The Latest

وحدت نیوز(آرٹیکل)حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی بیٹی، امام علی رضا علیہ السلام کی بہن اور امام محمد تقی جواد علیہ السلام کی پھوپھی ہیں۔ آپ کی ولادت یکم ذیقعد 173 ہجری قمری اور دوسری روایت کے مطابق 183 ہجری قمری میں مدینہ منورہ میں ہوئی۔ آپ کی والدہ ماجدہ کا نام نجمہ اور دوسری روایت کے مطابق خیزران تھا۔ آپ امام موسی کاظم علیہ السلام کی سب سے بڑی اور سب سے ممتاز صاحبزادی تھیں۔ شیخ عباس قمی فرماتے ہیں: "امام موسی کاظم علیہ السلام کی صاحبزادیوں میں سب سے بافضیلت صاحبزادی فاطمہ تھیں جو معصومہ کے نام سے مشہور تھیں۔ آپ کا نام فاطمہ اور سب سے مشہور لقب معصومہ تھا۔ یہ لقب انہیں امام  علی  ابن  موسی  الرضا علیہ السلام نے عطا فرمایا تھا۔حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا بچپن سے ہی اپنے بڑے بھائی امام علی رضا علیہ السلام سے سخت مانوس تھیں، انہیں کے پر مہر دامن میں پرورش پائی اور علم و حکمت اور پاکدامنی اور عصمت کے اس بے کران خزانے سے بہرہ مند ہوئیں۔ اس عظیم خاتون کی فضائل کے لئے یہی کافی ہے  کہ امام وقت نے تین بار فرمایا:{فداھا ابوھا} یعنی باپ اس پر قربان جائے۔  کتاب "کشف اللئالی" میں مرقوم ہیں کہ ایک دن کچھ شیعیان اہلبیت علیہم السلام مدینہ میں داخل ہوئے۔ ان کے پاس کچھ سوالات تھے جن کا جواب وہ امام موسی کاظم علیہ السلام سے لینا چاہتے تھے۔ امام علیہ السلام کسی کام سے شہر سے باہر گئے ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے سوالات لکھ کر امام علیہ السلام کے گھر دے دیئے کیونکہ وہ جلد واپس جانا چاہتے تھے۔حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا گھر میں موجود تھیں۔ آپ نے ان سوالات کو پڑھا اور ان کے جواب لکھ کر انہیں واپس کر دیا۔ وہ بہت خوش ہوئے اور مدینہ سے واپسی کا سفر شروع کر دیا۔ مدینہ سے باہر نکلتے ہوئے اتفاق سے امام موسی کاظم علیہ السلام سے ان کی ملاقات ہو گئی۔ انہوں نے سارا واقعہ بیان کیا۔ جب امام علیہ السلام نے ان کے سوالات اور ان سوالات کے جوابات کو دیکھا تو بہت خوش ہوئے اور تین بار کہا: "فداھا ابوھا" یعنی باپ اس پر قربان جائے۔ اس وقت حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی عمر بہت کم تھی لہذا یہ واقعہ آپ کے بے مثال علم اور دانائی کو ظاہر کرتا ہے۔

مرحوم آیت اللہ مرعشی نجفی رہ اپنے والد بزرگوار مرحوم حاج سید محمود مرعشی سے نقل کرتے ہیں حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی قبر مطہر اپنی مادر گرامی حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کی گم شدہ قبر کی تجلی گاہ ہے۔ مرحوم نے حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کی قبر کا جگہ معلوم  کرنے کے لئےایک چلہ شروع کیا اور چالیس دن تک اسے جاری رکھا۔ چالیسویں دن انہیں حضرت امام باقر علیہ السلام اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی زیارت نصیب ہوئی۔ امام علیہ السلام نے انہیں فرمایا:{علیک بکریمہ اھل البیت} یعنی تم کریمہ اہلبیت سلام اللہ علیہا کی پناہ حاصل کرو۔ انہوں نے امام علیہ السلام سے عرض کی: "جی ہاں، میں نے یہ چلہ اسی لئے کاٹا ہے کہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی قبر کی جگہ معلوم کر سکوں اور اسکی زیارت کروں"۔ امام علیہ السلام نے فرمایا: "میرا مقصود قم میں حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی قبر ہے"۔ پھر فرمایا:"کچھ مصلحتوں کی وجہ سے خداوند عالم کا ارادہ ہے کہ حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کی قبر کسی کو معلوم نہ ہو اور چھپی رہے ۔

امام رضا علیہ السلام کے مجبورا شہر مرو سفر کرنے کے ایک سال بعد 201ھ قمری میں آپ اپنے بھائیوں کے ہمراہ بھائی کے دیدار اور اپنے امام زمانہ سے تجدید عہد کے قصد سے عازم سفر ہوئیں راستہ میں ساوہ پہنچیں لیکن چونکہ وہاں کے لوگ اس زمانے میں اہلبیت کے مخالف تھے لہٰذا حکومتی کارندوں کے سے مل کر حضرت اور ان کے قافلے پر حملہ کردیا اور جنگ چھیڑدی جس کے نتیجہ میں حضرت کے ہمراہیوں میں سے بہت سارے افراد شہید ہوگئے۔ حضرت غم و الم کی شدت سے مریض ہوگئیں اور شہر ساوہ میں ناامنی محسوس کرنے کی وجہ سے فرمایا : مجھے شہر قم لے چلو کیونکہ میں نے اپنے بابا سے سنا ہے کہ آپ فرماتے تھے : قم ہمارے شیعوں کا مرکز ہے ۔ اس طرح حضرت وہاں سے قم روانہ ہوگئیں ۔ بزرگان قم جب اس مسرت بخش خبر سے مطلع ہوئے تو حضرت کے استقبال کے لئے دوڑ پڑے ، مویٰ بن خزرج اشعری نے اونٹ کی زمام ہاتھوں میں سنبھالی اور  حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کواہل قم نے گلبارن کرتے  ہوئےموسیٰ بن خزرج کے شخصی مکان میں لائے۔

بی بی مکرمہ نے 17 دنوں تک اس شہر امامت و ولایت میں زندگی گزاری اور اس مدت میں ہمیشہ مشغول عبادت رہیں اور اپنے پروردگار سے راز و نیاز کرتی رہیں اس طرح اپنی زندگی کے آخر ی ایام خضوع و خشوع الٰہی کے ساتھ بسر فرمائے ۔ جس جگہ  آج حرم مطہر حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا ہے یہ اس زمانے میں "بابلان" کے نام سے پہچانی جاتی تھی اور موسی بن خزرج کے باغات میں سے ایک باغ تھی۔ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی وفات کے بعد ان کو غسل دیا گیا اور کفن پہنایا گیا۔ پھر انہیں اسی جگہ لایا گیا جہاں پر ابھی ان کی قبر مطہر ہے۔ آل سعد نے ایک قبر آمادہ کی۔ اس وقت ان میں اختلاف پڑ گیا کہ کون حضرت معصومہ س کے بدن اقدس کو اس قبر میں اتارے گا۔ آخرکار اس بات پر اتفاق ہوا کہ ان میں موجود ایک متقی اور پرہیزگار سید یہ کام کرے گا۔ جب وہ اس سید کو بلانے کیلئے جا رہے تھے تو انہوں نے دیکھا کہ ناگہان صحرا میں سے دو سوار آ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے چہروں کو نقاب سے چھپا رکھا تھا۔ وہ آئے اور حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی نماز جنازہ پڑھانے کے بعد انہیں دفن کر کے چلے گئے۔ کوئی بھی یہ نہیں جان سکا کہ وہ کون تھے۔ اس کے بعد موسی بن خزرج نے قبر مطہر کے اوپر کپڑے کا ایک چھت بنا دیا۔ جب امام محمد تقی علیہ السلام کے صاحبزادی زینب قم تشریف لائیں تو انہوں نے حضرت معصومہ س کی قبر پر مزار تعمیر کیا۔ کچھ علماء نے یہ احتمال ظاہر کیا ہے کہ بانقاب سوار حضرت امام علی رضا علیہ السلام اور حضرت امام محمد تقی جواد علیہ السلام تھے۔

امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام فرماتے ہیں : {من زار المعصومۃ بقم کمن زارنی } یعنی جس نے قم میں معصومہ سلام اللہ علیہا کی زیارت کی گویا اس نے میری زیارت کی۔ حضرت معصومہ کی زیارت کی فضیلت کے بارے میں ائمہ معصومین سے مختلف روایات نقل ہوئی ہیں.امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:{ إنَ لِلّہِ حَرَماً وَ ہُوَ مَکَہُ وَ إِنَ لِلرَّسُولِ (ص) حَرَماً وَ ہُوَ الْمَدِینَۃُ وَ إِنَ ِأَمِیرِالْمُؤْمِنِینَ(ع) حَرَماً وَ ہُوَ الْکُوفَۃُ وَ إِنَ لَنَا حَرَماً وَ ہُوَ بَلْدَۃٌ قُمَّ وَ سَتُدْفَنُ فِیہَا امْرَأَۃٌ مِنْ أَوْلَادِی تُسَمَّی فَاطِمَۃَ فَمَنْ زَارہَا وَ جَبَتْ لَہُ الْجَنَۃ} خدا کا ایک حرم ہے جو کہ مکہ میں ہے، رسول خدا کا ایک حرم ہے جو کہ مدینہ ہے، امیر المومنین کا ایک حرم ہے جو کہ کوفہ ہے، اور ہم اہل بیت کا حرم ہے جو کہ قم ہے۔ اور عنقریب میری اولاد میں سے موسی بن جعفر کی بیٹی قم میں وفات پائے گی  اس کی شفاعت کے صدقے ہمارے تمام شیعہ بہشت میں داخل ہوں گے۔ ایک اور بیان کے مطابق آپکی زیارت کا اجر بہشت ہے۔ امام جوادعلیہ السلام نے فرمایا: جو کوئی قم میں پوری شوق اور شناخت سے
میری پھوپھی کی زیارت کرے گا وہ اہل بہشت ہو گا.حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کے بعد وسیع پیمانے پر شفاعت کرنے میں کوئی خاتون شفیعہ محشر، حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا بنت امام موسی کاظم علیہ السلام کے ہم پلہ نہیں ہے"۔ امام جعفر صادق علیہ السلام اس بارے میں فرماتے ہیں:{تدخل بشفاعتہا شیعتناالجنۃ باجمعھم} یعنی ان کی شفاعت سے ہمارے تمام شیعیان بہشت میں داخل ہو جائیں گے۔


منابع:
1۔ منتہی الآمال، ج۲، ص۳۷۸.
2۔ کریمہ اہل بیت، ص ۶۳ و ۶۴ نقل از کشف اللئالی.
3۔دلائل الامامہ ص/ ۳۰۹ ۔
4۔زندگانی حضرت معصومہ / آقائے منصوری : ص/ ۱۴ ، بنقل از ریاض الانساب تالیف ملک الکتاب شیرازی ۔
5۔دریائے سخن تاٴلیف سقازادہ تبریزی : ص/۱۲ ، بنقل از ودیعہ آل محمد صل اللہ علیہ و آلہ/ آقائے انصاری ۔
6۔تاریخ قدیم قم ص/ ۲۱۳ ۔
7 ۔مستدرک سفینہ البحار، ص۵۹۶؛ النقض، ص۱۹۶. بحارالانوار، ج۵۷، ص۲۱۹.
8۔ ریاحین الشریعۃ، ج۵، ص۳۵.
9۔ کامل الزیارات، ص۵۳۶، ح۸۲۷؛ بحارالانوار، ج۱۰۲، ص۲۶۶.


تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان کی مہدی ؑبرحق کانفرنس کے حوالے سے ملک بھرمیں رابط مہم تیزی سے جاری وساری ہےاس حوالےسےملک بھرمیں مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی جانب سے شہید قائد کی برسی کےحوالےسے پروگرامزمنعقد کئےجارہےہیں۔جب کہ مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان کے مرکزی اجلاس میں ملک بھرکے تمام اضلاع میں عوامی رابطہ مہم برائے مہدی برحق کانفرنس 6اگست اسلام آباد تیز کرنے کے حوالے سے مختلف یونٹس، ٹاونز کے دورہ جات کے پروگرامز تشکیل دیے گئے ہیں۔6 اگست اسلام آباد میں ہونے والی مہدی برحق کانفرنس میں خواتین کے انتظامات کو مذید بہتر بنانے کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جسمیں خواہر بنین زہرا مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ،خانم نرگس سجاد مرکزی سیکرٹری امور تربیت ،خواہر قندیل سیکرٹری جنرل ضلع راولپنڈی شامل ہیں جن کی زیر نگرانی مہدی برحق کانفرنس میں خواتین کے انتظامات ترتیب دیئے جائیں  گے۔جب کہ مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان کی جانب سے راولپنڈی میں2 روزہ مہدیؑ برحق تربیت ورکشاپ انعقاد کیا گیا ہےجس کا مقصد مہدیؑ برحق کانفرنس کے تمام انتظامات کو مذید بہتربناناہےاس2 روزہ تربیت ورکشاپ میں ملک کے تمام صوبوں سے مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی کارکنان بڑی تعداد شرکت کریں گی۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی اپنے دورہ جنوبی پنجاب کے دوسرے روز ملتان پہنچے، جہاں انہوں نے مسجد الحسین میں مومنین سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی بھی موجود تھے۔ علامہ مختار امامی نے اپنے خطاب میں کہا کہ 6 اگست کو برسی شہید قائد کے مناسبت سے اسلام آباد میں منعقد ہونے والی مہدی برحق کانفرنس ملت تشیع کی سربلندی کیلئے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔ اس کانفرنس میں ملک کے طول و عرض سے شیعان حیدر کرار شرکت کریں گے۔ یہ اجتماع اب تک شہید کی برسی کی مناسبت سے منعقد ہونے والے اجتماعات میں سب سے بڑا اجتماع ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دشمن پاکستان میں ملت تشیع کیخلاف خطرناک سازشوں میں مصروف ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ملت میں اختلافات پیدا کرنے والے عناصر کی حوصلہ شکنی کی جائے، قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی بابصیرت قیادت نے دشمن کی سازشوں کو بھانپ لیا ہے۔

وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینیؒ کے فرزند ارمند سید حسن حسین الحسینی کی شادی کی تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ اقبال بہشتی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ قائد وحدت نے شہید قائد کے فرزند سید علی الحسینی، جامعہ شہید عارف الحسینی کے پرنسپل علامہ سید جواد حسین ہادی، علامہ خورشید انور جوادی، علامہ رمضان توقیر، علامہ علامہ اصغر رجائی، علامہ عابد حسین شاکری سمیت دیگر علمائے کرام سے ملاقات بھی کی۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی قتل گاہ پر بھی حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔

وحدت نیوز(رحیم یار خان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار حسین امامی نے مہدی برحق کانفرنس کی عوام رابطہ مہم کے سلسلے میں جنوبی پنجاب کے دورہ جات کا آغاز کردیا ہے۔ پہلے مرحلہ میں انہوں نے ضلع رحیم یار خٓن اور ضلع بہاولپور کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے ضلعی مسئولین کیساتھ ملاقاتیں اور عوامی نشستوں سے خطاب کیا۔ انہوں نے عوام کو 6 اگست کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والی مہدی برحق کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن پاکستان میں ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہے، کبھی ہم پر پاراچنار میں حملے ہوتے ہیں تو کبھی ہمارے لوگوں کو کوئٹہ میں نشانہ بنایا جاتا ہے۔ پنجاب میں آئے روز سی ٹی ڈی کے ذریعے ہمارے لوگوں کو تنگ کیا جارہا ہے اور طلاب کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ یہ سب کچھ ناقابل برداشت ہے۔ حکمران اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے ساری کوششیں کر رہے ہیں، انہیں عوام کے جان و مال کی کوئی فکر نہیں۔ انہیں فکر نہیں کہ لاہور میں بے گناہ لوگوں کو قتل کیا جارہا ہے۔

وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ اقبال بہشتی نے کہا ہے کہ مہدی عج برحق کانفرنس میں خیبر پختونخوا سے بھرپور عوامی شرکت ہوگی، امام زمانہ کے پیروکار اس اجتماع کو تاریخی بنائیں گے۔ وحدت نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 6 اگست کو اسلام آباد میں ہونے والا اجتماع شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی کے مشن پر چلتے ہوئے قوم کو نئی امید اور موجودہ حالات کے تناظر میں آئندہ کا لائحہ عمل دے گا۔ مجلس وحدت مسلمین شہید قائد کو فکر کو لیکر چل رہی ہے اور انشاء اللہ وطن عزیز کو شہید کی امنگوں کے مطابق قائد اعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی اور بین الاقوامی حالات اس امر کا تقاضا کر رہے ہیں کہ ملت مظلوم اپنی سیاسی اور عوامی طاقت کا مظاہرہ کرے، مجلس وحدت مسلمین شہداء کے پاک لہو کی وارث ہے، ہم انشاء اللہ قوم کو ظالموں کے ظلم سے نجات دلائیں گے۔

قلم ،تبدیلی اور انقلاب

وحدت نیوز(آرٹیکل) ہماراسماج ایک حصار میں تبدیل ہوچکا ہے،آپ مجبور ہیں کہ اس حصار کو ہی اپنا معاشرہ سمجھیں، اس حبس کو ہی اپنا اوڑھنا بچھونا بنائیں اور اس زندان کو ہی بہشت بریں کا لقب دیں۔

آپ کو یہاں صرف قصیدے لکھنے کی اجازت ہے لیکن سرگزشت لکھنے کی نہیں، یہاں ہر نوسر باز نے اپنے آپ کو تقدس کے خمیر سے مخلوط کیا ہوا ہے، آپ فرقہ واریت پھیلانے والے مولوی حضرات کے احتساب کی بات کریں تو گویا آپ دینی مدارس کے خلاف ہیں،  آپ سیاستدانوں کی کرپشن کے خلاف بولیں تو گویا آپ جمہوریت کے خلاف ہیں، آپ ریاستی اداروں میں رشوت  کے کے خلاف بات  کریں تو گویا آپ ریاستی اداروں کے خلاف ہیں، آپ انٹرا پارٹی  الیکشن کی بات کریں تو گویا آپ پارٹی کے استحکام کے خلاف ہیں۔آپ زرد صحافت کے خلاف بولیں تو گویا آپ آزادی صحافت کے خلاف ہیں۔

اگر آپ ایک غیر جانبدار صحافی ہیں تو آپ کے ہر طرف ایک” گویا “ہے  اور ہر گویا کے پیچھے ایک نیزہ بردار کھڑا ہے۔ آپ کویہ  اجازت نہیں ہے کہ آپ مسٹر ٹرمپ کے دورہ ریاض پر تنقید کریں، آپ کویہ  حق نہیں ہے کہ آپ  رمضان المبارک میں قطر کے مسلمانوں کے محاصرے پر لب کشائی کریں ، آپ  کو یہ اختیار نہیں ہے کہ آپ یمن کے نہتے عوام پر سعودی بمباری کو رکوانے کے لئے احتجاج کریں ، آپ کو  یہ اذن نہیں ہے کہ آپ سعودی فوجی اتحاد سے مسئلہ کشمیر پر ایک بیان دینے کا مطالبہ کریں، آپ کو یہ زیب نہیں دیتا کہ آپ ریاض میں فلسطین کی آزادی کے لئے کانفرنس کے لئے احتجاج کریں۔

جی ہاں! ہم ایک ایسے سماج میں جینے اور سانس لینے کے عادی ہو چکے ہیں جہاں صرف بادشاہوں، حکمرانوں ، شخصیات، تنظیموں، پارٹیوں اور سیاستدانوں کے قصیدے لکھنے کے اجازت ہے۔

اگر آپ نے قصیدہ نویسی ترک کر کے کشمیر کا مسئلہ اٹھا دیا، فلسطین کے ایشو کو ہائی لائٹ کیا، دہشت گردوں کے سہولت کا روں پر لب کشائی کی، شدت پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف آپریشن کا مطالبہ کیا ،فقر، غربت اور پسماندگی کے اسباب بیان کئے تو آپ  دین دشمن، ملک دشمن اور جمہوریت دشمن ہیں۔

یہ عجیب  معاشرتی حصار ہے،  جہاں قلم کی نوک کے ہرطرف نیزہ بردار کھڑے ہیں،  اور ہرنیزہ بردار نیزے کی انّی پر اپنے تقدس کا لوہا منوانا چاہتا ہے۔

ہر طرف سے یہی کچھ سنائی دے رہا ہے کہ خبردار فلاں تنظیم کو بے نقاب نہیں کرنا، فلاں شخصیت کے بارے میں کچھ نہیں لکھنا، فلاں سیاستدان کی کتاب نہیں کھولنا، فلاں مدرسے کی سرگرمیوں پر قلم نہیں اٹھانا۔

آج فکر کے مقتل میں، عقل کے دشمن ، مقدس ماب نیزہ بردار،  ہر سو کھڑے ہیں،حالت یہ ہے کہ  قلم اشک بہارہا ہے، کاغذ خوں مانگ رہا ہے اور ملت سچ جاننا چاہتی ہے۔

سچ جاننا صرف ملت کا مطالبہ ہی نہیں، ہر انسان کا پیدائشی اور جمہوری حق ہے لیکن بتائیے کہ جھوٹے تقدس کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے قلم، بے لگام  جمہوری گھوڑوں کے سموں سے روندے ہوئے پارہ پارہ  کاغذوں پر سچ کی داستان کہاں تک لکھ سکتے ہیں۔

جب  جگر کی کڑھی ہوئی روشنائی  سے ،دن کے سفید کا غذ پر سچ کی تحریر کو تعصب کے کٹہرے میں  قبول نہ کیا جائے،  تو پھر سچ کی دستاویزات کو ہر روز کتنے کفنوں میں لپیٹ کر دفنایا جائے۔

ہر روز سچ دفنا دفنا کر ہم کتنے قبرستان بھریں گے، سچ کے قبرستانوں سے انقلاب اور تبدیلیاں نہیں آیا کرتیں،  انقلاب اور تبدیلی کے لئے سچ کو سننا پڑتا ہے، ماننا پڑتا ہے ، قبول کرنا پڑتا ہے اور سچ کا ساتھ دینا پڑتا ہے۔

جب دنیائے اسلام کے مرکز سے  اور حرمین شریفین کی وادی سے،  اسرائیل کے لئے دوستی کے پیغامات جانے لگیں

جب جمہوری حکمران عوام کو لوٹ کر کھانے لگیں، جب کشمیر اور فلسطین کے مظلوموں کا لہو نیلام ہونے لگے تو پھر قلم کی سچائی کے  دو ہی تقاضے ہیں  کہ یہ قلم جھوٹے حصاروں سے ٹکرا کر ٹوٹ جائے اور یا پھر ان حصاروں کوتوڑ دے ۔ جب تک قلم ٹکراتا نہیں تب تک تبدیلی اور انقلاب ناممکن ہے۔

تحریر۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(گلگت) پاناما کے خوف سے گلگت بلتستان صوبائی اسمبلی میں بھی حکومتی عہدیدارذہنی مریض بن چکے ہیں۔اسمبلی اجلاس میں وزراء کی بد سلوکی اور ڈپٹی سپیکر کا رکن اسمبلی کیپٹن محمد شفیع پر حملہ قابل مذمت ہے۔ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا عہدہ غیر جانبداری کا متقاضی ہوتاہے جبکہ گزشتہ روز ڈپٹی سپیکر جعفراللہ رکن اسمبلی پر حملہ آور ہوکر اس عہدے پر برقرار رہنے کا جواز کھو چکے ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ نواز لیگ کے اراکین اسمبلی بادشانہ خواب دیکھنا چھوڑ دیں،نواز لیگ  عوامی مینڈیٹ چراکر اقتدار تک پہنچی ہے ۔گلگت بلتستان کا بچہ بچہ نواز لیگ کی کرپشن سے واقف ہے ،وفاق میں نواز لیگ کا گھیرا تنگ ہونے پر لیگی اراکین حواس باختگی کا شکار ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو حق حاصل ہے کہ وہ کھل کر حکومت پر جائز تنقید کریں اور اپنے موقف کا اظہار کریں اور حکومت کا فرض بنتا ہے کہ وہ حقائق عوام کے سامنے رکھیں لیکن گلگت بلتستان اسمبلی میں حکومتی نشستوں پر پر بیٹھ کر مزے لینے والوں نے جی بی کے عوام کو اپنا ملازم سمجھ رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گو نواز گو کے نعرے اس وقت پاکستان تو کیا دنیا بھر میں ایک پاپولر نعرہ بن چکا ہے اور افریقی گلوکاروں نے تو اس نعرے کیلئے ایک خاص دھن بھی ترتیب دیا ہے۔گو نواز گو کے نعرے پر حکومتی بنچوں پر براجمان اراکین اسمبلی کا آگ بگولا ہونا جمہوری روایات کے منافی ہے ۔ انہوں نے ملک بھر میں امن و امان کی مخدوش صورت حال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لاہور بم دھماکے کی سخت مذمت کرتے ہوئے شہداء کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

وحدت نیوز(لاہور) دہشتگردی کیخلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے میں عوام الناس کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا،حکمران سیاسی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کر کے اس ناسور سے قوم کو نجات دلائیں،پیشگی اطلاعات کے باوجود اس سانحہ کا ہونا لمحہ فکریہ ہے،شہداء کے پاکیزہ لہو کو رائیگاں نہیں جانے دینگے،پوری قوم شہداء کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں،حکمران کرسی کی فکر چھوڑ کر عوام کی جان ومال کی تحفظ کو یقینی بنائیں،لاہور میں تسلسل کیساتھ دہشتگردانہ حملے حکمرانوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس شاہ نے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اجلاس میں علامہ حسن ہمدانی،علامہ مظہر حسین جعفری،سید حسین زیدی،سید سجاد نقوی،نجم الحسن،زاہد حسین مہدوی سمیت دیگر رہنما و کارکنان شریک تھے۔

انہوں نے کہا کہ حکمران ہر سانحے کے بعد بھاشن دیتے ہیں کہ دہشتگردوں کومنطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے،دہشتگرد تو منطقی انجام تک نہیں پہنچ سکے البتہ دہشتگردوں کے روحانی پیشوا کا فرزند پنجاب اسمبلی تک پہنچانے میں حکومت کامیاب ہو چکی ہے،جس صوبائی اسمبلی میں دہشتگردوں کے سرپرست موجود ہوں اس صوبے میں امن اور دہشتگردی کیخلاف جنگ کو انجام تک پہنچنے کی امید لگانے والوں کی سوچ پر فاتحہ پڑھنا چاہیئے،اس ملک کا سب سے بڑا مسلٗہ یہ ہے کہ یہا ں کے حکمران عوام سے مخلص ہی نہیں،حکمرانوں کے جائیداد ،اولاد بنک بیلنس بیرون ممالک میں ہیں،وہ یہاں صرف حکومت کرنے آتے ہیں،ان کو عوامی مفادات سے کوئی سروکار نہیں،ان کا کام اپنی تجوریاں بھرنا اور ملک و قوم پر وقت آنے پر بیرون ملک فرار ہونا ہے،اجلاس میں شہداء کی درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لئے دعاکی اور مطالبہ کیا کہ دہشتگردوں ان کے سہولت کاروں اور ان کے سیاسی سرپرستوں کیخلاف پنجاب بھر میں افواج پاکستان کے ذریعے بے رحمانہ آپریشن شروع کیا جائے۔

وحدت نیوز(قصور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع قصور کی ضلعی شوریٰ کا اجلاس جامع مسجد ا ثناءعشریہ پھولنگر میں منعقد ہو ا جس کی صدارت صوبائی رابطہ سیکرٹری برادر رائے ناصر علی نے کی آرگنائزنگ کمیٹی اور یونٹس کے اراکین نے اجلاس میں شرکت کی اور اجلاس میں متفقہ طور پر تمام اراکین ضلعی شوریٰ نے برادرسید متقی جعفری کو آئندہ ضلعی سیکرٹری جنرل منتخب کر لیا ، اس موقع پر ضلعی سیکرٹری جنرل لاہور علامہ سید حسن رضا ہمدانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان  نے ہر مشکل وقت میں آگےبڑھ کر قوم کی ترجمانی کی ہے اور قومی مسائل کی نشان دہی کی اور انکے حل کے لئے جدو جہد کی ہے اور مجلس وحدت مسلمین کی باہمت قیادت علامہ راجہ ناصر عبا س جعفری شب و روز شہید حسینی ؒ کی راہ پر چلتے ہوئے قومی عزت و وقار میں اضا فہ کر رہے ہیں ۔نو منتخب سیکرٹری جنرل سے صوبائی نمائندہ نے حلف وفاداری لیا اجلاس میں صوبائی سیکرٹری سید اقبال حسین شاہ اور علاقہ کے عالم دین مولانا الیاس جعفری نے شرکت کی ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree