The Latest
وحدت نیوز (قم) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے جمعے و ہفتے کی درمیانی شب بعد از نماز مغربین مسجد مدرسہ حجتیہ قم میں انقلاب اسلامی کی 40 ویں سالگرہ کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کیا۔ اس پروگرام میں علماء کرام، طلاب عزیز اور زائرین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ سیمینار سے خطاب میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ عصر غیبت میں تشیع تین مرحلوں سے گزری ہے۔ محدیثین سے رابطہ، مرجعیت سے رابطہ اور حکومت اسلامی یعنی ولایت فقیہ سے رابطہ۔ ان کا کہنا تھا کہ تیسرا مرحلہ تشیع کی جوانی کا مرحلہ ہے۔ عصر غیبت میں سب سے زیادہ تشیع آج مضبوط ہے، کیونکہ ایک عالم، فقیہ، شجاع، حکیم اور بابصیرت شخصیت کے پاس تشیع کی حکومت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ولایت فقیہ کی محوریت میں دو بنیادی ذمہ داریوں کو انجام دینا ہے، نمبر ایک ظلم اور ظالموں کے خاتمے کیلئے کوشش، نمبر دو عدل و قسط کے قیام کی کوشش، تاکہ لیظھرہ علی الدین کل اور یملا اللہ الارض قسطا وعدلا کما ملئت ظلما و جورا کے قرآنی و روائی اصولوں کو عملی جامہ پہنا سکیں اور پوری دنیا میں قسط و عدل کا عملی قیام ہو۔ اس عظیم عالمگیر حکومت کے قیام کے لئے ہمیں پاکستان کے محاذ میں تعلیمی، تربیتی، ثقافتی، اجتماعی و سیاسی سپشلسٹ افراد کی ضرورت ہے، تاکہ مدمقابل ظالم نظام کا تمام تر شعبوں میں راستہ روکے اور صبغۃ اللہ، یعنی الٰہی سوسائٹی کے قیام کی راہ میں ممد ثابت ہو۔
وحدت نیوز (ڈیرہ اسماعیل خان) تکفیری دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والےمتولی امام بارگاہ محلہ شاہین مطیع اللہ عرف موتی کی نماز جنازہ ادا کردی گئی، اس موقع پر مومنین کا شدید احتجاج تحریک انصاف کی صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی،مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی سیکریٹری جنرل علامہ سید غضنفر عباس نقوی نے شہید مطیع اللہ کی نماز جنازہ کے موقع پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی حکومت اور ضلعی سکیورٹی اداروں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ ڈیرہ میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں تیزی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، شہید مطیع اللہ کے قاتلوں نے دن دھاڑے بھرے بازار میں انہیں نشانہ بنایا جس کا ثبوت سی سی ٹی وی فوٹیج میں واضح موجود ہے اور قاتل بھی قابل شناخت ہیں لیکن تاحال کسی دہشت گرد کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی، انہوں نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ، وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور آئی جی خیبر پختونخوا سے مطالبہ کیا کہ شہید مطیع اللہ سمیت تمام شیعہ مقتولوں کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کرکے قرار واقعی سزادی جائے۔
دوسری جانب انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان سے بے گناہ شیعہ جوانوں کی بلاجواز جبری گمشدگی پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا ، انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف ڈیرہ اسماعیل خان میں شیعہ نسل کشی اور شیعہ جوانوں کے اغواءکا فوری نوٹس لیں ، ریاستی اداروں کا ملت جعفریہ کے ساتھ ظالمانہ رویہ ناقابل برداشت ہے ، شہید بھی ہمارے جوان ہورہے ہیں اور اسیر بھی ہمارے ہی جوانوں کو بنایا جارہاہے ، اگر صورت حال تبدیل نا ہوئی تو جلد ملک بھر میں احتجاج کا نا ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جائے گا،شہید کی نماز جنازہ شیعہ علماءکونسل کے مرکزی رہنما علامہ رمضان توقیر کی زیر اقتداء ادا کی گئی اور شہید کو آہوں اورسسکیوں میں سپرد خاک کردیا گیا۔
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی کے ماموں سید ارشاد حسین گیلانی جو کہ گزشتہ روز انتقال کر گئے تھے اُن کا نماز جنازہ جامع مسجد الحسین نیو ملتان میں علامہ قاضی شبیر حسین علوی کی اقتداء میں ادا کر دیا گیا، نمازجنازہ میں اہل علاقہ اور عمائدین شہر کی بڑی تعداد نے شرکت کی، نمازجنازہ میں علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، مولانا عمران ظفر، مولانا ہادی حسین ہادی، مولانا ممتاز حسین ساجدی، دربار حضرت شاہ شمس تبریز کے سجادہ نشین مخدوم طارق عباس شمسی، مخدوم ظفر عباس شمسی، سلیم عباس صدیقی، مہر سخاوت علی، سید دلاور عباس زیدی، سید وسیم عباس زیدی، حسنین علی بخاری، سید آصف رضا گردیزی، سید احسن رضا گردیزی، ثقلین نقوی اور دیگر نے شرکت کی۔
قبل ازیں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، علامہ احمد اقبال رضوی، سید ناصر عباس شیرازی، سید اسد عباس نقوی اور دیگر نے علامہ اقتدار نقوی سے اُن کے ماموں کے انتقال پر تعزیت کی، مرحوم کی نماز جنازہ کے بعد میت کو آبائی علاقے شورکوٹ میں دفن کر دیا گیا، مرحوم کی رسم سوئم 5فروری کو شورکوٹ میں ادا کی جائے گی۔
وحدت نیوز (گلگت) خیبر پختونخواہ کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں مسلسل شیعہ ٹارگٹ کلنگ پر حکومت اور اداروں کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے،مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے ڈی آئی خان میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کے پی کے حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات وقوع پذیر ہورہے ہیں،مجرموں پر آہنی ہاتھ ڈالا جاتا تو ایسے ناخوشگوار واقعات رونما نہ ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کا حلقہ بھی ڈی آئی خان میں پڑتا ہے اور مولانا کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ شیعہ ٹارگٹ کلنگ پر آواز بلند کرتے ویسے تو کے پی کے حکومت کے خلاف سرزنش کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور ایک عرصے سے جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ پر مولانا کی زبان کو تالے لگے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کمزور اور غریب کے لئے ملک میں قانون اور ہے اور بڑے لوگوں کے قانون اور ہے.قانون کے دوہرے معیارات نے ملک کو سنگین خطرات سے دوچار کردیا ہے.کراچی میں ہزاروں لوگ قتل ہوئے لیکن کوئی سوموٹو نہیں لیا گیا اور مخصوص افراد جب نشانہ بنتے ہیں تو ساری حکومتی مشینری اور ادارے حرکت میں آتے ہیں.انہوں نے کہا کہ ملک میں کراچی سے کوٹئہ اور گلگت بلتستان تک ہزاروں کی تعداد میں شیعوں کو نشانہ بنایا گیا اور چن چن کر ڈاکٹرز،انجینئرز،صحافی،پروفیسرز کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا لیکن کسی کے سر میں جوں تک نہیں رینگی اور نتیجتا شیعوں کا خون ارزاں سمجھا گیا۔
انہوں نے حکومت کو خاص طور پر کے پی کے حکومت کو متنبہ کیا کہ ڈی آئی خان میں بیگناہ لوگوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے سفاک مجرموں کو قانون کی گرفت میں نہ لایا گیا تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہونگے لہذا قانون سب کیلئے برابر ہے اور کسی بھی انسان کی زندگی کو نقصان پہنچانے والے درندے رحم کے قابل نہیں۔
وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ احمد علی نوری نے ایک بیان میں کراچی سے تعلق رکھنے والے انجینئر سید ممتاز رضوی کی جبری گمشدگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سندھ میں قاتلوں،غنڈوں اور کرپشن مافیا کو عہدوں سے نوازا جاتا ہے جبکہ بے گناہ محب وطن شہریوں کو جبری طور پر گمشدہ کیا جا تا ہے۔ سندھ کی حکومت ریاستی دہشتگردی پر اتری ہوئی ہے اور اب تک سینکڑوں بے گناہ افراد جبری طور پر گمشدہ ہے۔ جمہوریت کا نعرہ لگانے والی پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کراچی میں جبری طور پر گمشدہ ہونے والے افراد کے جرم میں برابر کی شریک ہے۔ پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی میں جبری طور پر گمشدہ افراد کی رہائی میں اپنا کردار ادا کرکے جمہوری جماعت ہونے کا ثبوت فراہم کریں۔
ایم ڈبلیو ایم کی طرف سے جاری بیان میں آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ کراچی میں آئے روز ہونے والی جبری گمشدگی کا نوٹس لیتے ہوئے شہریوں کو تحفظ فراہم کریں اور حال ہی میں جبری طور پر گمشدہ ہونے والے کراچی کے معروف انجینئر سید ممتاز رضوی کو بازیاب کر کے فوری طور پر رہا کیا جائے۔
وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے آفس سے جاری ایک بیان میں سیکریٹری جنرل ضلع سکردومولانا فداعلی ذیشان نے ڈیرہ اسماعیل خان میں پے درپے ہونے والے ٹارگٹ کلنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ عمران خان کے صوبے میں دوسرے ہفتے میں ٹارگٹ کلنگ کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے پہلے کی ٹارگٹ کلنگ کا بھی نوٹس نہیں لیا گیا جو کہ افسوسناک عمل ہے ۔دن دیہاڑے امام بارگاہ کے متولی کا قتل صوبائی حکومت کی گڈ گورننس پر سوالیہ نشان اور سکیورٹی اداروں کے منہ پر طمانچہ ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ صوبہ خیبر پختوانخواہ میں ٹارگٹ کلنگ کی نئی لہر افسوسناک ہے عمران خان ان واقعات کا نوٹس لیں اور دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ امام بارگاہ کے متولی کے قتل کی ویڈیومیں قاتلوں کو چہروں کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے انکی فوری گرفتاری عمل میں نہ لائی گئی تو اس کی ذمہ داری خیبر پختوانخواہ کی حکومت پر عائد ہوگئی۔
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی 4 فروری سے جنوبی پنجاب کا دورہ کرینگے
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی 4 فروری سے جنوبی پنجاب کا چار روزہ دورہ کریں گے، علامہ احمد اقبال رضوی 4 فروری کو رحیم یار خان سے اپنے دورے کا آغاز کریں گے، جہاں پر وہ مختلف تقاریب اور تنظیمی شخصیات سے ملاقاتیں بھی کریں گے، ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر تقی اور سیکرٹری تنظیم سازی ناصر مہدی بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔ 5 فروری کو ضلع راجن پور کا دورہ کریں گے، دورے کے دوران مختلف یونٹس اور علاقوں کا دورہ کریں گے، مغرب کے بعد ڈیرہ غازیخاں پہنچیں گے اور مختلف نشستوں سے خطاب اور ملاقاتیں کریں گے۔ 6 فروری کو ضلع لیہ اور مظفرگڑھ کا دورہ کریں گے، 7 فروری کو علی پور اور ضلع بہاولپور کا دورہ کریں گے۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) ایک شخص کسی بیابان یا صحرا میں تنہا سفر کر رہا تھا کہ اچانک ایک خونخوار شیر کو دیکھا، جو اُس پر حملہ آور ہو رہا تھا، وہ اپنی موت کو نزدیک دیکھ کر وحشت زدہ ہو جاتا ہے، اتنے میں اس کی نظر ایک کنویں کی طرف پڑتی ہے اور اسی کی طرف بھاگ جاتا ہے، لیکن شیر بھی اس کے طرف دوڑتا ہے۔ جب جوان کنویں کے نزدیک پہنچا تو دیکھا کہ ایک رسی کنویں میں لٹک رہی ہے، وہ فوراً کچھ سوچے سمجھے بغیر رسی کو پکڑ کر کنویں میں اتر جاتا ہے، لیکن رسی آدھے ہی راستے میں تمام ہو جاتی ہے اور وہ بیچ میں لٹک جاتا ہے، اتنے میں شیر بھی وہاں پہنچ جاتا ہے اور شیر کنوں کے دھان پر کھڑے غرانے لگا ہے۔ جوان جب کنویں کے نیچے کی جانب دیکھتا ہے تو اس کے ہوش اڑ جاتے ہیں، کیونکہ ایک بڑا سا اژدھا اپنا منہ کھولے اُس کے گرنے کا انتظار کر رہا ہوتا ہے۔ ابھی وہ اس وحشت سے نہیں نکل پایا تھا کہ اس کے کانوں میں کسی چیز کی کریدنے کی آواز آتی ہے، اس کی نظر اوپر کی طرف اٹھتی ہے تو دیکھتا ہے کہ دو چوہے رسی کو کاٹنے میں مصروف ہیں۔ نوجوان جب یہ حالت دیکھتا ہے تو اس کا دل حلق میں آجاتا ہے اور اس کا خون رگوں میں منجمد ہو جاتا ہے۔ اسی لمحے میں اچانک اسکی نظریں کنویں کی دیوار پر پڑھتی ہے اور دیکھتا ہے کہ یہاں شہد کی مکھیوں کا چھتا موجود ہے اور اس میں سے کچھ شہد دیوار پر لگا ہوا ہے۔ اس جوان کے دل میں شہد کو چکھنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے اور وہ تمام تر خطرات کو بھول جاتا ہے، وہ یہ بھی بھول جاتا ہے کہ کنویں کے باہر شیر اور کنوں میں ایک اژدھا اس کا منتظر ہے، وہ ان سب کو فراموش کرکے شہد کی خواہش میں غرق ہو جاتا ہے اور ایک ہاتھ سے رسی کو پکڑتا ہے، دوسرے ہاتھ سے شہد کو چکھنا شروع کر دیتا ہے۔
اس واقعہ میں کنویں کو دنیا سے تشبیہ دی گئی ہے اور رسی انسان کی عمر ہے، یہ دو چوہے دن رات ہیں، جو ہر روز انسان کی عمر کو کم کرتے ہیں، اژدھا قبر ہے اور عسل یعنی شہد اس دنیا کا مال، دولت و لذت و خواہش ہیں اور اس شہد کے چھتے پر موجود مکھیاں اہل دنیا ہیں۔ انسان کی زندگی دنیا میں بالکل اسی طرح ہے اور آج کے دور میں ہم بھی سو فیصد اس نوجوان کی طرح تمام تر خطرات اور حقیقت سے بے خبر ہو کر اس دنیا کی لذت میں مگن ہیں، حالانکہ اس لذت کی عمر کچھ سیکنڈ سے زیادہ نہیں، لیکن اسی لذت اور خواہش نفس کی خاطر ہم دنیا میں ہر وہ کام انجام دیتے ہیں، جو انسانوں کو اشرف المخلوقات کے درجے سے گرا کر حیوان سے بھی بدتر بنا دیتے ہیں۔ دنیا میں آج عدل و انصاف نہیں ہے تو اس کی ایک اہم وجہ ہمارا اپنے فرائض سے غافل ہونا ہے۔ ہم سب صدر سے لیکر چپڑاسی تک اگر اپنی اپنی ذمہ داریوں کو خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دیں تو معاشرے اور ملک میں خوشحالی نہ آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، لیکن ہم اپنے نفس کو کچھ دیر لذت دینے کی خاطر اپنے فرائض سے غفلت برتے ہیں اور کام چوری کرتے ہیں، اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھا تے ہیں، دولت و ثروت کو حاصل کرنے کے لئے انسانیت اور اخلاقیات کی حدوں کو پار کر دیتے ہیں۔ جب معاشرے میں افراتفری کا عالم ہو، ہر کوئی اپنی ہوس کو پورا کرنے میں مصروف ہو تو معاشرے سے عدل و انصاف کا خاتمہ ہو جاتا ہے، جب معاشرے سے عدل و انصاف کا خاتمہ ہوتا ہے تو پھر معاشرے میں ایسے درندہ صفت انسان پیدا ہوتے ہیں، جو قصور کے زینب کو سفاکی اور درندگی کا نشانہ بناتے ہیں، لیکن اس سے بڑی سفاکیت یہ ہے کہ ذمہ داران ان ملزموں کو ابھی تک کیفر کردار تک پہنچانے میں ناکام ہیں۔ چونکہ ہم میں سے ہر کوئی کرپٹ اور کام چور ہیں، جب ہمیں کہیں سے کوئی مٹی میں مخلوط شہد ملنے کی امید پیدا ہوتی ہیں تو ہم اپنی انسانیت اور ذمہ داریوں سے دور بھاگتے ہیں۔
زینب کا واقعہ تو ایک ایسا واقعہ ہے، جس پر ملک بھر میں آواز اٹھی ہے، لیکن ایسے سینکڑوں واقعات رونما ہوچکے ہیں اور اُن مظلوموں کی آوازیں ظالموں کے رعب و دبدبہ اور ناانصافیوں میں دب کر رہ گئی ہیں، جس کی وجہ سے آج تک کسی ایک ملزم کو بھی اس کے کئے کی سزا نہیں ملی۔ آخر مجرموں کو کیوں سزا نہیں ملتی؟ اس میں قصور کس کا ہے؟ میرے نزدیک اس میں ہر وہ شخص قصوروار اور مجرم ہے، جس نے مظلوم کی حمایت نہیں کی اور اپنے اپنے مفادات کی خاطر اپنی زبانوں پر تالے لگا بیٹھے ہیں، یا وہ افراد جو مختلف ذریعے سے واقعہ کی حقیقت کو چھپانے اور ملزمان کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں، چاہئے وہ قلم و میڈیا کے ذریعے سے ہو یا سفارش و طاقت کے ذریعے سے۔ ہمارے معاشرے کی ایک اہم شخصیت اور صحافی اپنے آرٹیکل میں لکھتے ہیں کہ "عوام دس بچیوں کے قاتل کو سرعام پھانسی لگتا دیکھنا چاہتے ہیں"، آگے وہ لکھتے ہیں کہ "سر عام پھانسی دینے سے کیا فرق پڑے گا؟ عمران علی درندہ ہے، لیکن کیا ریاست سرعام پھانسی دے کر خود کو بڑا درندہ ثابت کرنا چاہتی ہے اور کیا ریاستوں کو درندوں کے ساتھ درندگی کا مقابلہ کرنا چاہئے۔۔" اور یہاں سے پھر اس مسئلہ کو کسی اور طرف لئے جاتے ہیں۔۔۔۔ جناب آپ نے دیگر جو تجاویز دی ہیں، وہ بالکل بجا ہیں، اس میں کوئی شک نہیں ہے، لیکن آیا کسی کے کئے کی سزا دینا درندگی ہے؟؟ آپ کی نظر میں ظالم و مظلوم، سزا و جزا میں کوئی فرق نہیں ہے؟ اس طرح نعوذ باللہ جس دین پر آپ یقین رکھتے ہیں، اُس نے آپ کو درندگی کا درس دیا ہے؟۔۔۔۔۔
جب یہ شخص قاتل ہے تو اس کو اس کے کئے کی سزا ضرور ملنی چاہئے اور اسے نشان عبرت بننا چاہئے، اس میں کوئی درندگی کی علامت نہیں ہے، اس کی سزا سے معاشرہ تبدیل ہوگا یا نہیں ہوگا، یہاں پر معاشرے کی تبدیلی اور عمران علی کے ذاتی فعل کی سزا سے کوئی تعلق نہیں ہے، عمران علی کو اس کے کئے کی سزا ملنی چاہئے، کیونکہ سزا و جزا اسلام کا ایک اہم جز ہے اور اگر مجرموں کو ان کے عمل کی سزا نہیں ملے گی تو اس سے جرائم میں مزید اضافہ ہوگا اور جرائم پیشہ افراد کو مزید تقویت ملتی ہے اور مظلوموں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے، قرآن مجید سورہ بقرہ آیت نمبر ۱۷۹ میں خداوند عالم فرماتے ہیں "اور اے عقل مندو! تمہارے لئے قصاص میں زندگی ہے، تاکہ تم (خونریزی سے) بچو۔" باقی معاشرے سے جرائم کی روک تھام کے لئے جدوجہد حکمرانوں سمیت ہم سب پر فرض ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اپنے معاشرے کو ایک پُرامن اور تہذیب یافتہ معاشرہ بنائیں اور یہ اُسی وقت ممکن ہے جب ہم معاشرے میں علم و آگاہی اور عدل و انصاف کو رائج کریں اور سب اپنی ذمہ داریوں پر دنیا و آخرت کو مدنظر رکھتے ہوئے عمل کریں۔ اس طرح ممکن ہے کہ کچھ عرصے میں ہمارا معاشرہ بھی برائیوں سے پاک معاشرہ بن جائے، لہذا آج سے ہی ہم سب اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں اور دیکھیں کہ خود سازی اور معاشرہ سازی میں ہماری غلطیاں کہاں کہاں ہیں اور اس چیز کو فراموش نہ کریں کہ ہماری زندگی بہت مختصر ہے اور یہاں کی لذتیں کچھ لمحے کے لئے ہیں۔
تحریر: ناصر رینگچن
وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں ایک بار تسلسل کے ساتھ شیعہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا، آج دن دیہاڑے ڈیرہ اسماعیل خان کی شاہین مارکیٹ میں راہ چلتے امام بارگاہ کے متولی موتی اللہ المعروف موتی کو چار حملہ آوروں نے بے دردی کے ساتھ قتل کر دیا، واقعہ کے بعد واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح دو موٹر سائیکلوں پر سوار چار دہشتگرد دن دیہاڑے بھرے بازار میں پستول کی مدد سے واردات کرتے ہیں اور باآسانی فرار ہوجاتے ہیں، واقعے کے بعد مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مذمت کرتے ہوئے وزیراعلی خیبرپختونخواہ اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ مقتول کو پانچ گولیاں ماری گئیں، اطلاعات کے مطابق مقتول کے پانچ بچے ہیں۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی کا صوبائی دفتر سے جاری بیان میں کہنا ہے کہ گز شتہ کئی سالوں سے ہم اس بات کی نشاندہی کررہے ہیں کہ سندھ میں دہشت گردوں کا منظم نیٹ ورک اب بھی موجود ہے قومی ایکشن پلان اور آپریشن ردالفساد کے باوجود اب تک سندھ میں دہشت گردوں کا خاتمہ نہیں ہوسکا سانحہ شکار پور،سانحہ جیکب آباد اور سانحہ سہون کو گزرے ایک سال کا عرصہ گرز گیا اگر ان واقعات میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کرکے سزائیں موت دی جاتی تو میر ہزار خان بجارانی کا یہ بہمانہ قتل ہر گز نہیں ہوتا ہم سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی کی طرز پر اندرون سندھ میں بھی رینجرز کو آپریشن کے اختیارات دئیے جائیں تا کہ ٹار گٹڈ آپریشن کے زدیعے اندرون سندھ میں دہشت گردوکو اُن کے انجام تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ اُن کے مراکز اور سہولت کاروں کو بھی ختم کیا جاسکے۔