وحدت نیوز (کوئٹہ) پروگریسو اکیڈمک فورم کے ذمہ داران نے چند روز پہلے ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکریڑی سیاسیات و ممبر بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا (آغا رضا) سے ملاقات کی درخواست کی. جس پر آغا رضا نے عوامی نمائندگی کا حق ادا کرتے ہوئے ان کے درخواست کا مثبت جواب دیتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم آفس میں پی اے ایف کے وفد سے آج ملاقات کی. وفد کے شرکاء میں الطاف حسین ایڈوکیٹ, نسیم جاوید, علی رضا منگول اور کیپٹن محمد علی شامل تھے.ملاقات میں علاقے کے موجودہ مسائل سمیت لائبریری, آئی ٹی یونیورسٹی, فٹبال گراونڈ اور بے نظیر ہسپتال کے بارے میں تفصیلی بات چیت ہوئی.
وفد کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے آغ رضا نے کہا کہ ان تمام مسائل پر ہم پہلے ہی سے اپنی کوششیں کر رہے ہیں اور مختلف اداروں اور خصوصا سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے میں بذات خود تمام مسائل خصوصا بے نظیر ہسپتال کے حوالے درخواست کی جن ہر انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ ہم بے نظیر ہسپتال کو اپ گریڈ کر تے ہوئے اسٹاف کی کمی کو پورا کریں گے. اسی طرح آئی ٹی یونیورسٹی. لیکن بدقسمتی سے مری معاہدے کے تحت ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اب وزیر اعلیٰ نہیں رہے. لائبریری کے حوالے سے آغا رضا نے وفد سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہزارہ عید گاہ میں لائبریری کے راستے کے حوالے سے سابق ایڈیشنل چیف سیکریٹری علی ظہیر سے ملاقات کے دوران 2 دکانوں کی قمیت 30 لاکھ کے قریب بتائے گئے تھے. جن پر علی ظہیر صاحب نے 10 لاکھ روپے اور میں نے اپنے صوابدیدی فنڈ سے مبلغ 20 لاکھ روپے دینے کا وعدہ کیا. لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ کچھ نادیدہ افراد نے دکانوں کی قیمت فروخت میں اضافہ کیا. موجودہ رقم پر فروخت کرنے سے مکر گئے. تاہم ان تمام مشکلات کے باوجود ان تمام مسائل کو حل کرنے کی کاوشیں جاری رکھیں گے اور اس میں پروگریسو اکیڈمک فورم کو میرا ساتھ دینا ہوگا.آخر میں کے شرکاء نے آغا رض کی تمام کاوشوں کو سراہتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) ہزارہ ٹاون بروری کوئٹہ میں بزرگان قوم کی جانب سے ایم ڈبلیو ایم کے رکن و ممبر بلوچستان اسمبلی آغا رضا صاحب کو ہزارہ ٹاؤن میں اپنے مسائل پیش کرنے کے لیے دعوت دی گئی. آیم پی اے آغا رضا اپنے وفد کے ہمراہ جن میں ایم ڈبلیو ایم کوئٹہ ڈویژن کے سیکریڑی جنرل عباس علی اور دیگر افراد شامل تھے ہزارہ ٹاون پہنچ گئے. میٹنگ کا اہتمام امام بارگاہ ام البنین میں کیا گیا. بزرگان قوم نے آغارضا کو دعوت قبول کرنے اور تشریف لانے پر خوش آمدید کہا اور علاقے کے مسائل پانی, گیس اور بجلی سے آگاہ کیا.
آغا رضا نے علاقے کے مسائل سننے کے بعد ہزارہ ٹاون کے بزرگان سے وعدہ کیا کہ انشاءاللہ اگلے سال 2 عدد ٹیوب ویل ہزارہ ٹاون میں بنوائیں جائینگے اور گیس کی کمی کے حوالے سے جی ایم سے جلد ملاقات کریں گے. ہزارہ ٹاون میں بجلی کے نئے ٹرانسفرمر لگوائیں جائینگے.ہزارہ ٹاون میں سڑکوں کی حالت زار کو دیکھتے ہوئے اسی سال اپنے ترقیاتی اسکیم میں روڈ اور کھیل کے میدان کو شامل کیا گیاتھا جو کہ منظور ہوچکی ہے انشاءاللہ اسی سال جلد روڈ اور کھیل کے میدان کا کام شروع ہوگا۔
وحدت نیوز(گلگت) نواز لیگ عوام کی خدمت کی بجائے ان کی مرمت میں کوشاں نظر آرہی ہے،خوشحالی اورترقی کے نعرے صرف الیکشن تک محدود تھے اقتدار کے پہلے آٹھ مہینوں کی کارکردگی صفر ہے اقربا پروری اور اندرون خانہ سرکاری ملازمتوں کی بندر بانٹ کا بازار گرم ہے،منرلزو انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ میں کنڑیکٹ بنیاد پر ایک ریٹائرڈ ملازم کو گریڈ 19 میں بھرتی کرنا اس ادارے کے ساتھ زیادتی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عارف قنبری نے کہا کہ صوبائی حکومت کے تمام تر دعوے ہوا ہوگئے ہیں ،ترقی و خوشحالی کے خواب سجاکر نواز لیگ کو ووٹ دینے والوں کا بخار اب اترتا جارہا ہے۔اپنے ہی عوام کی ملکیتی زمینوں کوبلا معاوضہ سرکار کی تحویل میں لینا اس خطے کے عوام سے دشمنی کے مترادف ہے۔ذاتی پسند ناپسند کی بنیاد پر سرکاری آفیسروں کے تبادلے اور سرکاری ملازمتوں پرمن پسند افراد کی بھرتیوں سے لیگی حکومت کے عزائم بے نقاب ہوچکے ہیں۔ایک نااہل ریٹائرڈ سرکاری ملازم کو گریڈ 19 میں کنٹریکٹ بنیاد پر منرلز ڈیپارٹمنٹ میں بھرتی کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا جبکہ علاقے میں ٹیکنیکل افراد کی کوئی کمی نہیں ،پورے ملک میں منرلز ڈائریکٹوریٹ کی اعلیٰ پوسٹوں پر ٹیکنیکل افراد متعین ہیں اور منرلز اور مائنز کے شعبے میں ماہر افراد ہی ایسے پوسٹوں پر تعیناتی کا حقدار ہوتے ہیں حکومت نے اقربا پروری کی بدترین مثال قائم کی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو نہ علاقے کی ترقی سے کوئی غرض ہے اور نہ ہی امن و امان کے حوالے سے کوئی پیش بندی کی جارہی ہے،وزیر اطلاعات کی پریس کانفرنس کے بعد حکومتی پردہ چاک ہوا کہ حکومتی عہدوں پر براجمان لوگوں کو صرف اور صرف سیر سپاٹے کی اجازت ملی ہوئی ہے اور باقی تمام امور بیوروکریسی کے رحم و کرم پر ہیں جس کا اعتراف خود وزیر موصوف نے میڈیا پر کیا ہے۔اس نااہل اور ناکام حکومت کو مزید دیر علاقے پر حکمرانی کا کوئی جواز نہیں بنتا ہے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) سنٹرل سیکرٹریٹ مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں ''وحدت کنونشن'' کے حوالے سے ایک اہم میٹنگ چیئرمین کنونشن و مرکزی سیکرٹری شعبہ روابط ملک اقرار حسین کے زیر صدارت منعقد ہوئی۔ جس میں آفس مسئول علامہ محمد اصغر عسکری، سیکرٹری تعلیم نثار فیضی، مسرت کاظمی، علی شیر انصار ی، ضلع جہلم، ضلع اسلام آباد، ضلع اٹک اور ضلع راولپنڈی کے افراد نے شرکت کی۔ تمام افراد نے اپنی اپنی رائے کا اظہار کیا تاہم اس موقع پر چیئرمین کنونشن کا کہنا تھا کہ عالم اسلام اور بالخصوص وطن عزیز پاکستان جن مسائل و مشکلات کا شکار ہے اس کا تقاضا ہے کہ ہر ذی شعور انسان اپنی ملت، اپنی قوم اور مادر وطن کی نسبت اپنی قومی و ملی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لئے بیداری اور تدبر کا ثبوت دے۔ لمحہ بہ لمحہ بدلتی عالمی سیاسی صورتحال، مشرق وسطیٰ سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کی داخلی کیفیت اور عالم کفر امریکہ و اسرائیل اور ان کے آلہ کار حکمرانوں کی سازشیں اس بات کی متقاضی ہیں کہ تمام سنجیدہ و دین پسند طبقات پورے ادراک کے ساتھ باطل کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے شعوری طور پہ مشترکہ لائحہ عمل مرتب کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان اپنی تشکیل سے اب تک ملی و قومی وحدت کو اپنا جزو ایمان سمجھتی ہے اور اتحاد و وحدت کے ہدف کے حصول کے لئے عملی طور پر کوشاں ہے۔ اس وقت جب کہ پوری دنیا بلاتفریق مذہب و مسلک دو حصوں میں تقسیم ہوتی نظر آرہی ہے ایک بلاک مظلومین و مستضعفین اور مدافعین کا ہے اور دوسرا بلاک جابروں، مستکبروں اور طاغوتوں کا ہے۔ پاکستان کی انتہائی اہم جغرافیائی صورتحال اور اس وطن کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ہونے کے ناطے ملت جعفریہ کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے۔
ان حالات میں ''مجلس وحدت مسلمین پاکستان'' کا سالانہ یوم تاسیس کا پروگرام انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ بالخصوص اب جبکہ ہم آئندہ تین سال کے لئے نئی مرکزی قیادت کا چنائو کر رہے ہماری ملی و مکتبی ذمہ داری مزید سنگین ہوجاتی ہے۔ ہمیں اپنے ماضی اور حال کا درست جائزہ لینا ہے اور اپنے مستقبل کی راہیں متعین کرنی ہے، ہمیں اپنے نکات قوت اور نکات ضعف کا درست جائزہ لیتے ہوئے آئندہ کے لئے تیاری کرنی ہے۔ ''پیام وحدت کنونشن'' انشااللہ وسیع تر قومی و ملی اہداف کے حصول کے لئے سنگ میل ثابت ہوگا۔
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنماء ڈاکٹر کاظم سلیم نے کہا ہے کہ مقپون داس کی زمین قدیم الایام سے اہالیان حراموش کی ملکیت اور قبضے میں ہے، لہٰذا اس زمین پر سے عوام کو فورسز کے ذریعے بے دخل کرانا نہ صرف ریاستی دہشت گردی ہے بلکہ عدالتی احکامات کے بھی منافی ہے۔ یہ بات ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء ڈاکٹر کاظم سلیم نے قراقرم کمپلکس اسلام آباد میں گلگت بلتستان کے طلباء اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقپون داس جو مقپون شغرن کے نام سے مشہور ہے، آزادی گلگت بلتستان سے پہلے بھی عوامی ملکیت میں ہے اور موجودہ عدالتی فیصلوں نے بھی اس زمین پر حراموش کے عوام کی ملکیت اور قبضے کی توثیق کی ہے لیکن اس کے باوجود حکومت کا فورسز کے ذریعے یہاں سے عوام کو بے دخل کرانا ریاستی دہشت گردی ہے۔
ڈاکٹر کاظم سلیم نے مزید کہا حکومتی اقدامات سے بے اعتمادی کی فضاء قائم ہورہی ہے، جس کے نتیجے میں جو لاوا بنے گا اسکے پھٹنے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔ لہٰذا بہتر یہ ہے کہ اس حساس علاقے میں ہر ایسے اقدام سے گریز کیا جائے جس سے سکیورٹی فورسز خصوصا پاک فوج کے بارے میں عوامی رائے عامہ تبدیل ہوجائے۔ یہاں کی عوام محب وطن ہیں لیکن اگر حکومت نے عوام سے دشمنوں جیسا سلوک بند نہ کیا تو بعد کے حالات پر قابو پانا کسی کے بس میں نہیں رہے گا۔ ڈاکٹر کاظم سلیم نے مزید کہا کہ پاک چائنہ اکنامک کوریڈور پاکستان کی بیمار معیشت کو سنبھالنے کیلئے ناگزیر ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس مقصد کے لئے ہماری زمینیں ھڑپ کی جائیں۔ گلگت بلتستان غیرت مندوں کی سرزمین ہے لہٰذا اس خطے میں حکومت سمیت کوئی بھی ادارہ طاقت کے بل بوتے پر ہماری زمینیں نہیں چھین سکتی، اس لئے ہم خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ اس پرامن خطے میں کسی ناخوشگوار واقعہ پیش آنے سے پہلے حکومت اپنی غلطیوں کا ازلہ کرے۔
وحدت نیوز(حیدرآباد) پریس کلب پر تکفیری عناصرکے حملے کے بعد زخمی صحافیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ایم ڈبلیوایم صوبائی رہنما آغاندیم جعفری کی سربراہی میں ایم ڈبلیوایم کے وفدنے پریس کلب کا دورہ کیااورسیکریٹری پریس کلب اور دیگرصحافیوں سے ملاقات کی وفدنے زخمی صحافیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی اور گذشتہ دنوں وفات پانے والے سینئر صحافی مشتاق اجمیری کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی بهی کی اس موقع پر ایم ڈبلیوایم ضلع حیدرآباد کے سیکریٹری جنرل رحمن رضا ایڈووکیٹ،علامہ گل حسن مرتضوی، علامہ نورحسن ،علامہ ملازم حسین،غلام نبی مغل اور آغا قیصرموجود تهے.