وحدت نیوز (گلگت) خالصہ سرکار کے نام پر بنجر اراضیوں کی بندر بانٹ تشویشناک عمل ہے ،ایسے اقدامات علاقے میں انتشار و انارکی پھیلانے کا موجب بن جائینگے۔طاقت کے بل بوتے پر بنجر زمینوں قبضہ کرنا اور متعلقہ آبادیوں کے عوام کو بیدخل کرنا جمہوری روایات کے منافی اقدام ہے۔
مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اور رکن گلگت بلتستان اسمبلی حاجی رضوان علی نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بڑھتی ہوئی آبادی کے تناظر میں علاقے میں موجود بنجر اراضیوں کی بندربانٹ نئی نسل کو چھت سے محروم رکھنے کی سازش ہے، حالانکہ متعلقہ علاقوں کی آبادی شرعا و قانونا حریم علاقوں پر حق تصرف رکھتے ہیں۔گلگت بلتستان میں قابل کاشت اراضی کا رقبہ پہلے ہی انتہائی قلیل ہے اور عوام کے پاس اپنا رہائشی گھر بنانے کی زمین بھی نہیں رہی ہے اور بنجر اراضیوں پر عوام کے حق تصرف کو چھیننا عوام دشمنی کے مترادف ہے۔پاکستان کے دیگر علاقوں میں بنجر زمینوں کو آباد کرنے کیلئے حکومت مختلف پیکجز دے رہی ہے اور گلگت بلتستان میں اس کے برعکس یہاں کے عوام بنجر اراضیوں کو قابل کاشت بنانے پر آمادہ ہے جبکہ حکومت طاقت کے ذریعے عوام سے آباد کاری کے حق کو چھیننا چاہتی ہے۔ چھلمس داس،مقپون داس، تھک داس، مناور اور نلتر بالا سمیت کئی بنجر رقبے سرکار کے نام پر الاٹ کرنا سراسر ناانصافی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان ناتوڑ رولز کو ایک ظالمانہ قانون سمجھتی ہے اور گلگت بلتستان کے طول وعرض میں موجود تمام بنجر زمینوں کو گلگت بلتستان کے عوام کی ملکیت سمجھتے ہیں ، ناتوڑ رولز کی آڑ میں بنجر اراضیوں کی بندربانٹ کی حکومتی پالیسی کے خلاف گلگت بلتستان اسمبلی میں قرارداد لائی جائیگی اور خالصہ سرکار کے نام پر عوامی زمینوں پر سرکاری قبضہ کے خلاف تحریک چلانے سے بھی دریغ نہیں کیا جائیگا۔