The Latest

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ڈویژن کے زیراہتمام حالات حاضرہ اور موجودہ ملکی سیاسی صورت حال پر فکری نشست کا انعقاد کیاگیاجس سے  مرکزی سیکریٹری جنرل  علامہ راجہ ناصرعباس جعفری  نے خصوصی خطاب کیاجبکہ دیگر مقررین میں مرکزی سیکریٹری جنرل شعبہ خواتین محترمہ زہرانقوی اور محترمہ ندیم زہرا بھی شامل تھیں،علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے ہمیشہ مظلوم کی حمایت اور ظالم کی مخالفت کی ہے۔یہ ہماری جماعت کا، بنیادی منشور ہے ہم نے پہلے دن سے چاہے وہ ماڈل ٹاؤن کا واقعہ ہو یا سانحہ آرمی پبلک اسکول یا ٹارگٹ کلنگ کا مسئلہ ہم نے بلا تفریق مظلوموں کی حمایت کی ہے،مظلوم کی حمایت اور وقت کے طاغوت کے خلاف عملی اقدام کادرس ہمیں کربلا سے ملا ہے، لہذا ہم مظلوموں کی حمایت کرتے ہیں اور کرتے رہے گے قصور میں جو معصوم بچوں کے ساتھ ظلم ڈھایا گیا اور حکومت کی جانب سے جسطرح بے حسی کا مظاہرہ کیا گیا جس کی وجہ سے قوم میں اس مردہ بے حس ظالم حکومت سے نفرت میں شدید اضافہ ہوا ۔

انہوں نے کہاکہ ان ظالموں کی وجہ سے عوام کو آج انصاف کی فراہمی ناممکن ہوچکی ہے یہ حکومت صرف اپنے مفادات اور اپنے سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنانےکے لیے قومی اداروں کا استعمال کرتی ہے،اختیارات کے اس ناجائر استعمال پر پنجا ب حکومت کو جوابدہ ہونا ہو گا اور اب وہ وقت آپہنچا ہے، ملک کی بڑی سیاسی و مذہبی جماعتیں شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کا استعفی چاہتی ہیں۔ کالعدم مذہبی جماعتوں سے رابطوں کے انکشافات کے بعد پنجاب کابینہ کے بیشتر وزراء کی حقیقت کھل کر سامنے آ گئی ہے،نواز شریف بھارت کے لیے درد دل رکھتے ہیں جب کہ شہباز شریف اور ان کی کابینہ کے وزرا ملک کے امن و سلامتی کے خلاف مصروف کالعدم جماعتوں سے فکری و جذباتی لگاؤ رکھتے ہیں جو ملک دشمنی کی دلیل ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم ایسے ظالم حکمرانوں کا احتساب چاہتی ہے ۔جو قوم کو پرتعیش سفری سہولیات کے جھانسے میں رکھ کر پورے ملک کو لوٹنے میں مصروف ہیں۔موجودہ حکومت نے سوائے لوٹ مار اور مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنانے کے اور کوئی کام نہیں کیا۔ ملک میں صحت، تعلیم اور بے روزگاری جیسے بنیادی مسائل حکومت کی عدم توجہی کے باعث سنگین صورتحال اختیار کرتے جا رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ اب حکمرانوں کے دن گنے جا چکے ہیں۔نااہل حکمرانوں کے خلاف جس احتجاج کا آغاز ہونے جا رہا ہے وہ انہیں ایوان اقتدار سے نکالے بغیر ختم نہیں ہو گا۔

نشست سے  محترمہ  ندیم زہراء  عابدی نے "مومن اور اسلامی معاشرہ" کے عنوان پرخطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک صالح اسلامی معاشرہ کے ذریعہ ہی معاشرہ کی ساری ضرورتیں پوری ہوسکتی ہیں، جس کے لیے معاشرہ کے ہر فرد میں مدینہ منورۃ کے انصار کے نیک اور سچے جذبات پیدا کرنا از حد ضروری ہے۔ انصار نے مہاجربھائیوں کو اپنا بھائی بناکر ان کی ضرورتوں کا پورا خیال رکھا، مہاجربھائیوں کی اجنبیت کو دور کردیا، آپس میں شیروشکر ہوگئے، ان کا معاشرہ ایک اسلامی اور مثالی معاشرہ بن گیا، جس کی تصویر کشی سورۃ الحجرات میں کی گئی ہے۔ الغرض اخوت ایمانی صحیح معنی میں پیدا ہوجائے تو امت کے بہت سارے مسائل خود بخود حل ہوتے چلے جائیں گے، لہذااگر معاشرے میں بسنے والے اپنی سوچ و فکر قرآن اور سنت نبوی (ص)کے طابق ڈھال لیں تو  بس وہی مومن کا اسلامی معاشرہ کہلائے گا لہذا ضرورت اس بات کی ہےاگر ہم واقعاً اپنے معاشرے کو اسلامی معاشرہ بنانا، چاہتے ہیں تو خود اپنے اندر مومن کی صفاعات شامل کر یں جب ہی ممکن ہے ایک اسلامی معاشرے قائم ہوسکے،نشست کے آخر میں خواتین کی جانب سے سوالات  کیے گئے جس کےعلامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے تفصیلی جوابات دیئے،نشست میں دعائے مشلول کی اجتماعی تلاوت بھی کی گئی،جسمیں ملک و ملت کی سالمیت کے لیے خصوصی دعائیں  کی گئی ،نشست کا آختتام دعائے فرج سے کیاگیا۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ محمد صادق جعفری اور پولیٹیکل سیکریٹری میر تقی ظفر کا پاکستان عوامی تحریک سندھ سیکریٹریٹ کا دورہ،پی اے ٹی کے صوبائی قائدین سے ملاقات، شہر کی سیاسی اور بلدیاتی صورتحال پر تبادلہ خیال، تفصیلات کے مطابق ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے رہنماوں نے پاکستان عوامی تحریک کے صوبائی دفتر میں صوبائی رہنماوں سے ملاقات کی ہے ، اس موقع پر عوامی تحریک کے صوبائی جنرل سیکریٹری رائو کامران محمود،ظفراقبال قادری، محمد مشتاق اور علی اطہراور دیگر موجود تھے۔

دونوں جماعتوں کے رہنماوں کے درمیان شہر قائد کی مجموعی سیاسی وبلدیاتی صورت حال اور آئندہ انتخابی حکمت عملی  پر تفصیلی گفتگو ہوئی اور دونوں جماعتوں نے بلدیاتی مسائل کے حل کے حوالے سے مشترکہ کمیٹی کی تشکیل پر اتفاق کیا، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ صادق جعفری نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین سانحہ ماڈل ٹاون میں بے گناہوں کے قتل عام کے خلاف روز اول سے پاکستان عوامی تحریک کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، مظلوموں کو انصاف کی فراہمی تک ہم اپنےلیڈر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی قیادت میں ڈاکٹر طاہرالقادری اور پاکستان عوامی تحریک کی عوامی جدوجہد میں شامل رہیں گے ۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی و سربراہ مدارس جعفریہ پاکستان علامہ حسین نجفی کی سیدہ فاطمہ نقوی کیس کے سلسلے میں تھانہ نشتر ٹاون میں ایس ایچ او نشترٹاون سے ملاقات،ایس ایچ او نشتر ٹاون نے کیس سے متعلق دونوں رہنماوں کو مکمل بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ کہ ہم نے ملزم اقبال  کو گرفتار کر لیا ہے اور اس وقت سی آئی اے پولیس تفتیش کر رہی ہے اور ملزم نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے،انشاءاللہ اس کیس کے حوالے سے اعلی حکام کے احکامات پر عملدرآمد کرینگے اور متاثرہ فیملی کو ضرور انصاف ملے گا اور انکی تحفظ کو بھی یقینی بنانا ہماری ذمہ داری ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی کوتاہی نہیں کرینگے،ایم ڈبلیوایم کے قائدین نے بروقت اس معاملے کی نشاندہی کی جس پر ہم آپ کے مشکور ہیں،علامہ مبارک موسوی نے کہا کہ انشاءاللہ ہم اس کیس کا آپ سے فالو اپ لیتے رہینگے اور مجرم کو قرار واقعی سزا ملنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے وفد میں ایم ڈبلیوایم چونگی امر سدھو یونٹ کے ممبران سید ثقلین نقوی،سید عارف سمیت ایم ڈبلیوایم میڈیا ٹیم کے اراکین بھی شریک تھے۔

واضح رہے کہ نشترٹاون لاہور کی رہائشی بیوہ مسماتہ سیدہ فاطمہ نقوی نے گذشتہ دنوں اپنی چھ برس اور چار برس کی دو بیٹیوں کے ہمراہ  ایک ویڈیو پیغام سوشل میڈیا پر جاری کیا تھا جس میں اس نے انکشاف کیا تھا کہ اسے ایک اقبال نامی شخص اسے دوستی کے نام پر بلیک میل کررہا ہے  اور مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہا ہے، لہذٰا وزیر اعلیٰ پنجاب میری مدد کریں،  فاطمہ کا کہناتھا کہ میں نے سسرال سے ملنے والے اپنے شوہر کے حصے سے العنم گارڈن میں گھر بنایا ، سینٹرل پارک کے نزدیک ایک بلڈنگ مٹیریل کے سپلائیراقبال سے میں نے گھر بنانے کیلئے ریتی بجری وغیرہ خریدی تھی، کچھ دن گذرنے کے بعد اقبال نے اسے فون کرکے تنگ کرنا شروع کردیا کے مجھ سے دوستی کرو میں نے تنگ آکر اس کے نمبر بلاک کرنا شروع کردیا ایک ماہ تک یہ سلسلہ جاری رہا چند روز قبل اس نے پھر ایک نئے نمبر سے مجھے فون کرکے دھمکی دی کے اگر میں نے اس کی بات نا مانی تو مجھے جان سے مار دے گا یا اغواءکروالے گا، میرا کوئی سہارا نہیں بوڑھے ماں باپ اور ان دو بچیوں کے سوا میرا اس دنیا میں کوئی نہیں آپ پڑوس کے لوگوں سے پولیس میں شکایت کیلئے مدد مانگی تو لوگوں نے انکار کردیا کے پولیس صرف پیسے بنائے گی اور کچھ نہیں ہوگا۔

فاطمہ نقوی کی یہ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ایم ڈبلیوایم کے رہنماوں نے سی سی پی او، ڈی آئی جی آپریشن اور ایس ایس پی انٹیلیجنس سے فوری طور پر رابطہ کیا اور آج الصبح فاطمہ نقوی کو بلیک میل کرنے والا مجرم اقبال زیر حراست آگیا ہے، جس نے اپنے جرم کا اقرار بھی کرلیا ہے، پولیس کے مطابق مجرم پرانا عیاش مزاج بندہ ہے جسے قانون کے مطابق سزا دلوانے کی پوری کوشش کی جائے گی، اقبال کی گرفتاری پر مسماتہ فاطمہ نقوی نے ایم ڈبلیوایم کے رہنماوں کا شکریہ ادا کیاہے، جلد ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین کا وفد فاطمہ نقوی سے ملاقات کرکے ان کی داد رسی کیلئے مکمل اقدامات کرے گا۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے پولٹیکل سیکرٹری علی حسین نقوی نے کہا ہے کہ بھارت اسرائیل اور امریکہ مل کر پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں،موجودہ حکمران جماعت مسلم لیگ ن کی جانب سے ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی ملک دشمن قوتوں کی تقویت کا باعث بن رہی ہے،  ان خیالات کا اظہار انہوں نے پولیٹیکل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علی حسین نقوی نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے خون ناحق سے انصاف ضروری ہے، آل شریف کےاقتدار کا سورج جلد غروب ہونے والا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بھارت اور اسرائیل کے بڑھتے ہوئے تعلقات پر تشویش ہے، بھارتی اسرائیلی گٹھ جوڑ خطے میں عدم استحکام اور طاقت کے توازن کو بگاڑنے کا باعث بنے گا، جس کا سب سے زیادہ پاکستان کو اٹھانا پڑسکتا ہے، ایسی صورت حال میں حکمران جماعت کے بعض وزراءاور شریف خاندان کے افراد ریاستی اداروں کے خلاف آگ اگل کر جلتی پر تیل کا کام کررہے ہیں، مجلس وحدت مسلمین ہر سطح پر ان اسلام دشمن سازشوں کو مسترد کرتی ہے، جو پاکستان دشمنی اور اسلام دشمنی پر مبنی ہوں، علماء اور خطباء عوام کو دشمن کی سازشوں سے آگاہ کریں اور پاک وطن کی سلامتی اور استحکام کے لئے اپنا کردار ادا کریں، پاکستان کو اس وقت مشرقی اور مغربی دونوں بارڈر سے بھارتی اور داعشی حملوں کے خطرات کا سامنا ہے ۔

وحدت نیوز ( جیکب آباد) مہدی آباد جیکب آباد میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی جانب سے دھشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق خوش آیند ہے مگر ملت جعفریہ کے ہزاروں شہدائے وطن کے ورثاء آج بھی اپنے پیاروں کے خون سے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔ کوئٹہ سے پاراچنار تک جن دھشت گردوں نے مساجد اور امام بارگوں مظلوموں کا خون بہایا انہیں کب پھانسی پہ لٹکایا جائے گا۔شہدائے شکارپور کی تیسری برسی کے موقع پر ہم ایک دفعہ پھر ان مظلوم شہداء کے لئے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں جنہیں بے جرم و خطا حالت نماز میں شہید کیا گیا اور قاتل آج بھی آزاد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا تقدس اس وقت ہے جب پارلیمنٹ مجرموں کی محافظ بننے کی بجائے پاکستان کے بیس کروڑ عوام اورمظلوموں کی پناہ گاہ ہو۔ جو پارلیمنٹ وطن کے عزت وقار کی محافظ بنے ، ظالموں اور لٹیروں کو بے نقاب کرے۔ چوروں اور ڈاکووں کی محافظ پارلیمنٹ اپنا تقدس پامال کر چکی ہے۔ اراکین پارلیمنٹ ذاتی مفادات سے نکل کر ملک کے غریب عوام کا سوچیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم یوم یکجہتی کشمیر پر مظلوم کشمیری بھائیوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت میں بھرپور آواز بلند کریں گے۔ مجلس وحدت مسلمین نے ہمیشہ نے ہمیشہ مظلوم کشمیری اور فلسطینی مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان شاء کشمیر اور فلسطین جلد آزاد ہوگا اور ظلم کی سیاہ رات کا جلد خاتمہ ہوگا۔

وحدت نیوز (مشہد مقدس) حجت الاسلام عقیل حسین خان سیکرٹری جنرل شعبہ مشھد مقدس نے آغا سید رضا کوبلوچستان حکومت میں  وزارت  ملنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خدا کریم نےاس قوم کو کو اپنے لطف و کرم سے نوازا ہے کیونکہ راہ اہلبیت اطہار علیہم السلام  میں شیعیان پاکستان ،خصوصا کوئٹہ کے مومنین نے بہت قربانیاں دی ہیں اور صبر و استقامت کے ساتھ ہر طرح کی مشکلات کا سامنا کیا ہے ۔سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین مشھد مقدس نےکہا میں طلاب اور علمائے کرام مشھد مقدس کی طرف سے قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور انکے رفقاء اور برادر آغا سید رضا کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔  

انہوں کے کہا کہ آپکا منتخب ہونا جہاں پوری ملت تشیع کے لئے باعث افتخار ہے وہاں آپکی قومی اور دینی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ ہوا ہے اور  ہمیں یقین ہے کہ آپ ان ذمہ داریوں سے بطور احسن عہدہ براں ہو نگےاور ملک و ملت کے لئے پہلے سے بھی زیادہ فعالیت انجام دینگے،ہم آپکے لئے بارگاہ ملکوتی ثامن الآئمہ علی ابن موسی الرضا علیہم السلام  میں آپکی صحت و سلامتی اور آپکی توفیقات خیر میں اضافہ کے لئے خدا وند کریم سے دعا گو ہیں۔

وحدت نیوز (گلگت)  ٹیکس ایکٹ ترمیمی کمیٹی سے اپوزیشن اراکین کوفارغ کرنے سے حکومت کی بدنیتی ظاہر ہوگئی ہے۔گلگت بلتستان میں کسی قسم کا ٹیکس لاگو کرنے سے قبل حکومت کو انٹرنیشنل لاء کا مطالعہ کرنا چاہئے۔علاقے کی متنازعہ حیثیت جب تک برقرار ہے یہاں کسی قسم کا ٹیکس عائد کرنا غیر قانونی ہوگا۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری سیاسیات غلام نے ٹیکس ایکٹ ترمیم کمیٹی سے اپوزیشن اراکین فارغ کئے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ٹیکس کے معاملے میں پیپلز پارٹی کے نقش قدم پر گامزن ہونا چاہتی ہے اور اپوزیشن اراکین کو ہٹاکر ٹیکس ایکٹ میں ترمیم اپنی مرضی سے کرنا چاہتی ہے جس کیلئے اپوزیشن اراکین کو کمیٹی سے ہٹادیا گیا ہے۔حکومت یاد رکھے کہ گلگت بلتستان میں ٹیکسوں کا نفاذ اس وقت ہوسکتا ہے جب آئینی طور پر گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ بن جا ئے اور دیگر صوبوں کی طرح یہاں کے عوام کو بھی وہی حقوق حاصل ہوں۔پیپلز پارٹی نے اپنے دور اقتدار میں حماقت کی جس کا خمیازہ انہیں بھگتنا پڑا اور اب مسلم لیگ بھی پیپلز پارٹی کے نقش قدم پر چلے گی تو عوام انہیں بھی معاف نہیں کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ نواز لیگ کا اڑھائی سالہ دور اقتدار کرپشن اور اقربا پروری کی مثال بن چکا ہے ۔سمارٹ میٹرز کی تنصیب کے نام پر اپنے من پسند افراد کو نوازا جانے کا پروگرام ہے، حکمران پہلے بجلی تو پوری کریں پھر سمارٹ میٹرز کا سوچ لیں۔گلگت شہر اس وقت بدترین لوڈ شیڈنگ کا شکار ہے ۔ترقیاتی منصوبوں کے سارے ٹھیکے اپنے کارکنوں اور رشتہ داروں میں بانٹ دیے گئے ہیںان کے اڑھائی دور اقتدار میں اس خاندان کو کوئی شخص بیروزگار نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ظلم و ناانصافی کے بل بوتے پر حکومتیں نہیں چلتی ،غریب عوام کے زندگی اجیرن بناکر چند مفاد پرست ٹولے کو نوازنے سے گڈ گورننس نہیں ہوتی۔

صحافی خاموش کیوں ہیں!؟

وحدت نیوز (آرٹیکل) صحافت ایک آفاقی شعبہ ہے، ایک صحافی کی ماضی پر عقابی، حال پر احتسابی اور مستقبل پر فیصلہ کن نگاہیں ہوتی ہیں، بعض لوگ ایک ٹریکٹر اور موٹر سائیکل کی ٹکر کی خبر چھاپنے کو صحافت سمجھتے ہیں لیکن درحقیقت صحافت آنے والے زمانوں پر نگاہ رکھتی ہے اور مستقبل کے آسمان پر سیاسی و سماجی ستاروں کی حرکات کا نوٹس لیتی ہے۔

16 جنوری 2018ء کو ایوانِ صدر پاکستان میں پیغامِ پاکستان کے نام سے کیا ہوا!؟ اس پر ہماری صحافی برادری کو  جو دلچسبی لینی چاہیے تھی وہ نہیں لی گئی۔بات فقط پیغامِ پاکستان کے نام سے ایک فتویٰ جاری کر دینے کی نہیں بلکہ اِن فتویٰ دینے والوں کی شناخت قومی زبوں حالی اوت کشت و کشتار میں ان کا کردار اور اس وقت میں یہ فتویٰ دینے کی وجہ نیز اس فتوے کے ہمارے مستقبل پر کیا اثرات مرتب ہونے والے ہیں یہ سب کچھ زیرِ بحث آنا چاہیے۔

بلاشبہ جو لوگ ہمیشہ امت مسلمہ کے اتحاد کے لئے کوشاں رہے ہیں وہ ہمارے لئے لائق صد احترام ہیں لیکن صحافت کسی کی جی حضوری کرنے، خوشامد کرنے اور ہاں میں ہاں ملانے کا نام نہیں ہے۔

یہ انتہائی مضحکہ خیز بات ہے کہ جب ٹرمپ نے پاکستان کی امداد بند کرنے کا اعلان کیا تو اس کے جواب میں مسٹر ٹرمپ کو مطمئن کرنے کے لئے  1829 علمائے کرام کو بٹھا کر ایک فتویٰ صادر کیا گیا۔ان فتویٰ صادر کرنے والوں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے ماضی میں  امریکہ سے ڈالر ملنے پر ہی فتوے جاری کئے تھے اور ملک میں قتل و غارت کا بازار گرم کیا تھا۔

یعنی بالکل وہی لوگ جنہوں نے امریکی ڈالر ملنے پر قتل وغارت کے فتوے دئیے تھے اب  انہوں نے امریکی ڈالر رکنے پر بھی فتویٰ جاری کیا ہے۔ اس سے ڈالر کی طاقت اور اپنے ہاں کے علمائے کرام  کے قلم کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

جن لوگوں کی زندگی ہی وحدت اسلامی کے لئے وقف ہے وہ ہمارا موضوع نہیں ہیں بلکہ ہمارا موضوع سخن وہ لوگ ہیں کہ جن کے دامن پر بے گناہوں کے خون کے دھبے ہیں ، جن کی آستینوں پر نہتے لوگوں کے لہو کے نشانات ہیں ، جن کے فتووں سے مساجد پر خود کش حملے کئے گئے ہیں ، جن کی تقریروں نے مسافروں کو قتل کروایا ہے ۔۔۔

وہ لوگ جو کل ڈالر لے کر معصوم انسانوں کے قتل کے فتوے جاری کرتے تھے اور  آج ڈالر  رُکنے کے خوف سے اتحاد کی باتیں کر رہے ہیں ایسے لوگ کسی طرح بھی قابلِ اعتماد نہیں ہیں۔

اگر حکومتی ادارے معاشرے میں واقعتاً اسلامی اتحاد چاہتے ہیں اور علمائے کرام اس ملک کو امن و اخوت کا گہوارہ بنانا چاہتے ہیں تو  سب سے پہلے بے گناہ انسانوں کے قاتلوں سے قصاص لیا جائے، دین فروشوں، فتویٰ فروشوں، خود غرضوں، زر پرستوں اور اغیار کے ایجنٹوں کو علمائے کرام کی صفوں سے باہر کیا جائے۔

جن کی ایک تقریر سے نفرتوں کےا لاو بھڑکتے رہے اور ایک ایک فتوے سے سینکڑوں بے گناہ لوگ مارے گئے ، انہیں عدالتوں کے کٹہرے میں لایا جائے۔

جب تک بے گناہ شہیدوں کے لہو کی روشنائی قصاص مانگتی رہے گی، جب تک بے آسرا مائیں بد دعائیں دیتی رہیں گی، جب تک اجڑے ہوئے سہاگ خون اگلتے رہیں گے، جب تک بیواوں کے بین گونجتے رہیں گے ، جب تک یتیموں کی سسکیاں سنائی دیتی رہیں گی تب تک فتووں کی سیاہی اس ملک کو کوئی روشنائی نہیں بخش سکتی۔

جو فتویٰ قاتل کو دار تک نہ پہنچائے، جو قلم  درندے کو زندان تک نہ پہنچائے جو علم وحشی کو رام نہ کرے جوحکومت باغیوں کو لگام نہ ڈالے وہ عوام کے لئے قابلِ اعتماد نہیں اور عوام  کی امنگوں کی ترجمان نہیں۔

یہ یتیم ، یہ بے نوا، یہ بے آسرا ، یہ بیوائیں، یہ بے زبان، یہ اداس لوگ فتوے نہیں قصاص مانگتے ہیں، یہ ٹرمپ کی خوشی نہیں اپنے دشمنوں  کا سراغ مانگتے ہیں ، اور  یہ ڈالر کی امداد نہیں قاتلوں کے سر مانگتے ہیں۔

یہ صحافت اور میڈیا سے مربوط افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ٹرمپ کی خوشنودی کے لئے فتوے جاری کرنے والوں کا محاسبہ کریں ۔ یہ مقامِ فکر ہے کہ ۱۸ سو سے زائد علمائے کرام نے ٹرمپ کو مطمئن کنے کے لئے فتویٰ دیا لیکن گزشتہ ستر سالوں میں قوم کو مطمئن کرنے کے لئے انہیں اکٹھے ہونے کی توفیق نہیں ہوئی۔

اگر ان لوگوں کو بے نقاب نہیں کیا گیا اور فتوی فروشی کے اس کاروبار سے پردہ نہیں اٹھایا گیا تو مستقبل میں اس سلسلے کو روکنا سب کے لئے مشکل بلکہ ناممکن ہو جائے گا۔

ہمیں چاپلوسی اور خوشامد کے بجائے صاف انداز میں یہ بیان کرنا چاہیے کہ یہ  پیغام ، پیغامِ پاکستان نہیں بلکہ ٹرمپ کی خوشامد کے لئے فتویٰ فروشوں کا پیغام ہے۔ پاکستانی قوم مستقل طور پر فتویٰ فروشی اور شدت پسندی کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہے۔

پاکستانی بحیثیت قوم فتویٰ فروشی اور شدت پسندی دونوں کو یکسر طور پر مسترد کرتے ہیں۔

تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(آرٹیکل) میرے ابو کتنے اچھے ہیں، ابو نے کہا  تھا کہ واپسی پر وہ میرے لیے بہت سارے کھلونے لائیں گے،    ابو ہمیشہ مجھے کہتے  تھے کہ میں ان کی اچھی بیٹی ہوں اور ضد بھی نہیں کرتی ۔۔۔۔ امی نے بھی کہا تھا کہ وہ بھی میرے لیے اچھے اچھے کپڑے اور بہت ساری کھانے کی چیزیں لائیں گی۔۔۔۔۔

 اور ابھی  وہ دونوں  اللہ کے گھر گئے ہیں تاکہ اللہ میاں سے بولیں کہ میں ہمیشہ ان کی اچھی بیٹی بن کر رہوں ۔۔۔۔ لیکن امی ابو کے بغیربلکل بھی میرا دل نہیں لگتا ۔۔۔ جب وہ آئیں گے تو میں کہوں  گی کہ اب کبھی بھی مجھے اکیلا چھوڑ کر مت جائیں ۔۔۔۔ مجھے یہاں ڈر لگتا ہے اور یہاں اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔۔۔۔۔

ابھی تک اس معصوم بچی کی اس طرح کی ہزاروں باتیں و خواہشیں فضا میں موجود ہیں کہ جو بار بار ایک ہی سوال کی شکل میں میرےکانوں سے  ٹکراتیں ہیں ۔۔۔ یہ کہ ۔۔۔۔ کیا ابھی بھی ہم زندہ ہیں ؟؟ اور کیا زینب مر گی ؟؟ ۔۔۔۔۔ نہیں ۔۔۔۔۔

ہم بھی مر چکے ہیں اور مجھے اپنے مردہ ہونے کا یقین اس وقت ہوا کہ جب میں نے اس دل خراش واقعہ کی آڑ میں لکھی گی چند روشن خیال تحریروں کو پڑھا ۔ جن میں بجا ئےاس کے کہ ان جیسے انسان سوز واقعات کی بنیادوں کو ذکر کیا جائے ۔۔ لگے اپنی وفاداری کا ثبوت دینے ۔ کسی نے لکھا کہ یہ اس لیے ہوا کیونکہ ہماری سوسائٹی میں سیکس ایجوکیشن نہیں دی جاتی۔ تو کوئی بولا کہ آخر زنا کی حد کے لیے چار گواہ کیوں ضروری ہیں۔ تو کسی نے تو سیدھا یہ کہہ دیا کہ یہ سب مولویوں کی تنگ نظری کا نتیجہ ہے ۔

تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے کہ جب تک اندر کے لوگ ساتھ نہ دیں کسی بھی مضبوط سلطنت کی بنیادوں کو ہلایا تک نہیں جاسکتا ۔ تعجب تو اس بات پر ہوتا ہے کہ آخر کون لوگ آج آزادی نسواں و روشن خیالی کی باتیں کر رہے ہیں ۔۔ وہی کہ کل تک جن میں یہ رائج تھا کہ ؛ عورت ،مرد کے ساتھ ایک جگہ نہیں سو سکتی کیونکہ اس کی نحوست کی وجہ سے مرد کی زندگی کم ہو جاتی ہے[1] اور مرد کو اختیار ہے کہ وہ عورت کو فروخت کر سکتاہے   یا بھر وہ کہ جو کل تک خواتین کی شادیاں زبردستی حیوانات سے کرتے رہے [2] اس روشن خیالی کا ماضی یہی ہے کہ جس میں عورت کو اجازت نہ تھی کہ وہ کسی بھی جگہ مرد کے ساتھ نظر آئے چاہے وہ اس کی ماں یا بہن ہی کیوں نہ ہو ، عورتوں کا بازار ، گلیوں ، سڑکوں حتی تمام پبلک پلیسسز پر آنا ممنوع تھا[3]۔ بعض جگہ تو مرد کے مرنے کے ساتھ عورت کو زندہ دفن کر دیا جاتا اور جب کبھی گھر پر مہمان آتا تو اپنی ناموس کو اسے پیش کیا جاتا[4] حتی افریقا کے کچھ قبائل میں تو ایک گائے کے بدلے بیٹی کو فروخت کیا جاتا۔ اگر کسی کو جنگجو یا کسی بھی خوبی والا بیٹا چاہیے ہوتا تو اپنی ناموس کو اسی قسم کے مرد کے پاس بیھجا جاتا[5] ۔ کبھی خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا [6] ۔تو کہیں پر اپنی ناموس کا تبادلہ کیا جاتا[7] ۔ کہیں پہ یہ ہوتا کہ اگر مرد و عورت دونوں راضی ہیں تو آزادی سے معاشرے میں کچھ بھی کرتے پھریں [8] تو کہیں پیسوں کے عوض اپنی ناموس کو سرعام فروخت کر دیا جاتا[9]۔

 مگر جیسے ہی اسلام جیسے مقدس دین نے طلوع کیا تو  ان خرافات و واہیات  کی جگہ انسانی اقدار اور تو انسانیت کے تقاضوں نے لے لی ،  دینِ اسلام نے  معاشرے میں عورت کو زمین کی پستیوں سے نکال کر آسمانی  بلندیاں عطا کیں اور  بلند صدا دے کر کہا کہ عزت و تکریم کا معیار فقط تقوی ہے نہ کہ نسب و جنسیت ۔

 وہی عورت کہ جسے معاشرے میں حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا جنت جیسی عظیم نعمت کو اس کے قدموں میں قرار دیا  گیا۔ وہ بیٹی کہ جسے زندہ درگور کردیا جاتا تھا جنت کو اس کی پرورش کا صلہ قرار دیا گیا ۔ آج قوانین اسلام سے ہٹ  کر آزادی کا علمبردار ہونا ایسا ہی ہے کہ جیسے گھپ اندھیروں میں سیاہ ورق تلاش کرنا ۔ اور رہی بات سیکس ایجوکیشن کی تو میں اپنے ناداں دوستوں سے یہ عرض کروں گا کہ اس روشن خیالی کو پھیلانے سے پہلے اُن علل و اسباب کا ضرور مطالعہ کریں کہ جن کی بنا پر غرب معاشرے کو اس ایجوکیشن کی ضرورت پڑی ۔

 اگر ہم ذرا بھی اسلام اوراسلامی  تہذیب سے آشنا ہوتے تو ہمیں  بخوبی اندازہ ہوتا کہ ہمیں قطعا ایسی مشکلات کا سامنا نہیں جن مشکلات سے مغربی سوسائٹی گزر رہی ہے ۔ مغرب میں بسنے والے پاکستانیوں سے ہی پوچھ لیجئے جہاں آج بھی ایک عورت کے دو ، دو اور تین تین شوہر ملتے ہیں اور بعض اوقات محرموں کے ساتھ بھی شادی کا پراسیس انجام دینا پڑتا ہے۔

 اور ساتھ ہی یہ یاد رہے کہ بچے کا ذہن ایک سفید ورق کی مانند ہے جیسی بنیاد رکھو گے ویسی ہی عمارت بنتی نظر آئے گی ۔ جہاں تک چار گواہوں کا مسئلہ ہے تو  بیان کرتا چلو کہ چار گواہوں کا ایک فلسفہ یہ بھی ہے کہ خداوند متعال اصلاً نہیں چاہتا کہ ہر کوئی ہماری ناموس پہ انگلیاں اٹھاتا پھر ے جبتک کہ ٹھوس ثبوت نہ ہوں۔

حتی اسلام نے مسئلہ ناموس کو اسقدر محترم رکھا کہ بعض علما کے نزدیک  سورہ یوسف تک کی تعلیم کو بچیوں کے لیے مکروہ قرار دیا  ہے۔ مقام فکر ہے کہ بقول اقبال ؒ آج ہم بدعملی سے بدظنی کی طرف گامزن ہیں[10]مگر دوسری طرف آج پھر خاتون کو آزادی کے نام پر اندھیروں کی اس دلدل میں دھکیلاجا رہا ہے کہ جس کے تصور سے ہی انسانیت کانپ اٹھتی ہے ۔

مگر فرق صرف اتنا ہے کہ کل  عورت بازار میں ایک جنس کے طور پر فروخت ہوتی تھی جبکہ آج مختلف اجناس کو فروخت کرنے کےلیے اسے بازاروں میں لایا جاتاہے۔

    

[1] ۔ تاریخ تمدن جلد ۱ ص ۴۴

[2] ۔ سیر تمدن ص ۲۹۵

[3] ۔ تاریخ تمدن جلد ۱ ص ۳۸

[4] ۔ ایضا ص ۶۰

[5] ۔ زمانہ جاہلیت میں (نکاح الاستیظاع)

[6] ۔ نکاح رھط

[7] ۔ نکاح البدل

[8] ۔ نکاح معشوقہ

[9] ۔ نکاح الاشغار

[10] ۔ بے عمل تھے ہی جواں دین سے بدظن بھی ہوئے (از جواب شکوہ)


تحریر۔ ساجد علی گوندل

Sajidaligondal88gmail.com

وحدت نیوز (کراچی/اسلام آباد/فیصل آباد/راولپنڈی/ہری پور/ حیدر آباد/ کوئٹہ) قصور میں سات سالہ معصوم بچی زینب کے عصمت دری کے بعد بہیمانہ قتل کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کے زیر اہتمام مرکزی سیکریٹری جنرل محترمہ سیدہ زہرا نقوی کی ہدایت پر 12تا 18جنوری ملک بھر میں ’’ہفتہ ناموس زینب ‘‘منایاگیا، اس حوالے سے کراچی، راولپنڈی، ہری پور ، فیصل آباد، حیدر آباد، کوئٹہ اور دیگر شہروں میں  پریس کلب  پر احتجاجی مظاہرے کیئے گئے اورشرکاء اور مقررین کی جانب سے   زینب کے قاتل کی گرفتاری اور سخت سزاکا مطالبہ کیا گیا،کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرے سے ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین کی مرکزی سیکریٹری جنرل محترمہ سیدہ زہرانقوی اور ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ محمد صادق جعفری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ننھی زینب کا سفاکانہ قتل بربریت اور انسانی وحشی پن کی بد ترین مثال ہے، اس سنگین ظلم پر مذمت، افسوس جیسے الفاظ بہت بے وقعت ہیں،اس المناک واقعہ نے جہاں پاکستان کے ہر فرد کو اضطراب اور دکھ میں مبتلا کیا ہے وہاں عالمی سطح پر وطن عزیز کے وقار کو بھی نقصان پہنچایا ہے، اسی قصور شہر میں کمسن بچیوں کے ساتھ زیادتی کے13واقعات رونما ہوئے لیکن ایک بھی مجرم گرفتار نہیں، ایک ہفتہ ہونے کو ہے اب تک زینب کے قاتل کا قانون کی گرفت میں نا آنا پنجاب حکومت کی رٹ پر سوالیہ نشان ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اپنی نااہلی تسلیم کرتے ہوئے فوری مستعفیٰ ہوجائیں، ریاست معصوم بچوں کے ساتھ عظمت دری اور قتل جیسے سنگین جرم میں ملوث مجرموں کے خلاف سخت قانون سازی کرے۔

ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین ضلع راولپنڈی کے تحت پریس کلب کے باہر قصور میں ننھی زینب کے بہیمانہ قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، خواتین و معصوم بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ، ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین ضلع راولپنڈی کی سیکریٹری جنرل محترمہ قندیل کاظمی نے خطاب کرتے ہوئے زیب کے قاتل کی فوری گرفتاری اور اسے نشان عبرت بنانے کامطالبہ کیا، آخر میں زینب سے اظہار یکجہتی کیلئے شمع روشن کی گئیں۔

 ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین ضلع فیصل آباد کے تحت چوک دھوبی گھاٹ پر قصور میں ننھی زینب کے بہیمانہ قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، خواتین و معصوم بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ، ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین کی مرکزی رہنما محترمہ فرحانہ گلزیب نے خطاب کرتے ہوئے زیب کے قاتل کی فوری گرفتاری اور اسے نشان عبرت بنانے کامطالبہ کیا، آخر میں زینب سے اظہار یکجہتی کیلئے شمع روشن کی گئیں۔

قصور میں زینب کے بہیمانہ قتل کے خلاف مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین ضلع ہری پور صوبہ خیبرپختونخوا کے تحت پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا، ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین کی رہنما محترمہ راضیہ جعفری ایڈوکیٹ اور محترمہ بینہ شاہ نے شرکاء سے خطاب کیا، بڑی تعداد میں خواتین کارکنان نے شرکت کی ، مقررین نے  زینب کے قاتلوں کو نشان عبرت بنانے اور سفاک درندوں کے خلاف سخت قانون سازی کا مطالبہ کیا۔

مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کوئٹہ ڈویژن  ننھی زینب کی عصمت دری اور قتل کے لرزہ خیر سانحے کے خلاف احتجاج اور دعائیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا  جس میں مقررین نے  زینب کے قاتلوں کو اب تک سزانا دینے کی پرزور مذمت  کی  اور واقعہ کو حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت قرار دیا، اس موقع پر خواتین سمیت چھوٹے بچوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی، جنہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر زینب کے قاتل کو قرار واقعی سزادینے کا مطالبہ درج تھا۔

 مجلس وحدت مسلمین  شعبہ خواتین ضلع حیدرآبادکے زیر اہتمام ننھی زینب کی عصمت دری اور بہیمانہ قتل کے خلاف سادات کالونی  میں دفتر جانثاران حسین علیہ السلام کے سامنے احتجاجی مظاہرہ  کیا گیا اور زینب کی یاد میں شمع روشن کی گئیں ، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے رہنما مولانا گل حسن مرتضوی اور سیکریٹری جنرل ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین ضلع حیدر آباد محترمہ عظمیٰ تقوی نےشرکاء سے  خطاب کیا ، مقررین نے کہا کہ ملک میں بڑھتی ہوتی بچوں کے اغواء، زیادتی اور قتل کی وارداتیں عالمی سطح پر وطن عزیز کی بدنامی کا باعث ہیں ، افسوس کا مقام ہے کہ دو ہفتے گذرجانے کے باجود اب تک زینب اور اس سے قبل قتل کی گئی بچیوں کے قاتلوں کو اب تک سزانہیں دی گئی، اس موقع پر خواتین اورمرد کارکنان سمیت بچوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree