The Latest
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مطالبہ کیا ہے کہ ملت تشیع کے لاپتابے گناہ نوجوانوں اور علما کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے ۔نوجوانوں کی جبری گمشدگی اہل خانہ کے لیے اذیت کا باعث بنی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے ملت کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو ان کے گھروں سے اغوا کیا گیاجن کی تاحال کوئی اطلاع نہیں ۔کئی سال گزرنے کے بعد بھی بیشتر نوجوانوں کو نہ تو عدالتوں کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے اور نہ ہی ان کے اہل خانہ کو ان کی خیریت سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔ یہ اقدام بنیادی انسانی حقوق کے منافی اور آئین پاکستان سے روگردانی ہے۔ملت تشیع کے نوجوانوں نے ہمیشہ حب الوطنی کامظاہرہ کیا اور قانون و آئین کی پاسداری کی ہے۔اگر کوئی نوجوان کسی جرم میں ملوث ہے تو اسے عدالت میں باضابطہ طور پر پیش کیا جانا چاہیے۔سزا و انصاف کا فیصلہ کرنا عدلیہ کا کام ہے۔ملک کے کسی بھی ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ عدالت کے سامنے پیش کیے بغیر کسی بھی شہری کو اس طرح حراست میں رکھے۔
انہوں نے کہا کہ گمشدہ افراد کی بازیابی کے مطالبے کو گزشتہ کئی سالوں سے دہرا یا جا رہا ہے ۔پانچ کروڑ سے زائد افراد پر مشتمل ملت تشیع کے مسائل سے دانستہ غفلت حکومت کی سیاسی ساکھ کے لیے بھی سخت نقصان دہ ثابت ہو گی۔ دہشت گردی کے ساتھ ہمیں ریاستی جبر کا شکار نہ بنایا جائے۔انہوں نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال اور چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ انسانی حقوق کی اس پامالی کا فوری نوٹس لیا جائے اور ملت کے جبری گمشدہ نوجوانوں کی فوری بازیابی کے احکامات صادر کیے جائیں۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں علامہ مبارک علی موسوی اور سید اسد عباس نقوی کی قیادت میں وفد کی ایڈیشنل ہوم سیکرٹری پنجاب سے ملاقات،وفدمیں سید نوبہار شاہ،علامہ وقار نقوی،خرم عباس نقوی،حسنین زیدی،رانا ماجد علی،رائے ناصر شامل تھے،ایڈیشنل ہوم سیکرٹری کو ایم ڈبلیوایم کے رہنماوں نے علماء ذاکرین کو لائسنس لینے اور مجالس اور جلوس کی رجسٹریشن سے متعلق اقدامات پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر آئینی غیر قانونی اقدامات ہے،جسے کسی بھی صورت قبول نہیں کرینگے،حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ہوم سیکرٹری نے وفد کو وضاحت دیتے ہوئے ایکسپریس اخبار میں چھپنے والی خبر کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا،اور انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے کوئی بھی ایسے احکامات جاری نہیں کیے،ہم ذرائع ابلاغ میں اس مبہم خبر کی وضاحت اور حکومت سے منسوب خبر کی تردید کریں گے،مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں نے سول سیکرٹریٹ پرہونے والے احتجاجی دھرنے کی منسوخی کو حکومت پنجاب کی طرف سے متنازعہ کی واپسی یا تردید کیساتھ مشروط کر دیا ہے۔
وحدت نیوز(مظفرآباد) عزاداری کے لیے ہمیں کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ، یہ ریاست ہماری ہے ، ہم اس ریاست کے باشندے ہیں ، یہ ہمارا مذہبی ، آئینی ، قانونی ، شرعی و شہری حق ہے کہ ہم مذہبی عبادات کو آزادانہ انجام دیں ، آئی جی آزاد کشمیر اپنا بیان واپس لیں ، ہم ان کے اس بیان کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ، ان خیالات کا اظہار ترجمان و ممبر مرکزی عزاداری سیل مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر مولانا سید حمید حسین نقوی نے آئی جی آزاد کشمیر کے نئی مجالس کے انعقاد پر پابندی کے حوالے سے بیان پر اپنے ردعمل میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ عزادری سید الشہداء ؑ ہماری شہ رگ حیات ہے، مر تو سکتے ہیں لیکن اس سے دستبردار نہیں ہو سکتے ، ہم انڈیا سے الگ ہوئے ہی اسی لیے تھے کہ اپنی مذہبی عبادات کو آزادی سے سرانجام دیں سکیں ۔ ہم اس ریاست کے پرامن و محب وطن شہری ہیں ، اس کے اندر ہمیں مذہبی طور پر آزادی ہے ، آئی جی آزاد کشمیر نئے ہیں یہاں کے زمینی حقائق بارے انہیں علم نہیں ، یہاں شیعہ سنی باہم اتحاد و اتفاق سے رہتے ہیں ، محرم الحرام ہو یا ربیع الاول ملکر مناتے ہیں ، ہر شہری اور ہر مسلک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مذہبی عبادات کو بھرپور طریقے سے سرانجام دے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی جی آزاد کشمیر اس معاملے پر مستعدی دکھانے کے بجائے علامہ تصور نقوی پر حملہ کرنے والے مجرمان کی گرفتاری کے لیے بات کریں ، اپنی پولیس کو بلائیں ، پوچھیں ! کہ آٹھ ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا ، چھوٹی سی جگہ سے حملہ آور فرار ہوگئے ، پولیس ہاتھ پر ہاتھ رکھے دیکھتی رہی اور آج تک حیلے بہانوں سے ٹرخائے جا رہی ہے کیوں ؟ آئی جی صاحب پولیس کو پیشہ ورانہ امور کی جانب متوجہ کریں اور ریاستی شہریوں پر دباؤ نہ ڈالیں ۔ مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیرنے تمام شیعہ تنظیمات سے رابطوں کا آغاز کر دیا ہے ، کہ آئی جی آزاد کشمیر کے اس بیان نے ملت جعفریہ کی دل آزاری کی ہے ، آزاد کشمیر کے اندر امن و امان کی صورتحال مخدوش ہو چکی ہے، ایک نہتے آدمی کو دن دیہاڑے شاہرائے عام پر گولیاں مار دی جاتی ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا ، ان امور کی جانب توجہ کرنے کے بجائے انتہائی غیر ذمہ درانہ بیان ناقابل قبول ہے، ہم صدر و وزیراعظم آزاد کشمیر سے کہتے ہیں کہ وہ آئی جی پی کو درست سمت موڑیں ، بصورت دیگر ملت جعفریہ اپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کروائے گی۔ مولانا حمید نقوی نے کہا کہ ہم آئی آزاد کشمیر کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنا بیان واپس لیں۔
وحدت نیوز(مظفرآباد) فرقہ واریت ملک و قوم کے لیے زہر قاتل ہے، مملکت خداداد پاکستان کو ایک سازش کے تحت اس گھناؤنے کھیل کا شکار بنایا جارہا ہے، مسلمانوں کو اندرونی طور پر اختلاف کا شکار کر دشمن اپنے عزائم حاصل کرتا ہے، میانمار میں ظلم و ستم مودی کی ایما پر ہو رہا ہے، مودی کا دورہ میانماراسی گھناؤنی سازش کی ایک کڑی ہے، مودی ایک جانب میانمار میں اپنا کھیل بہترین انداز میں کھیل رہا ہے دوسری جانب آزاد کشمیر میں بھی مودی کی ایما پر را کے ایجنٹوں نے ٹارگٹ کلنگ کو ہتھیار کو طور پر آزمایا ہے، علامہ تصور نقوی پر حملہ دراصل ریاست آزاد کشمیر کی سالمیت اور اتحاد بین المسلمین پر حملہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے وحدت سیکرٹریٹ مظفرآباد میں منعقدہ ایک اجلاس سے ٹیلیفونک خطاب کے دوران کیا ۔
انہوں نے کہا کہ دشمن ایجنسی را شیعہ سنی لڑائی چاہتی ہے، وہ آزاد کشمیر میں امن و امان کی صورتحال کو مخدوش کرتے ہوئے دنیا کو یہ باور کروانا چاہتی ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کسی طور پر بھی پرامن نہیں ۔ مگر سلام ہے آزاد کشمیر کے غیور شیعہ سنی کو کہ جس نے ہر سازش کو بھانپتے ہوئے حکمت سے ناکام بنایا۔ مگر سوال پیدا ہوتا ہے کہ آزاد کشمیر کی حکومت ، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کیوں سست روی کا شکار ہیں ، کیا یہ فرقہ واریت کی آگ جسے را کے ایجنٹوں نے آزاد کشمیر میں سلگانے کی کوشش کی اسے جلنے سے پہلے بُجھا نہیں دینا چاہیے؟ ان کے اس تجربے کو ناکام نہیں بنا دینا چاہیے؟ کیا ان کی جڑوں تک پہنچتے ہوئے انہیں نیست و نابود نہیں کر دینا چاہیے؟ آزاد کشمیر پرامن خطہ ، کیا امن کو تہہ و بالا کرنے کی سازش کرنے والوں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچانا چاہیے؟ آزاد کشمیر کے اندر اتحاد بین المسلمین ، امن ، رواداری اور محبت کے لیے کام کرنے والوں کو محفوظ نہیں کرنا چاہیے؟ انہوں نے کہا کہ سوال ہے حکومت سے کہ انہوں نے اب تک علامہ تصور نقوی کو محفوظ ٹھکانے پر منتقل کیوں نہیں کیا؟ ان کے بچوں کی تعلیم تباہ ہو رہی ہے، ریاستی حکومت اس جانب توجہ کرنا تو دور کی بات عیادت تک کرنے نہیں آئی ، یہ حکومتی نااہلی ہے۔ حملہ کرنے والے پکڑے نہیں گئے ، علامہ کو سیکورٹی دی نہیں جارہی ، علامہ کے دیگر معاملات کو دیکھا نہیں جا رہا ۔ جو کہ ملت جعفریہ اور مجلس وحدت مسلمین کےلئے باعث تشویش ہے ۔ کیا پھر سے کسی سانحے کا انتظار کیا جا رہا ہے؟ کیا ہم پھر سے سڑکوں پر نکلیں اور ارباب اقتدار کو متوجہ کریں ۔ وزیراعظم آزاد کشمیر سے کہتا ہوں ، علامہ تصور نقوی کا مسئلہ انتہائی اہم مسئلہ، اگر عیادت کرنا گوارہ نہیں تو نہ کریں مگر ریاست کی جو ذمہ داریاں ہیں انہیں پورا کیا جائے۔ انتظامیہ اپنا کام تندی و تیزی سے کرتے ہوئے مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچائے۔ ہم برما کے مسلمانوں کے ساتھ بھی اظہار یکجہتی کرتے ہیں ، اور سمجھتے ہیں کہ بھارتی ایما پر یہ سب کچھ ہو رہا ہے ، مگر آزاد کشمیر میں بھی ہمیں آنکھیں بند نہیں کرنی چاہیے اور مزید کسی سانحے کا انتظار کیئے بغیر اقدامات کرنا ہوں گے۔
وحدت نیوز(مٹیاری) مجلس وحدت مسلمین ڈسٹرکٹ مٹیاری کا اہم اجلاس مرکزی امام بارگاہ ہالا میں ہوا۔ خصوصی شرکت علامہ دوست علی سعیدی ڈپٹی سیکرٹری مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ نے کی۔اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین ڈسٹرکٹ مٹیاری کے سینئرکارکنان دوستوں اور ہمدردوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی اجلاس میں مشترکہ رائے سے مجلس وحدت مسلمین ڈسٹرکٹ مٹیاری میں 2 ماہ کے لیے 8 رکنی آرگنائزنگ کمیٹی اور 5 رکنی رابطہ کمیٹی تشکیل دیدی گئی جو 2 ماہ کے دوران ڈسٹرکٹ مٹیاری میں تنظیم سازی کریگی، 2 ماہ کے دوران کمیٹی کا ہر رکن کم سے کم 5 یونٹ قائم کریگا، 2 ماہ پورے ہونے کے بعد مجلس وحدت مسلمین ڈسٹرکٹ مٹیاری کا شوریٰ کا اجلاس بلایا جاےگا جس میں مجلس وحدت مسلمین ڈسٹرکٹ مٹیاری کا سیکرٹری جنرل کا انتخاب کیا جائےگا۔
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے ایم ڈبلیو ایم اور اسلامی تحریک کے مرکزی رہنماوں کے گلگت داخلے پر پابندی عائد کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت انتظامیہ مکمل طور پر جانبدار ہو چکی ہے اور دانستہ طور پر خطے کے امن کو خراب کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ گلگت انتظامیہ کی طرف سے پرامن علماء کے داخلے پر عائد پابندی کو یکسر مستر کرتے ہیں اور اسے بدترین ریاستی جبر سے تعبیر کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گلگت کی انتظامیہ اور سکیورٹی فراہم کرنے والے ادارے اس خام خیالی میں نہ رہیں کہ جی بی میں امن انکی وجہ سے قائم ہیں ،اگر ایسا ہے تو پورے پاکستان میں امن قائم کرنے میں سکیورٹی ادارے کیوں ناکام ہیں۔ یہاں کا امن یہاں کے پرامن عوام اور علماء کی وجہ سے قائم ہے۔ آج بدقسمتی سے گلگت بلتستان میں ایسے نااہل اور غیرمنطقی افسران سکیورٹی اداروں میں موجود ہیں جنکو سکیورٹی کے اصولوں کی الف با سے بھی واقفیت نہیں اور یہی افسران سیاسی جماعتوں کے ہاتھوں کھلونا بنا ہوا ہے۔ جو شخصیات پورے پاکستان میں دہشتگردی کے خلاف خط مقدم پر سرگرم عمل ہیں ان پر پابندی دہشتگردی کو خوش کرنے کے عمل کے علاوہ کیا ہوسکتا ہے۔ ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ پرامن علماء کی گلگت آمد کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ جی بی کسی کی جاگیر ہے اور نہ کسی کو حق مہر میں ملا ہے۔ یہ خطہ یہاں کے عوام کا گھر ہے یہاں کس نے آنا ہے اور کس نے نہیں آنا وہ یہاں پر زبردستی افسری کرنے والے طے نہیں کریں گے بلکہ یہاں کے عوام کو علماء طے کریں گے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ محرم الحرام میں دیامر کی سرحد سے لے کر سیاچن کی سرحد تک ہر مسلک کے افراد اور ہر شہری احترام کرتے ہیں اور سب امام عالی مقام کے عقیدت مند ہے انتظامیہ یہاں کے کسی بھی طبقے کو مشکوک کرکے امن کو خراب کرنے کی کوشش نہ کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں داخلے پر پابندی عائد کرنی ہے یہاں پر آنے والی دہشتگرد جماعتوں کے سہولت کاروں پر، امریکہ و اسرائیل کے ایجنٹوں ، یہاں کے وسائل کو لوٹنے والوں پر، پاکستان کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے والوں پر اور ملکی خرانے کو اپنے خاندان پر لوٹنے والوں پر پابندی عائد کرے۔ گلگت انتظامیہ ہر معاملے میں منفی کردار ادا کر رہا ہے اور حفیظ کے اشارے پر ناچتی ہے جو کہ افسوسناک ہے۔ جی بی دہشتگردوں کو دعوت دینے کی باتیں کرنے والوں کے اشارے پر چلنے والی اس متعصب اور ظالم انتظامیہ کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ سکیورٹی اداروں سے مخاطب ہوتے انہوں نے کہا کہ ملکی نظریاتی اساس کے مدافع شخصیات کے داخلے پر پابندی عائد کرنے میں سکیورٹی ادارے بھی شامل ہیں تو انکی بصیرت پر فاتحہ پڑھ لینا ضروری ہے۔ آج بھی اگر سکیورٹی اداروں بلخصوص حساس اداروں کو دہشتگردوں اور ملک کے مدافع کے بارے میں پہچان نہ ہو تو یہ عمل واضح ہوتا ہے کہ سکیورٹی اداروں میں بھی کس طرح کے افراد بیٹھے ہیں جو کہ افسوسناک عمل ہے۔
وحدت نیوز(گلگت) محرم الحرام کے دوران حکومت جان بوجھ کر خوف وہراس پیدا کررہی ہے حالانکہ تمام مسلمان نواسہ رسول کا ذکر اپنے مخصوص انداز میں بجا لاتے ہیں اور امام عالی مقام کی بے مثال قربانی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ایک عرصے سے حکومت محرم کے دنوں میں ایسا ماحول پیدا کررہی ہے جیسا کہ ملک دشمن افواج چڑھائی کرنیوالی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ تمام مسلمان نواسہ رسول کی محبت کو ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں اور ایام عزا کے دنوں میں ہرایک اپنے مخصوص انداز میں نواسہ رسول کو پرسہ دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ حکمرانوںکی نااہلی ہے کہ وہ ان ایام کے دوران ہونے والے اجتماعات سے فائدہ نہیں اٹھاتی اور ایسا خوفناک ماحول پیدا کرتی ہے کہ دیکھنے والے کو ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ابھی کچھ ہونے والا ہے۔حکومت عقل سے کام لے تو عزاداری کے ان اجتماعات کے ذریعے ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے نجات دلاسکتی ہے۔محرم ظالم پر مظلوم کی فتح کا مہینہ ہے ،ایثار و فداکاری اور امن و آشتی کا مہینہ ہے اور علمائے کرام اور ذاکرین مجالس عزا میں لوگوں کو امن و آشتی کی طرف دعوت دیتے ہیں۔ظلم سے نفرت اور مظلوم سے ہمدردی کی نصیحت کی جاتی ہے ۔حق تو یہ ہے کہ حکومت خود ایسے اجتماعات کا انتظام کرتی جس میں تمام مکاتب فکر کے علماء و دانشور حضرات کودعوت دیکر امن و محبت کے پیغام کو عام کرکے سیکورٹی پر اٹھنے والے کروڑوں اخراجات کو بچالیتے لیکن بدقسمتی سے ملک پر نااہل حکمرانوں کا قبضہ ہے عوام کو سہولت پہنچانے سے زیادہ عوام کو تکلیف پہنچانے کی فکر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اشتعال انگیز تقاریرکرنے والوں اور شرپسندی اور مسلکی اختلافات کو ہوادیکر امن خراب کرنے والوں کے خلاف فوری کاروائی کرکے سخت سے سخت سزا دلوائی جائے تو محرم الحرام کا مہینہ حکمرانوں کے اقتدار کو دوام بخشنے موجب ہوگا۔انہوں نے کہا عزاداری پر بیجا قسم کی پابندیاں عائد کرکے حکومت عوام کو مشتعل کرنے کی بجائے عزاداری کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرے۔
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہشیخ علی احمد نوری نے کہا ہے کہ عزاداری ہماری شہہ رگ حیات ہے اسے محدود کرنے کی سازش کرنے والوں کا انجام بھی یزید کی طرح ہوگا۔ انہوں نے کہا ہے کہ گلگت میں دہشتگردوں کے ساتھ علمائے کرام اور اسمبلی میں موجود پارٹیز کے مرکزی رہنمائوں کے نام شامل کر کے ان کے داخلے پر پابندی لگانا حفیظ سرکار کی دہشتگردانہ سوچ کا نتیجہ ہے ۔ حفیظ سرکار کبھی یوم حسین ؑ پر پابندی لگا کر اور کبھی علمائے کرام پر پابندی لگا کردہشگردوں کے ایجنڈے پر کاربند ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی عزاداری سید شہداء کی مجالس و محافل کا انعقاد مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ ہوگا اور یہ مجلسیں جہاں وقت کے یزیدوں کے خلاف اعلان بغاوت ہونگیں وہاں یہ تزکیہ نفس اور اتحاد بین المسلمین کا عظیم ذریعہ ہونگی۔ عزاداری کے سلسلے میں کسی قسم کی پابندی برداشت نہیں کی جائے گی۔ محرم تلوار پر خون کی فتح اور ظالم قوتوں کی سرنگونی کا مہینہ ہے اس مہینے میں امام عالی مقام کے قیام کے اہداف کے مقاصد کو دنیا تک پہنچانے کے لیے تمام تر ذرائع کو استعمال میں لایا جائے گا۔ اگر اس سلسلے میں کسی قسم کی رکاوٹ کی کوشش کی گئی تو تمام تر ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ علماء اور خطباء فلسفہ قیام امام حسین علیہ السلام، تزکیہ نفس، اتحاد بین المسلمین اور وقت کے ظالموں کے خلاف مجالس میں ذکر کریں اوراہداف قیام امام حسین کوعوام تک پہنچانے کے لیے کوشش کریں۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ محرم الحرام میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے آمادہ رہے ۔
اللہ اللہ باء بسم اللہ پدر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔معنی ذبح عظیم آمد پسر
وحدت نیوز(آرٹیکل) یوں تو محرم ہر سال آتا ہے مگر پچھلے سال کی نسبت نئے درس اور عبرت لے کر آتا ہے کہ اللہ سے محبت کرنے والے اللہ کی محبت میں سب کچھ نچھاور کر دیتے ہیں اگرچہ وطن ہی کیوں نہ چھوڑنا پڑے ،عزیزوں کو ترک کرنا ہی کیوں نہ پڑے اور اولاد کو قربان کرنا ہی کیوں نہ پڑے۔ محرم ہمیں یہ سبق سکھاتا ہے کہ ایمان و عشق کا مرحلہ امتحان پیش آئے تو مرد مومن اپنی مستورات اور اولادکو راہ خدا میں دینے سے دریغ نہیں کرتے۔وہ مادی مفاد کو نہیں دیکھتے بلکہ اس چیز کی فکر میں رہتے ہیں کہ کن کاموں سے رضائے خداوندی حاصل ہوتی ہے،چونکہ عشق کا جذبہ اور اس کا اظہار مادی میزان سے کوئی تعلق نہیں رکھتا۔
محرم زندہ دل انسانوں کو یہ پیغام بھی دیتا ہے کہ واقعہ کربلا صرف حسین بن علی علیہ السلام اور یزید کے درمیان چھڑ جانے والی جنگ نہیں بلکہ حق و باطل کے درمیان لڑی جانے والی جنگ ہے اور حق نے اپنا سر کٹوا کر باطل کو ہمیشہ کیلئے سر نگوں کر دیا ہے ۔ امام حسین علیہ السلام اپنے مختصر سے قافلہ کےساتھ کربلا پہنچے اوروہاں امام عالی مقام نے کربلا کے تپتےہوئے صحرا میں انسانوں کو جینےاور مرنے کا سلیقہ سکھا دیا۔
جی کے مرنا تو سب کو آتا ہے
مر کے جینا سکھا دیا تو نے
بنی امیہ کے مردہ دل سیاستدان اس بات کے خیال میں تھے کہ حسین بن علی علیہ السلام کے بعد کام تمام ہو جائے گا ،لیکن زمانے کی گردش نے ان افراد کویہ بتا دیا کہ جس حسین علیہ السلام کو تم شہید کر چکے ہو وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے زندہ ہیں۔
قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
کربلا آج بھی یہی پیغام دے رہی ہے کہ حق پر ڈٹ کر باطل کا مقابلہ کرنا چاہیے اگرچہ اپنی جان اور اولاد کو قربان ہی کیوں نہ کرنا پڑے ۔ اور حسین بن علی علیہ السلام نے 61ھ میں ذبیح اللہ کی یاد تازہ کرائی ،لیکن اسماعیل علیہ السلام کے ذبح ہونے اور کربلا میں ذبح ہونے والوں میں آسمان و زمین کا فرق نظرآتا ہے ،وہاں صرف ابراہیم خلیل اللہ نے خواب دیکھا لیکن یہاں حسین بن علی علیہ السلام نے اپنی آنکھوں سے بیٹوں کے سر کٹتے ہوئے دیکھے ،ابرہیم خلیل کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی لیکن کربلا میں حسین بن علی علیہ السلام کی آنکھوں کے سامنے بیٹوں کو شھید کیا گیا،وہاں ایک اسماعیل تھا لیکن یہاں کئی اسماعیل تھے جنہوں نے حسین علیہ السلام کے سامنے اپنی جانیں فدا کر دیں ۔ امام علیہ السلام نے اسلام پر اپنے آپ کو قربان کر کے اور اپنی جان کو اسلام پر نچھاور کر کے اس آیت ( و فدیناہ بذبح عظیم) کا
مصداق بنا دیا ۔
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسینؑ
کربلا پاکیزہ رشتوں کی امین ہے، یہاں اسلام نے رشتوں کو جو عظمت عطا کی ہے، وہ اپنے عروج پر نظر آتی ہے۔کربلا ہمیشہ زندہ رہنے کے لئے شہید ہونے کا نام ہے، کربلا انسانیت کی عظیم درسگاہ کا نام ہے، کربلا دائمی بقا کے لئے حکم مولا پر فنا ہونے کا نام ہے، کربلا خاندان پیغمبر (ص) کی عظمتوں کی امین ہے، کربلا عاشقوں کی منزل ہے، کربلا اسلام حقیقی کی ابدی بقا کی مسلسل تحریک ہے، کربلا عقیدتوں کا مرکز ہے، کربلا اہل محبت کا مرکز ہے، کربلا وہ چشمۂ فیض ہے جس سے ہر انسان فیضیاب ہوتا ہے۔ کربلا ایک ایسی آزمائش گاہ تھی جہاں پر مسلمانوں کے ایمان، دینی پابندی و حق پرستی کے دعووں کو پرکھا جا رہا تھا۔ امام حسین علیہ السلام نے خود فرمایا : {الناس عبید الدنیا و الدین لعق علی السنتہم یحوطونہ مادرت معایشہم فاذا محصوا بالبلاء قل الدیانون}لوگ دنیا پرست ہیں جب آزمائش کی جاتی ہے تو دیندار کم نکلتے ہیں۔ حقیقی مسلمان وہ ہے جو آزمائش کی گھڑی میں ثابت قدم رہے اور دنیوی مفادات کے لیے اپنی آخرت کو خراب نہ کر ے۔
آج واقعہ کربلا کو وقوع پذیر ہوئے چودہ سو سال سے بھی زیادہ کا عرصہ ہوا ہے لیکن عاشورا کادن ابھی ڈحلا نہیں۔شام غریباں کی بے مہر تاریکیاں ابھی ختم نہیں ہوئیں۔سر امام حسین علیہ السلام ابھی نوک سناں سے اترانہیں۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مظلوم اور ستائی ہوئی بیٹیاں ،بےمقنع و چادر، رسن بستہ ابھی تک سکھ کا چین نہیں لے سکیں۔امام حسین علیہ السلام آج بھی دشت کربلا میں تنہا ھل من ناصرینصرنا کی صدادے رہے ہیں۔آج بھی اموی شیاطین اوریزیدی افکار رکھنے والے چراغ مصطفوی کی لو کو گل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔آج بھی شرور بو لہبی سے امام مظلوم کے اعداء پہلے سے زیادہ فعال ہو کر ،مکر و فریب کے جدید اسلحوں اور نئی روشنی اور روشن فکری کے چکا چوند قمقموں سے دنیا کو ظلمت کدہ بنانے کی تگ و دو کر رہے ہیں ۔آج بھی یزیدی فکر دنیا میں پروان چڑھ رہی ہے اور یہ حسینیت کا تقاضا ہے کہ حسینی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے لیے اٹھ کھڑے ہوں اور اچھائیوں کو رائج اور برائیوں کو ختم کر کے معاشرے کو ایک حقیقی اصلاحی معاشرہ بنا دیں کہ جہاں کوئی طاقتور کسی کمزور پر ظلم نہ کر سکے جہاں برائی کو اچھائی پر ترجیح نہ دی جائے۔ آج شیطان بزرگ امریکہ اور اس کے چیلے داعش ،القاعدہ اور طالبان اسلام ناب کے حقیقی چہرے کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ شیطان بزرگ امریکہ، اسرائیل ،سعودی عرب ا ور ان کے دستر خوان پر پلنے والے یزیدی افکار رکھنے والےعناصر کو علم ہونا چائیے کہ شیعیان حید کرار اہل بیت عصمت و طہارت سے محبت کرتےرہیں گے اور ان کا غم مناتے رہیں گے اور قیامت تک یہ سلسلہ بڑی آب و تاب کے ساتھ جاری و ساری رہے گا۔
باطل کے سامنے جو جھکائے نہ اپنا سر
سمجھو کہ اس کے ذہن کا مالک حسینؑ ہے
تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی
وحدت نیوز(اسلام آباد) محرم الحرام کے آغاز کے ساتھ ہی حکومت کی جانب سے عزاداری سیدالشہداء کو محدود اور متنازعہ بنانے کی کوشش کی سخت مذمت کرتے ہیں۔گلگت بلتستان اور ہری پورکے حدود میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری ،علامہ ساجد نقوی اور علامہ امین شہیدی و دیگر علمائے کرام کے داخلے پر پابندی معنی خیز ہے۔حکومت کی جانب سے یہ اقدام بیلنس پالیسی کے تحت ہے جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا ہے کہ ایک طرف حکومت کالعدم تنظیم کے سربراہ کو حکومتی پروٹوکول پر دیامر میں جلسہ کرنے کی اجازت دیتی ہے اور دوسری طرف ان علمائے کرام کو جو پورے ملک میں سے فرقہ پرستی اور انتشار کی لعنت کوو ختم کرنے کیلئے ہمہ وقت برسرپیکار رہتے ہیں ان پر محرم الحرام میں گلگت داخلے پر پابندی عائد کی ہے جو کہ حکومت کے دہرے معیارات کی واضح عکاسی کرتی ہیں۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی گلگت اور ہری پور داخلے پر پابندی کا فیصلہ غیر دانشمندانہ اقدام ہے ،اس قسم کے اقدامات کے ذریعے عزاداری کو محدود کرنے کا حکومتی خواب کسی صورت شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔علامہ راجہ ناصرعباس سمیت جن علمائے کرام پر گلگت بلتستان کے حدود میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے وہ بین الاقوامی شہرت کے حامل شخصیات ہیں اور تمام اسلامی مکاتب فکر کے ہاں محترم گردانی جانیوالی ان شخصیات پر پابندی عائد کرنا عزاداری کو محدود کرنے کی سازش ہے اور حکومت کے ایسے اقدامات سے فرقہ پرست عناصر کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی یہ ٹیکٹیکل سٹریٹجی ناکام ثابت ہوگی اور جس مقصد کیلئے صوبائی حکومت ایسے اوچھے ہتھکنڈوں پر اترآئی ہے اس کے نتائج حکومت کے حق میں ہرگز نہیں ہونگے۔انہوں نے کہا کہ علامہ ناصر عباس نے پورے ملک میں تمام مسالک کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے دہشت گردوں اور ان کے آلہ کاروں کیلئے پیغام دے رہے ہیں کہ ہم وطن عزیز کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے اور عملی طور پر دہشت گردی کے خلاف برسرپیکار ہیں اور ایک ایسے بابصیرت عالم کے گلگت بلتستان داخلے پر پابندی عائد کرنا انتہائی مضحکہ خیز اور احمقانہ اقدام ہے۔