وحدت نیوز (اسلام آباد) گستاخانہ خاکوں کی نمائش منسوخی مسلم امہ کی اخلاقی فتح ہے، مسلم امہ نے اپنے جذبات اور احتجاج کو انتہائی پر امن اندازمیں دنیا کے سامنے پیش کیاان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری امور خارجہ ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین شیرازی نےتوہین آمیزگستاخانہ خا کوںکی نمائش کی منسوخی پرمیڈیاسیل سے اپنے جاری بیان میں کیا۔انہوں نے کہا کہ محبت محمد  و آل محمد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔خاکوں کی تیاری اور نمائش مسلمانوں کے جذبات سے کھلم کھلا کھلواڑ تھااس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔اس باب کو ہمیشہ کےلیے  بند ہونا چاہیے اور آئندہ اس بات کویقینی بنایا جائے کہ اظہار آزادی کا بہانہ بنا کر کوئی بھی دین و مذھب کے شعائر  اور مقدسات کی اھانت کی ذلیل جرآت نہ کر سکے۔ مسلم امہ کے اس متحد ہو کر عالمی اداروں اور آزادی رائےکے نام نہاد علمبرداروں پر واضع کرنا ہوگا کہ اظہار رائے کی آڑ میں توہین مذاہب کا سلسلہ بند ہونا چاہئے اور اس حوالے سے قانون سازی کی جانی چاہئے ۔انہوں نے مذید کہا کہ مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہاہے، اب یورپی یونین اقوام متحدہ و دیگر  ممالک کو ایسی قانون سازی اور اس پر عملدرآمد کروانا چاہیے کہ کوئی شخص مقدسات کی توہین کے متعلق جرآت نہ کرسکے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) بظاہر نحیف اور کمزور نظر آنے والے مفتی جعفر حسین چٹان سے بھی مضبوط ارادے کے مالک تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں واحد طاقتور ترین قائد مفتی جعفر حسین ہی تھے جنہوں نے اسلام آباد میں ضیاءالحق جیسے آمر کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج مفتی جعفر حسین ہم میں ہوتے تو ہماری ملت ان مسائل اور پریشانیوں کا شکار نہ ہوتی، انہوں نے اپنی محنت، ولولے اور مصمم ارادے سے پوری ملت تشیع پاکستان کو ایک لڑی میں پرو دیا تھا،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے قائد ملت جعفریہ مرحوم مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ کی35ویں برسی کے موقع پر مرکزی سیکریٹریٹ سےمیڈیا کو جاری بیان میں کیا۔

علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ دشمن نے ہماری ملت کے خلاف سازش کی اور ہماری بہادر، خوددار اور غیرت مند ملت کا شیرازہ بکھیر کر رکھ دیا گیا، لیکن آج مجلس وحدت اپنے مرحوم قائد مفتی جعفر حسین کے افکار پر عمل پیرا ہے اور آج بھی مجلس وحدت بکھری ہوئی ملت کو ایک لڑی میں پرونے کیلئے مصروف عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ ہم ملت کو متحد کرنے میں کافی زیادہ حد تک کامیاب ہوئے ہیں اور آج ہمارے ماتمی نوجوان، ہمارے ذاکرین عظام، ہمارے جید اور دردمند علما کرام، ہمارے صالح اور باشعور نوجوان ہمارے ساتھ ہیں اور ہم سب ایک پلیٹ فارم پر متحد ہیں۔

انہوں نےمزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کوئی جماعت یا گروپ نہیں بلکہ ایک پلیٹ فارم ہے جس پر ہم نے ملت کو متحد کرنا ہے، اس حوالے سے ہم تمام زعما ملت، عمائدین، بزرگان سے رابطے میں ہیں اور انشاءاللہ وہ دن تاریخ کی یہ بوڑھی آنکھیں دیکھیں گی جب ملت تشیع پاکستان ویسے متحد ہو گی جیسے مفتی جعفر حسین نے اسے متحد کیا تھا اور شہید علامہ عارف حسین الحسینی نے اسے بام عروج پر پہنچایا تھا۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے نوجوان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ملت کے تمام افراد کو قومی دھارے میں شامل کرنے کیلئے کردار ادا کریں، ملت تشیع کی بقا اتحاد میں ہے، دشمن نے ہمیں گروپوں میں تقسیم کر کے ہماری قتل وغارت کا بازار گرم کر دیا، ہم تقسیم تھے اس لئے اسے اپنی جارحیت کے ارتکاب کا موقع ملا لیکن اب نہیں، اب ملت جعفریہ پاکستان بیدار ہو چکی ہے اور دشمن کے عزائم جان چکی ہیں۔

وحدت نیوز(قم) ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے دلوں کی دھڑکن روکنے کا گھٹیا منصوبہ خاک میں مل جائے گا ، نبی مکرم ﷺ کی شان میں کو ئی گستاخی برداشت کی تھی نہ کریں گے ، مسلمانوں کی رگوں میں محبت رسول ﷺ لہو کی طرح رواں دواں رہے گی ،ایک بار پھرمغربی استعمارآزادی رائے کے نام پر گھنائونے کھیل کے لئے میدان میں اتر کر مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کی مذموم سازش تیار کر رہا ہے جسے دنیا وآخرت میں رسوائی کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے گا ، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان مرکزی سیکریٹری امور خارجہ ڈاکٹر علامہ سید شفقت شیرازی نے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کی تیاری اور نمائش کے خدشات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

 انہوں نے اس بات کی تاکید کی کہ مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی حکومت وقت کی بھی ذمہ داری ہےمگر علمی طبقہ اس سازش کو تمام جہات سے رد کرتے ہوئے اپنے خطبات ،محافل اور نجی محفلوں کے ساتھ ساتھ اجتماعی پروگراموں میں برملا اظہار کرے کہ نبی مکرم ﷺ کی ذات اقدس ہماری جان ، مال ،عزت و آبرو سے بڑھ کر ہے اور ناموس محمدی ﷺ کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیاجائے گا ۔

ڈاکٹر علامہ سیدشفقت شیرازی نے اس بات پرزور دیا کہ یورپی یونین ، اقوام متحدہ اوردیگر ممالک ایسے قوانین وضع کریں اور اسے عملی جامہ پہنائیں کہ مسلمانوں کے مقدسات پرکبھی بھی ، کسی جگہ ،کسی بھی اندازمیں چاہے آزادی اظہار کا لبادہ ہو یا کوئی مخصوص انداز بالخصوص نبی مکرم ﷺکی ذات اقدس پرآنچ نہ آنے پائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی پارلیمنٹ میں اس سے متعلق قرارداد پاس ہونا خوش آئند امر ہے لیکن اس پرفوری طورپرعملی کام ہوناحالات اوروقت کی اشد ضرورت ہے آخرمیں ڈاکٹر صاحب نے اس بات کی خواہش کا اظہار کیا کہ تمام مسلمانوں کواجتماعی طور پر رسالتمآب ﷺ کے حوالے سے اپنی محبت کااظہار کر کے دشمن اسلام کی سازش کو ناکام بنانا چاہیے۔  

وحدت نیوز (آرٹیکل) جہالت ہر درد کی ماں ہے،پسماندگی کی جڑ ہے،  شیاطین اور طاغوت کا ہتھیار ہے، انسان دشمنوں کا اوزار ہے اور انسان کی بدبختیوں کا سرچشمہ ہے۔ دینِ اسلام کسی طور بھی انسانوں کو جاہل رکھنے کے خلاف ہے۔ انسانوں کو دوطرح سے جاہل رکھا جاتا ہے، ایک یہ کہ تعلیمی داروں کو بند کر دیا جائے اور یا پھر انہیں غیر معیاری کر دیا جائے جبکہ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ  تعلیمی ادارے تو کھلے رہیں لیکن وہ  علمی معیارات کے بجائےتعصب ، ضد اور ہٹ دھرمی پر قائم اپنے نظریات لوگوں کے سامنے پیش کریں۔

ظہورِ اسلام سے پہلے لوگوں میں یہ وہم عام تھا کہ چاند گہن اور سورج گہن اس وقت لگتا ہے کہ جب زمین پر کوئی ناخوشگوار حادثہ پیش آتا ہے چنانچہ   جب نبی اکرمﷺ کی زندگی میں ایک مرتبہ سورج گہن لگا تو اسی روز اتفاق سے آپ کے فرزند حضرت ابراہیمؑ کا انتقال بھی  ہوا  اور لوگوں نے یہ چہ مہ گوئیاں شروع کر دیں کہ یہ سورج گہن جنابِ ابراہیم کی وفات کی وجہ سے لگا ہے۔

اس وقت نبی اکرمﷺ نے لوگوں کی جہالت کو دور کرتے ہوئے فرمایا:

سورج اور چاند خدا کی دو نشانیاں ہیں انہیں کسی کی موت کی وجہ سے گہن نہیں لگتا ہے۔[1]

اپنے آپ کو نبی اکرم ﷺ کا جانشن اور وارث کہنے والوں کی یہ اولین زمہ داری بنتی ہے کہ وہ ببانگِ دہل عوامی جہالت کے خلاف آواز اٹھائیں اور جہالت کے مقابلے میں اپنا علمی نظریہ پیش کریں۔

عصرِ حاضر میں عوام اس مسئلے میں سرگرداں ہیں کہ نبی اکرمﷺ کے بعد وہ کونسا نظامِ حکومت ہے جس کے نفاذ کے لئے تگ و دو اور کوشش کی جائے۔

میں نے اسلامی نظامِ حکومت کا پرچار کرنے والے بہت سارے لوگوں سے پوچھا  کہ بھائی دنیا تشنہ ہے، لوگ جاننا چاہتے ہیں، آپ بتائیں کہ عصرِ حاضر کے لئے اسلام کا مجوزہ نظامِ حکومت کیا ہے!؟ بعض نے کہا کہ بھائی ولایت و امامت ہی عصرِ حاضر کا مطلوبہ نظام ہے۔ میں نے خوش ہوتے ہوئے عرض کیا اچھا تو یہ بتائیں کہ ولایت کی واو پر فتحہ ہوتو اس کا کیا مطلب ہے اور کسرہ ہوتو س کا کیا مطلب ہے!؟ بہت سارے دانشور تو یہیں پر پھسل گئے ، اب جو رہ گئے ان سے ہم نے پوچھا کہ یہ جو نظام ولایت و امامت ہے آپ نص خاص کے ذریعے اس کے معتقد ہیں یا نص عام کے ذریعے ۔۔۔

کہنے لگے جب آمر ہوگا تو نظام آمریت ہوگا، بادشاہ ہوگا تو نظامِ بادشاہت ہوگا، جمہور ہونگے تو نظام جمہوریت ہوگا اسی طرح جب امام ہونگے تو نظامِ امامت ہوگا۔  اس پر ہم نے عرض کیا کہ کیا اس وقت امام ؑ موجود ہیں!!!؟

 کہنے لگے نہیں اس وقت عصر غیبت ہے اور ہمیں نص عام کے ذریعے نظام مرجعیت کی طرف دعوت دی گئی ہے۔

امام مہدی علیہ السلام نے  سنہ260ہجری قمری میں اپنی امامت کے آغاز ہی سے شیعیان آل رسول(ص) سے اپنا تعلق نمائندگان خاص کے ذریعے محدود کیا ہوا تھا۔ آپ(عج) کے آخری نائب علی بن محمد سمری تھے جو 15 شعبان سنہ 329 ہجری قمری / 9 مئی 941 عیسوی کو وفات پاگئے۔

ان کی وفات سے صرف ایک ہفتہ قبل امام زمانہ(عج) کی جانب سے ان کی طرف ایک توقیع جاری ہوئی جس میں امام(عج) نے انہیں لکھا تھا:

علی بن محمد سمری! خداوند متعال تمہارے بھائیوں کو تمہارے حوالے سے [یعنی تمہاری وفات کے حوالے سے] اجر عطا فرمائے؛ کیونکہ تم 6 دن بعد وفات پاو گے؛ اپنے آپ کو تیار کرو اور کسی کو بھی اپنی موت کے بعد اپنا جانشین نہ بناؤ۔ کیونکہ ابھی سے غیبت کبری کا آغاز ہوچکا ہے، اور کسی قسم کا ظہور نہ ہوگا اس وقت تک جب خداوند متعال اذن عطا کرے گا۔ اور وہ [اذن] طویل مدت کے بعد ہوگا، جب لوگوں کے دل پتھروں جیسے ہوچکے ہونگے اور دنیا ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔ اور اس عرصے میں بعض لوگ میرے حامیوں (پیروکاروں) کی طرف آئیں گے اور دعوی کریں گے کہ انھوں نے مجھ سے ملاقات کی ہے؛ لیکن آگار رہو کہ جس نے بھی سفیانی کے خروج اور آسمانی چیخ سے قبل میرے دیدار کا دعوی کیا وہ الزام لگانے والا اور جھوٹا ہے۔[2]

امام مہدی(عج) نے سنہ 329ہجری قمری میں چوتھے نائب خاص کی وفات کے بعد کسی نائب کا تعین نہیں کیا اور یوں عوام کے ساتھ آپ(عج) کا براہ راست تعلق بھی اور آپ(عج) کی وکالت خاصہ کا دور بھی اختتام پذیر ہوا۔ دوران غیبت کے بارے میں منقولہ روایات ـ منجملہ امام مہدی(عج) سے منقولہ ایک روایت ـ میں شیعیان اہل بیت کو دین و دنیا کے امور میں فقہاء سے رجوع کرنے پر مامور کیا ہے، غیبت کے دور میں امام مہدی(عج) کی نیابت عامہ کا منصب فقہاء نے سنبھالا۔

"عام" ’’عام ‘‘کی قید "خاص" کے مقابلے میں آئی ہے اور مراد یہ ہے کہ اس دور میں کوئی بھی امام مہدی(عج) کی طرف سے خاص اور متعینہ نیابت کا عہدیدار نہیں ہے بلکہ جامع الشرائط فقہاء ـ جن کی شرطیں روایت میں منقول ہیں؛ امام عسکری(ع) نے فرمایا:

"فَأَمَّا مَنْ کَانَ مِنَ الْفُقَهَاءِ صَائِناً لِنَفْسِهِ حَافِظاً لِدِینِهِ مُخَالِفاً عَلَى هَوَاهُ مُطِیعاً لِأَمْرِ مَوْلَاهُ فَلِلْعَوَامِّ أَنْ یُقَلِّدُوهُ۔ [3]

ترجمہ: پس جو فقیہ اپنے نفس پر قابو رکھنے والا اور اپنے دین کا نگہبان ہو اور اپنی نفسانی خواہشات کا کی مخالفت کرے اور اپنے مولا کے فرمان کا مطیع و فرمانبردار ہو، تو عوا پر واجب ہے کہ اس کی تقلید کرے۔ اور ان شرائط پر پورے اترنے والے فقہاء عام طور پر نیابت امام زمانہ(عج) کے حامل ہیں۔
نتیجہ:۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ عصرِ حاضر میں ہمارے پاس ہماری نجات کے لئے نظامِ مرجعیت موجود ہے۔ اگر کوئی نظام مرجعیت کی رعایت نہیں کرتا تو وہ در اصل نظامِ امامت سے ہی کٹ جاتا ہے۔ اس دور میں یہ مراجع عظام ہی ہیں جو یہ بتا سکتے ہیں کہ دنیا کے کس خطے میں کونسا نظامِ حکومت مناسب ہے اور لوگوں کو ووٹ دینا چاہیے یا نہیں، نظام مرجعیت کو نظرانداز کر کے اور پس پشت ڈال کر یا پھر  مسترد کر کے ہم نظامِ امامت تک نہیں پہنچ سکتے۔

عصر غیبت میں یہ مراجع کرام ہی ہیں جو دین کے چراغ، ہدایت کے ستون اور تحریکوں کے قطب ہیں۔ لہذا ہمیں اپنے تمام تر مسائل میں مراجع عظام کی طرف ہی رجوع کرنا چاہیے۔

جب تک ہم نظام مرجعیت کے اتنظام و احترام پر پورےنہیں اترتے تب تک نظام امامت کی باتیں کرنا بالکل ایسے ہی ہے جیسے پہلی کلاس کے بچے کو پی ایچ ڈی میں داخل کرانے کی ضد کی جائے۔

 

تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (نگر) دو سیاسی جماعتوں کی آپس کی رنجش نگر میں ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ بن گئی ہے۔ٹھیکیدار مافیا سیاسی اثر رسوخ کے ذریعے ٹینڈرز رکوارہے ہیں جس سے نگر کے عوام ذہنی اذیت کا شکار ہوچکے ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری شماریات شبیر حسین نے کہا ہے کہ سیاسی رنجش نے نگر کو دوسرے ضلعوں کی نسبت بہت پیچھے دھکیل دیا ہے ۔ ٹھیکیدار اور محکمہ ورکس کی ملی بھگت سے بہت سے ترقیاتی منصوبوں کھڈے لائن لگ چکے ہیں اور کئی منصو بے التواء کا شکار ہیں۔موسم سرما کا عنقریب آغاز ہوگااور سردی شروع ہوتے ہی نئے بہانے شروع ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ شایار تا پھکر میٹل روڈکا چھ مرتبہ ٹینڈر منسوخ کیا گیا جبکہ ٹینڈر کے اعلان کے بعداب تک محکمہ ورکس بغیر وجہ بتائے ٹینڈرز اوپن نہیں کررہے ہیں۔محکمہ ورکس کے ایکسین چیف انجینیئر کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیںجبکہ دونوں سیاسی جماعتوں کی اپنے من پسند ٹھیکیداروں کی حمایت نے عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی مداخلت اور محکمہ ورکس کی من مانیوں کی وجہ سے کئی منصوبے التواء کا شکار ہیں۔ایسا لگ رہا ہے کہ نگر میں ادارے ٹھیکیدار چلارہے ہیں جبکہ اعلیٰ عہدوں پر براجمان سرکاری آفیسرز ٹھیکیداروں کی غنڈہ گردی کے آگے بے بس نظر آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کئی منصوبے جو التو اء کا شکار ہیں اور جب متعلقہ محکمہ اور عوام ٹھیکیداروں سے منصوبوں کو مکمل کرنے کی بات کرتے ہیں تو ٹھیکیدار اپنے غنڈوں کے ذریعے حملہ آور ہوتے ہیں جو کہ افسوسناک امر ہے۔لہٰذا مقتدر حلقوں سے گزارش ہے کہ وہ اس حالت زار کا نوٹس لیکر تمام منصوبوں کے ٹینڈرز کروائیں اور التواء کے شکار منصوبوں کی فوری تکمیل کروائیں تاکہ عوامی مشکلات کم ہوسکیں۔

وحدت نیوز (کراچی)  ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے میں مشترکہ لائحہ عمل کے حوالے سےملی یکجہتی کونسل سندھ کاخصوصی اجلاس ادارہ نورحق میں ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر و نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسد اللہ بھٹو کی زیر صدارت منعقد ہوا،اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے ناصر حسینی اورعلامہ صادق جعفری نے شرکت کی۔

 علامہ صادق جعفری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حرمت رسول پر جان بھی قربان ہے ، گستاخانہ خاکوں کی اشاعت نے امت مسلمہ کے قلب کو چھلنی کیا ہے،او آئی سی اسی عالم اسلام کو فلسطین،کابل اور یمن میں حالیہ مظالم پر بھی اٹھناہوگا، اس وقت عالم اسلام کا رویہ مظلوم مسلم اقوام کے متعلق انتہائی قابل افسوس اور مذمت ہے ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree