وحدت نیوز(سکردو) سکردو میں مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام شہدائے پاراچنار کے حق میں اور وارثین شہداء کی جانب سے آٹھ روز جاری دھرنے کی حمایت میں نماز جمعہ کے بعد مرکزی جامع مسجد سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو کہ یاد گار شہداء پر پہنچ کر ایک بہت بڑے احتجاجی جلسے کی صورت اختیار کرگئی۔ احتجاج میں مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماوں نے شرکت کیں۔ شرکت کرنیوالے علماء میں شیعہ علما کونسل، انجمن امامیہ، آئی ایس او، آئی او و دیگر سیاسی جماعتوں بشمول پی پی پی، پی ٹی آئی اور عوامی تحریک وغیرہ نے شرکت کیں۔ اسلامی تحریک کےرہنماشیخ فدا حسن عبادی، مجلس وحدت کے ضلعی سیکریٹری جنرل شیخ فدا علی ذیشان، آئی او کے نمائندے، آئی ایس او کی نمائندگی میں مرکزی سکریٹری اطلاعات نسیم کربلائی، جے ایس او کے نمائندے، صوبائی ڈپٹی سکریٹری جنرل مجلس وحدت شیخ احمد علی نوری، قم و نجف کے علماء کی نمائندہ عالم دین، مجلس علماء شیعہ کے مرکزی صدرعلامہ مرزا یوسف حسین، پی پی کے رہنما عبد اللہ حیدری، پی ٹی آئی کے رہنما سید امیر شاہ کاظمی، اور صوبائی سکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آغا علی رضوی نے خطاب کئے۔
صوبائی سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آغا علی رضوی و دیگر نے اپنے خطاب میںکہا کہ ہمارا مطالبہ وہی ہے جو پاراچنار میں وارثین شہداء کے ہیں۔ ان کے تمام تر مطالبات کو من وعن قبول کرکے عملدرآمد کرنے تک ہم انکے شانہ بشانہ ہونگے اور کسی بھی ظالم و جابر کے سامنے تسلیم نہیں ہونگے۔ مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ سکیورٹی اداروں کے جن ذمہ داروں کو آرمی چیف نے معطل کیا ہے وہ خوش آئند بات ہے لیکن صرف معطلی کافی نہیں، بلکہ ان کی نا اہلیوں کی تحقیقات کرکے کڑی سے کڑی سزا دینا ضروری ہے تاکہ ملک میں اس طرح کی نا امنی کا سد باب کیا جائے۔
آغا علی رضوی نے کہا کہ ہم پاراچنار کے شہداء کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے اور ساتھ ہی ساتھ گلگت بلتستان میں بھی متعصبانہ حکومتی پالیسیوں کو بھی ہم نہیں کسی صورت نہیں مانتے۔ حکومت ہوش کے ناخن لیں اور ہمیں مجبور نہ کریں کہ ہم گزشتہ حکومت کی طرح تمہیں ذلیل ورسوا کریں۔ عالمی سامراجی طاقتوں اور ان کے زیر نگیں دہشت گردی پھیلانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سعودی اتحاد اسرائیلی پالیسیوں کو سپورٹ کرنے کیلئے بنائی گئی ہے، اور انہی کے زیر اثر دنیائے اسلام میں انسان کش، درندہ جماعتوں کو پروان چڑھایا جارہا ہے، جسکی ایک چھوٹی مثال پاراچنار میں کاروائی کرنے والے ہیں۔یہ واقعہ عین اسوقت پیش آنا قابل غور ہے جب ملک کے وزیر اعظم کرپشن کیسز میں بری طرح پھنس چکے ہیں، اور ہر روز انکے چہیتوں کو کٹہرے میں کھڑے کرکے ذلیل و رسوا کیا جارہا ہے۔ ایسے میں دہشت گردی کے واقعات کا ہونا اور اس پر حکومتی ذمہ داران کی عدم توجہی بہت سے سوالات کو جنم لینے پر مجبور کررہے ہیں۔لگتا ایسا ہے کہ حکومت عوامی جان و مال کا تحفظ چاہتے ہی نہیں، بلکہ شاید وزیراعظم کو یہ تک نہیں پتا کہ پاراچنار پاکستان کا حصہ بھی ہے۔صوبائی حکومت کی بلتستان کیساتھ سوتیلی ماں کا سلوک، سکردو روڈ کی تعمیر، آئینی حقوق اور متعصب نون لیگی حکومت کیجانب سے کی جانیوالی نا اہلیوں پر بھی مقرریں شدید نکتہ چینی کی اور حکومتی وزرا و ذمہ داران کی کارتوتوں کی بھر پورمذمت کی۔