وحدت نیوز(سکردو) مفکر اسلام، مصور پاکستان علامہ محمد اقبال پوری ملت اسلامیہ کے لیے سرمایہ افتخار ہے۔ علامہ اقبال نے جہاں مسلمانوں کے لیے الگ مملکت یعنی مملکت خداداد پاکستان کا خواب دیکھا اور اسکی تعبیر کے لیے فکری تحریکوں کا آغاز کیا اور مصور پاکستان کے طور پر ابھرے وہیں پوری دنیا میں جدید اسلامی فلسفے کی بنیاد گزاری کی اور ان کا شمار عالم اسلام کے عظیم فلاسفروں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے پاکستان کے حصول کے لیے چلنے والی تحریکوں کے علمی غذا فراہم کی ساتھ میں عالم اسلام کے لیے کی گمشدہ ساکھ کو بچانے مسلمانوں کی عظمت رفتہ کو بحال کرنے اور قرآن و سنت کو معاشرہ میں حاکم کرنے کے لیے علمی و فکری جدوجہد کی۔ انہوں نے فلسفہ خودی کے ذریعے افرادی و اجتماعی توقیر کی بحالی کے ساتھ مسلم امہ میں موجود تفریق کو ختم کرکے اتحاد و یگانگت کو اسلام کی نشاة ثانیہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اقبال جدید دنیا کی وہ عظیم ہستی تھی جسکے نظریات کو نہ صرف مشرق میں بلکہ مغرب میں بھی خوب پذیرائی ملی اور انہوں نے جدید متعدد نظام حکومت سمیت جدید افکار کو چیلنج کیا اور متبادل نظریات بھی پیش کیے۔ ان کے افکار و نظریات کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ قرآن و سنت کو انفرادی و اجتماعی تمام مسائل کا ذریعہ قرار دیا۔ عہد حاضر میں نسل نو کے لیے ضروری ہے کہ وہ افکار اقبال کا مطالبہ کرے اور اقبال کا شاہین و وارث بن کر ملک و قوم کی خدمت کے لیے آگے بڑھیں۔