وحدت نیوز (گلگت) مستونگ میں زائرین کی بس پر حملہ پوری قوم پر حملہ ہے۔ اس سے پہلے بنوں اور راولپنڈی میں افواج پاکستان اور پیرا ملٹری فورسز پر حملوں نے پوری قوم کو اذیت میں مبتلا کیا ہے۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان طالبان کے انسان کش حملوں کو پوری انسانیت پر حملوں سے تعبیر کرتی ہے اور شروع دن سے یہ مطالبہ کرتی آئی ہے کہ ملک اور انسان دشمنوں سے مذاکرات بے معنی اور پوری پاکستان قوم کے ساتھ مذاق ہے۔ دنیا میں کہیں پر بھی دہشت گردوں کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوتے ہیں بلکہ ان دہشت گردوں کو طاقت سے کچل دیا جاتا ہے۔ پاک افواج کے آفیسروں اور جوانوں کے قاتلوں کے ساتھ مذاکرات یقیناًبزدلی اور بے غیرتی ہے۔ طالبان کے سفاک قاتل کسی رحم کے قابل نہیں۔ ان سفاک قاتلوں نے مسجدوں، امامبارگاہوں، جلوس عزا، جلوس میلاد ، مارکیٹوں، مندروں، گرجا گروں، حساس اداروں کے مراکز ، اہم فوجی تنصیبات پر حملے کرکے پاکستان دشمن ہونے پر مہر ثبت کردیا ہے۔ یہ کیسے حکمران ہیں کہ جن کے ہاتھ پورے پاکستانیوں کے خون سے رنگین ہیں، سے امن کی بھیک مانگتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ نیئر عباس مصطفوی نے مستونگ میں بیگناہ زائرین کے بہیمانہ قتل کے خلاف گلگت میں جاری دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ بے حس اور بزدل حکمرانوں کا رویہ انتہائی قابل مذمت ہے کہ ملک کی سالمیت کو داؤ پر لگانے والوں سے اب بھی مذاکرات کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کی سرزمین مظلوم ملت تشیع کے خون سے رنگین ہے اور اب ہم مزید تحمل نہیں کرسکتے کہ ہمارا خون بہایا جائے اور ہم خاموش رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم افواج پاکستان سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ از خود فوری طور پر ان سفاک قاتلوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کرے ، پاکستان عوام اپنی بہادر فوج کا بھرپور ساتھ دے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ طالبان آئین پاکستان کے مجرم اور ریاست کے دشمن ہیں ، ایسے ظالموں سے جنگ کی جاتی ہے نہ کہ مذاکرات۔ اب بھی حکمرانوں نے ہوش کے ناخن نہ لئے اور 24 گھنٹوں کے اندر اندر آپریشن کا فیصلہ نہ کیا گیا تو مظلوموں کا یہ سمندر حکمرانوں کو بہا لے جائیگا۔ یہ دھرنے اس وقت تک ختم نہیں ہونگے جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہونگے۔