وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع اسکردو کا ایک اہم اجلاس ضلعی سیکرٹریٹ میں ایم ڈبلیو ایم ضلع اسکردو کے سربراہ شیخ ذیشان علی کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں صوبائی اراکین کے علاوہ ضلعی اراکین نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں صوبائی حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان کے مجوزہ اصلاحاتی پیکج پر غور کیا گیا اور اسے عوام دشمن پیکج قراد دیتے ہوئے مسترد کردیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس پیکج کو کسی صورت خطے کے عوام پر لاگو ہونے نہیں دیں گے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ جس طمطراق کے ساتھ صوبائی حکمران آئینی پیکج کے حوالے سے اعلانات کرتے رہے، اس سے ایسا لگ رہا تھا کہ ستر سالوں سے حقوق سے محروم خطے کے عوام کو ایسا پیکج دیں گے کہ وہ دیگر صوبوں سے بہتر نہیں تو کم از کم برابر ضرور ہوں گے، لیکن انتہائی شرمناک پیکج سامنے آیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ عوام ایک عرصے سے اختیار مانگ رہے تھے اور مطالبہ کررہے تھے کہ این ایف سی ایوارڈ سمیت دیگر مالیاتی اداروں میں نمائندگی دی جائے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ عوام کا مطالبہ تھا کہ پارلیمنٹ اور سینیٹ میں اس خطے کے عوام کو نمائندگی دی جائے، ساتھ ہی عوام یہ بھی مطالبہ کر رہے تھے کہ جی بی کو ٹیکس فری زون قرار دیا جائے تاکہ یہاں کے غریب عوام کے لئے روزگار کے مواقع ملیں۔ لیکن اس پیکج میں نہ صرف عوامی مطالبات کو تسلیم نہیں کیا گیا بلکہ عوام سے مزید اختیارات کو چھیننے، عوام پر ظالمانہ اور غیر قانونی ٹیکس کو نافذ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس خطے کے عوام اور اداروں کو مستحکم کرنے کی بجائے وزیراعظم کو سیاہ و سفید کا مالک بنایا گیا ہے۔ نہایت افسوس کا مقام ہے ایک طرف صوبائی حکومت جی بی کو بااختیار کرنے کی باتیں کرتی ہیں اور دوسری طرف ان کو غلام بنانے اور عدالتوں کو پابند کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلم لیگ نون کی صوبائی حکومت خطے کی ترقی و استحکام پر وفاقی حکمرانوں کی خوشنودی کو ترجیح دیتی ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس پیکج کو کسی صورت نافذ ہونے نہیں دیں گے۔