وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے ملک عزیز پاکستان بشمول گلگت بلتستان دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑنے اور ان دہشت گردوں کے سہولت کاروں کا قلع قمع کرنے کی غرض سے نیشنل ایکشن پلان کی حمایت کی تھی اور ساتھ ساتھ خبردار بھی کیا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان کو اپنے سیاسی حریفوں کو دیوار سے لگانے کیلئے ان قوانین کا غلط استعمال کریں گی۔اور آج وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اقدامات نے ہمارے خدشات کو سچ ثابت کردیا ہے۔آج پورے پاکستان میں ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کرنے والے علماء کرام کو شیڈول فور میں ڈال دیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی سیکریٹری امور سیاسیات غلام عباس نے دیگر رہنماوں کے ہمراہ گلگت پریس کلب میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
غلام عباس نے کہا کہ گلگت بلتستان میں جناب شیخ نیئر عباس مصطفوی، شیخ مرزا علی ،دیدار علی سمیت درجنوں محب وطن شہریوں کو شیڈول فور میں ڈال کر نیشنل ایکشن پلان کو بے روح کردیا گیاہے اور صوبائی حکومت نے انتقامی کاروائیوں کے ذریعے دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کیلئے بنائے جانیوالے قوانین کا مذاق اڑایا گیا۔ہمارے جید علماء کرام کو دہشت گردوں کی صف میں کھڑا کردیا گیا جو کہ وطن دشمنی کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مورخہ 20 مئی 2017 کو جناب شیخ نیئر عباس مصطفوی گرفتار کرکے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیااور اسی دن انہیں سب جیل گلگت منتقل کردیا گیا۔شیخ نیئر عباس مصطفوی جنہیں شوگر اور بلڈ پریشر کے امراض لاحق ہیں۔شوگر لیول کم کرنے کیلئے وہ انسولین کا استعمال کرتے ہیں ۔ سب جیل گلگت میں خرابی صحت کی وجہ سے انہیں 26 مئی 2017کوڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کیا گیا۔ڈاکٹرز کی کوششوں کے باوجود ان کا شوگر لیول کنٹرول نہیں ہوا اور مورخہ5 جون 2017 کو انہیں PIMS ہسپتال اسلام ریفر کردیا گیا مگر بد قسمتی سے تاحال حکومت انہیں علاج کی غرض سے اسلام آباد لیجانے سے ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے جس کی وجہ جناب شیخ نیئر عباس مصطفوی کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں ۔
ان کامزید کہناتھا کہ مورخہ 21 جون 2017 کوڈپٹی کمشنر گلگت نے انسداد دہشت گردی عدالت گلگت کے نام اپنے مراسلہ نمبر JC-4 -3550-5/2017 کے تحت بحوالہ جیل قوانین 397 (Prisoners Rules Pakistan ) کی روشنی میں استدعا کی کہ میڈیکل گراؤنڈز کی بنیاد پر شیخ نیئر عباس کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔مگر بسیار کوششوں کے باوجوداب تک شیخ نیئر عباس کی رہائی ممکن نہ ہوسکی ہے اور نہ ہی سرکاری سطح پر انہیں علاج کی غرض سے اسلام آباد لیجانے کیلئے کوئی اقدامات اٹھائے گئے۔
اس وقت شیخ نیئرع عباس کی صحت انتہائی ناگفتہ بہ ہے اور ان کا شوگر لیول کنٹرول نہیں ہوپارہاہے اور اگر انہیں فوری طور پر علاج کی بہتر سہولتیں میسر نہ ہوئیں تو ان کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔لہٰذا آپ صحافی حضرات کی وساطت سے ہم حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ انہیں بروقت علاج معالجے کی سہولت نہ دینے کی وجہ سے اللہ نہ کرے ان کی صحت کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔
آخر میں رہنماوں کا کہنا تھا کہ سپریم اپیلیٹ کورٹ میں جناب جسٹس شہباز کی رحلت کے بعد ایک جج کی سیٹ خالی ہوئی ہے اور تاحال اس خالی نشست پر کوئی تقرری عمل میں نہیں لائی گئی ہے جس سے کئی کیسز زیر التوا ہیں اور اب سننے میں آیاہے کہ ایک ایسے شخص کیلئے حکومت کوشش کررہی ہے جسکے بارے میں سپریم اپیلیٹ بار اور ہائیکورٹ بار نے سنگین نوعیت کے الزامات لگاکر ریفرنس دائر کیا ہوا ہے جو کہ ہمیں کسی صورت قابل قبول نہیں ۔آپ دوستوں کے توسط سے مطالبہ کرتے ہیں کہ میرٹ پر خالی نشست کو پر کیا جائے اورمقامی کسی اہل شخص کی تقرری عمل میں لائی جائے۔