The Latest
وحدت نیوز (تفتان) مجلس وحدت مسلمین کے رکن بلوچستان اسمبلی آغا رضا کی گزارش پر بلوچستان حکومت کی جانب سے زائرین کربلا ومشہد کی سہولت کے لئےنئے پاکستان ہاؤس کی کشادہ عمارت کا افتتاح کردیا گیا ہے، کمشنر کوئٹہ امجد علی خان نے گذشتہ دنوں پاکستان ہاؤس کی نئی عمارت کا افتتاح کیا، منصوبے پر 90ملین روپے لاگت آئی ہے اور یہ منصوبہ ڈیڑھ برس کی قلیل مدت میں پایہ تکمیل کو پہنچا ہے، واضح رہے کہ زائرین کودرپیش سنگین مشکلات کے باعث ایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی آغا رضا نے سابق وزیر اعلی ڈاکٹر عبد المالک سے نئے پاکستان ہاؤس کی تعمیرکا مطالبہ کیا تھابعد ازاں ایم ڈبلیوایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے اپنے دورہ تفتان بارڈر کے موقع پر اس منصوبے کا معائنہ کیا تھا اور تعمیراتی کام کی جلد تکمیل کی ہدایت کی تھی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات اسد عباس نقوی نے وفاقی دارالحکومت میں داعش کے پرچم آویزاں ہونے پر شدید تشویش کا اظہارکیا ہے، مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاہے کہ ماہ محرم الحرام کے آغاز پر اسلام آباد کی مصروف شاہراہ پر عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کے پرچم آویزاں ہونا خطرے کی گھنٹی ہے، ایک جانب پورےملک میں اہل بیت ؑ سے عشق کرنے والے شیعہ سنی عوام نواسہ رسول ﷺ کی یاد منانے میں مصروف ہیں تو دوسری جانب داعش جیساسفاک گروہ پاکستان میں اپنے وجود کا اظہار کررہاہےجوکہ خدا نا خواستہ کسی بڑے سانحہ کا پیش خیمہ بھی ثابت ہو سکتا ہے، اسد عباس نقوی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے اسلام آباد اور اس کے گرد ونواح میں داعش اور اس جیسی دیگر کالعدم تنظیموں کے سلیپرسیلز کے خلاف فوری آپریشن کیا جائے ، شام و عراق سمیت دیگر عرب ممالک میں داعش کی جانب سے نہتے مسلمانوں کے خلاف بربریت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، لہذٰا وزیر داخلہ اسلام آباد میں داعشی کی موجودگی کا سختی سے نوٹس لیں اور مجالس اور جلوس کی بھر پور سکیورٹی کے انتظامات کو یقینی بنائیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نےمجلس عزاسے خطاب کرتے ہوئےکہاہے کہ محرم الحرام ہمیں حسینیت کا درس دیتا ہے۔ حسینت باطل قوتوں کے سامنے دلیری سے ڈٹ جانے کا نام ہے۔چودہ سو سال بعد آج پھر یزیدیت تکفیریت کی شکل میں سر اٹھا رہی ہے۔شیعہ سنی وحدت کے ہتھیار سے دور عصر کے یزیدی ارادوں کو پسپا کیا جا سکتا ہے۔یزید محض ایک شخص کا نام نہیں بلکہ ایک فکر کا نام ہے۔اس باطل فکر کی راہ میں وہ افراد رکاوٹ ہیں جو حق شناس ہیں۔اسلام دشمن طاقتوں کی پیروی سے انکار ہی حقیقی حسینیت ہے ۔انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت رکھنے والا ہر شخص نواسہ رسول ﷺ کے ایام عزا میں سوگوار ہے۔عزاداری سید الشہدا امام عالی مقام سے تجدید عہد اور مودت کے اظہار کی عملی شکل ہے۔اسلامی تعلیمات کی حقیقی معنوں میں پیروی اور رضا ئےربی پر بلا چوں چراں لبیک کہنے کا نام حسینیت ہے۔دنیاوی منفعت کو اسلامی قدروں سے مقدم رکھنا یزیدیت ہے۔ حسینی کردار دین حق کی سربلندی کے لیے ہمیشہ میدان عمل میں موجود نظر آئیں گے۔باطل قوتوں کے لیے میدان کو کبھی خالی نہیں چھوڑا جانا چاہیے۔ کربلا محض ایک درد ناک سانحہ نہیں بلکہ باوقار زندگی کے لیے ایک بہترین درس ہے۔
وحدت نیوز(ڈیرہ اسماعیل خان) ڈیرہ اسماعیل خان میں مجلس وحدت مسلمین ڈی آئی خان کے زیر اہتمام محرم الحرام میں اتحاد بین المسلمین اور امام حسین (ع) کی سیرت و کردار کو اجاگرکرنے کیلئے حسین (ع) سفیر امن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر مال سردار علی امین خان گنڈہ پور، ضلع ناظم عزیزاللہ خان اور ڈی پی او عبدالصبور سمیت مختلف مکاتب فکر سے تعلقات رکھنے والے علماء کرام و مذہبی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ کانفرنس کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول سے ہوا کانفرنس کی صدارت سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین علامہ غضفر نقوی نے کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر مال سردار علی امین نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی اس کاوش کو سرہاتے ہیں کہ اس قسم کا پروگرام کرکے ڈیرہ میں امن کا پیغام دیا۔ ضلع ناظم عزیز اللہ خان نے کہاڈیرہ میں امن کو تباہ کرنے والے بیرونی قوتیں ہیں ڈیرہ کے شہری امن پسند ہیں بیرونی سازشوں کو کوبے نقاب کریں گے۔ مولانا عابد فاروقی نے امن اور بھائی چارہ کا درس دیتے ہوئے کہا کہ محرم کو پر امن بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے جبکہ ڈی پی او عبدالصبور نے کہا کہ ماتمی جلوسوں کو فول پروف سکیورٹی دیں گے۔ پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر سجاد شیرازی اور تحصیل ممبر راجہ شوکت علی، ابو معظم ترابی، زاہد محب اللہ، انجمن تاجران کے صدر شوکت علی، سابقہ ایم پی اے کشور کمار، خطیب جامع مسجد علامہ غضنفر نقوی و دیگر مقررین نے شرکت کی جبکہ مرد اور خواتین کی کثیر تعداد نے کانفرنس میں شرکت کی۔ سیکرٹری جنرل علامہ غضنفر نقوی نے کہا حسین امن کے سفیر ہیں اسی امن کو برقرار رکھتے ہوئے مکہ و مدینہ کو چھوڑ کر عراق کا سفر کیا لیکن سازشی عناصر نے اس امن کو قتل کرنے کی سازش کی۔ جس کے اثرات آج 1400سال بعد بھی دیکھائی دیتے ہیں۔ ہم اسی سفیر امن کے ماننے والے ہیں اور ہم ڈیرہ میں امن کی فضاچاہتے ہیں ۔سازشی عناصر کا شیعہ سنی مل کر مقابلہ کریں گے جبکہ وزیر مال علی امین گنڈہ پور کا کوٹلی امام حسین پر 119 کنال کا انتقال اور باقی زمین کو وگزار کرانے کی یقین دہانی پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے رہنما معروف ذاکر اہلبیت علامہ مبشر حسن نے کہا کہ سر تاج انبیاء، خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے اپنی رسالت کا کوئی اجر اپنی امت سے طلب نہ کیا مگر یہ کہ امت انکی آل پاکؑ سے مودت اور محبت کریں، بلاشبہ نواسہ رسول ﷺ، سیدالشہداء امام حسین علیہ السلام، حضرت رسول پاک ﷺکے قرابت دار بھی ہیں اور آل عباء کے ایک اہم رکن بھی اور آیۃ مباہلہ کی رو سے فرزند رسول اللہ ﷺ بھی ہیں، لہذا ہر کلمہ گو مسلمان پر امام حسین ؑ کی محبت اور ان کے دشمنوں سے نفرت فرض ہے۔ مسجد و امام بارگاہ عابدیہ لیاقت آباد کراچی میں عشرہ محرم کی مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مبشر حسن نے کہا کہ ماہ محرم وہ مہینہ ہے جس میں نواسہ رسول ﷺ حضرت امام حسین ؑ نے یزید جیسے فاسق و فاجر اور بدعقیدہ انسان کی بیعت سے اس لئے انکار کیا چونکہ وہ جس مسند براجماں ہوا تھا، وہ انبیاء اور ان کے معصوم اوصیاء کا منصب تھا، امام حسین ؑ جو وارث خاتم الانبیاء ہیں وہ کیسے اتنے بڑے انحراف اور غصب کو برداشت کرتے کہ جس کی بناء پر پورے اسلامی معاشرے کی بنیادیں متزلزل ہو رہی تھیں، جس کا اثر صرف اس زمانے تک محدود نہ تھا بلکہ تا قیامت بشر، دین مبین اسلام جیسی ابدی نعمت سے محروم ہو جاتام، اسی لئے امام حسین ؑ نے یزید کی بیعت کو ٹھکراتے ہوئے فرمایا کہ اسلام پر فاتحہ پڑھ لینی چاہیئے کہ اگر یزید جیسا پلید انسان اس امت کا خلیفہ بن بیٹھے، پس ماہ محرم الحرام، محمدی اسلام کے خلاف برسرپیکار قوتوں کی بیعت کے انکار کا نام ہے، ہر دور کی یزیدیت کے خلاف حسینیت کے قیام کا مہینہ ہے، محرم الحرام عزاداری سید الشہداء امام حسین ؑ سے تجدید عہد، مودت، محبت اور اظہار وفاداری کا مہینہ ہے۔
علامہ مبشر حسن کا کہنا تھا کہ ملک دشمن تکفیری دہشت گرد اور کالعدم جماعتیں اس ملک کو اندرونی طور پر کمزور کرنے کی اپنی مذموم کوششوں میں مصروف ہیں اور یہ منحوس یزیدی قوتیں ملک کی سالمیت سے کھیل رہی ہیں، لیکن پاکستان کا ہر محب وطن شہری ان تکفیری دہشت گردوں سے نفرت کرتا رہا ہے، اس ملک میں شدت پسندوں اور کالعدم تکفیری جماعتوں کی کوئی جگہ نہیں ہے، ہم پاک فوج کے ردالفساد اور نیشنل ایکش پلان کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، لیکن ساتھ ساتھ ایسی بعض قوتیں جو نیشنل ایکشن پلان کو منحرف کرنا چاہتی ہیں اس کی بھی بھرپور مذمت کرتے ہیں، ہم تمام عزاداروں، ماتمی دستوں، بانیان مجالس، ذاکرین عظام اور علماء کرام کے ساتھ مل کر انشاء اللہ عزاداری سید الشہداء کو پوری قوت اور طاقت کے ساتھ منائیں گے اور اس راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو پوری طاقت کے ساتھ دور کریں گے۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے پولیٹیکل سیکریٹری سید علی حسین نقوی نے وحدت ہاؤس میں عزاداری سیل کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہ محرم الحرام میں عزاداری اور عزاداروں کی خدمت ہمارا فرض اولین ہو نا چاہئے،کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے حکام محض زبانی جمع خرچ سے کام لے رہے ہیں، اس موقع پر عزاداری سیل کراچی کے اراکین علامہ مبشر حسن،میر تقی ظفر ،سید احسن عباس رضوی زین رضا،اور،سبط اصغر، بھی موجود تھے۔ان کا کہنا تھا کہ لانڈھی ، کورنگی، ملیر ، شاہ فیصل کالونی ،ایوب گوٹھ، بھٹائی آباد، پہلوان گوٹھ، بن قاسم ٹاؤن ، نارتھ کراچی اور دیگر علاقوں میں سڑکوں کی استر کاری، اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب، بیریئرز کی تنصیب اور سیوریج لائنوں کی صفائی کے کاموں میں انتظامیہ مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، واٹر بورڈانتظامیہ اور میونسپل ایڈمنسٹریشن مسائل کے حل میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی ، حکام بالا نیچے مسائل کے فوری حل کے احکامات جاری کر رہے ہیں لیکن نچلا عملہ وسائل کی قلت کو بنیاد بنا کر کاموں میں سستی و کاہلی کا مظاہرہ کررہے ہیں ،انہوں نے سکیورٹی اقدامات پر بھی عدم تحفظ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مختلف اجلاسوں میں پولیس اور رینجرز کے اعلیٰ حکام کو حساس آبادیوں اور اما م بارگاہوں کی نشاندہی کے باوجود سکیورٹی کے کوئی مناسب اقدامات نہیں کیئے ہیں ۔علی حسین نقوی نے وزیر اعلیٰ سندھ ایڈیشنل آئی جی پولیس، ڈی جی رینجرز سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ جلد ازجلد محرم الحرام اور عزاداری سے متعلق امور کی انجام دہی کے لئے سنجیدہ اور بر وقت اقدامات کیئے جائیں ، تاکہ ماہ مقدس محرم الحرام میں کسی نا خوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) ایک سبزہ زار پر تین گائیں باہم زندگی بسر کرتی تھیں، ایک کا رنگ سفید ، دوسرے کا سیاہ اور تیسری کا رنگ ذرد تھا۔ یہ تین آپس میں پیار, دوستی اور محبت سے زندگی گزارتی تھیں. ایک دن ایک ناتواں اور بھوکا شیر وہاں پہنچا اس نے ان تینوں گائیں کی محبت اور اتفاق کو دیکھ کر ایک ترکیب سوچی کہ کسی نہ کسی طرح ان کے درمیان تفرقہ پیدا کیا جائے کیونکہ تفرقہ ہی واحد حل تھا جس سے وہ ان تینوں کو ایک دوسرے سے جدا کرتا اور پھر اپنی بھوک مٹاتا۔ ایک دن اس نے سیاہ اور ذرد گائیں کو سفید گائے سے الگ پایا تو جلدی سے ان دونوں کے پاس گیا اور ان سے کہا کہ تم دونوں کے رنگ ایک دوسرے سے کافی ملتے جلتے ہیں لیکن یہ سفید گائیں تم دونوں سے بالکل الگ ہے لہذا اس خوبصورت سبزہ زار کا مالک صرف تم دونوں کو ہونا چاہئیے تاکہ تم دونوں آرام سے گھانس چر سکو. شیر کی باتیں ان دونوں جانوروں پر اثرکر گئیں اور انہوں نے سفید گائیں سے نفرت کا اظہار کر دیا ، نفرت کا اظہار کرنا تھا کہ شیر نے اپنا دوسرا تیر کمان سے چھوڑا اور کہنے لگا میں تم دونوں کی مدد کر سکتا ہوں، میں ایسا کرتا ہوں کہ اس سفیدگائے کو کھا جاتا ہوں تاکہ تم دونوں راحت سے یہاں زندگی گزار سکو دونوں گائیں شیر کی بات پر متفق ہو گئیں یوں شیر نے موقع پاکر سفید گائے پر حملہ کیا اور اپنی بھوک مٹائی۔ کچھ دن بعد شیر نے زرد گائے کو اکیلا پا کر پھر عیاری کی اور کہنے لگا کہ تم اس کالی گائے کے ساتھ بلکل اچھی نہیں لگتی تمہارا اور میرا رنگ ملتا جلتا ہے لہذا میں اس کالی گائے کو کھا جاتا ہوں تا کہ اس سبزہ زار کی مالک صرف تم بن سکو۔ اس طرح شیر نے موقع دیکھ کر سیاہ گائیں کو بھی کھا لیا اور کچھ دن بعد زرد گائیں کے پاس پہنچا اور کہنے لگا اب تمہاری باری ہے، میں تمہیں کھانا چاہتا ہوں اب زرد گائے کو شیر کی چالیں سمجھ آگئیں مگر اب کچھ فائدہ نہیں تھا. اختلاف نہ صر ف تفرقہ کا باعث بن سکتا ہے بلکہ ہلاکت و نابودی کا سبب بھی ہے۔
کچھ ایسے ہی مسائل سے پاکستان بھی دوچار ہے ہم آپس میں دست وگریبان ہیں، کہی پر سندھی مہاجر کا مسئلہ ہے تو کہی پر پنجابی سرائیکی کا تو کہی پر پٹھان کا غرض ہم نہ صرف لسانی فسادات میں جھگڑے ہوئے ہیں بلکہ فرقہ واریت بھی اپنی عروج پر ہے ۔ ہمیں وطن عزیز میں کوئی ایسی جگہ نظر نہیں آتی جہاں پر سب امن و بھائی چارگی سے زندگی گزار رہے ہوں اور اپنے آپ کو سچا اور محبالوطن پاکستانی سمجھتے ہوں۔ ملکی صورت حال کو اس نہج پر پہنچانے میں عوام سے زیادہ ہمارے ذمہ دار اداروں اور حکمرانوں کا ہاتھ ہے۔ قائد اعظم کے بعد ہمارے حکمرانوں اور جنریلوں نے اپنے اصل قبلہ سے منہ موڑ دیا تھا یعنی پاکستان بنانے کے مقصد کو فراموش کر دیا تھا اسی وجہ سے ایک تو ہم ابتدا ہی سے لسانی مسائل کا شکار ہو گئے اور دوسری جانب ہم نے اپنے قبلہ کو امریکہ طرف موڑ دیا۔ جس سے ہمیں جو فائدے حاصل ہوئے ہیں وہ آج کل ہم طالبان اور دہشتگردوں کی صورت میں دیکھ سکتے ہیں اور صرف یہی نہیں بلکہ کرپٹ اور غلام حکمران و جنریلز بھی امریکہ سے دوستی کے بل بوتے پر ہم پر مسلط رہے ہیں۔
ہمارے تمام حکمران طبقے اور پڑھے لکھے طبقے امریکہ اور یورپ سے دوستی کو اجر عظیم سمجھتے ہیں اور امریکہ کی طرف سے کوئی ہڈی بھی پہنچے تو اسے سر آنکھوں پر اٹھا لیتے ہیں۔ حکمرانوں سے زیادہ حیرت مجھے پڑھے لکھے طبقے پر ہوتی ہے جو سب کچھ جاننے کے باوجود ان کی غلامی کو افضل سمجھتے ہیں اور ان کے ہر فرمان پر سر تسلیم خم کرتے ہیں اور فریب کھا جاتے ہیں۔
ہم اگر امریکہ سے دوستی میں کیا کھویا کیا پایا اس پر غور کریں تو بخوبی اندازہ ہوگا کہ ہم نے صرف چند ڈالرز حاصل کیے ہیں اور وہ بھی حکمرانوں کے اکاونٹس میں جمع ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ عوام کو جو تحفہ ملا ہے وہ ملکی قرضے اور دہشت گردی کا ناسور ہے۔ ہم امریکہ اور اس کے حواریوں کو انسانیت کا سب سے بڑا ہمدرد سمجھتے ہیں اور پس پردہ ان کے مقاصد سے غافل ہیں۔ عالمی طاقتوں نے اپنے ناپاک عزائم کے ذریعے مسلمانوں کو بدنام کیا ہے اور ساری دنیا میں مسلمان کے نام کو ہی ایک دہشت گرد کے طور پر متعارف کرانے کی کوشش کی ہے اور اس کی حمایت میں ہمارے سادہ لوح مسلمان میدان میں ہیں۔ ہمارے لیے اسے زیادہ شرم کا مقام اور کیا ہو گا کہ امریکہ کا بدمعاش اور متعصب ترین صدر سعودی عرب میں اسلامی ممالک کے سربراہان کو اسلام پر لیکچر دے اور سب سے بڑا دہشت گرد ہمارے وطن عزیز کو دہشت گرد ملک قرار دے اور ہم خاموش تماشائی بنے رہیں. ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملہ کیا دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا؟ کچھ گروہ کے نائین الیون حملے میں ملوث ہونے پر(لیکن خود 9/11 پر حملے ابھی تک ایک معمہ ہے کہ اس کے اصل ماسٹر مائنڈ کون تھے) افغانستان کو خاک و خون میں ملا دینا دہشت گردی نہیں ہے؟ کیمیکل ویپن کی آڑ میں عراق کو تباہ کرنا دہشت گردی نہیں ہے؟ اسی طرح شام، لیبیا، پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک میں امریکی مداخلت بھی ایک مسئلہ ہے۔ امریکہ جو کہ اپنے آپ کو دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کا لیڈر مانتا ہے اگر ہم عراق، شام کی جنگ اور داعش کے وجود میں امریکہ کے کردار کو ایک جانب رکھ کر صرف افغانستان کا ہی جائزہ لیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ امریکہ دہشت گردوں کے خلاف عالمی جنگ میں پیش پیش ہے یا دہشت گردوں کی نرسریاں لگانے میں آگے آگے ہے۔ امریکہ ۲۰۰۱ سے افغانستان میں نام نہاد شدت پسندوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہے اور اس وقت ۱۱ ہزار امریکی فوجی افغانستان میں موجود ہیں ان سب کے باوجود آئے روز بم دھماکے اور دہشت گردانہ حملے ہوتے ہیں دوسری طرف داعش اور طالبان پھر سے ابھر رہے ہیں تو میرا سوال یہ ہے کہ سولہ سترہ سالوں سے لڑنے والی دہشت گردوں کے خلاف عالمی جنگ کا کیا نتیجہ نکلا ہے؟؟
لہذا مسلمانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیے، اسلام دشمن عناصر کبھی بھی مسلمانوں کو اتفاق اور طاقت میں نہیں دیکھنا چاہتے اور نہ ہی کبھی مسلمانوں کے دوست ثابت ہو سکتے ہیں۔ ہمیں مشرق وسطی کے حالات سے سبق حاصل کرنا چاہئیے کہ کس طرح امریکہ نے پہلے صدام اور قزافی سے غلامی کروائی اور جب انکی تاریخ ختم ہوئی تو کس طرح ان کو ذلیل کیا اور موت کے گھاٹ اتروایا۔ اگر ہم غور و فکر کریں تو امریکہ نے سب سے پہلے عوام کو اپنے حکمرانوں سے بے زار کرایا، ملکوں میں افرا تفری کا عالم پیدا کروایا، فرقہ واریت اور لسانی تعصب کو بڑھکایا پھر خود ہمدرد بن کر میدان میں کود پڑا، یوں اس نے سانپ بھی مر گیا اور لاٹھی بھی نا ٹوٹے والی مثال پر عمل کیا۔ امریکہ اور ان کے حواریوں نے اسی طرح مشرق وسطی کے ملکوں کو تباہ کیا ہے عرب ممالک کو لوٹ رہا ہے اور اپنے اشارے پر نچا رہا ہے اب جو آخری ملک ان کی آنکھوں میں چبھ رہی ہے وہ وطن عزیز پاکستان ہے جہاں پر اترنے کے لیے وہ سالوں سے منصوبہ بندی کر رہا ہے. اول پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کر رہا ہے, دوئم کچھ خائن حکمران یا قائدین کے ذریعے نسل پرستی و لسانیات کو فروغ دے رہا ہے، سوئم فرقہ واریت و دہشت گردی کے ذریعے ملک کو کمزور کر رہا ہے تاکہ وہ موقع ملتے ہی پاکستان کو عراق اور شام کی طرح بنا سکے۔ لہذا عوام کو باخبر رہنا چاہئیے کہ کوئی بھی فرقہ و لسانی طور پر تفرقہ ڈالنے کی کوشش کرے تو وہ پاکستان کا دشمن اور امریکہ و را کا ایجنٹ ہے۔ اگر ہم اپنے پرانے رویہ پر قائم رہے تو پھر ہمارے ساتھ بھی وہی سلوک ہوگا جو شیر نے گائے کے ساتھ کیا تھا۔
تحریر: ناصر رینگچن
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی کے سیکرٹری جنرل میثم عابدی نے کہا ہے کہ بارہا متوجہ کرنے کے باوجود کراچی بھر میں جلوس عزا کی گزرگاہوں اور امام بارگاہوں و مساجد کے اطراف کچرے، گندگی کے ڈھیر، سیوریج کے پانی کی موجودگی، ٹوٹی ہوئی سڑکیں، گڑھوں کی بھرمار جیسے مسائل تاحال حل نہیں کئے جا سکے، محرم الحرام کے دوران ضلع ملیر میں کالا بورڈ، ملیر پندرہ، جعفر طیار سوسائٹی، غازی ٹاون، عمار یاسر سوسائٹی سمیت کراچی کی متعدد شاہرائیں ٹوٹی ہوئی اور گندگی و غلاظت سے بھری پڑی ہیں، سندھ بلدیات و شہری حکومتوں نے محرم سے پہلے یقین دہانی کرائی تھی کہ محرم الحرام سے قبل مجالس و جلوس عزاء کی گزرگاہوں بشمول شہر کی اہم شاہراوں سڑکوں کی ازسر نو تعمیرات و پیوند کاری سمیت صفائی ستھرائی اور لائٹنگ کے تمام مسائل حل کر دیئے جائیں گے، لیکن سندھ و شہری حکومت کے یہ دعوے محض طفل تسلی ثابت ہوئے۔ ان خیالات اظہار ایم ڈبلیو ایم کراچی کے سیکریٹری جنرل میثم عابدی سمیت عزاداری سیل میں شامل مولانا غلام محمد فاضلی، حسن عباس رضوی، احسن رضوی، عارف رضا سمیت دیگر رہنماوں نے نیشنل ہائی وے ملیر پندرہ پر جاری احتجاجی مظاہرے و علامتی دھرنے سے خطاب میں کیا۔ احتجاجی مظاہرے و علامتی دھرنے میں مظاہرین نے بینرز و پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے، جس پر سندھ و شہری حکومت کے خلاف نعرے درج تھے، جبکہ مظاہریں نے سندھ حکومت و شہری حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ رہنماوں نے کہا کہ بلدیہ اور کے ایم سی کی اس عدم توجہی کے باعث یکم محرم الحرام سے مختلف علاقوں سے نکلنے والے جلوسوں میں شریک مومنین، مستورات، بزرگوں اور بچوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ٹوٹی سڑکیں، گندگی کے ڈھیر او ر سوریج سے ابلتی ہوئی گندگی سندھ و شہری حکومت کی ”اعلی کارکردگی“ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام کی دانستہ غفلت نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے، متعدد بار اس حساس معاملے کی طرف توجہ مبذول کروائی گئی ہے لیکن متعلقہ حکام زبانی جمع خرچ سے کام چلا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے وزیراعلی و گورنر اور میئر نے عوامی مسائل سے خود کو بری الذمہ سمجھ رکھا ہے، حکومت کا یہ طرز عمل عوام سے انہیں دور کر دے گا۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ کمشنر کراچی انتظامی حوالے سے نااہل ہیں، انہیں فوری طور پر اپنے عہدے سے برطرف کیا جائے، فرائض سے پیشہ وارانہ غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جائے اور کراچی کی تمام شاہراوں اورمحلوں کی ہنگامی بنیادوں پر صفائی کے احکامات جاری کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی سرگرمیاں کھلے عام جاری ہیں، ان کے خلاف فوری آپریشن کیا جائے، صوبائی حکومت عزاداری و عزاداروں کیخلاف پرمٹ، لاوڈ اسپیکر ایکٹ کے نام پر عزاداروں کو تنگ کرنا بند کرے، محب وطن شیعہ علمائے کرام کو مجالس پڑھنے کی بیجا پابندیوں کو فوری ختم کیا جائے۔ دریں اثنا ایم ڈبلیو ایم کے احتجاجی مظاہرین سے ایم ڈی واٹر اینڈ سوریج بورڈ ہاشم رضا اور ڈی ایم سی چیئرمین نیئر رضا نے مذاکرات کئے اور انہیں یقین دھانی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے ضلع ملیر کے ترقیاتی کاموں کو بہتر بنانے اور مسائل کے حل کیلئے 23 کروڑ روپے کے فنڈ سے انشاءاللہ یہ مسائل رواں ماہ میں جلد از جلد مکمل کر لئے جائیں گے اور 5 محرم الحرام کے جلوس سے قبل گندے پانی اور خستہ حال سڑکوں کی پیوند کاری کو بھی مکمل کر لیا جائے گا، حکومتی یقین دہانی اور مذاکرات کے بعد ایم ڈبلیو ایم کے پر امن احتجاجی مظاہرے و علامتی دھرنے کو ختم کر دیا گیا اور ٹریفک کی روانی کو بحال کر دیا گیا۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹریٹ میں مختلف شیعہ تنظیموں ،بانیان مجالس ،عزاداران کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا ،جس میں پنجاب حکومت کی جانب سے مجالس کی رجسٹریشن علماء و ذاکرین کو لائسنس جیسے احکامات کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پنجاب حکومت وضاحت کرے کہ ایسے متعصبانہ اقدامات کے احکامات ان کو کہاں سے ملے،پریس کانفرنس میں مرکزی رہنما مجلس وحدت مسلمین سید اسد عباس نقوی نے یہ اعلان کیا کہ اگر پنجاب حکومت کی جانب سے اخبار میں چھپنے والی خبر کی وضاحت نہ آنے کی صورت میں 5 محرم سے مجالس سول سیکرٹریٹ کے باہر شروع ہونگے،اور مطالبات کی منظوری تک دھرنا دینگے،پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مبارک موسوی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پنجاب نے کہا کہ عزاداران امام حسین ؑ کو ہراساں کرنے کے لئے پنجاب حکومت نت نئے حربے اپنانے میں مصروف ہے،ہمیں یوں محسوس ہوتا ہے کہ پنجاب میں راناثنااللہ ہوم سیکرٹری پنجاب،چیف سیکرٹری پنجاب امن عامہ کو خراب کرنے کی بھرپور کوششوں میں مصروف ہیں،ان کو یہ ایجنڈا کہاں سے ملا ہے یہ بھی اپنی جگہ ہماری قوم کے لئے ایک تشویشناک مسٗلہ ہے،پنجاب کی پرامن فضا کو خراب کرنے کی سازش کو ہم کامیاب نہیں ہونے دینگے۔ عزاداری امام حسین ؑ ہماری شہ رگ حیات ہے،ہم اپنی شہ رگ پر کسی بھی ظالم کو ہاتھ ڈالنے کی اجازت نہیں دینگے،مجالس، جلوس ہائے عزاء ہمارا آئینی قانونی اور جمہوری حق ہے،ہم اس پر کسی بھی قسم کے قدغن کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے،ہم اپنے گھروں میں مجالس عزاء برپا کریں یا نہ کریں،یہ ہماری عبادت کا معاملہ ہے اس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جایگا،پریس کانفرنس میں علامہ حسن ہمدانی ،علامہ وقارالحسنین نقوی،سید نوبہار شاہ،سردار ابوذر بخاری،افسرحسین خان،سید حسنین زیدی،نضمالحسن سمیت دیگر عمائدین شریک تھے، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ وقارالحسنین نقوی نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے مجالس کو رجسٹرڈ،اور علماء و ذاکرین کو لائسنس کے ساتھ مشروط کے نوٹیفیکیشن کو ہم ظالمانہ غیر آئینی غیر قانونی غیر جمہوری اقدام تصور کرتے ہوئے مسترد کرتے ہیں،پنجاب حکومت متنازعہ اور متعصبانہ نوٹیفکیشن کی5 محرم تک وضاحت کرے،بصورت دیگر ہم پنجاب سول سیکرٹریٹ کے باہر احتجا ج کرنے پر مجبور ہوجائیں گے،ہم شیعہ قومی جماعت مجلس وحدت مسلمین کے ہر آواز پر لبیک کہتے ہیں اور عزاداران کو درپیش مشکلات کی جدو جہد میں اپنی قومی جماعت کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا کہ اسلام میں انسانیت کی فلاح اور احترام کا درس موجود ہے، یہی وجہ ہے کہ دین اسلام میں کسی بے گناہ انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا گیا ہے۔ امام بارگاہ سامرہ نیو رضویہ سوسائٹی اسکیم نمبر 33 میں منعقدہ عشرہ محرم کی مجلس سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ رواداری، محبت اور انسانیت کی حرمت کے پیغام کو عام کیا جائے تاکہ دنیا کو امن کا گہورا بنانے میں مدد مل سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج مسلمان سامراج کے شکنجے میں پھنسے ہوئے ہیں اور ہر طرف قتل و خون کا بازار گرم ہے لہٰذا ہمیں ہوش اور عقلمندی سے کام لینا ہوگا، ملک دشمنوں کے عزائم کو ناکام بناتے ہوئے وحدت اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا جائے،یہی کربلاء والوں کا حقیقی پیغام ہے کہ انسانی حرمت باقی رہے۔