The Latest
وحدت نیوز(آرٹیکل) کچھ توکم ہے، کسی چیز کی تو کمی ہے! اگرچہ ہمارے پاس ایٹم بم بھی ہے! اگرچہ اسلامی عسکری اتحاد کا سربراہ بھی ہمارا ہی ایک ریٹائرڈ جنرل ہے لیکن بحیثیٹ قوم ہم ابھی تک اپنی ذمہ داریوں کا تعین نہیں کر سکے۔ دوسری طرف لاکھوں ہندی اور کشمیری مسلمانوں کے قاتل مسٹر مودی اس وقت برما پہنچ چکےہیں جہاں وہ میانمار کے صدر ہیٹن کیاؤ سے ملاقات کریں گے۔ یعنی مسلمانوں کے دو مسلمہ قاتل آپس میں مل بیٹھیں گےاور اس کے بعد مسلمانوں کے حوالے سے وہ دونوں کیا منصوبہ بندی کریں گے اس کا فی الحال ہم کچھ بھی اندازہ نہیں لگا سکتے ۔
اس دوران اچھا ہواکہ پاکستان سےمولانا سمیع الحق نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نام ایک خط لکھا ہے لیکن یہی خط اگر سعودی فوجی اتحاد کی طرف سے لکھاجاتا تو اس کی تاثیر بھی کئی گنا زیادہ ہوتی اور سعودی فوجی اتحاد کے بارے میں اٹھنے والے شکوک و شبہات بھی کچھ کم ہو جاتے۔
یہاں پر میانمار کی نوبل انعام یافتہ خاتون رہنما آنگ سان سوچی کی برمی مسلمانوں کے قتل عام پر خاموشی کا ذکر ہر گز ضروری نہیں چونکہ ظلم پر خاموش رہنا تو ہم پاکستانیوں کی بھی عادت ہے۔ ہم بھی تو صرف اپنی پارٹی ، اپنے مسلک ، اپنے گروہ، اپنے مدرسے اور صرف اپنے ہی فرقے کے لئے بولتے ہیں۔
ابھی ہم سب کے سامنے برما اور مقبوضہ کشمیر کی طرح آزاد کشمیر کو بھی فرقہ واریت کی آگ میں جھلسانے کی سازش تیارہو چکی ہے۔ اس سلسلے میں گزشتہ چند سالوں میں جہاں دیگر متعدد واقعات رونما ہوئے وہیں ٹارگٹ کلنگ کے آپشن کو بھی استعمال کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں فروری ۲۰۱۷ میں علامہ تصور جوادی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ ان پر حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ موٹر سائیکل پر کہیں جارہے تھے، علامہ تصور جوادی کے چار گولیاں لگیں جن میں سے ایک ان کے گلے میں لگی۔
اب یہ بھی ایک واضح حقیقت ہے کہ آزاد کشمیر کے لوگوں میں مسلکی وحدت اور بھائی چارہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے ، اسی طرح تحریکِ آزادی کا بیس کیمپ ہونے کی وجہ سے بھی یہ علاقہ انتہائی حساس ہے ، ساتھ ہی یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس علاقے میں مین روڈ بھی صرف ایک ہی ہے جس پر کوئی کارروائی کر کے فرار ہونا ممکن ہی نہیں لیکن نجانے وہ کونسی قوت ہے جس نے ابھی تک حملہ آوروں کو پناہ دی ہوئی ہے۔
یاد رہےکہ جب کسی بھی منطقے میں کچھ قوتیں دہشت گردوں کی سہولت کاری شروع کر دیتی ہیں تو پھر وہاں پر برما جیسے سانحات معمول بن جاتے ہیں۔
اس وقت جس طرح برما کے مسلمانوں کی خاطر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے اسی طرح آزاد کشمیر میں بھی فرقہ واریت اور ٹارگٹ کلنگ کا آغازکرنے والوں کو بے نقاب کرنے اور کیفرکردار تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔
اس امر کے لئے برما کے اعلی حکام کو فیکس اور ای میلز کرنے کے ساتھ ساتھ آزادکشمیر کے اعلی حکام کو بھی فیکس اور ای میلز کئے جانے چاہیے۔
یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ آزاد کشمیر جیسے حساس علاقے کے دارالحکومت میں ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ پیش آئے اور ملک کی خفیہ ایجنسیاں حملہ آوروں کو گرفتار کرنے میں ناکام ہو جائیں۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے پاس کچھ توکم ہے، کسی چیز کی تو کمی ہے! اگرچہ ہمارے پاس ایٹم بم بھی ہے! اگرچہ اسلامی عسکری اتحاد کا سربراہ بھی ہمارا ہی ایک ریٹائرڈ جنرل ہے لیکن بحیثیت قوم ہم ابھی تک اپنی ذمہ داریوں کا تعین نہیں کر سکے۔ جس طرح مسٹر مودی ہم سے پہلے برما میں پہنچ چکا ہے اسی طرح را کے ایجنٹ ہم سے پہلے آزاد کشمیر میں بھی سرگرم ہو چکے ہیں۔
ہمارے سیکورٹی اداروں کو آزاد کشمیر میں ڈٹ کر را کے ایجنٹوں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ وہ لوگ جو تحریکِ آزادی کے بیس کیمپ میں ٹارگٹ کلنگ اور فرقہ واریت کا ماحول بنا رہے ہیں وہ یقینا! را کے ٹاوٹ ہیں اور کسی لانگ ٹرم منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہیں، ایسے لوگوں کے نیٹ ورکس کے خلاف فوری طور پر کارروائی ہونی چاہیے۔
اس سے پہلے کہ بلوچستان کی طرح آزاد کشمیر میں بھی را اپنے قدم جمالے اور اپنے نیٹ ورکس کو پھیلا دے، ہمارے حساس اداروں نیز فوج اور پولیس کو اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
اس وقت سات مہینے گزرنے کے باوجود ٹارگٹ کلرز کا گرفتار نہ ہونا آزاد کشمیر میں فعال سیکورٹی اداروں کی سلامتی پر سوالیہ نشان ہے۔
یہ ہم سب کی قومی ذمہ داری ہے کہ ہم برما اور آزاد کشمیر میں را کے نیٹ ورکس کے خلاف آواز اٹھائیں اور تحریک آزادی کے اس بیس کیمپ کو دہشت گردی سے پاک کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔یاد رکھئے کہ جو آگ بھارت کی ایما پر برما میں جل رہی ہے اسی کو را آزادکشمیر میں سلگانے میں مصروف ہے۔
تحریر۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (مظفرگڑھ) عالم اسلام کوبرما کے مسلمانوں پر ہونے والے ظلم پر خاموش رہنے کی بجائے سخت موقف دینا چاہئے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین ضلع مظفرگڑھ کے سیکرٹری جنرل علی رضا طوری نےبرما میں مسلمانوں پرجاری مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نام نہاد اسلام کے ٹھیکداروں کو اگر اسلامی ممالک میں مداخلت سے کچھ فرست مل جائے تو برما کے مظلوم مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پربھی توجہ دیں۔ ظلم پرخاموش رہنا ظالم کاساتھ دینے کے مترادف ہے۔ لہٰذا ہمیں اس ظلم پر خاموش نہیں رہنا چاہئے اور اس کی ہر پلیٹ فارم پر مذمت کرنی چاہئے۔ ہم اس موقع پر 41 ملکی نام نہاداتحاد کو بھی اس طرف متوجہ کرنا چاہتے ہیں کہ اسلام صرف سعودی عرب میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے۔ اور اس کا دفاع ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا ہے کہ روہنگیا میں مسلمانوں کی نسل کشی اور انسانیت سوز سلوک کے روح فرسا مناظر درندگی کی بدترین تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اور مسلمانوں کے حقوق کے ٹھکیدار ممالک کی طرف سے روہنگیائی مسلمانوں کے مسائل سے عدم دلچسپی کا اظہار اس امر کا عکاس ہے کہ ان ممالک کے اہداف اور مقاصد مختلف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کے دفاع کے لیے تشکیل دیے جانے والے اسلامی فوجی اتحاد کی روہنگیا کے معاملے پر خاموشی شرمناک ہے۔ کیا مسلمانوں کے انتالیس ممالک مل کر بھی ان مٹھی بھر اسلام دشمنوں کو ان کے غیرانسانی اقدام سے باز رکھنے کی جرات نہیں رکھتے؟۔ اگر اس اتحاد کا مقصد سعودی حکمرانوں کے مفادات کا تحفظ ہے تو پھر اس کا نام اسلامی فوجی اتحاد کی بجائے اپنے مقصد سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔ مسلمان ممالک برما کی حکومت کو مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیں بصورت دیگر برما سے سفارتی روابط منقطع کیے جائیں۔ برما کی حکومت مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث شرپسندوں کو لگام دینے میں حیل حجت کا مظاہرے کرے تو پھر مسلمان خاندانوں کی زندگیاں بچانے کے لیے اسلامی ممالک کی طرف سے طاقت کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام ملک کے دیگر صوبوں کی طرح جنوبی پنجاب بھر میں بھی جمعہ کو ملک گیر یوم احتجاج منایا جائے گا۔
وحدت نیوز(جیکب آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندہ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے ضلعی کابینہ کے ہمراہ ضلع جیکب آباد کے مختلف یونٹس کا دورا کیا اور عید ملن پارٹی میں شرکت کی۔ اس موقع پر ضلعی سیکریٹری جنرل آغا سیف علی ڈومکی، ضلعی سیکریٹری تنظیم سازی مولانا حسن رضا غدیری، ضلعی سیکریٹری تبلیغات مولانا عبدالخالق منگی، ضلعی ڈپٹی سیکریٹری مولانا منور حسین ساجدی، برادر لطف علی لاشاری اور دیگر مسئولین شریک تھے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا کہ ابراہیم خلیل اللہ ؑ عالم انسانیت کے عظیم رہبر ہیں جن کے نقش قدم پر چل کر انسانیت فلاح اور کامیابی تک پہنچ سکتی ہے۔ اہل ایمان کے لئے عید قربان اور عید فطر سے بڑہ کر عید ولایت یعنی عید غدیر ہے، جو ہمیں نظام ولایت سے متمسک رہنے کا درس دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ برما کے مسلمانوں پر قیامت صغریٰ ڈھائی گئی مگر عالمی ضمیر خاموش ہے اور حقوق انسانی کے دعویدار تماشائی بنے ہوئے ہیں۔حقوق انسانی کے نام نہاد دعویداروں کوفلسطین، یمن اور برما میں معصوم انسانوں کا بہتا ہوا لہو نظر نہیں آرہا ۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین مظلوموں کی حامی جماعت ہے، جس نے ہمیشہ ظلم و بربریت اور دھشت گردی کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد وحدت کے حکم پر جمعہ 8 ستمبر کو ملک بھر میں یوم یکجھتی مظلومین منایا جائے گا۔ ہم ظلم اور دھشت گردی کے خلاف ہیںچاہے برما میں یا یمن میں۔ برما کے مظلوموں کو امن اور انصاف ملنا چاہئے۔
وحدت نیوز (لاہور) میانمار حکومت کیخلاف او آئی سی کیساتھ ساتھ مسلم ممالک بھی انفرادی طور پر سخت درعمل دکھائیں،روہنگیا میں مسلمانوں کی نسل کشی ناقابل برداشت ہے،روہنگیا کے مسلمانوں کا ساتھ دینا اور ان کے حقوق کے لئے آواز اُٹھانا مسلم امہ پر فرض ہے،ہمیں تعجب ہے وہ 39 یا 34 ملکی اسلامی افواج کہاں ہیں؟کیا برمی مسلمانوں کا دفاع اسلام اور امت مسلمہ کا دفاع نہیں،ایام حج میں خطبہ حج میں امام کعبہ کا برمی ،یمنی،فلسطینی،عراقی،شامی،افغانی،کشمیری،مسلمانوں پر ظلم کرنے والوں کیخلاف آواز نہ اُٹھانا افسوس ناک ہے،برما کی طرح یمن میں بھی بھوکے پیاسے بچوں خواتین کو وحشیانہ بمباری کیساتھ قتل عام جاری ہے،مسلم امہ روز محشر سے ڈریں اور بغیر کسی مصلحت پسندی کے ہر ظالم خواہ وہ مسلمان ہی کیوں نہ ہو کیخلاف اور ہر مظلوم خواہ وہ کافر ہی کیوں نہ ہو کی حمایت میں آواز بلند کرکے اپنا ایمانی و شرعی فریضہ ادا کریں،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے صوبائی سیکرٹریٹ میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم انشااللہ جمعتہ المبارک کو سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ملک بھر کی طرح پنجاب کے تمام اضلاع میں مظلوم برمی و یمنی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے بھر پور مظاہرے کرینگے،ہرمظلوم کی بلاتفریق مذہب و ملت حمایت اور ہرظالم سے نفرت و اظہار بیزاری ہمارے ایمان کا حصہ ہے،انہوں نے عوام الناس سے اپیل کی کہ وہ جمعہ کے دن مظلومین جہاں کی حمایت کے لئے گھروں سے نکلیں اور اپنا دینی و شرعی فریضے کو ادا کریں،اجلاس میں لاہور کے ضلعی و صوبائی کابینہ کے اراکین نے شرکت کی،اجلاس میں شہدائے برما ،یمن،فلسطین،کشمیر ،عراق ،شام کے درجات کی بلندی اور مظلومین جہاں کی فتح نصرت کے لئے خصوصی دعاکی۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ حسن ظفر نقوی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار میں جاری مسلم نسل کشی پراقوام متحدہ،او آئی سی اور عالمی قوتوں کی خاموشی انسانیت کی تضحیک اور بدترین بے حسی ہے۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ صوبائی سیکرٹری سیاسیات علی حسین نقوی ،علامہ مبشر حسن ،علامہ صادق جعفری ،علامہ اظہر نقوی ،اور میر تقی ظفر بھی موجود تھے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ روہنگیا میں مسلمانوں کے قتل عام کا سلسلہ برمی حکومت کی سرپرستی میں گزشتہ کئی سالوں سے جاری ہے۔رواں ماہ میں انسانیت سوز مظالم نے جو شدت اختیار کی ہے اس کے تاریخ میں مثال نہیں ملتی ، زندہ خواتین ،نومولود اور کمسن بچوں کے جسمانی اعضا کاٹنے کی وڈیوز نیٹ پر موجود ہیں۔نوجوانوں کے ہاتھ پاو ¿ں باندھ کر انہیں اذیت ناک انداز میں موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے۔ روہنگیا میں مسلمانوں کی نسل کشی اور انسانیت سوز سلوک کے روح فرسا مناظر درندگی کی بدترین تاریخ رقم کر رہے ہیں۔عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہزاروں مسلمان موت کے گھاٹ اتارے جا چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ برما کی حکومت کی طرف سے مسلمانوں کوکسی قسم کا تحفظ دینے کی بجائے قتل عام میں ملوث مذموم عناصر کی حوصلہ افزائی بڑھتے ہوئے انسانیت سوز واقعات کی بنیادی وجہ ہے۔یورپ کے کسی ملک میں دہشت گردی کے عام سے واقعہ کے بعد پوری دنیا کے امن کو تہس نہس کر دیا جاتا ہے۔ملالہ پرگولی چلنے کے درد سے اقوام عالم کے سینے میں ٹھیسیں اٹھنے لگتی ہیں مگر افسوس میانمار میں ہزاروں مسلمانوں کا خاک و خون میں تڑپنا کسی کو دکھائی نہیں دے رہا۔ سامراجی طاقتوں کی یہ دانستہ چشم پوشی امت مسلمہ سے متعصبانہ رویے کا برملا اظہار اور قابل مذمت ہے۔اس مسئلہ پر مسلم ممالک کی طرف سے جس غیر سنجیدگی کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا رہا ہے وہ بھی انتہائی افسوسناک ہے۔ برمی سفارت کار کو طلب کر کے محض سرزنش کرنے کو بھی غیر ضروری سمجھاجا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امت مسلمہ کے مفادات کے تحفظ کے لیے تشکیل دیے جانے والے اسلامک ملٹری الائنس نے برما کے مسئلہ پر منہ اور آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی ہے۔کیا مسلمانوں کے انتالیس ممالک مل کر بھی ان مٹھی بھر اسلام دشمنوں کو ان کے غیر انسانی اقدام سے باز رکھنے کی جرات نہیں رکھتے۔اگر اس اتحاد کا مقصد سعودی حکمرانوں کے مفادات کا تحفظ ہے تو پھر اس کا نام اسلامی فوجی اتحاد کی بجائے اپنے مقصد سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔اقوام متحدہ،انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اور مسلمانوں کے حقوق کے ٹھکیدار ممالک کی طرف سے روہنگی مسلمانوں کے مسائل سے عدم دلچسپی کا اظہار اس امر کا عکاس ہے کہ ان ممالک کے اہداف اور مقاصد مختلف ہیں۔۔انہوں نے کہا کہ ہم ان تمام مسلم ممالک کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جو برما کے مسئلے پر ابھی تک خاموش ہیں۔
آخیر میں ان کاکہناتھا کہ مجلس وحدت مسلمین نے روہنگیاکے مسلمانوں کی حمایت میں ”حمایت مظلومین تحریک“ کا اعلان کیا ہے۔8ستمبر جمعہ کے روز میانمار کے مسلمانوں کے حق میں ملک کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں ریلیاں نکالی جائیں گی۔جن کی قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی و صو بائی رہنما کریں گے۔اس کے علاوہ مختلف شہروں میں سمینار اور اجلاس بھی منعقد کیے جائیں گے۔مجلس وحدت مسلمین اقوام متحدہ اور برمی سفارت خانے سمیت مختلف اداروں کو احتجاجی خطوط لکھ کر برما میں مسلم کشی کو روکنے کا مطالبہ بھی کرے گی۔اس سلسلے میں مسلم ممالک کو بھی موثر کردار ادا کرنا ہو گا۔برما کی حکومت کو مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیں بصورت دیگر برما سے سفارتی روابط منقطع کیے جائیں۔ برما کی حکومت مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث شر پسندوں کو لگام دینے میں حیل حجت کا مظاہرے کرے تو پھرمسلمان خاندانوں کی زندگیاں بچانے کے لیے اسلامی ممالک کی طرف سے طاقت کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے۔انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ برما کے سفارت کار کو طلب کر کے سخت لب و لہجہ میں احتجاج کیا جائے۔انہوں نے کہا مجلس وحدت مسلمین اس سفاکیت کے خلاف ہر سطح پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائے گی۔
پریس کانفرنس کے موقع پر ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکریٹری سیاسیات سید علی حسین نقوی نے عید کے پہلے روز ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماءاور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور شہید پولیس اہلکار اور بچے کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کی میزبانی میں ملی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام مشترکہ پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس میں میانمر میں ہونے والی مسلمانوں کی نسل کشی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا، پریس کانفرنس میں علامہ سید اقبال رضوی قائمقام سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان ،جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں محمد اسلم، پیر عبد الرحیم نقشبندی سربراہ جمعیت علمائے اسلام سینئر، علامہ امین شہیدی چیئرمین امت واحدہ پاکستان، پیر ناصر جمیل ہاشمی، سینئر نائب صدر جمعیت علمائے پاکستان اور آصف لقمان قاضی مرکزی رکن ملی یکجہتی کونسل پاکستان شامل تھے۔ اس کے علاوہ عبد اللہ گل چیئرمین تحریک جوانان پاکستان، سید راحت کاظمی چیئرمین تحریک اتحاد امت پاکستان، مفتی گلزار احمد نعیمی چیئرمین جماعت اہل حرم پاکستان، مولانا عبد الجلیل نقشبندی نائب صدر جمعیت اتحاد علمائے پاکستان،علامہ سید نصیر موسوی اسلامی تحریک پاکستان، پروفیسر خالد سیف اللہ جمعیت اہل حدیث، ثاقب اکبر ڈپٹی سیکریٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل پاکستان، مولانا عمر فاروق جمعۃ اہل حدیث، ملک اعجاز امامیہ آرگنائزیشن پاکستان اور لعل مہدی خان امامیہ آرگنائزیشن بھی موجود تھے۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ میانمار (برما) میں آباد لاکھوں روہنگیا مسلمان جو بنیادی شہریت اور دیگر انسانی حقوق سے دہائیوں سے محروم ہیں اور ریاستی تشدد کا متعدد بار نشانہ بنے، ایک مرتبہ پھر ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں۔ انیس سو اٹھاسی سے لیکر ابتک مختلف واقعات میں ہونے والے حکومتی کریک ڈاون اور نسل کشی کے سبب قریباً پانچ لاکھ سے زائد انسان خانماں برباد ہیں۔ اردگرد کے ممالک اس کثیر تعداد میں مہاجرین کو پناہ دینے پر تیار نہیں۔ ۱۹۶۲سے قبل روہنگیا مسلمان برما کے شہری تھے۔ وہ افواج، حکومت کے اہم اداروں اور پارلیمنٹ میں ذمہ داریاں انجام دیتے تھے تاہم ۱۹۶۲میں حکومت پر فوجی شب خون کے بعد سے اب تک روہنگیا مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے اور ان کی شہریت کو ختم کرتے ہوئے ان کے خلاف طرح طرح کے جارحانہ اقدامات کیے گئے۔ جسے اقوام متحدہ کے مختلف اداروں نے نسلی تعصب اور نسل کشی قرار دیا تاہم برما کی حکومت پر اس کا ذرہ برابر اثر نہیں۔
ملی یکجہتی کونسل کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آج بھی روہنگیا مسلمانوں کی آبادی کے خلاف مسلسل اقدامات کیے جاتے ہیں، کبھی برما کے بدھوں کو اکسایا جاتا ہے اور مسلمانوں کے دیہاتوں کے دیہات جلا دئے جاتے ہیں اور کبھی بڑی تعداد میں مسلمانوں کا قتل عام کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف برمی افواج کا کریک ڈاون اور اس میں چار سو کے قریب افراد کا بہیمانہ قتل اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق، ملی یکجہتی کونسل پاکستان میں شامل جماعتیں برما کی افواج کی جانب سے جاری روہنگیا مسلمانوں کی منظم نسل کشی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہیں۔ پاکستان کے تمام مسلمان اس قتل عام پر شدید دکھ اور کرب کی کیفیت میں ہیں۔ ہم حکومت پاکستان اور تمام اسلامی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلہ کو عالمی انسانی حقوق کے اداروں میں اٹھائیں اور برما کی حکومت کو ایسے اقدامات سے روکا جائے۔
متفقہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے مسئلہ کو عالمی عدالت انصاف میں لے جایا جائے اور اس جرم میں ملوث تمام عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ عالمی انسانی حقوق کے علمبردار ادارے برما کی فوج کے سربراہ کے بیانات کا نوٹس لیں جو ان مظالم کو دوسری جنگ عظیم کی تکمیل قرار دیتا ہے۔ انسانیت کے اس قاتل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلایا جائے۔ برما کی حکومت اگر اپنے ان ظالمانہ اور جابرانہ اقدامات سے باز نہیں آتی تو اقوام عالم اس حکومت کے خلاف اقتصادی و معاشی پابندیاں لگائیں اور اس حکومت کو عالمی قوانین کی پاسداری اور روہنگیا مسلمانوں کے بنیادی انسانی حقوق واگزار کرنے پر مجبور کیا جائے۔ برما کی حکومت کو بھارتی اور اسرائیلی حکومتوں کی حاصل آشیرباد اور ان ممالک کی جانب سے برما کی افواج کو اسلحہ کی فروخت کو رکوانے کی ضرورت ہے تاکہ یہ اسلحہ انسانی نسل کشی میں نہ استعمال کیا جاسکے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ برما کی بحری ناکہ بندی کی جائے تاکہ ریاستی دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے والے اسلحہ کی ترسیل کو روکا جا سکے۔
متفقہ اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ روہنگیا مسلمان جو صدیوں سے برما میں رہائش پذیر ہیں کو برما کی شہریت دی جائے اور ان کے بنیادی حقوق مثلا تعلیم، روزگار، صحت، ووٹ کا حق اور دیگر مسلمہ شہری حقوق کو واگزار کروایا جائے۔ برما کے وہ پناہ گزین جو مختلف ممالک میں مہاجرت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں کو واپس اپنے ملک میں آباد کرنے کے لیے عالمی ادارے اقدامات کریں نیز ان کی بحالی کے لیے بھی فی الفور اقدام کیا جائے تاکہ کسی ناگہانی آفت منجملہ بیماری وغیرہ سے بچا جا سکے۔ حکومت پاکستان اسلام آباد میں تعینات برما کے سفیر کو فی الفور دفتر خارجہ میں طلب کرے اور اسے پاکستانی عوام کے جذبات اور روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے حوالے سے دکھ، درد اور قرب سے آگاہ کرے۔ روہنگیا مسلمان پناہ گزینوں کی بحالی کے لیے ایک وفد بنگلہ دیش کا دورہ کرے اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حکومت پاکستان خیر سگالی کے طور پر امداد کا اعلان کرے۔ مسلمان ریاستوں اور عالمی اداروں کی جانب سے فقط مذمتی بیانات کافی نہیں ہیں بلکہ ان کو ایسے عملی اقدامات کرنے چاہیں جس سے برما کی حکومت اس منظم نسل کشی کو ختم کرنے اور روہنگیا مسلمانوں کے جائز حقوق واگزار کرنے پر مجبور ہو جائے۔
ملی یکجہتی کونسل کے اعلامیے کے مطابق، او آئی سی کو روہنگیا کے مسلمانوں کے لیے حرکت میں آنا چاہیے اور ان مظلوم انسانوں کے لیے کوئی عملی اقدام کرنا چاہیے۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ دہشتگردی کےخلاف قائم اسلامی فوجی اتحاد نے بھی برمی دہشت گرد فوج کے خلاف ابھی تک کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کی اس موقع پر خاموشی قابل مذمت ہے، میانمار کی صدر سان سن سوچی سے نوبل انعام واپس لیا جانا چاہیے جس کی سرپرستی میں یہ ظلم جاری ہے۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم اقوام متحدہ اور برمی سفارت خانے سمیت مختلف اداروں کو احتجاجی خطوط لکھ کر برما میں مسلم کشی کو روکنے کا مطالبہ کرے، اس سلسلے میں مسلم ممالک کو بھی موثر کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستانی حکومت برما کی حکومت کو مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دے، بصورت دیگر برما سے سفارتی روابط منقطع کئے جائیں۔
کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ برما کی حکومت مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث شرپسندوں کو لگام دینے میں حیل حجت کا مظاہرے کرے تو پھر مسلمان خاندانوں کی زندگیاں بچانے کے لئے اسلامی ممالک کی طرف سے طاقت کا مظاہرہ کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ برما کے سفارت کار کو طلب کرکے سخت لب و لہجہ میں احتجاج کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اس سفاکیت کے خلاف ہر سطح پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائے گی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے روہنگیا کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے درد ناک مظالم پر غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ برمی حکومت کی سرپرستی میں ہونے والی اس بربریت پر اقوام عالم کی خاموشی افسوس ناک ہے۔انہوں نے کہا کہ روہنگیا میں مسلمانوں کی نسل کشی اور انسانیت سوز سلوک کے روح فرسا مناظر درندگی کی بدترین تاریخ رقم کر رہے ہیں۔اقوام متحدہ،انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اور مسلمانوں کے حقوق کے ٹھکیدار ممالک کی طرف سے روہنگی مسلمانوں کے مسائل سے عدم دلچسپی کا اظہار اس امر کا عکاس ہے کہ ان ممالک کے اہداف اور مقاصد مختلف ہیں۔یورپی ممالک میں چند افراد کی ہلاکت پر پوری دنیا کے امن کو خطرے میں ڈال دیا جاتا ہے اس کے برعکس دنیا کے مختلف ممالک میں بے گناہ مسلمانوں کا بہتا ہوں خون سے دانستہ چشم پوشی کی جا رہی ہے۔یہود و نصاری کا یہ متعصبانہ طرز عمل امت مسلمہ کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کے دفاع کے لیے تشکیل دیے جانے والے اسلامی فوجی اتحاد کی روہنگیا کے معاملے پر خاموش شرمناک ہے۔کیا مسلمانوں کے انتالیس ممالک مل کر بھی ان مٹھی بھر اسلام دشمنوں کو ان کے غیر انسانی اقدام سے باز رکھنے کی جرات نہیں رکھتے۔اگر اس اتحاد کا مقصد سعودی حکمرانوں کے مفادات کا تحفظ ہے تو پھر اس کا نام اسلامی فوجی اتحاد کی بجائے اپنے مقصد سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔مسلمان ممالک برما کی حکومت کو مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیں بصورت دیگر برما سے سفارتی روابط منقطع کیے جائیں۔ برما کی حکومت مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث شر پسندوں کو لگام دینے میں حیل حجت کا مظاہرے کرے تو پھرمسلمان خاندانوں کی زندگیاں بچانے کے لیے اسلامی ممالک کی طرف سے طاقت کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے۔انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ برما کے سفارت کار کو طلب کر کے سخت لب و لہجہ میں احتجاج کیا جائے۔انہوں نے کہا مجلس وحدت مسلمین اس سفاکیت کے خلاف ہر سطح پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائے گی۔
وحدت نیوز(لاہور) این اے 120 میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد کا تحریک انصاف کے رہنما اعجاز چوہدری اور ایم پی اے میاں اسلم کے ہمراہ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹریٹ شادمان لاہور میں ایم ڈبلیوایم کے صوبائی سیکرٹری سیاسیات سید حسن رضا کاظمی سے ملاقات موجودہ ملکی صورت حال اور این اے 120 کے ضمنی انتخاب کے حوالے سے گفتگو،سید حسن کاظمی نے تحریک انصاف کے وفد کو خوش آمدید کہا ان کے ہمراہ مجلس وحدت مسلمین پنجاب اور ضلع لاہور کے رہنما رائے ناصر علی،سید حسین زیدی اور آغانقی مہدی موجود تھے،ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ ن لیگ کے خلاف ہم خیال جماعتوں کو مل کر جدو جہد کرنا ہوگا،اس سلسلے میں انشااللہ پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان صاحب خود 8 ستمبر کو لاہور اسی صوبائی سیکرٹریٹ میں علامہ راجہ ناصر صاحب اور ایم ڈبلیوایم کے دیگر قائدین سے تعاون کی اپیل کرنے تشریف لائیں گے،سید حسن کا ظمی نے تحریک انصاف کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انشااللہ ہم اپنے قیادت تک آپکے پیغامات پہنچائیں گے حتمی فیصلہ ہماری قیادت ہی کریں گے،کرپشن اور لوٹ مار کی سیاست کے خاتمے کے لئے ہم شروع دن سے جدو جہد کر رہے ہیں انشااللہ یہ سلسلہ جاری رہیگا،انہوں نے ڈاکٹر یاسمین راشد اور تحریک انصاف کے رہنماوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے باہمی راوابط کو مزید مضبوط کرنا چاہیئے صرف الیکشن اور حمایت کے لئے رابطوں کے علاوہ قومی ایشوز پر بھی باہمی مشاورت کا سلسلہ کو جاری رہنا چاہیئے۔