وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے چہلم امام حسین علیہ السلام میں شرکت کے لیے جانے والے عزاداران کے پیدل مارچ کو غیر قانونی کہنے اور بلاجواز مقدمات کے اندراج پر پنجاب پولیس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کسی طے شدہ منصوبے کے تحت ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ایسی کسی سازش کو پنپنے نہیں دیا جائے گا جس سے ہماری عزاداری پر کسی بھی قسم کا کوئی حرف آتا ہو۔
انہوں نے کہا کہ چہلم امام حسین علیہ السلام پر انگلی اٹھانے والوں کی آنکھیں اس وقت کیوں بند ہو جاتیں ہیں جب کنٹونمنٹ کی انتخابی مہم یا ضمنی الیکشن کے سلسلے میں جلسے جلوس نکالے جاتے ہیں۔جب کھیلوں کی سرگرمیاں پورے جوش و خروش سے جاری رکھی جاتیں ہیں۔ جب حکومتی سرپرستی میں سیاسی و دیگر اجتماعی تقریبات منعقد کی جاتیں ہیں۔کیا پنجاب پولیس کو سارے قوانین نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کرنے والوں کے خلاف استعمال کرنے کا حکم نامہ ملا ہوا ہے۔ عالمی استعماری قوتوں اور تکفیری عناصر کو راضی رکھنے کے لیے ہمیں تختہ مشق بنایا جا رہا ہے۔ حکومت اور پنجاب پولیس یہ بات ذہن نشین کر لے کہ ہم اس ملک میں پناہ گزین نہیں، اس گلستان کی تعمیر میں ہمارے آباؤاجداد کا لہو شامل ہے۔ ہم مادر وطن سے محبت کی قیمت آج تک چکا رہے ہیں۔
علامہ عبد الخالق اسدی نے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں تک ہمیں دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ہمارے ڈاکٹرز، انجینئرز، پروفیسرز اور مختلف شعبوں کے ماہرین کو چن چن کر شہید کیا گیا۔ہم نے ستر ہزار لاشیں اٹھا کر بھی مادر وطن کے گن گائے ہیں آج ریاستی ادارے نے اپنی انتقامی کارروائیوں کا رخ ہماری جانب موڑ لیا ہے۔ایک ایسی قوم کو حب الوطنی کی سزا دی جا رہی ہے جو نے ہمیشہ ملک کے امن و سلامتی کو مقدم رکھتے ہوئے رواداری و اخوت کا درس دیا ہے۔جو اتحاد بین المسلمین کی داعی ہے۔اس کے برعکس ان عناصر کو آزادانہ سرگرمیوں کی اجازت ملی ہوئی ہے جو مذہبی منافرت کے پرچار میں پیش پیش ہیں۔جو ملک کو فرقہ واریت کی آماجگاہ میں بدلنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے حکومت سے پنجاب پولیس کے اس ظالمانہ طرز عمل کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے حالات کو خراب کرنے کی اس دانستہ کوشش کے محرکات کا بھی جائزہ لیا جائے آخر وہ کون سے پس پردہ عناصر ہیں جو ایک پرامن قوم کے مذہبی جذبات کو مجروح کر کے انہیں مشتعل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے۔ ایک جمہوری ریاست میں کسی کے آئینی حقوق کے ساتھ یہ کھلواڑ اب بند ہونا چاہیے۔پنجاب پولیس عزاداری کے خلاف کیے جانے والے تمام مقدمات ختم کرے۔ بصورت دیگر ہم موجودہ حکومت اور پولیس کے خلاف احتجاج، دھرنوں، لانگ مارچ اور عدالتی چارہ جوئی سمیت دیگر آئینی آپشنز استعمال کرنے کا مکمل حق رکھتے ہیں۔