وحدت نیوز (گلگت) سید علی رضوی عز م و استقامت کے پیکر ہیں ،انہوں نے اپنی زندگی گلگت بلتستان کے عوام کے نام وقف کردی ہے۔گندم سبسڈی کی بحالی، ٹیکسوں میںچھوٹ اور خالصہ سرکار سے حکومت کا یوٹرن سید علی رضوی اور ان کے ساتھیوں کی جہد مسلسل کا نتیجہ ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ نیئر عباس مصطفوی نے کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین محض زبانی دعووں پر یقین نہیں رکھتی ، آغا علی رضوی نے چھومک میں 19 دن دھرنا دیکر حکومت کو اپنے موقف کو تبدیل کرنے پر مجبور کردیا۔حکومت کا لینڈ ریفارمز کمیشن کے قیام اور ناتوڑ رول کو ختم کرنے کا اعلان خوش آئند ہے ، عوامی خواہشات کے مطابق قانون سازی کی مجلس وحدت مسلمین ہرممکن تعاون کرے گی لیکن زبردستی عوام کو اپنے ملکیتی زمینوں سے بیدخل کرنے کی ہر کوشش کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نومل چھلمس داس میں سرکاری اداروں کے نام الاٹمنٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔جن اداروں اور محکموں کے نام عوامی زمین کی بندربانٹ کی گئی ہے انہیں فوراً کینسل کیا جائے اور تعمیراتی کام کو بند کروایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں جن حکمرانوں نے عوامی ملکیتی زمین کی بندر بانٹ کی تھی عوام نے انہیں اقتدار سے باہر کردیا اور موجودہ حکومت کو مینڈیٹ ماضی کی حکومت کی عوام دشمن فیصلوں کے نتیجے میں ملا ہے۔موجودہ حکومت عوامی مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ اقدامات کرے اور عوام کو سڑکوں پر لاکر ایشوز ایڈریس کرنے کا موقع فراہم نہ کرے۔
انہوں نے کہا ہے حکومت اقتدار میں دوام چاہتی ہے تو عدل و انصاف کے تقاضے پورے کرے،گلگت بلتستان میں رہنے والے تمام مسالک کے عوام کو ایک ہی نظر سے دیکھیں ۔شیعہ نشین علاقوں سے متصل زمینوں پر حکومت جبری قبضے کرکے ناتوڑ رول کا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے جبکہ دیگر علاقوں میں ناتوڑ رول نافذالعمل ہی نہیں،اگر حکومت کے دعووں میں سچائی ہے تو ہر جگہ ایک ہی قانون ہونا چاہئے۔مختلف علاقوں میں مختلف قوانین کا اطلاق حکومت کے دوغلے پن کا ظاہر کرتی ہے۔