وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اسکردو چندا میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی صفورا چونگی کے دلخراش واقعے سے واضح ہوگیا کہ سندھ اور وفاقی حکومت بری طرح ناکام ہو چکی ہے اور کراچی میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے باوجود اسماعیلی برادری کا قتل عام عالمی تکفیری سازشوں کا شاخسانہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ صفورا کراچی کی ذمہ داری صوبائی اور وفاقی حکومت پر عائد ہوتی ہے دونوں حکومتیں دہشتگردوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے میں سنجیدہ نہیں حالیہ واقعہ تکفیری مدارس کے خلاف آپریشن نہ کرنے کا نتیجہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے وزیرخارجہ اور امام کعبہ کی پاکستان آمد اور مخصوص افراد سے ملاقات ، مخصوص تنظیموں اور مدارس میں دورہ جات اور انکی اخلاقی و مالی معاونت سے تکفیری ذہنیت کو فروغ ملا ہے ۔ نواز حکومت کی دہشتگرد نواز پالیسیوں کی وجہ سے سانحہ صفورا پیش آیا۔ نواز حکومت نے تکفیری اجماعات اور تظاہرات کی اجازت دی جس کے سبب تکفیر ی عناصر کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ کراچی میں اہل تشیع ، اسماعیلی اور سیکیورٹی اداروں پر حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور دہشتگردی کی نئی لہر دوڑ گئی ہے ۔ان حملوں کے پیچھے تکفیری عناصر کا ہاتھ جنہوں نے اسماعیلی برادری کی تکفیرکے بعد جواز فراہم کیے ۔ تکفیریت ملک میں سب سے بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے اور نواز حکومت ان مدارس کے خلاف کاروائی کرنے کے لیے تیارنہیں جہاں تکفیر کی جاتی ہے ۔ ہم سیکیورٹی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان تمام اداروں کے خلاف کاروائی کرے جہاں تکفیریت کو فروغ دی جاتی ہے اور دہشتگردی کے لیے جواز فراہم کی جاتی ہے۔ تکفیر پورے ملک اور تمام سیکیورٹی اداروں کے لیے خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی حکومت بری طرح ناکام ہو چکی ہے اور پورے ملک میں دہشتگرد دھندناتے پھر رہے ہیں اور اب یہ جماعت گلگت بلتستان کی طرف رخ کرنا چاہتی ہے ۔ گلگت بلتستان میں نواز لیگ کے لیے کوئی جگہ نہیں کیونکہ یہاں کی عوام لسانی ، علاقائی اور مذہب سے بالاتر ہوکر میرٹ کی بنیاد پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور ان تمام جماعتوں کو مسترد کریں گے جنہوں نے ماضی میں اس عوام کے ساتھ دھوکہ کیا اور انکے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے علاوہ یہاں پر تفرقے کو ہوا دی اور مسلکی اختلافات میں اضافہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ملک کے عام انتخابات میں دھاندلی کے شواہد سامنے آنے کے بعد گلگت بلتستان انکی حیثیت صفر ہو کر رہ گئی ہے، یہ جماعت اپنی شکست کو دیکھ کر بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی ہے اور اوچھے ہتھکنڈے پر اتر آئی ہے ، طاقت کے استعمال ، قبل از انتخابات اور اعلانات کے ذریعے یہاں کے عوام کو یرغمال بنانا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں شفاف انتخابات فوج کی نگرانی کے بغیر ممکن نہیں ۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے انتخابات فوج کی نگرانی کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کے لیے بھرپور جدوجہد کی جائے گی اور انکے حقوق کی جنگ پورے ملک میں لڑی جائیگی۔ ہم گلگت بلتستان کوبااختیار اورخودمختار دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم نے نواز لیگ کی حکومت کو یہ آفر دی تھی کہ اگر یہ حکومت مخلص ہے تو گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دے اور انکو وہ مقام دے جس کا یہ خطہ حقدار ہے تو ہم پورے گلگت بلتستان میں انکے حق میں دستبردار ہونے کے لیے تیار ہیں ۔لیکن ہم جانتے ہیں کہ نواز لیگ یہاں کے عوام سے مخلص نہیں وہ یہاں پر حقوق دینے نہیں بلکہ یہاں کے وسائل لوٹنے آئے ہیں ۔عوام آئندہ انتخابات میں ان تمام جماعتوں کو مسترد کریں گے جنکی وجہ سے یہ خطہ اب تک محروم رہا۔