The Latest
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سند ھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی اور ضلع جیکب آباد کے سیکریٹری جنرل علامہ سیف علی ڈومکی کی خواہر طویل علالت کے باعث رحیم یار خان کے ایک اسپتال میں رضائے الہیٰ سے انتقال کرگئیں ، مرحومہ کی رحلت پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری ، مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ حسن ظفر نقوی،ناصر شیرازی، اسدعباس نقوی، نثار فیضی، مہدی عابدی، علامہ اعجاز بہشتی،علامہ مبارک موسوی، علامہ اصغر عسکری، علامہ عبد الخالق اسدی،علامہ مبارک موسوی، علامہ آغا علی رضوی، علامہ برکت مطہری، علامہ اقبال بہشتی ، علامہ اقتدار حسین نقوی سمیت ملک بھر سے مرکزی ، صوبائی اور ضلعی قائدین نے دلی رنج وغم اور افسوس کا اظہار کیا ہے ، مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری تعزیتی بیان میں رہنماوں نے مرحومہ کے پسماندگان بالخصوص علامہ مقصودڈومکی اور سیف علی ڈومکی کیلئے صبر جمیل اور ساتھ ہی خدا وندمتعال کی بارگاہ میں مرحومہ کی مغفرت اور جوار معصومین ؑ میں محشور ہونے کی خصوصی دعا کی ہے رہنماوں نے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں ایم ڈبلیوایم کے تمام کارکنان لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) 24اکتوبر 1947کو آزاد کشمیر حکومت قائم ہوئی۔ بھارت باقی ماندہ کشمیر کو بچانے کے لئے یہ مسئلہ اقوام متحدہ میں لے گیا، اقوام متحدہ نے کشمیر میں استصواب رائے کا فیصلہ کیا جسے پاکستان و ہندوستان دونوں نے تسلیم کیا۔آزاد کشمیر حکومت کا اعلان در اصل مقبوضہ کشمیر کے بیس کیمپ کے طور پر کیا گیا تھا۔ اس ریاست نے ابھی تک چھبیس صدور کا دورانیہ گزارا ہے اور مجموعی طور پر آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے زیادہ عرصہ اقتدار میں گزارا ہے۔
وقت کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر میں بھی بہت کچھ تبدیل ہوچکا ہے۔ تعلیمی اداروں میں معیاری تعلیم کی دوڑ میں آکسفورڈ اور کیمرج کے نصاب کے چکر میں تاریخ کشمیر کو تقریبا فراموش کر دیا گیا ہے۔ لوگوں کی اکثریت روزگار اور تعلیم کے حصول کے لئے مغربی ممالک کا رخ کرتی ہے۔ سیاست میں داخل ہونے کے لئے برادری ازم کے علاوہ کوئی دوسرا دروازہ کھلا ہوا نہیں۔
پاکستان کی طرح ہندی فلمیں اور گانے آزاد کشمیر میں بھی مقبولیت عام کا درجہ رکھتے ہیں۔ المختصر یہ کہ جس منطقے کو تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ کا درجہ حاصل تھا اب بھی اگرچہ عوام میں مقامی طور پر کشمیر سے جذباتی لگاو تو موجود ہے لیکن اس لگاو میں وہ پہلے سی گرمی اب نہیں رہی۔
اس سردمہری کی بنیادی وجہ چار چیزیں بنیں:۔
۱۔ ہندوستانی فلموں، ڈراموں اور گانوں کی ثقافتی یلغار
بلاشبہ ہندوستان کی فلم انڈسٹری دنیا کی موثر ترین فلم انڈسٹری ہے، کشمیر کے موضوع پر ہندوستان مختلف فلمیں بنا کر رائے عامہ پر اثر انداز ہونے میں کافی حد تک کامیاب ہواہے۔ اس کے علاوہ فحش گانے اور لچرموسیقی ویسے بھی انسان سے دینی غیرت ختم کر دیتی ہے۔ ان ساری چیزوں کا اثر بھی عام لوگوں میں دیکھنے میں ملتا ہے۔
۲۔آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں میں مسئلہ کشمیر کی خصوصی اہمیت اور توجہ کا ختم ہونا
جدید تعلیم کی دوڑ میں ، کشمیر کی تاریخی اقدار ، اہم مناسبتیں اور نصاب تعلیم میں کشمیریات کا محتویٰ کافی حد تک سکڑ گیا ہےآزاد کشمیر کے نصاب تعلیم کو مکمل طور پر تحریک آزاد کشمیر سے ہم آہنگ رکھنے کی ضرورت ہے۔
۳۔ کشمیر میں جہادی کیمپوں سے مقامی عوام کا متنفر ہونا
تیسرے مسئلے نے شدت کے ساتھ تحریک آزادی کی ساکھ کو متاثر کیا۔ اس سلسلے میں ایک تو مقبوضہ کشمیر میں بعض شدت پسند ٹولوں نے اپنی آزاد عدالتیں لگا کر مقامی لوگوں کو ہندوستان کے لئے مخبری کے جرم کے شبے میں موت کے گھاٹ اتارا جس سے لوگوں میں جہادی کیمپوں کے خلاف شدید نفرت کی لہر پیدا ہوئی اور ہندوستانی حکومت نے اس کو کیش کیا، اسی طرح آزاد کشمیر میں متعدد جگہوں پر جہادی کہلانے والوں نے پولیس کی پٹائی کی، بعض مقامات پر لوگوں کو اغوا کیا اور کچھ مقامی بااثر شخصیات حتی کہ ایم این اے وغیرہ کو بھی مارا پیٹا گیا۔
یہ وہ حقائق ہیں جو ارباب دانش سے پوشیدہ نہیں ہیں لہذا ابھی بھی ضرورت ہے کہ آزاد کشمیر میں جہادی سرگرمیوں کو مقامی افراد کے تعاون سے فروغ دیا جائے۔
۴۔ پاکستان میں فرقہ وارانہ قتل و غارت
پاکستان میں ہونے والے فرقہ وارانہ قتل و غارت نے بھی اہلِ کشمیر پر اثرات مرتب کئے ہیں۔ جیساکہ ہم جانتے ہیں کہ کشمیر میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کے درمیان منقسم ہے۔ جب لوگ پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ ، خود کش دھماکوں اور قتل و غارت کے واقعات سنتے اور دیکھتے ہیں تو وہ قطعا یہ نہیں چاہتے کہ ہم اتنی قربانیاں دینے کے بعد ہندوستان کے کھشتریوں کی غلامی سے نکل کر پاکستان کے تکفیریوں کے غلام بن جائیں۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ ہر انسان اس لئےقربانی دیتا ہے تاکہ اس کے ہم فکر، ہم عقیدہ اور ہم وطن محفوظ رہیں، کوئی بھی شخص اس لئے اپنی جان نہیں قربان کرتا کہ اس کے بعد اس کے بچوں کو سکولوں میں گولیاں مار دی جائیں اور اس کے عزیزوں کے گلے کاٹے جائیں۔
وقت کے ساتھ ساتھ شدت پسندوں نے پاکستان کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر میں بھی اپنا نیٹ ورک مضبوط کیا ہے۔ کچھ سال پہلے توآزاد کشمیر میں بھی صورتحال اتنی سنگین ہو گئی تھی کہ بعض شدت پسند حضرات پبلک ٹرانسپورٹ میں سوار ہوجاتے تھے اور ڈرائیور سے کہتے تھے کہ یہ کیسٹ لگاو، ان کیسٹوں میں مکمل فرقہ وارانہ تقریریں اور کافر کافر کے نعرے ہوتے تھے۔ بعد ازاں مظفر آباد کی امام بارگاہ میں خود کش دھماکے میں کئی لوگ شہید ہوئے۔ دھماکے کی تفصیلات کے مطابق ماتمی جلوس جب امام بارگاہ میں پہنچا تو خود کش حملہ آور جلوس میں شامل ہو گیا تاہم جلوس میں جورضا کار شامل تھے انہوں نے اسے پہچان لیا اور اسے روکنے کی کوشش کی تو اس نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا۔ جس سے انسانی اعضا اور گوشت کے چیتھڑے دور دو رتک بکھر گئے۔
اسی طرح گزشتہ سال ایک عالم دین کی ٹارگٹ کلنگ کا ہونا یہ سب چیزیں باعث بنی ہیں کہ بیس کیمپ کے لوگ اب یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ پاکستان تو اس لئے بنایا گیا تھا کہ اس میں سارے مسلمان آزادی کے ساتھ زندگی گزاریں گے لیکن اب تو یہاں کسی کی زندگی محفوظ ہی نہیں ہے۔
تحریکِ آزادی کشمیر کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے ضروری ہے کہ ہم مذکورہ بالا عوامل کا جائزہ لیں اور ایسی سرگرمیوں کو عوامی و سرکاری سطح پر مسترد کریں جو تحریک آزادی کشمیر پر منفی اثرات ڈالتی ہیں۔
کشمیر میں شہید ہونے والے لاکھوں شہدا کا خون ہم سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ ہم بیداری اور بصیرت کے ساتھ ان کے خون کا تحفظ کریں اور ان کی جدوجہدِ آزادی کو آگے بڑھائیں۔
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (اسلام آباد) خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ کے چیئرمین علامہ سید باقرعباس زیدی نے کہا ہے کہ خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ 21 تا27 جولائی ملک بھر میں ہفتہ صفائی منائے گی جسکا مقصد عوام میں صفائی کے حوالے سے آگاہی فراہم کرناہے۔ خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ کے رضا کار ملک بھر میں21 تا27 جولائی ہفتہ صفائی کے دوران تمام اضلاع میں مساجد،پارکس،گلیوں کی صفائی کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ماحول کو صاف ستھرا رکھنا چاہیے ۔معاشرے کے ہر فرد کو خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ کی اس صفائی آگاہی مہم میں رضاکار کے طور پر شامل ہو کر اس کار خیر میں حصہ ڈالنا چاہیے ۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) کچھ شک نہیںطاقت و اقتدارکا حقیقی سرچشمہ خدا تعالیٰ کی ذات ہے ،ہم اسی کے تابع ہیںاسی کی بندگی کرتے اور اسی سے مدد مانگتے ہیںوہ مقتدر اعلیٰ ہے اقتدار خدا تعالیٰ کی طرف سے ہم میں سے کسی کو منتقل ہونا ایک امانت ہے یہ ایک حقیقت ہے جس پر ہم ایمان کی حد تک یقین رکھتے ہیں لیکن افسوس کہ ہمارے راہنما جن کو ہم منتخب کرتے ہیں وہ اقتدار میں آتے ہی مصروف ہو جاتے ہیں گویا کہ خدا معاف کرے کائنات کے راز ان پر افشاں کئے جا رہے ہو ں جبکہ حقیقتاًفرعونیت اور منافقت ان میں سرایت ہو چکی ہو تی ہے جن کو عوام اپنا مسیہا و راہنما سمجھ رہے ہوتے ہیں۔بہت سارے لوگوں کی کسی ایک شخص سے جزبات ،عقیدت ،اور مطابقت اس شخص کو ان کا راہنما بنا دیتی ہے اور لوگ اپنے جزبات ،عقیدت ،اور مطابقت کے پیش نظر اپنے راہنما کی ہر بات کے سامنے سر تسلیم خم کر دیتے ہیں جو کہ ایک سیا سی راہنما کے لیے اونچی اُڑان کا سبب بنتی ہے۔لیکن ہوا بدلنے پر غبار نیچے بیٹھ جاتا ہے تاریخ شاہد ہے کہ ہمارے یہاں کیسے کیسے حکمران ،بادشاہ، راجے مہاراجے آئے جنہیں اپنی سلطنت سیاہ،عوام،اقتدار پر بہت فخرتھا ایسے بھی تھے جن کی سلطنت میں سورج تک غروب نہیں ہوتا تھا لیکن جب برا وقت آیا تو کسی کو دو گز زمین نہ ملی اور کسی کا نام و نشان تک نہ رہا۔
تاریخ کھگالنا شروع کریں تو سیکڑوں مثالیں نظروں کے سامنے ہیں لیکن دور کیا جانا ہم اپنے وقت کی ہی بات کرتے ہیں اپنے ملک اور اپنے حکمرانوں کی مثال ہی لے لیجئے ایوب خاں کے آنے سے ملک میں صنعتی انقلاب آیا ،ڈیم بنے ،بجلی گھر بنے ،سڑکیں بنیں برآمدات درآمدات میں انتہا اضافہ ہوالوگوں کو روزگار میسر آیا تو عوام میں انتہا مقبولیت بڑھ گئی جس بنا پر طویل ترین عرصہ اقتدار میں گزارا کہا جاتا تھا کہ ایوب کے اقتدار سے جدا ہونے پر ملک معا شی و دفاعی طور پر کمزور ہو جائے گا پاکستان کا استحکام ایو ب خاں کے ساتھ لازم و ملزوم ہو چکا تھا لیکن افسوس کہ "ایوب کتا ۔۔۔۔ہائے ہائے "کی مہم نے انہیںگھر جانے پر مجبور کر دیا اور کوئی نا رویا ایوب کے بعد یحییٰ آئے تو طاقتور ترین اور بااختیار صدر مانے جانے لگے کہ ملک ٹوٹنے کی سازش نے انکی کوئی لاج نہ رکھی تب بھی ان کے لئے کوئی نہ رویا ۔
ذولفقار علی بھٹو جنکے بارے میں کہا جاتا ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے عوامی لیڈر تھے وہ اس میں کچھ شک بھی نہیں جب ضیاء الحق نے بھٹو کو گرفتار کروایا تو جیالے کہتے تھے کہ بھٹو کی پھانسی پر ہمالیہ روئے گا تاریخ گواہ ہے کہ کوئی بھی نہیں رویا تھا کسی نے چڑی تک نہ پھڑکنے دی تھی اور لوگ ہمالیہ کے رونے کی باتیں کرتے رہے مرد مومن ،مرد حق ضیاالحق طویل عرصہ اقتدار میں رہے بہت قربتیں تھیں انکی اتنے طاقتور تھے انہیں صرف موت ہی اقتدار سے جدا کر سکی لیکن سب کچھ آ پ کے سامنے ہے کہ انہیں کون اچھا کہتا ہے ان کے لیے کون روتا ہے ۔بینظیر کڑوروں دلوں کی ڈھڑکن اقتدار کے نشے میں شہید ہو گئیں اور پھر ان کے خاوند زرداری نے ان کے نام پر کیاحال کیاپھر بھی کوئی نا رویا آج منتخب وزیر اعظم نوازشریف کا احتساب ہو رہا ہے فیصلہ ابھی ہونے کو ہے کہ رن کانپ رہا ہے پنتیس سالہ سیاست کی رفاقتیں بدل رہی ہیں درباری معزز اداروں کو دھمکیاں دے رہے اور ڈرا رہے ہیں کہ قوم منتخب وزیراعظم کے ساتھ ہے زیادتی ہوئی تو قوم رووئے گی ۔افسوس کہ بادشاہ سلامت اور د رباری ابھی تک تاریخی حقیقتوں کے منکر ہیں حقیقت یہ ہے کہ منتخب وزیر اعظم کا جانا ٹھہر چکا ہے اب انکے لیے رونے والا کون ۔۔۔۔تب تک ان کے لیے اس شعر پر اتفاق کیا جائے
سارا شہر شناسائی کا دعویدار تو ہے لیکن
کون ہمارا اپنا ہے وقت ملا تو سوچیں گئے
کالم نگار:عابد حسین مغل
وحدت نیوز(کوئٹہ) سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین بلوچستان علامہ برکت علی مطہری نے کہاہے کہ مستونگ میں ایک خاتون سمیت چار شیعہ شہریوں کو بے دردی سے شہید کیا گیا ،سعودی حمایت یافتہ دہشت گرد تنظیم داعش و لشکر جهنگوی کے دہشت گردوں کی کار پر فائرنگ قابل مذمت ہے،حکومت بلوچستان مکمل طور پر نہ اہل ثابت ہو چکی ہے۔کوئٹہ شہر میں قدم قدم پر موجود سکیورٹی چیک پوسٹوں کی موجودگی میں شیعہ ہزاروں شہریوں کو قتل عام باعث تشویش ہے، دن دھاڑے شیعہ شہریوں کو نشانہ بنانے والے کس طرح ایف سی اور پولیس کے اہلکاروں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فرار ہو جاتے ہیں نا قابل سمجھ ہے،ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت جب بھی خطرے میں ہوتی ہے دہشت گردی واقعات میں اضافہ ہوجاتا ہے ، سی پیک منصوبے کی مخالف عالمی قوتیں بلوچستان کے امن و تباہ وبرباد کرکے پاکستان کی معاشی شہ رگ یعنیٰ پاک چین اقتصادی راہ داری منصوبے کو ناکام بنا نا چاہتی ہیں ، انہوں نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان بھر بالخصوص مستونگ اور کوئٹہ میں موجود داعش، طالبان اور لشکر جھنگوی کی محفوظ پناہ گاہوں کے خلاف فوری فوجی آپریشن کا آغاز کیا جائے اور شیعہ نسل کشی میں ملوث ان تکفیری دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) بلوچستان کے علاقے مستونگ میں کالعدم تکفیری ملک دشمن دہشتگرد تنظیم لشکر جھنگوی (داعش) کے کارندوں نے مسافر گاڑی میں سوار چار شیعہ ہزارہ مسلمانوں پر فائرنگ کھول دی، جسکے نتیجے میں ایک خاتون سمیت 4 افراد شہید ہوگئے۔ ٹارگٹ کلنگ کا یہ واقعہ مین آر سی ڈی شاہراہ مستونگ میں اس وقت پیش آیا، جب شیعہ ہزارہ مسلمان کوئٹہ سے کراچی کیجانب سفر کر رہے تھے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل 4 جون 2017ء کو بھی رمضان المبارک کے مہینے میں کوئٹہ کے علاقے اسپنی روڈ پر داعشی دہشتگردوں کیجانب سے شیعہ ہزارہ بہن بھائی کو ٹارگٹ کلنگ کرکے شہید کر دیا گیا تھا، جبکہ گذشتہ دو مہینے سے بلوچستان کی سکیورٹی فورسز کے افسران بھی انہی دہشتگردوں کے نشانے پر ہیں، جن میں اب تک دو ایس ایس پی اور ایک ڈی ایس پی رینک کے آفیسران کو شہید کیا گیا ہے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) کوئٹہ سے منتخب ہونے والے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رکن صوبائی اسمبلی و شوری عالی سید محمد رضا (آغا رضا) کی جانب سے اپنے حلقہ میں ترقیاتی کام بھرپور طریقہ سے جاری ہیں۔ آغا رضا کے ترقیاتی فنڈ سے محلہ مومن آباد خار تار میں زیر زمین آبی ذخیرے کے پراجیکٹ پر کام بہترین انداز میں جاری ہے۔ یاد رہے کہ اس منصوبے کی تکمیل سے محلہ ہاشمی میں پہاڑ کی چوٹی پر تعمیر کی گئی تالاب کو پانی کی سپلائی ممکن ہو سکے گی۔ اس منصوبہ پر علاقہ کے عوام اپنے ایم پی اے کی کاوشوں کو بھرپور انداز میں سراہ رہے ہیں۔
وحدت نیوز(مظفرآباد) انڈین آرمی کی بلا اشتعال فائرنگ شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔افواج پاکستان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا طالب حسین ہمدانی نے وحدت سیکرٹریٹ مظفرآباد سے جاری بیان میں کیا۔انہوں نے کہا بلا اشتعال فائرنگ بھارتی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے۔ بھارت کو کشمیر اپنے ہاتھ سے نکلتا دکھائی دے رہا ۔ کشمیریوں کاخون رنگ لانے لگا ہے، مقبوضہ کشمیر کی عوام اب اپنے حقوق کے لیے سر پر کفن باندھ کر نکل چکے ہیں ۔مقبوضہ وادی میں انڈین آرمی کے سامنے پاکستان زندہ باد کے نعرے اس بات کی نوید ہیں کہ اب کسی صورت میں انڈین یزیدی افواج کے سامنے سر نہیں جھکایا جائے۔ قربانیوں کی لازوال داستانیں مقبوضہ وادی کے مظلوم و محکوم مسلمانوں کو ان کا حق دلائیں گی۔ مولانا طالب ہمدانی نے کہا کہ پاک فوج کے شہداء کا خون بھی رائیگاں نہیں جائیگا ۔ ہم پاک فوج کو سلام پیش کرتے ہیں ۔ پاک فوج کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ہماری محافظت پر اپنی جان تک گنواہ دینے والوں کے لیے دعا گو ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف جو کہ اب نااہلی کے قریب ہیں اور جے آئی ٹی میں اپنا دفاع کرنے میں پوری طرح ناکام رہے ہیں ، کشمیر کا مقدمہ لڑنے کے قابل نہیں رہے ۔ فی الفور استیعفی دیں ۔ پاکستان ہمارا وکیل ہے اور وکیل کے لیے ضروری ہے کہ دیانت دار ہو۔ نواز شریف اخلاقی طور رپر اہلیت کھو چکے ہیں ۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنا استیعفی دیتے ہوئے اس ملک کو اہل لوگوں کے سپرد کریں تا کہ ہم اپنا مقدمہ مضبوطی سے دنیا میں لڑ سکیں ۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) آزادی سنتے لکھتے اور کہتے تو ہمیں 70سال ہو چکے ۔اب ذرا اصل اور حقیقی آزادی پرست اور جمہوریت پرست سربراہان مملکت جو کہ صرف غریب ممالک سے تعلق رکھتے تھے ۔میں صرف اُن کا حوالہ دونگا ۔ جن کا شمار Third Worldاور غریب ممالک میں تصور کیا جاتا تھا ۔ پہلا حوالہ میں مرحوم ہیگو شاویز کا دوں گا۔ جن کا تعلق لاطینی امریکہ کے ملک وینزویلا سے تھا ۔ جس نے حکومت میں آتے ہیUSAکی غلامی سے مکمل آزادی کے حصول کے لیے ناصرف اعلان کیا بلکہ عمل بھی کر کے دیکھا دیا ۔ USAنے 2002ء میں وہاں فوجی انقلاب برپا کروا دیا ۔ جو صرف 36گھنٹے تک چل سکا ۔ یہ وہاں کے عوام کی بہادری بھی تھی اور ہیگو شاویز کی دی ہوئی فلاح و بہبود بھی تھی۔USAنے کئی دفعہ سرمایہ داروں کے ذریعے بھی وہاں ہڑتالیں کروائیں۔ لیکن ہیگو شاویز نے عوام کے ساتھ مل کرانہیں ناکام کر دیا۔ آخر کار اُن سرمایہ داروں کو وہاں سے سرمایہ نکال کر امریکہ جانا پڑا۔ اورآج وہ غریب ملک Welfare Stateہے ؟مرحوم ہیگو شاویز نے امریکہ کا آخری ہربہ بھی ناکام بنانے کے لیے ایک کروڑ آبادی والے ملک میں 20لاکھ کلاشنکوفیں اور گولیاں تقسیم کیں ۔ اور انہیں تربیت بھی دی تاکہ اگر امریکہ حملہ آور ہو تو وہ وہاں سے نکل کر نہ جا سکے ۔ اوراُس نے ایک اور اچھاکام کیا ۔ کہ غیر مسلم ہوتے ہوئے بھی اُ س نے 2006ء میں اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کر دئیے ۔ جب اسرائیل نے لبنان پر بلاجواز حملہ کر دیا اور حزب اللہ سے عبرت ناک شکست کھائی ۔اسی Tenureمیں 6مسلم عرب ریاستوں نے اسرائیل سے اپنے سفارتی تعلقات قائم رکھے؟اب دوسری مثال میں اُن دو بھائیوں کی دینا چاہوں گا کہ جنہیں Discussنہ کرنا انتہائی نا انصافی ہو گی ۔ بڑے بھائی کا نام فیڈل کاسترواور چھوٹے کا نام راول کاسترو ہے ۔ دونوں بھائیوں نے بڑی مشکلات جھیلیں جس میں قیدو بند اور جلاء وطنی بھی شامل ہیں۔ آخر کار 1959ء میں دونوں بھائیوں نے عوام کی مدد سے کیوبہ میں انقلاب برپا کرنے میں کامیاب ہو گئے ۔ Fidal Castroنے انقلابی لڑائی کے دوران کیوبن عوام سے وعدہ کیا تھا کہ کاسترو خاندان کی 2لاکھ ایکڑ زمین غریب عوام میں تقسیم کر دوں گا۔ اور انقلاب برپا کرنے کے بعد اُس نے عملی طور پر ایسا کر کے بھی دکھایا ۔جس کی وجہ سے اُس کی ماں مرتے دم تک اُس سے ناراض رہی ۔ Cubaامریکہ سے بمشکل 40کلو میٹر کے فاصلے پر ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے ۔ جسکی آبادی بمشکل ایک کروڑ ہے ۔ امریکہ اور C.I.Aسے مل کر کئی دفعہ کیوبہ کی حکومت کو گرانے کی بڑی کوششیں کیں ۔ لیکن عوام اور فیڈل کاسترو نے اُن کی ہر کوشش ناکام کر دی ۔ تیسرا اور حتمی تاریخی حوالہ ۔ مہاتیر محمد جو 1981ء میں ملائشیا ء کے صدر بنے اور 25سال جمہوری حکومت کے فرائض سرانجام دینے کے بعد از خود اپنی مرضی سے اقتدار سے علیحدہ ہو گئے ۔مہاتیر محمد نے جب اقتدار سنبھالا تو ملائشیاء کی فی کس سالانہ آمدنی 300ڈالر تھی ۔ جب آپ نے اقتدار چھوڑا تو اس وقت فی کس سالانہ آمدنی دس ہزار ڈالر تھی ۔ مہاتیر محمد نے سب سے پہلے چینی کمیونٹی جو کہ امیر بھی تھی اور اقلیت میں بھی تھی ۔ ان کو Convinceکیا کہ پچاس لاکھ Ringgetسے اُوپر کسی بھی فر د کے پاس رقم موجودپائی گئی تو اُسے حکومتی خزانہ میں جمع کر دیا جائے گا۔ مہاتیر محمد کی اس پالیسی نے ملائشیاء کو Welfare Stateبنا دیا ۔ مہاتیر محمد کی حکومت کے دوران ہی ایک اہم نام سامنے آیا۔ جو کہ جارج سورس کے نام سے مشہور ہے ۔ جو 1930ء میںHungeryکے ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہوا۔ جسکا اصل نام سوارٹرز گاورگی تھا ۔اسکا نام اسکے یہودی ہونے کی عکاسی کرتا تھا ۔ اس لیے اس نے اپنا نام جارج سورس رکھ دیا ۔ تاکہ اسکی یہودی پہچان نہ سکے ۔ اب اُسکا شمار دنیا کے 30ویں امیر ترین لوگوں میں ہوتا ہے ۔ دنیا بھر کی Economiesکو مکمل طور پر Upsetکرنا ہی اُسکا اصل بزنس ہے۔اس وحشیانہ طرز عمل میں I.M.Fاور C.I.Aاُسکا بھر پور ساتھ دیتے ہیں۔ 1992ء میں اُس نے Bank of Englandکو بنک کرپٹ کروادیا۔ اور Englandکو مکمل طور پر امریکہ کے گھٹنے تلے لے آیا۔ پھر اُسکا رخ ایشین ٹائیگر ز یعنی ملائشیاء اور تھائی لینڈ کی طرف ہو گیا۔ پہلے وہ تھائی لینڈ کی معاشی بربادی کا باعث بنا ۔ جس پر مہاتیر محمد نے تھائی لینڈ کی بھر پور سپورٹ کی ۔ کیونکہ مہاتیر محمد کو ملائشیاء کی معاشی تباہی صاف دکھائی دے رہی تھی ۔ جس کا کہ بعد میں ملائشیاء کو سامنا بھی کرنا پڑا ۔ اور ملائشین Ringgetجو کہ ملائشیا کی کرنسی کا نام ہے ۔ وہ 40%تک نیچے آگیا یا ڈائون ہو گیا۔ جب I.M.Fکے نمائندے ملائشیاء اور تھائی لینڈ پہنچے اور انہیں آفر کی کہ اپنی Stock Marketsکے Sharesاور اپنی بڑی کمپنیاں ہمیں فروخت کر دو۔ جس پر دونوں ممالک نے قطعی انکار کرتے ہوئے ۔صاف لفظوں میں کہا کہ ہم ایک قوم ہونے کے ناطے اپنے بل بوتے پر کھڑے ہو کر دکھائیں گے ۔ اور انہوں نے ایسا کر کے بھی دکھایا۔ اُسکے بعد مہاتیر محمد نے اپنی غلطی کو سدھارتے ہوئے Ringgetکے ملک سے باہر جانے پر مکمل پابند ی عائد کردی تاکہ ایسا بحران دوبارہ نہ آسکے ۔ مشرف کے دور حکومت میں مہاتیر محمد عمران خان کی دعوت پر پاکستان آئے تو ایک صحافی نے اُن سے سوال کیا کہ پاکستان میں بہتری کیسے آسکتی ہے۔ جس پر مہاتیر محمد نے کہا Right Man at a Right Placeلیکن میرا س کے ساتھ ساتھ یہ ماننا ہے کہ Right Policy at Rigth Timeیہ ہوتی ہیں قومیں اور یہ ہوتے ہیں حکمران؟
اللہ تعالیٰ آپ کا اور میرا حامی و ناصر رہے۔(آمین )
تحریر۔۔۔سید ریاض شاہد بخاری
0336-7451460
وحدت نیوز(گلگت) اپنی ذاتی منفعت کیلئے جمہوریت کا راگ الاپنے والوں کے دن گنے جاچکے ہیں،پیپلز پارٹی اپنے احتساب کے خوف سے نواز شریف کی مخالفت سے گھبرارہی ہے۔نگر کی ایک سیٹ جیتنے پر پھولے نہ سمانے والوں کو جنرل الیکشن میں پورا پورا حساب چکادینگے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان سیکرٹری سیاسیات غلام عباس نے کہا ہے کہ نگر حلقہ 4 کے الیکشن کمپین میں پاکستان پیپلز پارٹی نے مذہبی جماعتوں پربہتان تراشی اور جھوٹے پروپیگنڈے کا سہارا لیا۔خود کو سیکولر سمجھنی والی جماعت کے رہنمائوں نے پوری الیکشن کمپین مذہب کے نام پر چلائی ہے اور شعائر اسلامی کا جس طریقے سے مذاق اڑایا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔نواز لیگ اور پیپلز پارٹی کے دامن میں مذہبی انتہا پسند پروان چڑھ رہے ہیں یہ جماعتیں اقتدار تک پہنچنے کیلئے مذہبی کارڈ استعمال کرتے ہیں۔نواز شریف اورزرداری کے گن گانے والوں کیلئے طوفان کی آمد آمد ہے اور ملک عزیز پاکستان میں ستر سالوں سے چند خاندانوں کی غلامی سے عوام کو نجات ملنے والی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین آئندہ الیکشن میں مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کو ناکوں چنے چبوائے گی اور ہر محاذ پر ان کا مقابلہ کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ حق ملکیت و حق حاکمیت کا نعرہ ڈھونگ ہے پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں کئی ہزار کنال اراضی کی بندربانٹ کی ہے۔