حوزۂ علمیہ جامعۃ النجف ، مجمع القراء بلتستان اور مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام سکردو میں عظیم الشان"تجلیل قرآن و القدس کانفرنس" کا انعقاد

18 اپریل 2023

وحدت نیوز (سکردو) حوزۂ علمیہ جامعۃ النجف ، مجمع القراء بلتستان اور مجلس وحدت مسلمین شعبہ تربیت کے زیر اہتمام علامہ اقبال آڈیٹوریم انچن کیمپس سکردو میں عظیم الشان"تجلیل قرآن و القدس کانفرنس" کا انعقاد کیا گیا۔  اس کانفرنس میں قرآن سے شغف رکھنے والے مومنین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ کانفرنس کی صدارت مجلس وحدت المسلمین کے صوبائی صدر گلگت بلتستان آغاسید علی رضوی نے کی جبکہ مہمان خصوصی استاد حوزہ  شیخ سجاد حسین مفتی تھے۔ رکن جی بی کونسل  و جامعۃالنجف کے نائب مدیرشیخ احمد علی نوری اور صوبائی وزیر محمد کاظم میثم بھی اس کانفرنس میں شریک تھے۔تجلیل قرآن کے ضمن میں "آل بلتستان مقابلہ حسن قرأئت کا" خاص اہتمام کیا گیاتھا جس میں  بلتستان بھر کے قاریان قرآن نے شرکت کی۔

حسن قرائت مقابلے کےمنصفین  بلتستان کے مشہور ومعرف قاریان قرآن  و برجستہ عالم دین شیخ ذاکر حسین آغا ، شیخ غلام محمد صابری،شیخ محمد تقی ذاکر اور قاری عنایت علی تھےاورقرآنی پروگرام کے نظامت کے فرائض کرامت علی صاحب نبھا رہے تھے  جبکہ القدس کانفرنس کی نظامت شیخ محمد اشرف مظہرنے کی۔اس اہم کانفرنس کے مہمان خصوصی شیخ سجاد حسین مفتی نے "قرآن مجید دستور حیات" کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ قوموں کی تاریخ عروج و زوال کی داستانوں سے بھری پڑی ہے۔

 1457سالوں میں قرآن کو ماننے والے مسلمانوں  کے لیے کافی نشیب و فراز آئے۔موجودہ دور مسلم امہ کی تاریخ کا بدترین دور ہے۔ جس طرح فرعونی ریاست میں حضرت یعقوب علیہ السلام کی قوم زندگی گزار رہی تھی۔ یہی حالت آج کل ہماری بنی ہوئی ہے۔ یکسوئی، توازن اور زندگی کے مختلف شعبوں میں طاقت کا حصول کسی بھی ملت کی سربلندی کے لیے ضروری ہے۔ فلسطینی مسلمان اسرائیلی مظالم کی چکی میں پس رہے ہیں۔  اس طرح کے مظالم سے نجات کے لیے ہمیں صراط مستقیم پر چلنے کی ضرورت ہے۔

کلام الہی اس راستے کی بہترین رہنمائی کرتا ہے۔ قرآن سے دوری کے نتیجے میں ہمارا معاشرہ متعدداخلاقی وروحانی بیماریوں کا شکارہے۔ ان بیماریوں سے کامل  شفا قرآن عطا کرتا ہے۔ بشر ہونے کے ناطے ہمیں زندگی کے ہر موڑ پر تائید خداوندی درکار ہےاور مدد خداوندی بھی قرآن  کے راستے آسکتی ہے۔ اسی طرح  ہم زندگی میں کامیابی کے خواہاں ہیں۔ اس کامیابی کی بشارت بھی ہمیں قرآن دیتا ہے ۔غرض  ہمیں اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں کو تاریکی سے نکال کر ہدایت کی راہ پر گامزن کرنے کی ضرورت ہے اور تاریکی کو مٹا کر روشنی  لانے والی کتاب بھی قرآن مجید ہی ہے۔

قرآن مجید حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا سب سے بڑا معجزہ ہے۔ حضرت علی علیہ السلام آپ ﷺکا برحق جانشین  کیونکر بنے؟  اس لیے  کہ آپ ؑدیگر کے مقابلے میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بعد سب سے زیادہ تعلیمات قرآنی سے آشنا تھے۔حضرت علی ؑ اور دیگر ائمہ معصومین کے دشمن وہی تھے جو قرآن کے دشمن تھے۔ چونکہ ائمہ کرام انسانی معاشرے میں قرآن کو دستور حیات کے طور پر نافذ  کرنا چاہتے تھے۔ اسی کوشش کے نتیجے میں ائمہ معصومین شہادت کے درجے پر فائز ہوئے ہیں۔ جس دن ملت اسلامیہ نے قرآن مجید کو دستور زندگی سے نکال کرمحض  گھروں کی زینت بنائے رکھنے کا سلسلہ شروع کیا اسی دن سے یہ ملت زوال پذیر ہوئی۔  

بیسویں صدی میں امام خمینی نے اپنے انقلاب کا منشور قرآنی تعلیمات کو قرار دیتے ہوئے ایرانی معاشرے میں قرآنی نظام کو نافذ کرنے میں کامیاب ہوئے ۔آج ایران تمام تر عالمی پابندیوں کے باوجود علمی، سیاسی، ٹیکنالوجی اور ہر شعبہ زندگی میں ترقی کر رہا ہے۔ یہ سب کچھ قرآن کو اہمیت دینے کے نتیجہ ہے۔ قرآن کو اللہ تعالی نے ریاست، دلوں، جسموں اور گھروں پر حکومت کرنے کے لیے نازل کیا ہے۔ ہمیں اگر انفرادی، اجتماعی، ملکی اور بین الاقوامی میدانوں میں ترقی کرنا ہے تو ہمیں قرآن مجید کو فروغ دینے اور ا ن کی تعلیمات کو عملا انفرادی اور اجتماعی زندگی میں نافذ کرنے کی ضرورت ہےاس ضمن میں ترجمہ قرآن ، تفسیر قرآن اور تفہیم قرآن کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس طرح کی کانفرنس قرآن شناسی کی راہ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ کانفرنس سے  ممبر جی بی کونسل و  نائب مدیر جامعۃ النجف سکردو شیخ احمد علی نوری نے خطاب کیا۔ انہوں نے  پروگرام کی نوعیت اور اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تجلیل قرآن  اور قدس کی آزادی آج کے دور کے دو اہم موضوعات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قرآن ہمیں آزادی کا درس دیتاہے اور ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا پیغام دیتاہے ۔ قرآنی تعلیمات کو سامنے رکھتے ہوئے مسئلہ فلسطین  مسلم امہ کے لیے تین مختلف زاویوں سے اہمیت کا حامل ہے۔ خوبصورت و زرخیز سرزمین کا مسئلہ، مسجد اقصی یعنی ہمارے قبلہ اول کا مسئلہ اور مظلوم فلسطینی مسلمانوں کا مسئلہ۔اس وقت تینوں حوالوں سے فلسطین پر اسرائیل کا غاصبانہ اور ناجائز قبضہ ہے۔  مفسر قرآن و معلم قرآن امام خمینی نے کلام الہی کی روشنی میں اس مسئلے کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔ یہی وجہ ہے کہ امام راحل نے خوبصورت سر زمین کی آزادی، قبلہ اول کے تقدس کی بحالی اور مظلوم فلسطینی مسلمانوں کو اسرائیلی مظالم سے نجات دلانے کے لیے جمعۃ الوداع کو یوم القدس قرار دیا۔ اس زاویے سے اس دن کو یوم اللہ کا درجہ بھی حاصل ہوتاہے۔

امام خمینی ؒ نے اسرائیل  کے ناجائز قبضے سے  اس مقدس سرزمین اور اس کے باسیوں کو نجات دلانے کےلیے ایک اہم جملہ کہا تھا کہ" اگر مسلمانان عالم ایک ایک بالٹی پانی بھی اسرائیل کی طرف پھینکیں تو وہ اسی پانی میں غرق ہو کر صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا"۔فلسطین کی آزادی کا مسئلہ کسی مسلک کا نہیں بلکہ مسلم امہ کی غیریت و حمیت کا مسئلہ ہےاور ساتھ وقت کے بڑے ظالم کی مخالفت کرتے ہوئے قبلہ اول کے تقدس اور آزادی کا مسئلہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین  پر اسرائیل کا ناجائز قبضہ جہاں ایک المیہ ہے وہاں ہمارے لیے عبرت کا سبق بھی ہے۔ یعنی اپنی سرزمین کی اہمیت کو جانتے ہوئے اس کی حفاظت کریں ۔ مظلوم فلسطینیوں نے ابتدا میں اپنی دھرتی کی اہمیت کو درک نہیں کیا آج اپنے وطن میں مہاجرانہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ لہذا یوم القدس جہاں  فلسطین کی آزادی کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا دن ہے وہاں اپنی دھرتی کے تحفظ کا شعور بھی حاصل کرنے کا دن ہے۔

 کانفرنس کے صدر آغا سید علی رضوی نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے وعدہ کیا ہے کہ نور خدا کی حفاظت اللہ خود کرے گا۔  انسان اپنے آپ کو نورانی بنائے۔ قرآن نورانی کتاب ہے، اہل بیت علیہم السلام نورانی شخصیات ہیں۔ ان سے ہم نے نور حاصل کرنا ہے۔ روح کی بھی دو شکلیں ہوتی ہیں۔ ہماری مرضی ہے کہ قرآن سے متمسک ہو کر اسے نورانی بنائے یا تارک قرآن بن کر شیطانی ۔ قرآن انسانی روح کو نورانی بنانے کے لیے نازل ہوا ہے۔  ماہ مبارک رمضان میں نزول قرآن اورروزے کی فرضیت کا بنیادی فلسفہ یہی ہے تاکہ ہماری روح اور باطن نورانی ہو۔ سال بھر میں  قرآن سے دوری اور مادی وسائل میں غرق  رہنے کی وجہ سے جو منفی  اثرات ہماری روح پر مرتب ہوتے ہیں قرآن اور روزہ کے ذریعے ان اثرات کو زائل کر سکتے ہیں۔  اسی طرح دیگر فرائض مثلا فطرہ، خمس زکواۃ بھی ہماری زندگی کو نورانی اور قرآنی بنانے کے لیے فرض کیا گیا۔ سب سے اہم یہ ہے کہ ہماری خلوت و جلوت نورانی ہو۔  

لہذا رمضان المبارک میں ہم بھی اس نور کے دائرے میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔ قرآن ہمیں نورکے راستے کی ہدایت دیتاہے۔ امام خمینی ؒ نے جو انقلاب لایا وہ کوئی سیاسی و معاشی انقلاب نہیں تھا بلکہ پوری دنیا کو اس انقلاب کے نورانی اثرات سے منور کرنے کے لئے تھا۔ آج شام ،  لبنان اور عراق نے آزادی حاصل کی ہے تو یہ سب کچھ ولایت فقیہ کے نور سے متصل ہونے کا نتیجہ  ہے۔ فلسطین کی کامیابی بھی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک فلسطینی عوام ولایت فقیہ سے متصل نہ ہو جائیں اور ولی فقیہ کی ہدایات پر عمل کرنے کے لیے آمادہ نہ ہو۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ فلسطینی مجاہدین کو اب تک ملنے والی کامیابیاں  آیت اللہ خامنہ ای کی ہدایات پر عمل کرنے کا نتیجہ ہے۔ استعمار بھی اس نور کو بجھانے کے لیے تین حربے استعمال کرتا ہے:پہلا حربہ مسئلہ فلسطین کی اہمیت کو بالکل ختم کرنا۔ امام خمینی نے فلسطین کو اہمیت دی۔

 دوسرا مسلم امہ میں مسلکی تنگ نظری کو فروغ دینا ہے۔ جب استعمار نے مسئلہ فلسطین کو شیعہ سنی مسئلہ بنانے کی کوشش کی تو امام خمینی ؒ نے جمعۃ الوداع کو یوم اللہ قرار دیا۔تیسرا حربہ طاقت کا استعمال ۔ جب مذکورہ دونوں حربے ناکام ثابت ہوئے تو استعمار مسلم معاشرے میں مسلح جتھوں کی مدد سے بدامنی پھیلانے کی ناکام کوشش کی۔ہمیں گلگت بلتستان میں بھی ان تینوں حربوں کا سامنا ہے۔ ہم بھی ان شاء اللہ بھرپور انداز سے ان حربوں کا مقابلہ کریں گے اور ہم اپنی زمینوں کا بھرپور دفاع کریں گے۔پروگرام کے آخر میں مجمع القرآء بلتستان کی جانب سے پوزیشن حاصل کرنے والے قاریان میں انعامات تقسیم کیے۔حسن قرائت کے اس مقابلے میں قاری حافظ سید ساجد رضوی نے پہلی اور مدرسہ مرکز حفظ القران سکردو کے طالبعلم حافظ محمد عبد اللہ جمال نے دوسری جبکہ مدرسہ حفاظ القرآن سکردو کے حافظ منیر احمد نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔چوتھی پوزیشن مدرسہ حفاظ القرآن کے حافظ علی رضا آغا اور پانچویں پوزیشن کے انعامات مدرسہ مرکز حفظ القرآن سکردو کے حافظ شبیر حسن کے حصے میں آئی۔ مجمع القرآء بلتستان کی جانب سے پہلی پوزیشن کے لئے 10000 ہزار روپے دوسری پوزیشن کے لئے 7000 ہزار روپے اور تیسری پوزیشن کے لئے 5000 روپے نقد انعام کے ساتھ سرٹیفکیٹ اور اعزازی شیلڈ سے بھی نوازا گیا۔حجۃ الاسلام آغا سید علی رضوی کی جانب سے 5000 ہزار روپے پہلی پوزیشن کے لئے 3000 روپے دوسری اور 2000 ہزار روپے تیسری پوزیشن حاصل  کرنے والے قرا ء میں تقسیم کیے۔جامعۃ النجف سکردو کی جانب سے پہلی پانچ پوزیشن ہولڈرز کے لئے خصوصی انعام سے نوازا گیا۔ قرآن سے شغف رکھنے والے شرکا نے اس منفرد پروگرام  کے انعقاد پر پروگرام کے مسئولین کی کوششوں کو سراہا۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree