی

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میںکہاگیا ہے کہ ہماری جماعت سیاست کے ساتھ ساتھ دیگر شعبہ ہائے زندگی میں بھی کام کر رہی ہے. نوجوانوں کی اخلاقی تربیت ہمارے اہداف میں سے ایک ہے. ان جوانوں کو ہی مستقبل میں وطن عزیز کی بھاگ دوـڑ سنبھالنی ہے انکی اخلاقی تربیت میں کسی قسم کی کوتاہی ہمارے مستقبل میں بھگاڑ کا باعث بن سکتا ہے اور انکی تربیت ہماری ذمہ داری ہے. اسکے علاوہ شعبہ تعلیم میںنوجوانوں کی اخلاقی تربیت پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے کسی بھی قوم کی ترقی کا رازتعلیمی نظام میں پوشیدہ ہے تعلیمی نظام جس قدر پختہ ہوگااس قوم کے نوجوان اس قدر مضبوط اور پختہ ہوگی تعلیم کے بغیر نہ توکسی قوم نے ترقی کی اور نہ وہ مہذب کہلائی جس قوم کے نوجوانوں کو ترقی کے بلند مدارج پر دیکھا گیا اور اس کے وجوہات پر غور کیا گیا تو اس کی ترقی کا سبب تعلیم میں ہی نظرآیا۔ نوجوانوں کی اخلاقی تربیت کے لئے ہمارے پاس جو وسائل ممکن ہے ہم ان کو برئو کار لاکرنوجوانوںکی اخلاقی تربیت کے لئے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

بیان کے آخر میں انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ وہ تمام نو جوان حضرات جنہیں ہم سے امیدیں ہیں ہم انکے امیدوں پورا اتریں گے اور نا صرف وہ ہمارے جماعت سے مستفید ہونگے بلکہ خود بھی قوم کیلئے بڑا سرمایہ قرار پاکر قوم کے دیگر افراد کو اپنے آپ سے مستفید کریں گے.علاوہ ازیںنو جوانوں کے مثبت سرگرمیوں کے لیے دوسرے مثبت ذرائع بروکار لائے جائیں تاکہ نوجوان نسل گمراہی اور دوسرے منفی سرگرمیوں سے بچ سکیں اور پاکستان کے نام کو دنیا کے ہر گوشے میں روشن کرسکیں ۔

وحدت نیوز(کراچی) موجودہ حکومت کے پاس مہنگائی پر قابو پانے کا کوئی ٹھوس اور موثر لائحہ عمل نظرنہیں آتا ،حکومت مہنگائی کا خاتمہ کرنے میں مکمل طور پر ناکام ھوچکی ہے،موجودہ حکومت غربت کا خاتمہ کرنے کے بجائے غریبوں اور مڈل کلاس کا خاتمہ کرتی نظر آرہی ہے، مہنگائی کے سبب سفید پوش طبقات کا جینا دشوار ھوچکا ہے۔عوام پر گرائے جانے والے پٹرول بم کے اثرات فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بجلی کے بلوں میں ھوشربا اضافے کی صورت میں سامنے آنے کو ہے،ان خیالات کااظہار مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے پولیٹیکل سیکریٹری سید علی حسین نقوی نے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا۔

انہوںنے کہاکہ موجودہ طرز حکمرانی کو تبدیل کیئے بغیر ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنا اور مسائل کو حل کرنا ممکن نہیں، موجودہ مسائل کے حل کے لیئے آئین میں ترامیم کرنا اشد ضروری ہے،نہ عدالت بدلی نہ پولیس نہ لاپتہ اسیر بازیاب کرائے گئے نہ مظلوموں کو انصاف دلایا گیا۔نہ بھاشہ ڈیم نہ مہمند ڈیم نہ 50 لاکھ گھر نہ ایک کروڑ نوکریاں نہ زرمبادلہ کی آمد میں اضافہ نہ لوڈ شیڈنگ سے نجات تمام دعوے صرف دعوں تک ہی اب تک محدود ہیں۔ترقی یا پیش رفت اگر کوئی ھوئی ہے تو صرف قرضوں کے حصول میں اضافے کی صورت میں۔ ماسوائے نیپال بھوٹان، ہندوستان، افغانستان، سری لنکا، مالدیپ، صومالیہ سوڈان نائجر یا نائیجیریا کے تقریبا ہر خوشحال ملک سے قرضے لیئے جاچکے ہیں۔ عوام کی مایوسی میں دن بدن اضافہ ھوتا جارہا ہے اگر یہ سلسلہ یونہی جاری رہا تو بعید نہیں کہ عوام کا اعتماد تبدیلی کے نعرے سے جلد اٹھ جائے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے پیغام میں اندرون وبیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاہے کہ اس وقت برادر اسلامی ملک ایران کے عوام تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا کررہے ہیں ، جس سے لاکھوں شہری متاثر ہوئے ہیں ، ایرانی قیادت خصوصاًرہبر انقلاب آیت اللہ خامنہ ای اور ایرانی قوم نے ماضی میں پاکستان کے سیلاب زدگان کے لئے جس طرح کشادہ دلی کا مظاہرہ کیا تھا اوربروقت امدادی سامان کی بڑی کھیپ پاکستانیوں کی مدد کیلئے فراہم کی تھی بلکل اسی طرح قرآنی حکم احسان کا بدلہ احسان ہے کو پیش نظر رکھتے ہوئے ملت پاکستان اپنے سیلاب سے متاثرہ ایرانی بھائیوں کی بھر پور مدد کیلئے میدان میں آئیںاور خشک اجناس ، ادوایات، خیمے اور نقد عطیات ایم ڈبلیوایم کے دفاتر میں جمع کروائیں یا دیگر ذرائع سے ایران تک پہنچائیں۔

علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے مزیدکہاکہ اس تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں ایران کے31 میں سے 15صوبے مکمل زیر آب ہیں، 5ہزار مکانات مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں جبکہ 25ہزار مکانات کو جزوی طور پر نقصان پہنچاہے، ہزاروں ایکڑزرعی اراضی پر تیار فصلیں تباہ ہوچکی ہیں، ہزاروں گاڑیاں سیلابی ریلوں میں بہہ کر تباہ ہوچکی ہیں،اب تک کی موصولہ اطلاعات کے مطابق 67سے زائد شہری جاں بحق سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں ساتھ ہی بڑی تعدادمیں مال مویشی بھی ہلاک ہوچکے ہیں اس افسوس ناک صورتحال میں ہماری دینی وشرعی ذمہ داری ہے کہ اپنے مسلمان بھائیوں کی دل کھول کر مدد کریں اور مشکل کی اس گھڑی میں انہیں تنہانہ چھوڑیں، ایم ڈبلیوایم نے پہلے مرحلے میں ایران کے سیلاب متاثرین کے لئے بین الاقوامی سطح پر امدادی مہم کا آغاز کیا تھا اب پاکستان کے اندر بھی امدادی مہم کا باقائدہ آغاز کیا جارہاہے لہذٰا تمام پاکستانی بالعموم اور مخیر حضرات بالخصوص زیادہ سے زیادہ امدادجمع کرواکر ثواب دارین حاصل کریں ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree